مندرجات کا رخ کریں

"مناجات" کے نسخوں کے درمیان فرق

157 بائٹ کا اضافہ ،  3 جنوری 2021ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 12: سطر 12:
خود لفظ مناجات [[قرآن]] میں استعمال نہیں ہوا ہے لیکن "نجواکم"، "ناجیتم"<ref>سورہ مجادلہ، آیہ ۱۲-۱۳۔</ref> اور "نداءً خفیا"<ref>سورہ مریم، آیہ ۳۔</ref> جیسے الفاظ کے ضمن میں اس کا مفہوم بیان ہوا ہے۔ [[جامع حدیثی|حدیثی منابع]] میں مختلف [[احادیث]] میں مناجات کی اہمیت اور آداب و شرائط کو بیان کیا گیا ہے اسی طرح مستقل طور پر بعض مشہور مناجات بھی منظر عام پر آ چکے ہیں۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۶۶۰؛ مجلسی، مرآۃ العقول، ۱۴۰۴ق، ج۱۲، ص: ۵۶۲۔</ref>
خود لفظ مناجات [[قرآن]] میں استعمال نہیں ہوا ہے لیکن "نجواکم"، "ناجیتم"<ref>سورہ مجادلہ، آیہ ۱۲-۱۳۔</ref> اور "نداءً خفیا"<ref>سورہ مریم، آیہ ۳۔</ref> جیسے الفاظ کے ضمن میں اس کا مفہوم بیان ہوا ہے۔ [[جامع حدیثی|حدیثی منابع]] میں مختلف [[احادیث]] میں مناجات کی اہمیت اور آداب و شرائط کو بیان کیا گیا ہے اسی طرح مستقل طور پر بعض مشہور مناجات بھی منظر عام پر آ چکے ہیں۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۶۶۰؛ مجلسی، مرآۃ العقول، ۱۴۰۴ق، ج۱۲، ص: ۵۶۲۔</ref>


===دعا اور مناجات میں فرق===<!--
===دعا اور مناجات میں فرق===
فرق [[دعا]] با مناجات را بہ حالات بندہ در مقام صحبت با خدا باز گرداندہ‌اند؛ اگر موضوع اعتراف بہ [[گناہ|گناہان]] یا شدت محبت باشد و حال شخص اقتضای صحبتی آرام و خصوصی داشتہ باشد، اصطلاح مناجات بہ کار می‌رود، ولی دعا بہ معنای ندا دادن، دعوت کردن و از کسی یاری خواستن بہ صورت علنی است۔<ref>نگاہ کنید: طریحی، مجمع البحرین، ۱۴۱۶ق، ج۱،ص ۴۰۸-۴۰۹؛ قرشی، قاموس قرآن، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۳۴۴-۳۴۵؛ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۴، ص۷۔</ref>
[[دعا]] اور مناجات میں فرق حقیقت میں خدا کی بارگاہ میں راز و نیاز کرنے والے کے حالات کی طرف نسبت دی جاتی ہے؛ اس ضمن میں اگر موضوع [[گناہ|گناہوں]] کا اعتراف اور محبت کی شدت ہو اور مذکورہ شخص کی حالت ملایم اور خصوصی گفتگو کا تقاضا کرے تو اس صورت میں مناجات کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جبکہ دعا کے معنی پکارنا، دعوت کرنا اور کسی کا کسی سے اعلانیہ طور پر مدد مانگنے کے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: طریحی، مجمع البحرین، ۱۴۱۶ق، ج۱،ص ۴۰۸-۴۰۹؛ قرشی، قاموس قرآن، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۳۴۴-۳۴۵؛ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۴، ص۷۔</ref>


== آداب ==
== آداب ==<!--
برای مناجات با خداوند رعایت برخی از آداب و آمادہ‌سازی شرایط مناجات مورد تاکید قرار گرفتہ شدہ است۔<br />
برای مناجات با خداوند رعایت برخی از آداب و آمادہ‌سازی شرایط مناجات مورد تاکید قرار گرفتہ شدہ است۔<br />
در تفاسیر از سحر بہ عنوان بہترین زمان برای مناجات با خداوند نام بردہ شدہ است۔ در این متون با استناد بہ آیاتی از قرآن از جملہ آیہ ۱۴۲ [[سورہ اعراف]] دربارہ مناجات [[موسی(ع)]] با خداوند در [[طور سیناء|وادی طور]] در شب،<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۸، ص۲۳۵؛ ہاشمی رفسنجانی، تفسیر راہنما، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۱۳۷۔</ref> آیہ ۶۴ [[سورہ فرقان]] دربارہ زمان [[عبادت]] پروردگار<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۵، ۱۵۰۔</ref> و آیہ ۱۶ [[سورہ سجدہ]]،<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۸، ص۵۱۷؛ </ref> شب را برای [[تقرب]] بہ خداوند مناسب‌تر قلمداد کردہ‌اند۔
در تفاسیر از سحر بہ عنوان بہترین زمان برای مناجات با خداوند نام بردہ شدہ است۔ در این متون با استناد بہ آیاتی از قرآن از جملہ آیہ ۱۴۲ [[سورہ اعراف]] دربارہ مناجات [[موسی(ع)]] با خداوند در [[طور سیناء|وادی طور]] در شب،<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۸، ص۲۳۵؛ ہاشمی رفسنجانی، تفسیر راہنما، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۱۳۷۔</ref> آیہ ۶۴ [[سورہ فرقان]] دربارہ زمان [[عبادت]] پروردگار<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۵، ۱۵۰۔</ref> و آیہ ۱۶ [[سورہ سجدہ]]،<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۸، ص۵۱۷؛ </ref> شب را برای [[تقرب]] بہ خداوند مناسب‌تر قلمداد کردہ‌اند۔
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم