مندرجات کا رخ کریں

"دعائے یا من ارجوہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 78: سطر 78:




[[شیخ عباس قمی]]نے بھی اپنی کتاب [[مفاتیح الجنان (کتاب)|مفاتیح الجنان]] میں اس عمل کو ابتدائے دعا سے جانا ہے۔<ref>قمی، مفاتیح الجنان، ۱۳۸۸ش، ص۲۲۹۔</ref> اسی طرح سے [[شیعہ مجتہد]] محمد علی اسماعیل‌پور قمشہ‌ای (متوفی 2019ء) نے بھی اس عمل کو ابتدائے دعا سے [[مستحب]] جانا ہے۔<ref>اسماعیل‌پور قمشہ‌ای، الدلائل الظاہرات، ۱۳۹۴ش، ج۲، ص۱۲۰۔</ref>
[[شیخ عباس قمی]] نے بھی اپنی کتاب [[مفاتیح الجنان (کتاب)|مفاتیح الجنان]] میں اس عمل کو ابتدائے دعا سے جانا ہے۔<ref>قمی، مفاتیح الجنان، ۱۳۸۸ش، ص۲۲۹۔</ref> اسی طرح سے [[شیعہ مجتہد]] محمد علی اسماعیل‌پور قمشہ‌ای (متوفی 2019ء) نے بھی اس عمل کو ابتدائے دعا سے [[مستحب]] جانا ہے۔<ref>اسماعیل‌پور قمشہ‌ای، الدلائل الظاہرات، ۱۳۹۴ش، ج۲، ص۱۲۰۔</ref>
 


===فلسفہ اور کیفیت ===
===فلسفہ اور کیفیت ===
عبد اللہ جوادی آملی معتقد ہیں کہ امام صادقؑ اپنے ہاتھ کو ٹھوڑی پر رکھتے تھے نہ کہ ریش مبارک پر کیونکہ انسان جب کبھی پریشانی کی حالت میں ہوتا ہے تو ٹھوڑی پر ہی ہاتھ رکھتا ہے، اس اعتبار سے یہ دعا، خواتین اور بچے بھی پڑھ سکتے ہیں۔ اور وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ انسان عذر خواہی کے وقت اپنے ٹھوڑی ہی پر ہاتھ رکھتا ہے۔<ref>جوادی، [https://www.eshia.ir/feqh/archive/text/javadi/feqh/89/900311/صادقیہ درس خارج فقہ مبحث بیع، ۱۱ خرداد ۱۳۹۰ش]، مدرسہ فقاہت۔</ref>
عبد اللہ جوادی آملی معتقد ہیں کہ امام صادقؑ اپنے ہاتھ کو ٹھوڑی پر رکھتے تھے نہ کہ ریش مبارک پر کیونکہ انسان جب کبھی پریشانی کی حالت میں ہوتا ہے تو ٹھوڑی پر ہی ہاتھ رکھتا ہے، اس اعتبار سے یہ دعا، خواتین اور بچے بھی پڑھ سکتے ہیں۔ اور وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ انسان عذر خواہی کے وقت اپنے ٹھوڑی ہی پر ہاتھ رکھتا ہے۔<ref>جوادی، [https://www.eshia.ir/feqh/archive/text/javadi/feqh/89/900311/صادقیہ درس خارج فقہ مبحث بیع، ۱۱ خرداد ۱۳۹۰ش]، مدرسہ فقاہت۔</ref>
[[طریحی]] صاحب [[مجمع البحرین و مطلع النیرین (کتاب)|مجمع البحرین]] نے اس عبارت {{عربی |یَلوذ بِسَبّابَتِہ}} کو جو روایت میں وارد ہوئی ہے<ref>ابن طاووس، إقبال الأعمال، ۱۴۰۹ ھ، ج۲، ص۶۴۴۔</ref> انگلی کے جنبش دینے کو عاجزی و انکساری کی دلیل بتایا ہے<ref> طریحی، مجمع البحرین، ۱۳۷۵ش، ج۳، ص۱۸۸۔</ref> علامہ مجلسی نے بھی انگلی کو دائیں بائیں جنبش دینے کی تفسیر کی ہے۔<ref>مجلسی، زاد المعاد، ۱۴۲۳ ھ، ص۱۶۔</ref> البتہ بعض علما یہ کہتے ہیں کہ انگلی کو اوپر نیچے کرنے سے مراد آہستہ آہستہ مارنے سے مشابہت رکھتا ہے اور یہ حالت اس وقت طاری ہوتی ہے جب انسان پریشانی اور اضطراب کی حالت میں ہوتا ہے۔<ref>پیشگر، «گونہ‌ہا، اعتبار و ساختار دعای یا من ارجوہ»، ص۷۰۔</ref>
[[طریحی]] صاحب [[مجمع البحرین و مطلع النیرین (کتاب)|مجمع البحرین]] نے اس عبارت {{عربی |یَلوذ بِسَبّابَتِہ}} کو جو روایت میں وارد ہوئی ہے<ref>ابن طاووس، إقبال الأعمال، ۱۴۰۹ ھ، ج۲، ص۶۴۴۔</ref> انگلی کے جنبش دینے کو عاجزی و انکساری کی دلیل بتایا ہے<ref> طریحی، مجمع البحرین، ۱۳۷۵ش، ج۳، ص۱۸۸۔</ref> علامہ مجلسی نے بھی انگلی کو دائیں بائیں جنبش دینے کی تفسیر کی ہے۔<ref>مجلسی، زاد المعاد، ۱۴۲۳ ھ، ص۱۶۔</ref> البتہ بعض علما یہ کہتے ہیں کہ انگلی کو اوپر نیچے کرنے سے مراد آہستہ آہستہ مارنے سے مشابہت رکھتا ہے اور یہ حالت اس وقت طاری ہوتی ہے جب انسان پریشانی اور اضطراب کی حالت میں ہوتا ہے۔<ref>پیشگر، «گونہ‌ہا، اعتبار و ساختار دعای یا من ارجوہ»، ص۷۰۔</ref>


بعض لوگوں نے اس طرح سے نقل کیا ہے کہ دعا پڑھتے وقت وہ عمل جوامام صادقؑ انجام دیتے تھے یہ امام (ع)کے حالت کی نشاندہی کرتا ہے جس کو راوی نے یہاں پر بعنوان حالت امامؑ ذکر کیا ہے اور اس عمل کے لئے خود مضمون دعا میں کوئی دستور نقل نہیں ہوا ہے، لہذا س عمل کو انجام دینا ضروری نہیں ہے۔<ref>پیشگر، «گونہ‌ہا، اعتبار و ساختار دعای یا من ارجوہ»، ص۷۰۔</ref>
بعض لوگوں نے اس طرح سے نقل کیا ہے کہ دعا پڑھتے وقت وہ عمل جوامام صادقؑ انجام دیتے تھے یہ امام (ع)کے حالت کی نشاندہی کرتا ہے جس کو راوی نے یہاں پر بعنوان حالت امامؑ ذکر کیا ہے اور اس عمل کے لئے خود مضمون دعا میں کوئی دستور نقل نہیں ہوا ہے، لہذا س عمل کو انجام دینا ضروری نہیں ہے۔<ref>پیشگر، «گونہ‌ہا، اعتبار و ساختار دعای یا من ارجوہ»، ص۷۰۔</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم