"آیت نبأ" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 29: | سطر 29: | ||
}} | }} | ||
==شأن نزول== | ==شأن نزول== | ||
مفسرین اس آیت کے لئے دو [[شأن نزول]] ذکر کرتے ہیں: اکثر مفسرین لکھتے ہیں کہ یہ آیت ولید بن عُقبہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے جسے [[پیغمبر اکرمؐ]] نے قبیلہ [[بنی المصطلق|بنی المُصطَلَق]] کے پاس [[زکات]] لینے کے لئے بھیجا تھا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۲، ص۱۵۳۔</ref> [[فضل بن حسن طبرسی|طبرسی]] [[مجمع البیان]] میں لکھتے ہیں کہ جب قبیلہ بنی مصطلق اس بات سے آگاہ ہوئے کہ رسول خداؐ کا نمائندہ ان کی طرف آ رہا ہے، اس کا استقبال کے لئے آگے آئے، لیکن ولید [[زمانہ جاہلیت]] میں اس قبیلے کے ساتھ موجود دشمنی کی وجہ سے یہ خیال کیا کہ یہ لوگ اسے قتل کرنے آ رہے ہیں۔ اس بنا پر وہ پیامبر اکرمؐ کے پاس واپس آیا اور کہا: انہوں نے زکات ادا کرنے سے انکار کیا۔ پیغمبر اکرمؐ نے اس سے مقابلہ کرنے کا ارادہ کیا اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی اور مسلمانوں کو یہ حکم دیا گیا کہ جب بھی کوئی فاسق کوئی خبر لے آئے تو اس کی تحقیق اور چھان بین کرو۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۹، ص۱۹۸۔</ref> | |||
بعض مفسرین کہتے ہیں کہ یہ آیت پیغمبر اکرمؐ کی زوجہ [[ماریہ زوجہ پیغمبر|ماریہ قبطیہ]] پر لگائی گئی تہمت کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اس واقعے میں مجرم کو سزا دینے کا اختیار [[حضرت علیؑ]] کو دیا گیا تھا، اس سلسلےمیں آپ نے پیغمبر اکرمؐ سے سوال کیا اگر میری تحقیق اور مشاہدات لوگوں کے کہنے کے برخلاف ہو تو کیا میں ان شایعات پر عمل نہ کرنے میں صاحب اختیار ہوں؟ اس پر پیغمبر اکرمؐ نے آپ کو ایسا کرنے کی اجازت دی تھی۔ آخر میں آپ کو معلوم ہوا کہ کوئی غلطی کسی سے سرزد نہیں ہوئی اور یہ سب افواہ اور جھوٹ تھا۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۹، ص۱۹۸و۱۹۹</ref> | |||
== | ==آیت نبأ اور خبر واحد کی حجیت==<!-- | ||
در [[اصول فقہ]]، از آیہ نبأ، برای اثبات حجیت [[خبر واحد]] بحث شدہ است۔<ref>مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، فرہنگنامہ اصول فقہ، ۱۳۸۹ش، ص۶۲۔</ref> البتہ اصولیان دربارہ اثبات حجیت خبر واحد از طریق این آیہ، اتفاقنظر ندارند۔ [[محمدحسین نائینی]] استناد بہ آن را برای اثبات حجیت خبر واحد، صحیح دانستہ است<ref>نائینی، فوائد الاصول، ۱۳۷۶ش، ج۳، ص۱۸۷۔</ref> اما [[شیخ انصاری]] بر این باور است کہ آیہ، بر حجیت خبر واحد دلالت ندارد۔<ref>شیخ انصاری، فرائد الاُصول، ۱۴۱۶ق، ص۱۱۶-۱۳۶۔</ref> | در [[اصول فقہ]]، از آیہ نبأ، برای اثبات حجیت [[خبر واحد]] بحث شدہ است۔<ref>مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، فرہنگنامہ اصول فقہ، ۱۳۸۹ش، ص۶۲۔</ref> البتہ اصولیان دربارہ اثبات حجیت خبر واحد از طریق این آیہ، اتفاقنظر ندارند۔ [[محمدحسین نائینی]] استناد بہ آن را برای اثبات حجیت خبر واحد، صحیح دانستہ است<ref>نائینی، فوائد الاصول، ۱۳۷۶ش، ج۳، ص۱۸۷۔</ref> اما [[شیخ انصاری]] بر این باور است کہ آیہ، بر حجیت خبر واحد دلالت ندارد۔<ref>شیخ انصاری، فرائد الاُصول، ۱۴۱۶ق، ص۱۱۶-۱۳۶۔</ref> | ||
--> | --> |