مندرجات کا رخ کریں

"حضرت ہود" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 50: سطر 50:


==عذاب الہی==
==عذاب الہی==
کہتے ہیں کہ حضرت ہود علیہ السلام نے ۷۶۰ سال تک اپنی قوم کی [[ہدایت]] کی؛ لیکن انھوں نے مسلسل آپ کو جھٹلایا اور آپ کا مذاق اڑایا۔<ref> قطب راوندی، قصص الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۷۴۔</ref> [[قوم عاد]] کی نافرمانی اور [[عذاب]] الہی کے تقاضے کے بعد،<ref>سورہ اعراف، آیہ ۷۰۔</ref> حضرت ہود علیہ السلام نے عذاب الہی کی خبر دی۔<ref>سورہ اعراف، آیہ ۷۱۔</ref> اللہ کے حکم سے [[سرزمین احقاف]] پر جو کہ ایک سرسبز و شاداب سرزمین تھی، سات سال تک پانی نہیں برسا اور وہ لوگ قحط میں مبتلا ہوگئے۔<ref> جزایری، النور المبین، ۱۳۸۱ق، ص۱۳۶۔</ref> اس کے بعد [[اللہ]] نے قوم عاد کے عذاب کے لئے ایک سیاہ بادل بھیجا۔ انھوں نے سمجھا کہ یہ بادل بارش لیکر آیا ہے اور ان کے خداؤں نے اسے بھیجا ہے؛ لیکن حضرت ہود علیہ السلام نے کہا کہ یہ وہ عذاب ہے جسے خداوند عالم نے تمہارے لئے مقرر فرمایا ہے۔<ref>سورہ احقاف، آیہ ۲۴۔</ref> اس کے بعد ایک بہت تیز ٹھنڈی آندھی چلی۔ آندھی اتنی تیز تھی کہ وہ [[کافر]]وں کو کھجورکے درختوں کی طرح زمین سے اکھاڑ کر زمین پر پھینک دیتی تھی۔<ref>سورہ قمر، آیہ ۱۸-۲۱۔</ref>  
کہتے ہیں کہ حضرت ہود نے 760 سال تک اپنی قوم کی [[ہدایت]] کی؛ لیکن انھوں نے مسلسل آپ کو جھٹلایا اور آپ کا مذاق اڑایا۔<ref> قطب راوندی، قصص الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۷۴۔</ref> [[قوم عاد]] کی نافرمانی اور [[عذاب]] الہی کے تقاضے کے بعد،<ref> سورہ اعراف، آیہ ۷۰۔</ref> حضرت ہود نے عذاب الہی کی خبر دی۔<ref> سورہ اعراف، آیہ ۷۱۔</ref> اللہ کے حکم سے [[سرزمین احقاف]] پر جو کہ ایک سرسبز و شاداب سرزمین تھی، سات سال تک پانی نہیں برسا اور وہ لوگ قحط میں مبتلا ہوگئے۔<ref> جزایری، النور المبین، ۱۳۸۱ق، ص۱۳۶۔</ref> اس کے بعد [[اللہ]] نے قوم عاد کے عذاب کے لئے ایک سیاہ بادل بھیجا۔ انھوں نے سمجھا کہ یہ بادل بارش لیکر آیا ہے اور ان کے خداؤں نے اسے بھیجا ہے؛ لیکن حضرت ہود نے کہا کہ یہ وہ عذاب ہے جسے خداوند عالم نے تمہارے لئے مقرر فرمایا ہے۔<ref> سورہ احقاف، آیہ ۲۴</ref> اس کے بعد ایک بہت تیز ٹھنڈی آندھی چلی۔ آندھی اتنی تیز تھی کہ وہ [[کافر]]وں کو کھجور کے درختوں کی طرح زمین سے اکھاڑ کر زمین پر پھینک دیتی تھی۔<ref> سورہ قمر، آیہ ۱۸-۲۱۔</ref>  
[[قرآن]] کریم کی [[آیات]] کے لحاظ سے یہ آندھی سات دن اور سات رات تک چلتی رہی۔<ref>سورہ الحاقہ، آیہ ۶-۸۔</ref> اس آندھی نے قوم عاد کو نیست و نابود کردیا۔ ان میں صرف حضرت ہود علیہ السلام اور ان کے [[اصحاب]] نے اس عذاب سے نجات پائی۔<ref>سوہ ہود، آیہ ۵۸؛ سورہ اعراف، آیہ ۷۲؛ سورہ الحاقہ، آیہ ۶-۸۔</ref> وہ لوگ اللہ کے حکم سے ایک گڑھے میں چھپ گئے تھے۔<ref>جزایری، النور المبین، ۱۳۸۱ق، ص۱۳۶۔</ref> جزائری نے وہب سے نقل کیا ہے کہ [[عرب]] کی [[تاریخ]] میں کچھ ایام (بَرْدُ اْلعَجوز) یعنی (بُڑھیا کا ٹھنڈا موسم) کے نام سے مشہور ہیں جن کو کچھ لوگوں نے وہی قوم عاد کا عذاب بتایا ہے۔<ref> جزایری، النور المبین، ۱۳۸۱ق، ص۱۳۶۔</ref>
[[قرآن کریم]] کی [[آیات]] کے لحاظ سے یہ آندھی سات دن اور سات رات تک چلتی رہی۔<ref> سورہ الحاقہ، آیہ ۶-۸</ref> اس آندھی نے قوم عاد کو نیست و نابود کر دیا۔ ان میں صرف حضرت ہود اور ان کے [[اصحاب]] نے اس عذاب سے نجات پائی۔<ref> سوہ ہود، آیہ ۵۸؛ سورہ اعراف، آیہ ۷۲؛ سورہ الحاقہ، آیہ ۶-۸۔</ref> وہ لوگ اللہ کے حکم سے ایک گڑھے میں چھپ گئے تھے۔<ref> جزایری، النور المبین، ۱۳۸۱ق، ص۱۳۶۔</ref> جزائری نے وہب سے نقل کیا ہے کہ [[عرب]] کی [[تاریخ]] میں کچھ ایام (بَرْدُ اْلعَجوز) یعنی (بُڑھیا کا ٹھنڈا موسم) کے نام سے مشہور ہیں جن کو کچھ لوگوں نے وہی قوم عاد کا عذاب بتایا ہے۔<ref> جزایری، النور المبین، ۱۳۸۱ق، ص۱۳۶۔</ref>
[[ابن قتیبہ]] کے بقول حضرت ہود علیہ السلام اور آپ کے اصحاب [[مکہ]] چلے گئے تھے اور وہیں قیام کیا تھا اور پھر ہمیشہ وہیں رہے۔<ref>ابن قتيبہ، المعارف، ۱۹۹۲م، ص۲۸۔</ref>
[[ابن قتیبہ]] کے بقول حضرت ہود علیہ السلام اور آپ کے اصحاب [[مکہ]] چلے گئے تھے اور وہیں قیام کیا تھا اور پھر ہمیشہ وہیں رہے۔<ref> ابن قتيبہ، المعارف، ۱۹۹۲م، ص۲۸۔</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف