مندرجات کا رخ کریں

"حضرت ہود" کے نسخوں کے درمیان فرق

3,343 بائٹ کا اضافہ ،  25 نومبر 2020ء
imported>Sajjadsafavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Sajjadsafavi
سطر 34: سطر 34:
حضرت ہود، [[حضرت نوح علیہ السلام]] کی نسل سے تھے جن کے درمیان سات پشتوں کا فاصلہ تھا۔ آپ کے نسب کو یوں بیان کیا گیا ہے: ہود بن عبدالله، بن رِیاح(رباح)، بن حَلوت(خلود)، بن عاد، بن عوص، بن آدم(أرم)، بن سام، بن نوح.<ref>جزایری، النور المبین، ۱۳۸۱ق، ص۱۳۵؛ النجار، قصص‌الانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۴۹.</ref> [[قصص الانبیاء]] میں [[النجار]] کے بقول اس نسب میں [[حضرت ابراہیم علیہ السلام]] سے حضرت ہود علیہ السلام کی نسبت کے موازنہ کی وجہ سے یہ [[شجرہ نامہ]] دوسرے ان شجرہ ناموں سے بہتر ہے جنھیں کچھ اور لوگوں نے ذکر کیا ہے۔<ref>النجار، قصص‌الانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۵۰.</ref> [[ابن کثیر]] نے آپ کو شالخ بن ارفخشد بن [[سام بن نوح]] کا فرزند جانا ہے۔<ref>ابن کثیر، قصص الانبیاء، ۱۴۱۱ق، ص۹۳.</ref>  
حضرت ہود، [[حضرت نوح علیہ السلام]] کی نسل سے تھے جن کے درمیان سات پشتوں کا فاصلہ تھا۔ آپ کے نسب کو یوں بیان کیا گیا ہے: ہود بن عبدالله، بن رِیاح(رباح)، بن حَلوت(خلود)، بن عاد، بن عوص، بن آدم(أرم)، بن سام، بن نوح.<ref>جزایری، النور المبین، ۱۳۸۱ق، ص۱۳۵؛ النجار، قصص‌الانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۴۹.</ref> [[قصص الانبیاء]] میں [[النجار]] کے بقول اس نسب میں [[حضرت ابراہیم علیہ السلام]] سے حضرت ہود علیہ السلام کی نسبت کے موازنہ کی وجہ سے یہ [[شجرہ نامہ]] دوسرے ان شجرہ ناموں سے بہتر ہے جنھیں کچھ اور لوگوں نے ذکر کیا ہے۔<ref>النجار، قصص‌الانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۵۰.</ref> [[ابن کثیر]] نے آپ کو شالخ بن ارفخشد بن [[سام بن نوح]] کا فرزند جانا ہے۔<ref>ابن کثیر، قصص الانبیاء، ۱۴۱۱ق، ص۹۳.</ref>  
کچھ لوگوں نے جناب ہود کو [[عرب]] کا پہلا [[پیغمبر]] بیان کیا ہے۔<ref>النجار، قصص الانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۴۹.</ref> اسی طرح حضرت ہود کی زندگی میں [[توکل]] کو سب سے نمایاں صفت کہا ہے۔<ref>جوادی آملی، تفسیر موضوعی، ۱۳۹۱ش، ج۶، ص۳۰۳.</ref>.
کچھ لوگوں نے جناب ہود کو [[عرب]] کا پہلا [[پیغمبر]] بیان کیا ہے۔<ref>النجار، قصص الانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۴۹.</ref> اسی طرح حضرت ہود کی زندگی میں [[توکل]] کو سب سے نمایاں صفت کہا ہے۔<ref>جوادی آملی، تفسیر موضوعی، ۱۳۹۱ش، ج۶، ص۳۰۳.</ref>.
==نبوت==
کچھ [[روایات]] سے استناد کرتے ہوئے بعض لوگوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت ہود علیہ السلام چالیس سال کی عمر میں پیغمبر کے عنوان سے مبعوث ہوگئے تھے۔<ref> قطب راوندی، قصص‌الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۷۳.</ref> آپ کو حکم دیا گیا کہ اللہ کی پرستش کی طرف دعوت دیں۔<ref>قطب راوندی، قصص‌الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۷۳؛ النجار، قصص‌الانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۵۰-۵۱؛ ابن کثیر، قصص‌الانبیاء، ۱۴۱۱ق، ص۹۳.</ref> جناب ہود دوسرے نبی تھے جنھیں اپنی قوم کی ثنویت اور شرک سے مقابلہ کے لئے مبعوث کیا گیا۔<ref> طباطبایی، تاریخ الانبیاء، ۱۴۲۳ق،ص۸۷-۸۸؛ جوادی آملی، تفسیر موضوعی، ۱۳۹۱ش، ج۶، ص۲۹۰-۲۹۱.</ref> آپ کی قوم طوفان نوح کے بعد بت پرستی کرنے والی پہلی قوم تھی۔<ref>ابن کثیر، قصص الانبیاء، ۱۴۱۱ق، ص۹۳.</ref> وہ لوگ قوم نوح کے بتوں کے ہمنام بتوں کو پوجتے تھے۔<ref>النجار، قصص‌الانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۵۱.</ref>
قوم عادم حضرت ہود علیہ السلام کو امید اور سچا سمجھتے تھے۔<ref>قطب راوندی، قصص الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۷۳.</ref> لیکن جب آپ نے اللہ کی عبادت کرنے اور بتوں کی پرستش نہ کرنے کی بات کہی تو آپ کا مذاق اڑایا اور آپ کو سفیہ کہا۔<ref>سوره اعراف، آیه ۶۶-۶۷.</ref>
آیات قرآن کی بنیاد پر باوجود اس کے کہ حضرت ہود علیہ السلامنے اپنی نبوت کی تصدیق میں معجزہ پیش کیا لیکن آپ کی قوم نے قبول نہیں کیا اور آپ سے نبوت کی تصدیق کے لئے دوسرے معجزوں کا مطالبہ کیا۔<ref>سوره هود، آیه ۵۳.</ref> قرآن کے مطابق جب اپ کی قوم نے کہا کہ آپ کے پاس کوئی معجزہ نہیں ہے تو آپ نے اپنے معجزے کو اس طرح پیش کیا کہ اللہ کے حکم سے تم لوگ اور تمہارے سارے خدا، میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ہو۔<ref>جوادی آملی، تفسیر موضوعی، ۱۳۹۱ش، ج۶، ص۲۹۰-۲۹۱.</ref>
کچھ لوگوں نے روایات کی بنیاد پر یہ نقل کیا ہے کہ حضرت ہود علیہ السلامنے اپنی قوم کو سمجھایا اور ڈرایا کہ قوم نوح کی طرح اپنے کفر پر اصرار نہ کرو ورنہ جس طرح جناب نوح نے اللہ سے عذاب کی درخواست کی میں بھی اللہ سے تمہارے اوپر عذاب کا تقاضا کردوں گا۔ قوم ہود نے آپ سے کہا کہ قوم نوح کے خدا کزور تھے لیکن ہمارے خدا ہماری طرح مضبوط اور طاقتور ہیں اور آپ کا خدا ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے۔<ref>قطب راوندی، قصص الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۷۴.</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف