"حضرت ہود" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(←مآخذ) |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{خانہ معلومات انبیاء | {{خانہ معلومات انبیاء | ||
| عنوان = حضرت ہود علیہ السلام | | عنوان = حضرت ہود علیہ السلام | ||
سطر 31: | سطر 29: | ||
==آپ کا حسب و نسب== | ==آپ کا حسب و نسب== | ||
حضرت ہود علیہ السلام وہ [[پیغمبر]] ہیں جن کا نام [[قرآن]] مجید میں ذکر ہوا ہے۔<ref>النجار، قصصالانبیاء، ۱۴۰۶ق، | حضرت ہود علیہ السلام وہ [[پیغمبر]] ہیں جن کا نام [[قرآن]] مجید میں ذکر ہوا ہے۔<ref>النجار، قصصالانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۴۹۔</ref> قرآن میں سات بار آپ کا تذکرہ ہوا ہے۔<ref> سورہ اعراف، آیہ ۶۵؛ سورہ ہود، آیات ۵۰، ۵۳، ۵۸، ۶۰، ۸۹؛ سورہ شعراء، آیہ ۱۲۴؛ النجار، قصصالانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۴۹۔</ref> اسی طرح قرآن کا گیارہواں سورہ ([[سورہ ہود]]) آپ کے نام سے منسوب ہے۔ | ||
حضرت ہود، [[حضرت نوح علیہ السلام]] کی نسل سے تھے جن کے درمیان سات پشتوں کا فاصلہ تھا۔ آپ کے نسب کو یوں بیان کیا گیا ہے: ہود بن | حضرت ہود، [[حضرت نوح علیہ السلام]] کی نسل سے تھے جن کے درمیان سات پشتوں کا فاصلہ تھا۔ آپ کے نسب کو یوں بیان کیا گیا ہے: ہود بن عبداللہ، بن رِیاح(رباح)، بن حَلوت(خلود)، بن عاد، بن عوص، بن آدم(أرم)، بن سام، بن نوح۔<ref>جزایری، النور المبین، ۱۳۸۱ق، ص۱۳۵؛ النجار، قصصالانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۴۹۔</ref> [[قصص الانبیاء]] میں [[النجار]] کے بقول اس نسب میں [[حضرت ابراہیم علیہ السلام]] سے حضرت ہود علیہ السلام کی نسبت کے موازنہ کی وجہ سے یہ [[شجرہ نامہ]] دوسرے ان شجرہ ناموں سے بہتر ہے جنھیں کچھ اور لوگوں نے ذکر کیا ہے۔<ref>النجار، قصصالانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۵۰۔</ref> [[ابن کثیر]] نے آپ کو شالخ بن ارفخشد بن [[سام بن نوح]] کا فرزند جانا ہے۔<ref>ابن کثیر، قصص الانبیاء، ۱۴۱۱ق، ص۹۳۔</ref> | ||
کچھ لوگوں نے جناب ہود کو [[عرب]] کا پہلا [[پیغمبر]] بیان کیا ہے۔<ref>النجار، قصص الانبیاء، ۱۴۰۶ق، | کچھ لوگوں نے جناب ہود کو [[عرب]] کا پہلا [[پیغمبر]] بیان کیا ہے۔<ref>النجار، قصص الانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۴۹۔</ref> اسی طرح حضرت ہود کی زندگی میں [[توکل]] کو سب سے نمایاں صفت کہا ہے۔<ref>جوادی آملی، تفسیر موضوعی، ۱۳۹۱ش، ج۶، ص۳۰۳۔</ref>۔ | ||
==نبوت== | ==نبوت== | ||
کچھ [[روایات]] سے استناد کرتے ہوئے بعض لوگوں کا [[عقیدہ]] ہے کہ حضرت ہود علیہ السلام چالیس سال کی عمر میں [[پیغمبر]] کے عنوان سے [[مبعوث]] ہوگئے تھے۔<ref> قطب راوندی، قصصالانبیاء، ۱۴۳۰ق، ج۱، | کچھ [[روایات]] سے استناد کرتے ہوئے بعض لوگوں کا [[عقیدہ]] ہے کہ حضرت ہود علیہ السلام چالیس سال کی عمر میں [[پیغمبر]] کے عنوان سے [[مبعوث]] ہوگئے تھے۔<ref> قطب راوندی، قصصالانبیاء، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۷۳۔</ref> آپ کو [[حکم]] دیا گیا کہ [[اللہ ]] کی [[عبادت]] کی طرف دعوت دیں۔<ref>قطب راوندی، قصصالانبیاء، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۷۳؛ النجار، قصصالانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۵۰-۵۱؛ ابن کثیر، قصصالانبیاء، ۱۴۱۱ق، ص۹۳۔</ref> جناب ہود دوسرے [[نبی]] تھے جنھیں اپنی [[قوم]] کی [[ثنویت]] اور [[شرک]] سے مقابلہ کے لئے مبعوث کیا گیا۔<ref> طباطبایی، تاریخ الانبیاء، ۱۴۲۳ق،ص۸۷-۸۸؛ جوادی آملی، تفسیر موضوعی، ۱۳۹۱ش، ج۶، ص۲۹۰-۲۹۱۔</ref> آپ کی قوم [[طوفان نوح]] کے بعد [[بت پرستی]] کرنے والی پہلی قوم تھی۔<ref>ابن کثیر، قصص الانبیاء، ۱۴۱۱ق، ص۹۳۔</ref> وہ لوگ قوم نوح کے بتوں کے ہمنام بتوں کو پوجتے تھے۔<ref>النجار، قصصالانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۵۱۔</ref> | ||
[[قوم عاد]] حضرت ہود علیہ السلام کو [[امین]] اور سچا سمجھتے تھے۔<ref>قطب راوندی، قصص الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ج۱، | [[قوم عاد]] حضرت ہود علیہ السلام کو [[امین]] اور سچا سمجھتے تھے۔<ref>قطب راوندی، قصص الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۷۳۔</ref> لیکن جب آپ نے اللہ کی عبادت کرنے اور بتوں کی پرستش نہ کرنے کی بات کی تو آپ کا مذاق اڑایا اور آپ کو [[سفیہ]] کہا۔<ref>سورہ اعراف، آیہ ۶۶-۶۷۔</ref> | ||
[[آیات]] قرآن کی بنیاد پر، باوجود اس کے کہ حضرت ہود علیہ السلام نے اپنی نبوت کی تصدیق میں [[معجزہ]] پیش کیا لیکن آپ کی قوم نے قبول نہیں کیا اور آپ سے نبوت کی تصدیق کے لئے دوسرے معجزوں کا مطالبہ کیا۔<ref> | [[آیات]] قرآن کی بنیاد پر، باوجود اس کے کہ حضرت ہود علیہ السلام نے اپنی نبوت کی تصدیق میں [[معجزہ]] پیش کیا لیکن آپ کی قوم نے قبول نہیں کیا اور آپ سے نبوت کی تصدیق کے لئے دوسرے معجزوں کا مطالبہ کیا۔<ref>سورہ ہود، آیہ ۵۳۔</ref> قرآن کے مطابق جب آپ کی قوم نے کہا کہ آپ کے پاس کوئی معجزہ نہیں ہے تو آپ نے اپنے معجزے کو اس طرح پیش کیا کہ اللہ کے حکم سے تم لوگ اور تمہارے سارے خدا، میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ہو۔<ref>جوادی آملی، تفسیر موضوعی، ۱۳۹۱ش، ج۶، ص۲۹۰-۲۹۱۔</ref> | ||
کچھ لوگوں نے [[روایات]] کی بنیاد پر یہ نقل کیا ہے کہ حضرت ہود علیہ السلام نے اپنی قوم کو سمجھایا اور ڈرایا کہ [[قوم نوح]] کی طرح اپنے [[کفر]] پر اصرار نہ کرو ورنہ جس طرح [[حضرت نوح علیہ السلام]] نے اللہ سے عذاب کی درخواست کی تھی میں بھی اللہ سے تمہارے اوپر عذاب کا تقاضا کردوں گا۔ قوم ہود نے آپ سے کہا کہ قوم نوح کے خدا کمزور تھے لیکن ہمارے خدا ہماری طرح مضبوط اور طاقتور ہیں اور آپ کا خدا ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے۔<ref>قطب راوندی، قصص الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ج۱، | کچھ لوگوں نے [[روایات]] کی بنیاد پر یہ نقل کیا ہے کہ حضرت ہود علیہ السلام نے اپنی قوم کو سمجھایا اور ڈرایا کہ [[قوم نوح]] کی طرح اپنے [[کفر]] پر اصرار نہ کرو ورنہ جس طرح [[حضرت نوح علیہ السلام]] نے اللہ سے عذاب کی درخواست کی تھی میں بھی اللہ سے تمہارے اوپر عذاب کا تقاضا کردوں گا۔ قوم ہود نے آپ سے کہا کہ قوم نوح کے خدا کمزور تھے لیکن ہمارے خدا ہماری طرح مضبوط اور طاقتور ہیں اور آپ کا خدا ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے۔<ref>قطب راوندی، قصص الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۷۴۔</ref> | ||
==قوم== | ==قوم== | ||
{{اصلی|قوم عاد}} | {{اصلی|قوم عاد}} | ||
[[حضرت نوح علیہ السلام]]، قوم عاد کے [[نبی]] تھے۔ قوم عاد، در حقیقت عاد بن عوص کی اولادیں تھیں اور ان کو [[عرب]] کی پہلی نسل شمار کیا جاتا ہے۔<ref>فخر رازی، مفاتیح الغیب، ۱۴۲۰ق، ج۳۱، ص۱۵۲؛ ابن کثیر، قصص الانبیاء، ۱۴۱۱ق، | [[حضرت نوح علیہ السلام]]، قوم عاد کے [[نبی]] تھے۔ قوم عاد، در حقیقت عاد بن عوص کی اولادیں تھیں اور ان کو [[عرب]] کی پہلی نسل شمار کیا جاتا ہے۔<ref>فخر رازی، مفاتیح الغیب، ۱۴۲۰ق، ج۳۱، ص۱۵۲؛ ابن کثیر، قصص الانبیاء، ۱۴۱۱ق، ص۹۳۔</ref> کہا گیا ہے کہ حضرت ہود علیہ السلام اور قوم عاد کا قصہ کسی اور [[آسمانی کتاب]] میں نہیں آیا ہے اور صرف [[قرآن کریم]] نے اس کا تذکرہ کیا ہے۔<ref>النجار، قصصالانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۴۹۔</ref> | ||
قرآن کریم کی [[آیات]] کی بنیاد پر قوم عاد لمبے تڑنگے، موٹے تازہ، طاقتور اور چوڑے چکلے تھے۔<ref> | قرآن کریم کی [[آیات]] کی بنیاد پر قوم عاد لمبے تڑنگے، موٹے تازہ، طاقتور اور چوڑے چکلے تھے۔<ref>سورہ قمر، آیہ ۲۰؛ سورہ الحاقہ، آیہ ۷؛ سورہ اعراف، آیہ ۶۹۔</ref> [[روایات]] کے حساب سے ان میں سب سے لمبے شخص کا قد ۱۰۰ [[ذراع]] اور سب سے چھوٹے کا قد ۷۰ [[ذراع]] تھا۔<ref>جزایری، النور المبین، ۱۳۸۱ق، ص۱۳۵۔</ref> حضرت ہود علیہ السلام اور ان کی قوم [[احقاف]] کی سرزمین پر رہتے تھے۔<ref> جزایری، النور المبین، ۱۳۸۱ق، ص۱۳۵؛ النجار، قصصالانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۵۰-۵۱؛ ابن کثیر، قصص الانبیاء، ۱۴۱۱ق، ص۹۳۔</ref> احقاف کے علاقہ کا صحیح طور سے تعین کرنے میں ذرا اختلاف ہے۔ کچھ لوگوں نے اسے [[جزیرۃ العرب|شبہ جزیرہ عربستان]] اور [[یمن]] و [[عمان]] کے درمیان کا علاقہ مانا ہے۔<ref>قرشی، قاموس قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۵، ص۶۵۔ طباطبائی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۸، ص۲۱۰؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۹، ص۱۳۵-۱۳۶۔</ref> بعض [[مفسرین]] کا کہنا ہے کہ قوم عاد کی زندگی اور تمدن کے بارے میں قرآنی آیات سے پتہ چلتا ہے کہ ان کا تمدن بڑا ترقی یافتہ اور ان کے شہر آباد تھے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۰، ص۴۵۶؛ مکارم، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۶ص۴۵۲۔</ref> | ||
==عذاب الہی== | ==عذاب الہی== | ||
کہتے ہیں کہ حضرت ہود علیہ السلام نے ۷۶۰ سال تک اپنی قوم کی [[ہدایت]] کی؛ لیکن انھوں نے مسلسل آپ کو جھٹلایا اور آپ کا مذاق اڑایا۔<ref> قطب راوندی، قصص الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ج۱، | کہتے ہیں کہ حضرت ہود علیہ السلام نے ۷۶۰ سال تک اپنی قوم کی [[ہدایت]] کی؛ لیکن انھوں نے مسلسل آپ کو جھٹلایا اور آپ کا مذاق اڑایا۔<ref> قطب راوندی، قصص الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۷۴۔</ref> [[قوم عاد]] کی نافرمانی اور [[عذاب]] الہی کے تقاضے کے بعد،<ref>سورہ اعراف، آیہ ۷۰۔</ref> حضرت ہود علیہ السلام نے عذاب الہی کی خبر دی۔<ref>سورہ اعراف، آیہ ۷۱۔</ref> اللہ کے حکم سے [[سرزمین احقاف]] پر جو کہ ایک سرسبز و شاداب سرزمین تھی، سات سال تک پانی نہیں برسا اور وہ لوگ قحط میں مبتلا ہوگئے۔<ref> جزایری، النور المبین، ۱۳۸۱ق، ص۱۳۶۔</ref> اس کے بعد [[اللہ]] نے قوم عاد کے عذاب کے لئے ایک سیاہ بادل بھیجا۔ انھوں نے سمجھا کہ یہ بادل بارش لیکر آیا ہے اور ان کے خداؤں نے اسے بھیجا ہے؛ لیکن حضرت ہود علیہ السلام نے کہا کہ یہ وہ عذاب ہے جسے خداوند عالم نے تمہارے لئے مقرر فرمایا ہے۔<ref>سورہ احقاف، آیہ ۲۴۔</ref> اس کے بعد ایک بہت تیز ٹھنڈی آندھی چلی۔ آندھی اتنی تیز تھی کہ وہ [[کافر]]وں کو کھجورکے درختوں کی طرح زمین سے اکھاڑ کر زمین پر پھینک دیتی تھی۔<ref>سورہ قمر، آیہ ۱۸-۲۱۔</ref> | ||
[[قرآن]] کریم کی [[آیات]] کے لحاظ سے یہ آندھی سات دن اور سات رات تک چلتی رہی۔<ref> | [[قرآن]] کریم کی [[آیات]] کے لحاظ سے یہ آندھی سات دن اور سات رات تک چلتی رہی۔<ref>سورہ الحاقہ، آیہ ۶-۸۔</ref> اس آندھی نے قوم عاد کو نیست و نابود کردیا۔ ان میں صرف حضرت ہود علیہ السلام اور ان کے [[اصحاب]] نے اس عذاب سے نجات پائی۔<ref>سوہ ہود، آیہ ۵۸؛ سورہ اعراف، آیہ ۷۲؛ سورہ الحاقہ، آیہ ۶-۸۔</ref> وہ لوگ اللہ کے حکم سے ایک گڑھے میں چھپ گئے تھے۔<ref>جزایری، النور المبین، ۱۳۸۱ق، ص۱۳۶۔</ref> جزائری نے وہب سے نقل کیا ہے کہ [[عرب]] کی [[تاریخ]] میں کچھ ایام (بَرْدُ اْلعَجوز) یعنی (بُڑھیا کا ٹھنڈا موسم) کے نام سے مشہور ہیں جن کو کچھ لوگوں نے وہی قوم عاد کا عذاب بتایا ہے۔<ref> جزایری، النور المبین، ۱۳۸۱ق، ص۱۳۶۔</ref> | ||
[[ابن قتیبہ]] کے بقول حضرت ہود علیہ السلام اور آپ کے اصحاب [[مکہ]] چلے گئے تھے اور وہیں قیام کیا تھا اور پھر ہمیشہ وہیں رہے۔<ref>ابن | [[ابن قتیبہ]] کے بقول حضرت ہود علیہ السلام اور آپ کے اصحاب [[مکہ]] چلے گئے تھے اور وہیں قیام کیا تھا اور پھر ہمیشہ وہیں رہے۔<ref>ابن قتيبہ، المعارف، ۱۹۹۲م، ص۲۸۔</ref> | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== | ||
سطر 56: | سطر 54: | ||
==مآخذ== | ==مآخذ== | ||
{{ماخذ|2}} | {{ماخذ|2}} | ||
* قرآن | * قرآن کریم۔ | ||
* ابن کثیر، اسماعیل، قصص الانبیاء، تحقیق؛ الدکتور مصطفی عبد الواحدی، بیروت، | * ابن کثیر، اسماعیل، قصص الانبیاء، تحقیق؛ الدکتور مصطفی عبد الواحدی، بیروت، مؤسسہ علوم القرآن، چاپ چہارم، ۱۴۱۱ھ۔ | ||
*ابن | *ابن قتيبہ، عبداللہ بن مسلم، المعارف، قاہرہ، الہيئۃ المصريۃ العامۃ للكتاب، دوم، ۱۹۹۲ء۔ | ||
* النجار، | * النجار، عبدالوہاب، قصص الانبیاء، بیروت، احیاء التراث العربی، چاپ نہم، ۱۴۰۶ھ۔ | ||
* جزایری، | * جزایری، نعمتاللہ بن عبداللہ، النور المبین فی قصص الأنبیاء و المرسلین (قصص قرآن)؛ بہ ضمیمہ زندگانی چہاردہ معصوم(ع)، مصحح:سیاح، احمد، مترجم: مشایخ، فاطمہ، تہران، ۱۳۸۱ھ۔ | ||
* جوادی آملی، | * جوادی آملی، عبداللہ، تفسیر موضوعی قرآن کریم، قم، نشر اسراء، ۱۳۹۱ش۔ | ||
* طباطبایی، محمدحسین، تاریخالانبیاء، | * طباطبایی، محمدحسین، تاریخالانبیاء، گردآورندہ قاسم ہاشمی، بیروت، موسسہ اعلمی للمطبوعات، ۱۴۲۳ھ۔ | ||
* طباطبایی، محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، | * طباطبایی، محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، موسسہ الاعلمی للمطبوعات، ۱۳۹۰ھ۔ | ||
* طبرسی، فضل بن حسن، | * طبرسی، فضل بن حسن، ترجمہ مجمع البیان فی تفسیر القرآن، تہران، ناصر خسرو، ۱۳۷۲ش۔ | ||
* فخرالدین رازی، | * فخرالدین رازی، ابوعبداللہ محمد بن عمر، مفاتیح الغیب، بیروت، دار احیاء التراث العربی، چاپ سوم، ۱۴۲۰ھ۔ | ||
* قطب راوندی، سعید بن | * قطب راوندی، سعید بن ہبہاللہ، قصص الانبیاء(ع)، محقق عبدالحلیم حلی، قم، مکتبہ العلامہ المجلسی، ۱۴۳۰ھ۔ | ||
* قرشی، سید علیاکبر، قاموس قرآن، | * قرشی، سید علیاکبر، قاموس قرآن، تہران،دار الکتب الإسلامیۃ، چاپ ششم، ۱۳۷۱ش۔ | ||
* مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر | * مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، قم، دفتر تبلیغات اسلامی، ۱۳۷۴ش۔ | ||