"مہر السنۃ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←موجودہ دور میں مہر السنہ کی مالیت
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (+ زمرہ:تصحیح شدہ مقالے (بذریعہ:آلہ فوری زمرہ بندی)) |
|||
سطر 28: | سطر 28: | ||
مثال کے طور پر گذشتہ زمانوں میں بعض [[فقیہ|فقہاء]] 500 [[شرعی درہم|درہم]] کو [[شرعی دینا|دینار]] کے ساتھ موازنہ کرتے تھے اور چونکہ ان کے دور میں دس درہم ایک دینار کے برابر ہوتی تھی، مہر السنۃ کو 50 دینار یعنی 50 مثقال سونا قرار دیتے تھے۔ اسی طرح بعض فقہاء یہ تجویز دیتے ہیں کہ موجودہ دور میں مہر السنۃ کی مالیت کا اندازہ پیغمبر اکرمؐ کے زمانے میں 500 درہم کی قدرت خرید کے مطابق معین کی جانی چاہئے، کیونکہ بعض احادیث کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نے حضرت زہرا(س) کے حق مہر کے پیسے سے آپ اور حضرت علیؑ کی مشترکہ زندگی کے لئے کچھ وسائل مہیا کئے تھے، موجودہ دور میں مہر السنۃ کی مالیت معین کرنے کا یہ بھی ایک طریقہ ہو سکتا ہے۔<ref> مسعودی، «پژوہشى دربارہ مَہرُ السُّنّہ (مہر محمّدى)»، ص۱۱۴-۱۱۵۔</ref> | مثال کے طور پر گذشتہ زمانوں میں بعض [[فقیہ|فقہاء]] 500 [[شرعی درہم|درہم]] کو [[شرعی دینا|دینار]] کے ساتھ موازنہ کرتے تھے اور چونکہ ان کے دور میں دس درہم ایک دینار کے برابر ہوتی تھی، مہر السنۃ کو 50 دینار یعنی 50 مثقال سونا قرار دیتے تھے۔ اسی طرح بعض فقہاء یہ تجویز دیتے ہیں کہ موجودہ دور میں مہر السنۃ کی مالیت کا اندازہ پیغمبر اکرمؐ کے زمانے میں 500 درہم کی قدرت خرید کے مطابق معین کی جانی چاہئے، کیونکہ بعض احادیث کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نے حضرت زہرا(س) کے حق مہر کے پیسے سے آپ اور حضرت علیؑ کی مشترکہ زندگی کے لئے کچھ وسائل مہیا کئے تھے، موجودہ دور میں مہر السنۃ کی مالیت معین کرنے کا یہ بھی ایک طریقہ ہو سکتا ہے۔<ref> مسعودی، «پژوہشى دربارہ مَہرُ السُّنّہ (مہر محمّدى)»، ص۱۱۴-۱۱۵۔</ref> | ||
50 مثقال سونے کی مالیت اور حضرت زہرا(س) کے حق مہر سے خریدے گئے وسائل کی سادگی کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ نتیجہ لیا گیا ہے کہ مہر السنۃ کوئی بھاری اور غیر قابل برداشت حق مہر نہیں ہے۔<ref>مسعودی، «پژوہشى دربارہ مَہرُ السُّنّہ (مہر محمّدى)»، ص۱۱۵-۱۱۶۔</ref> | 50 مثقال سونے کی مالیت اور حضرت زہرا(س) کے حق مہر سے خریدے گئے وسائل کی سادگی کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ نتیجہ لیا گیا ہے کہ مہر السنۃ کوئی بھاری اور غیر قابل برداشت حق مہر نہیں ہے۔<ref>مسعودی، «پژوہشى دربارہ مَہرُ السُّنّہ (مہر محمّدى)»، ص۱۱۵-۱۱۶۔</ref> | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== |