مندرجات کا رخ کریں

"میر داماد" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 57: سطر 57:


==میر داماد کی فلسفی روش==
==میر داماد کی فلسفی روش==
[[ایزوتسو]] کے مطابق میر داماد جہاں عقلی براہین پر اعتماد رکھتے تھے وہاں عرفانی شہود کے بھی قائل تھے۔ میر داماد عقلی روش میں مکتب مشاء کے پیروکار تھے اور عرفان میں آپ [[سہروردی]] سے متأثر تھا۔ اسی بنا پر آپ کے فلسفے میں حکمت مشاء اور حکمت اشراق کے درمیان پیوند اور سازگاری برقرار ہوتی ہے۔<ref>میر داماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ ایزوتسو، ص۱۱۵-۱۱۶۔</ref>
[[ایزوتسو]] کے مطابق میر داماد جہاں عقلی براہین پر اعتماد رکھتے تھے وہاں عرفانی شہود کے بھی قائل تھے۔ میر داماد عقلی روش میں مکتب مشاء کے پیروکار تھے اور عرفان میں آپ [[سہروردی]] سے متأثر تھے۔ اسی بنا پر آپ کے فلسفے میں حکمت مشاء اور حکمت اشراق کے درمیان پیوند اور سازگاری برقرار ہوتی ہے۔<ref> میر داماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ ایزوتسو، ص۱۱۵-۱۱۶۔</ref>


میر داماد [[اصالت وجود]] اور [[اصالت ماہیت]] کے مسئلے میں سہروردی کی پیروی میں اصالت ماہیت کے قائل تھے۔<ref>میرداماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ ایزوتسو، ص۱۲۴-۱۲۵۔</ref> فلسفہ میں آپ کا سب سے مشہور نظریہ "حدوث دَہری" ہے۔<ref>میرداماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ فضل‌الرحمن، ص۱۲۸۔</ref> [[ابن‌سینا]] اور ان کے بعد آنے والے فلاسفہ اس بات کے قائل تھے کہ عالم عقول بھی خداوند عالم کی طرح قدیم یعنی ازلی ہیں اور عالم عقول اور خدا کے درمیان واحد فرق یہ ہے کہ خدا [[واجب‌ الوجود]] ہے اور عالم عقول [[ممکن الوجود|ممکن‌ الوجود]]؛<ref>میرداماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ فضل‌الرحمن، ص۱۳۲۔</ref> لیکن میر داماد، عالم عقول کو قدیم نہیں بلکہ حادث سمجھتے تھے۔<ref>میرداماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ فضل‌الرحمن، ص۱۲۸۔</ref> میر داماد کے مطابق عالم عقول کا حدوث، نہ حدوث زمانی ہے اور نہ عالم عقول ذہنی امور ہیں جیسا کہ ابن سینا وغیرہ تصور کرتے ہیں؛ بلکہ عالم عقول واقعی اور نفْس‌الامری امور ہیں اور "دہر" کے مرتبہ وجود میں واقع ہیں۔<ref>میرداماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ فضل‌الرحمن، ص۱۳۳-۱۳۴۔</ref>
میر داماد [[اصالت وجود]] اور [[اصالت ماہیت]] کے مسئلے میں سہروردی کی پیروی میں اصالت ماہیت کے قائل تھے۔<ref> میر داماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ ایزوتسو، ص۱۲۴-۱۲۵۔</ref> فلسفہ میں آپ کا سب سے مشہور نظریہ "حدوث دَہری" ہے۔<ref> میر داماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ فضل ‌الرحمن، ص۱۲۸۔</ref> [[ابن ‌سینا]] اور ان کے بعد آنے والے فلاسفہ اس بات کے قائل تھے کہ عالم عقول بھی خداوند عالم کی طرح قدیم یعنی ازلی ہیں اور عالم عقول اور خدا کے درمیان واحد فرق یہ ہے کہ خدا [[واجب‌ الوجود]] ہے اور عالم عقول [[ممکن الوجود|ممکن‌ الوجود]]؛<ref> میر داماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ فضل‌ الرحمن، ص۱۳۲۔</ref> لیکن میر داماد، عالم عقول کو قدیم نہیں بلکہ حادث سمجھتے تھے۔<ref> میر داماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ فضل‌ الرحمن، ص۱۲۸۔</ref> میر داماد کے مطابق عالم عقول کا حدوث، نہ حدوث زمانی ہے اور نہ عالم عقول ذہنی امور ہیں جیسا کہ ابن سینا وغیرہ تصور کرتے ہیں؛ بلکہ عالم عقول واقعی اور نفْس‌ الامری امور ہیں اور "دہر" کے مرتبہ وجود میں واقع ہیں۔<ref> میر داماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ فضل ‌الرحمن، ص۱۳۳-۱۳۴۔</ref>


==تحریر میں پیچیدگی==
==تحریر میں پیچیدگی==
گمنام صارف