مندرجات کا رخ کریں

"شجرہ ملعونہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(«'''شَجَرہ مَلْعونہ''' ایک قرآنی تعبیر ہے جس کے معنی لعنت شدہ درخت کے ہیں۔ یہ تعب...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''شَجَرہ مَلْعونہ''' ایک قرآنی تعبیر ہے جس کے معنی لعنت شدہ درخت کے ہیں۔ یہ تعبیر [[قرآن]]  میں ایک دفعہ آئی ہے اور [[تفسیر قرآن|مفسرین]] کی مطابق [[خدا]] نے اس درخت کو [[حضرت محمدؐ|پیغمبر اکرمؐ]] کو دکھایا تھا اور اسے لوگوں کے لئے فتنہ، امتحان اور تہدید قرار دیا ہے۔ تفسیری منابع میں [[زقوم|زَقّوم]]، [[بنی‌ امیہ]]، [[یہودیت]] اور [[طاغوت]] کو اس کے مصادیق میں شمار کیا گیا ہے۔
'''شَجَرہ مَلْعونہ''' ایک قرآنی تعبیر ہے جس کے معنی لعنت شدہ درخت کے ہیں۔ یہ تعبیر [[قرآن]]  میں ایک دفعہ آئی ہے اور [[تفسیر قرآن|مفسرین]] کی مطابق [[خدا]] نے اس درخت کو [[حضرت محمدؐ|پیغمبر اکرمؐ]] کو دکھایا تھا اور اسے لوگوں کے لئے فتنہ، امتحان اور تہدید قرار دیا ہے۔ تفسیری منابع میں [[زقوم|زَقّوم]]، [[بنی‌ امیہ]]، [[یہودیت]] اور [[طاغوت]] کو اس کے مصادیق میں شمار کیا گیا ہے۔


== شجرہ ملعونہ کی اصطلاح==<!--
== شجرہ ملعونہ کی اصطلاح==
واژہ «شجرہ ملعونہ» برگرفتہ شدہ از آیہ ۶۰ [[سورہ اسرا]] است: {{عربی|«۔۔۔ما جَعَلْنَا الرُّؤْیا الَّتِی أَرَیناک إِلَّا فِتْنَۃً لِلنَّاسِ وَ الشَّجَرَۃَ الْمَلْعُونَۃَ فِی الْقُرْآنِ۔۔۔»| ترجمہ= آن رؤیایی را کہ نشانت دادیم و آن درخت نفرین‌شدہ در قرآن را، جز برای آزمایش مردم قرار ندادیم۔|}}
"شجرہ ملعونہ" کی تعبیر [[سورہ اسرا]] کی آیت نمبر 60: {{قرآن کا متن|"...ما جَعَلْنَا الرُّؤْیا الَّتِی أَرَیناک إِلَّا فِتْنَۃً لِلنَّاسِ وَ الشَّجَرَۃَ الْمَلْعُونَۃَ فِی الْقُرْآنِ..."| ترجمہ= ... اور جو منظر ہم نے آپ کو دکھایا تھا۔ اس کو اور اس درخت کو جس پر قرآن میں لعنت کی گئی ہے، ہم نے لوگوں کیلئے آزمائش کا ذریعہ بنایا ہے ...}}


[[فضل بن حسن طبرسی|طبرسی]] ہدف از طرح شجرہ ملعونہ را بیان آزمایش الہی در فتنہ‌ہا دانستہ است۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۰۸ق، ج۵-۶، ص۶۵۴۔</ref> [[علامہ طباطبایی]] معتقد است در این آیہ، معنای تہدید نیز نہفتہ است؛ یعنی خدا بہ وسیلہ شجرہ ملعونہ مردم را ترساندہ است<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۳ق، ج۱۳، ص۱۳۹۔</ref>
[[فضل بن حسن طبرسی|طبرسی]] شجرہ ملعونہ کو بیان کرنے کا مقصد خدا کے امتحانات اور آزمائشوں کی یاد آوری قرار دیتے ہیں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۰۸ق، ج۵-۶، ص۶۵۴۔</ref> [[علامہ طباطبائی]] اس بات کی معتقد ہیں کہ اس آیت میں خوف کا پہلو بھی نہفتہ ہے؛ یعنی خدا نے شجرہ ملعونہ کے ذریعے لوگوں کو ڈرایا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۳ق، ج۱۳، ص۱۳۹۔</ref>


== مصادیق==
== مصادیق==
مفسران [[امامیہ|شیعہ]] و [[سنی]]، مصداق‌ہایی را برای شجرہ ملعونہ بیان کردہ‌اند:
[[امامیہ|شیعہ]] اور [[اہل]] مفسرین نے شجرہ ملعونہ کے لئے مختلف مصادیق بیان کئے ہیں:


*'''درخت زَقّوم'''
*'''درخت زَقّوم'''
{{اصلی|زقوم}}
{{اصلی|زقوم}}
بیشتر [[مفسران]] شیعہ و سنی مراد از شجرہ ملعونہ را، [[درخت زقوم]] می‌دانند۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۰۸ق، ج۵-۶، ص۶۵۴؛ بیضاوی، تفسیر بیضاوی، ج۳، ص۴۵۴۔</ref> زقوم درختی است کہ در قعر [[جہنم]] رشد می‌کند<ref>سورہ صافات،‌ آیہ۶۴۔</ref> و مجرمان و گناہکاران از آن می‌خورند۔<ref>سورہ صافات،‌ آیہ۶۶۔</ref>
اکثر شیعہ اور اہل سنت مفسرین شجرہ ملعونہ سے [[درخت زقوم]] مراد لیتے ہیں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۰۸ق، ج۵-۶، ص۶۵۴؛ بیضاوی، تفسیر بیضاوی، ج۳، ص۴۵۴۔</ref> زقوم [[جہنم]] کے آخری درجے میں ایک درخت کا نام ہے<ref>سورہ صافات،‌ آیہ۶۴۔</ref> اور مجرمین اور گناہگاروں کو اس کا پھل کھلایا جائے گا۔<ref>سورہ صافات،‌ آیہ۶۶۔</ref>


*'''بنی‌امیہ'''
*'''بنی‌ امیہ'''
برخی از مفسران شیعہ، مراد از شجرہ ملعونہ، را [[بنی‌امیہ]] دانستہ‌اند۔<ref>برای نمونہ نک طوسی، التبیان، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۴۹۴؛ طبرسی جوامع الجامع، ۱۴۲۰ق، ج۲، ص۳۸۱۔</ref> [[علامہ طباطبایی]] گفتہ است: منظور از رؤیا خوابی است کہ [[پیامبر اسلام]] دربارہ بنی‌امیہ دید و خدا برخی از اعمال آنہا را بہ او نشان داد۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۳ق، ج۱۳، ص۱۳۹-۱۴۰۔</ref>  
بعض شیعہ مفسرین نے شجرہ ملعونہ سی [[بنی‌ امیہ]] مراد لئے ہیں۔<ref>نمونہ کے لئے ملاظہ کریں: طوسی، التبیان، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۴۹۴؛ طبرسی جوامع الجامع، ۱۴۲۰ق، ج۲، ص۳۸۱۔</ref> [[علامہ طباطبائی]] کہتے ہیں: اس آیت میں رؤیا سے مراد وہ خواب ہے جو [[پیغمبر اسلامؐ]] نے بنی‌ امیہ کے بارے میں دیکھا تھا جس میں خدا نے بنی امیہ کے بعض اعمال سے پیغمبر خدا کو آگاہ کیا تھا۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۳ق، ج۱۳، ص۱۳۹-۱۴۰۔</ref>  
برخی از مفسران [[اہل‌سنت]] نیز با استناد بہ [[روایت|روایتی]]، بنی‌امیہ را مصداق شجرہ ملعونہ معرفی می‌کنند؛<ref>برای نمونہ نک آلوسی، روح المعانی، ۱۴۰۵ق، ج۱۵، ص۱۰۷۔</ref> البتہ برخی از آنہا این روایت را ضعیف می‌شمارند۔<ref>نک ابن کثیر، تفسیر القرآن العظیم، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۵۲۔</ref>  
بعض [[اہل‌ سنت]] مفسرین نیز ایک [[روایت|حدیث]] سے استناد کرتے ہوئے بنی‌ امیہ کو شجرہ ملعونہ کا مصداق قرار دیتے ہیں؛<ref>نمونہ کے لئے ملاحظہ کریں: آلوسی، روح المعانی، ۱۴۰۵ق، ج۱۵، ص۱۰۷۔</ref> البتہ ان میں سے بعض نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے۔<ref>نک ابن کثیر، تفسیر القرآن العظیم، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۵۲۔</ref>  
   
  <!--
در روایات نیز از بنی‌امیہ بہ عنوان مصداق شجرہ ملعونہ یاد شدہ است۔<ref>نک عیاشی، تفسیر عیاشی، ۱۳۶۳ش، ج۲، ص۳۲۰۔</ref> بر پایہ روایتی کہ در [[تفسیر قمی]] آمدہ است، این [[آیہ]] زمانی نازل شد کہ [[پیامبر اسلام(ص)]] در خواب انسان‌ہایی را دید کہ بوزینہ‌وار از [[منبر]] او بالا می‌رفتند۔ در روایت، بنی‌امیہ مصداق آن معرفی شدہ‌اند۔<ref>قمی، تفسیر قمی، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۴۱۱۔</ref>
در روایات نیز از بنی‌امیہ بہ عنوان مصداق شجرہ ملعونہ یاد شدہ است۔<ref>نک عیاشی، تفسیر عیاشی، ۱۳۶۳ش، ج۲، ص۳۲۰۔</ref> بر پایہ روایتی کہ در [[تفسیر قمی]] آمدہ است، این [[آیہ]] زمانی نازل شد کہ [[پیامبر اسلام(ص)]] در خواب انسان‌ہایی را دید کہ بوزینہ‌وار از [[منبر]] او بالا می‌رفتند۔ در روایت، بنی‌امیہ مصداق آن معرفی شدہ‌اند۔<ref>قمی، تفسیر قمی، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۴۱۱۔</ref>
این روایت با اندکی تفاوت در برخی از منابع اہل سنت نیز آمدہ است۔<ref>برای نمونہ نک طبری، جامع البیان، ج۱۵، ص۱۱۲، ۱۱۳؛ سیوطی، الدر المنثور، ۱۳۷۷ق، ج۵، ص۳۰۹، ۳۱۰۔</ref>  
این روایت با اندکی تفاوت در برخی از منابع اہل سنت نیز آمدہ است۔<ref>برای نمونہ نک طبری، جامع البیان، ج۱۵، ص۱۱۲، ۱۱۳؛ سیوطی، الدر المنثور، ۱۳۷۷ق، ج۵، ص۳۰۹، ۳۱۰۔</ref>  
confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم