"ھل من ناصر ینصرنی" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(«{{زیر تعمیر}} {{محرم کی عزاداری}} '''هَلْ مِنْ ناصِرٍ یَنْصُرُنا''' یعنی (کیا کوئی...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{زیر تعمیر}} | {{زیر تعمیر}} | ||
{{محرم کی عزاداری}} | {{محرم کی عزاداری}} | ||
'''هَلْ مِنْ ناصِرٍ یَنْصُرُنا''' یعنی (کیا کوئی مدد کرنے والا ہے جو ہماری مدد کرے)۔ یہ وہ جملہ ہے جس کے بارے میں مشہور ہے کہ امام حسین نے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں روز عاشورا کو زبان پر جاری فرمایا۔ یہ جملہ | '''هَلْ مِنْ ناصِرٍ یَنْصُرُنا''' یعنی (کیا کوئی مدد کرنے والا ہے جو ہماری مدد کرے)۔ یہ وہ جملہ ہے جس کے بارے میں مشہور ہے کہ [[امام حسین علیہ السلام]] نے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں روز [[عاشورا]] کو زبان پر جاری فرمایا۔ یہ جملہ بعینہ، تاریخ میں نہیں آیا ہے بلکہ یہ اس بات کا مفہوم بیان کرتا ہے جو امام حسینؑ نے کربلا میں کہی۔<ref>محدثی، فرهنگ عاشورا، ۱۳۷۶ش، ص۴۷۱</ref> لیکن اس جملہ سے ملتی جلتی عبارتیں [[کربلا]] سے متعلق تاریخ میں نقل ہوئی ہیں۔<ref> سید ابن طاووس، اللهوف، ۱۳۴۸ش، ص۱۱۶؛ ابن نما حلی، مثیر الاحزان، ۱۴۰۶ق، ص۷۰۔</ref> | ||
واقعہ کربلا کو نقل کرنے والوں کے نقل کے مطابق جب امام | واقعہ کربلا کو نقل کرنے والوں کے نقل کے مطابق جب امام حسینؑ کے تمام [[اصحاب]]، [[شہید]] ہوگئے اور آپ اکیلے رہ گئے تو آپ نے یہ جملات زبان پر جاری فرمائے: {{عربی|«هَلْ مِنْ ذَابٍّ يَذُبُّ عَنْ حَرَمِ رَسُولِ اللَّهِ ص هَلْ مِنْ مُوَحِّدٍ يَخَافُ اللَّهَ فِينَا هَلْ مِنْ مُغِيثٍ يَرْجُو اللَّهَ بِإِغَاثَتِنَا هَلْ مِنْ مُعِينٍ يَرْجُو مَا عِنْدَ اللَّهِ فِي إِعَانَتِنَا}}: کیا کوئی دفاع کرنے والا ہے جو [[حرم]] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کا دفاع کرے؟ کیا کوئی خدا سے ڈرنے والا ہے جو ہمارے بارے میں خدا سے ڈرے؟ کیا کوئی فریاد کو پہنچنے والا ہے جو ہماری فریاد کو پہنچ کر اللہ سے امیدوار ہو؟ کیا کوئی مدد کرنے والا ہے جو ہماری مدد کرکے اللہ کی عطا کا امیدوار ہو؟<ref>سید بن طاووس، اللهوف، ۱۳۴۸ش، ص۱۱۶۔</ref> | ||
امام | امام حسینؑ نے اس سے پہلے [[قصر بنی مقاتل]] کے مقام پر [[عبید اللہ بن حر جعفی]] سے مدد چاہی اور اس نے عذر پیش کیا تو عبید اللہ سے کہا کہ وہاں سے کہیں اور چلا جائے کیونکہ اگر کوئی امام کے استغاثہ کی آواز سنے اور مدد نہ کرے تو خدا اس کو ہلاک کردے گا۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۵، ص۴۰۷۔</ref> | ||
شہرام اسدی نے روز واقعہ نام کی فلم | شہرام اسدی نے [[واقعہ کربلا]] کے بارے میں [[روز واقعہ]] نام کی فلم بنائی ہے۔ اس فلم کا پہلا کردار ایک نیا مسلمان ہے وہ ایک [[غیب]]ی آواز سنتا ہے جو بار بار اس کے کانوں میں آتی ہے کہ "کوئی ہے جو میری مدد کرے؟" وہ اسی آواز کے تعاقب میں چل پڑتا ہے اور [[عصر عاشورا]] کو کربلا میں پہنچ جاتا ہے۔<ref>[https://hawzah.net/fa/Magazine/View/89/3367/15514 « روز واقعہ فلم پر ایک نظر»]۔</ref> | ||
== حوالہ جات== | == حوالہ جات== | ||
سطر 14: | سطر 14: | ||
==مآخذ== | ==مآخذ== | ||
*ابن نما حلی، مثیر الاحزان، قم، مدرسة الامام المهدی، ۱۴۰۶ھ۔ | *ابن نما حلی، مثیر الاحزان، قم، مدرسة الامام المهدی، ۱۴۰۶ھ۔ | ||
*سید ابن طاووس، اللهوف علی قتلی الطفوف، تهران، نشر جهان، | *سید ابن طاووس، اللهوف علی قتلی الطفوف، تهران، نشر جهان، ۱۳۴۸ش۔ | ||
*[https://hawzah.net/fa/Magazine/View/89/3367/15514 روز واقعہ فلم پر ایک نظر»، پاسدار اسلام میگزین، شماره ۱۶۴، مرداد ۱۳۷۴ش.] | *[https://hawzah.net/fa/Magazine/View/89/3367/15514 روز واقعہ فلم پر ایک نظر»، پاسدار اسلام میگزین، شماره ۱۶۴، مرداد ۱۳۷۴ش.] | ||
* طبری، محمد بن جریر، تاریخ الامم و الملوک، تحقیق محمد ابوالفضل ابراهیم، بیروت، دار التراث، ۱۹۶۷ء/۱۳۸۷ھ۔ | * طبری، محمد بن جریر، تاریخ الامم و الملوک، تحقیق محمد ابوالفضل ابراهیم، بیروت، دار التراث، ۱۹۶۷ء/۱۳۸۷ھ۔ | ||
*محدثی، جواد، فرهنگ عاشورا، قم، نشر معروف، | *محدثی، جواد، فرهنگ عاشورا، قم، نشر معروف، ۱۳۷۶ش۔ | ||
{{واقعہ کربلا}} | {{واقعہ کربلا}} |