مندرجات کا رخ کریں

"میر داماد" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 62: سطر 62:


==تحریر میں پیچیدگی==
==تحریر میں پیچیدگی==
میر داماد کی علمی اور نثری تحریریں پیچیدہ اور دیر فہم ہیں۔ انہوں نے بہت زیادہ پیچیدہ کلمات اور نامانوس تعبیریں استعمال کی ہیں، عربی اور فارسی اصطلاحات کو باہم مخلوط کرنے کے ساتھ ساتھ چہ بسا عام تحریری قواعد و ضوابط کی بھی رعایت نہیں کی ہیں۔ اسی طرح بعض اوقات جدید لغات کو بھی وضع ‌کئے ہیں۔<ref>میرداماد، جذوات و مواقیت، ۱۳۸۰ش، مقدمہ علی اوجبی، صفحہ سی و سہ تا سی و چہار۔</ref>
میر داماد کی علمی اور نثری تحریریں پیچیدہ اور دیر فہم ہیں۔ انہوں نے بہت زیادہ پیچیدہ کلمات اور نامانوس تعبیریں استعمال کی ہیں، عربی اور فارسی اصطلاحات کو باہم مخلوط کرنے کے ساتھ ساتھ چہ بسا عام تحریری قواعد و ضوابط کی بھی رعایت نہیں کی ہیں۔ اسی طرح بعض اوقات جدید لغات کو بھی وضع ‌کئے ہیں۔<ref> میر داماد، جذوات و مواقیت، ۱۳۸۰ش، مقدمہ علی اوجبی، صفحہ سی و سہ تا سی و چہار۔</ref>


مذکورہ وجوہات کی بنا پر اکثر عوام الناس ان کی تحریروں کو صحیح سمجھنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے اپنے اور پر تنقید کرنے والوں میں سے ایک کے جواب میں کہا ہے کہ: "اس حد تک شعور رکھنا چاہئے کہ میری باتوں کو سمجھنا ہنر ہے نہ یہ کہ مجھ سے جدال کرے اور اس کا نام بحث و مباحثہ رکھا جائے۔"<ref>میرداماد، جذوات و مواقیت، ۱۳۸۰ش، مقدمہ علی اوجبی، صفحہ سی و چہار۔</ref>  
مذکورہ وجوہات کی بنا پر اکثر عوام الناس ان کی تحریروں کو صحیح سمجھنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے اپنے اور پر تنقید کرنے والوں میں سے ایک کے جواب میں کہا ہے کہ: "اس حد تک شعور رکھنا چاہئے کہ میری باتوں کو سمجھنا ہنر ہے نہ یہ کہ مجھ سے جدال کرے اور اس کا نام بحث و مباحثہ رکھا جائے۔"<ref> میر داماد، جذوات و مواقیت، ۱۳۸۰ش، مقدمہ علی اوجبی، صفحہ سی و چہار۔</ref>  


[[ہانری کربن|ہانری کُربَن]] کے مطابق میر داماد کی تحریری روش ان کے فلسفے کی کمزوری یا سادہ ادبیات کو استعمال کرنے میں ان کی ناتوانی کی دلیل نہیں بلکہ انہوں نے یہ کام فلسفہ کے مخالفین کے گزند سے محفوظ رہنے کے لئے عمدا انجام دیا ہے۔<ref>میرداماد، جذوات و مواقیت، ۱۳۸۰ش، مقدمہ علی اوجبی، صفحہ سی و شش۔</ref> میر داماد کے تحریروں میں موجود پیچیدگیوں کے بارے میں بعض داستانیں بھی نقل ہوئی ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: میرداماد، جذوات و مواقیت، ۱۳۸۰ش، مقدمہ علی اوجبی، صفحہ سی و چہار تا سی و شش۔</ref>
[[ہانری کربن|ہانری کُربَن]] کے مطابق میر داماد کی تحریری روش ان کے فلسفے کی کمزوری یا سادہ ادبیات کو استعمال کرنے میں ان کی ناتوانی کی دلیل نہیں بلکہ انہوں نے یہ کام فلسفہ کے مخالفین کے گزند سے محفوظ رہنے کے لئے عمدا انجام دیا ہے۔<ref> میر داماد، جذوات و مواقیت، ۱۳۸۰ش، مقدمہ علی اوجبی، صفحہ سی و شش۔</ref> میر داماد کے تحریروں میں موجود پیچیدگیوں کے بارے میں بعض داستانیں بھی نقل ہوئی ہیں۔<ref> ملاحظہ کریں: میر داماد، جذوات و مواقیت، ۱۳۸۰ش، مقدمہ علی اوجبی، صفحہ سی و چہار تا سی و شش۔</ref>


==اساتذہ ==
==اساتذہ ==
گمنام صارف