مندرجات کا رخ کریں

"حضرت ہود" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>Sajjadsafavi
imported>Sajjadsafavi
سطر 36: سطر 36:


==نبوت==
==نبوت==
کچھ [[روایات]] سے استناد کرتے ہوئے بعض لوگوں کا [[عقیدہ]] ہے کہ حضرت ہود علیہ السلام چالیس سال کی عمر میں [[پیغمبر]] کے عنوان سے [[مبعوث]] ہوگئے تھے۔<ref> قطب راوندی، قصص‌الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۷۳.</ref> آپ کو [[حکم]] دیا گیا کہ [[اللہ ]] کی عبادت کی طرف دعوت دیں۔<ref>قطب راوندی، قصص‌الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۷۳؛ النجار، قصص‌الانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۵۰-۵۱؛ ابن کثیر، قصص‌الانبیاء، ۱۴۱۱ق، ص۹۳.</ref> جناب ہود دوسرے [[نبی]] تھے جنھیں اپنی [[قوم]] کی [[ثنویت]] اور [[شرک]] سے مقابلہ کے لئے مبعوث کیا گیا۔<ref> طباطبایی، تاریخ الانبیاء، ۱۴۲۳ق،ص۸۷-۸۸؛ جوادی آملی، تفسیر موضوعی، ۱۳۹۱ش، ج۶، ص۲۹۰-۲۹۱.</ref> آپ کی قوم [[طوفان نوح]] کے بعد [[بت پرستی]] کرنے والی پہلی قوم تھی۔<ref>ابن کثیر، قصص الانبیاء، ۱۴۱۱ق، ص۹۳.</ref> وہ لوگ قوم نوح کے بتوں کے ہمنام بتوں کو پوجتے تھے۔<ref>النجار، قصص‌الانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۵۱.</ref>  
کچھ [[روایات]] سے استناد کرتے ہوئے بعض لوگوں کا [[عقیدہ]] ہے کہ حضرت ہود علیہ السلام چالیس سال کی عمر میں [[پیغمبر]] کے عنوان سے [[مبعوث]] ہوگئے تھے۔<ref> قطب راوندی، قصص‌الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۷۳.</ref> آپ کو [[حکم]] دیا گیا کہ [[اللہ ]] کی [[عبادت]] کی طرف دعوت دیں۔<ref>قطب راوندی، قصص‌الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۷۳؛ النجار، قصص‌الانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۵۰-۵۱؛ ابن کثیر، قصص‌الانبیاء، ۱۴۱۱ق، ص۹۳.</ref> جناب ہود دوسرے [[نبی]] تھے جنھیں اپنی [[قوم]] کی [[ثنویت]] اور [[شرک]] سے مقابلہ کے لئے مبعوث کیا گیا۔<ref> طباطبایی، تاریخ الانبیاء، ۱۴۲۳ق،ص۸۷-۸۸؛ جوادی آملی، تفسیر موضوعی، ۱۳۹۱ش، ج۶، ص۲۹۰-۲۹۱.</ref> آپ کی قوم [[طوفان نوح]] کے بعد [[بت پرستی]] کرنے والی پہلی قوم تھی۔<ref>ابن کثیر، قصص الانبیاء، ۱۴۱۱ق، ص۹۳.</ref> وہ لوگ قوم نوح کے بتوں کے ہمنام بتوں کو پوجتے تھے۔<ref>النجار، قصص‌الانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۵۱.</ref>  
[[قوم عاد]] حضرت ہود علیہ السلام کو [[امین]] اور سچا سمجھتے تھے۔<ref>قطب راوندی، قصص الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۷۳.</ref> لیکن جب آپ نے اللہ کی عبادت کرنے اور بتوں کی پرستش نہ کرنے کی بات کی تو آپ کا مذاق اڑایا اور آپ کو [[سفیہ]] کہا۔<ref>سوره اعراف، آیه ۶۶-۶۷.</ref>  
[[قوم عاد]] حضرت ہود علیہ السلام کو [[امین]] اور سچا سمجھتے تھے۔<ref>قطب راوندی، قصص الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۷۳.</ref> لیکن جب آپ نے اللہ کی عبادت کرنے اور بتوں کی پرستش نہ کرنے کی بات کی تو آپ کا مذاق اڑایا اور آپ کو [[سفیہ]] کہا۔<ref>سوره اعراف، آیه ۶۶-۶۷.</ref>  
[[آیات]] قرآن کی بنیاد پر، باوجود اس کے کہ حضرت ہود علیہ السلام نے اپنی نبوت کی تصدیق میں [[معجزہ]] پیش کیا لیکن آپ کی قوم نے قبول نہیں کیا اور آپ سے نبوت کی تصدیق کے لئے دوسرے معجزوں کا مطالبہ کیا۔<ref>سوره هود، آیه ۵۳.</ref> قرآن کے مطابق جب اپ کی قوم نے کہا کہ آپ کے پاس کوئی معجزہ نہیں ہے تو آپ نے اپنے معجزے کو اس طرح پیش کیا کہ اللہ کے حکم سے تم لوگ اور تمہارے سارے خدا، میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ہو۔<ref>جوادی آملی، تفسیر موضوعی، ۱۳۹۱ش، ج۶، ص۲۹۰-۲۹۱.</ref>
[[آیات]] قرآن کی بنیاد پر، باوجود اس کے کہ حضرت ہود علیہ السلام نے اپنی نبوت کی تصدیق میں [[معجزہ]] پیش کیا لیکن آپ کی قوم نے قبول نہیں کیا اور آپ سے نبوت کی تصدیق کے لئے دوسرے معجزوں کا مطالبہ کیا۔<ref>سوره هود، آیه ۵۳.</ref> قرآن کے مطابق جب آپ کی قوم نے کہا کہ آپ کے پاس کوئی معجزہ نہیں ہے تو آپ نے اپنے معجزے کو اس طرح پیش کیا کہ اللہ کے حکم سے تم لوگ اور تمہارے سارے خدا، میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ہو۔<ref>جوادی آملی، تفسیر موضوعی، ۱۳۹۱ش، ج۶، ص۲۹۰-۲۹۱.</ref>
کچھ لوگوں نے [[روایات]] کی بنیاد پر یہ نقل کیا ہے کہ حضرت ہود علیہ السلام نے اپنی قوم کو سمجھایا اور ڈرایا کہ [[قوم نوح]] کی طرح اپنے [[کفر]] پر اصرار نہ کرو ورنہ جس طرح جناب نوح نے اللہ سے عذاب کی درخواست کی تھی میں بھی اللہ سے تمہارے اوپر عذاب کا تقاضا کردوں گا۔ قوم ہود نے آپ سے کہا کہ قوم نوح کے خدا کمزور تھے لیکن ہمارے خدا ہماری طرح مضبوط اور طاقتور ہیں اور آپ کا خدا ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے۔<ref>قطب راوندی، قصص الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۷۴.</ref>
کچھ لوگوں نے [[روایات]] کی بنیاد پر یہ نقل کیا ہے کہ حضرت ہود علیہ السلام نے اپنی قوم کو سمجھایا اور ڈرایا کہ [[قوم نوح]] کی طرح اپنے [[کفر]] پر اصرار نہ کرو ورنہ جس طرح جناب [[نوح علیہ السلام]] نے اللہ سے عذاب کی درخواست کی تھی میں بھی اللہ سے تمہارے اوپر عذاب کا تقاضا کردوں گا۔ قوم ہود نے آپ سے کہا کہ قوم نوح کے خدا کمزور تھے لیکن ہمارے خدا ہماری طرح مضبوط اور طاقتور ہیں اور آپ کا خدا ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے۔<ref>قطب راوندی، قصص الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۷۴.</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف