مندرجات کا رخ کریں

"حضرت فاطمہ بنت اسد" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 41: سطر 41:


===رسول اللہ(ص) کے ہاتھ پر بیعت کرنے والی پہلی خاتون===
===رسول اللہ(ص) کے ہاتھ پر بیعت کرنے والی پہلی خاتون===
[[فتح مکہ]] کے بعد، جب [[رسول اللہ]](ص) [[کوہ صفا]] پر کھڑے ہوئے تھے اور مردوں سے [[بیعت]] لی تو [[مکہ]] کی خواتین بھی ـ جو [[اسلام]] قبول کرچکی تھیں ـ [[بیعت]] کے لئے آپ(ص) کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ اسی وقت [[سورہ ممتحنہ]] کی آیت 12 نازل ہوئی<ref>طباطبائی، المیزان، ج 19، ص246۔</ref> جس میں آپ(ص) سے فرمایا گیا:
[[فتح مکہ]] کے بعد، جب [[رسول اللہ]](ص) [[کوہ صفا]] پر کھڑے ہوئے تھے اور مردوں سے [[بیعت]] لی تو [[مکہ]] کی خواتین بھی ـ جو [[اسلام]] قبول کرچکی تھیں ـ [[بیعت]] کے لئے آپ(ص) کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ اسی وقت [[سورہ ممتحنہ]] کی آیت 12 نازل ہوئی<ref>طباطبائی، المیزان، ج 19، ص246۔</ref> جس میں آپ(ص) سے فرمایا گیا:  
:'''<font color = green>يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَن لَّا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئاً وَلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِينَ وَلَا يَقْتُلْنَ أَوْلَادَهُنَّ وَلَا يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ وَلَا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ فَبَايِعْهُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَهُنَّ اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ۔</font>'''
:'''<font color = green>يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَن لَّا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئاً وَلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِينَ وَلَا يَقْتُلْنَ أَوْلَادَهُنَّ وَلَا يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ وَلَا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ فَبَايِعْهُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَهُنَّ اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ۔</font>'''
::ترجمہ: اے پیغمبر! جب آپ کے پاس ایمان لانے والی عورتیں بیعت کرنے کے لئے آئیں، ان شرائط پر کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کریں گی اور چوری نہیں کریں گی اور زناکاری نہیں کریں گی اور اپنی اولاد کی جان نہیں لیں گی اور کوئی بہتان نہیں باندھیں گی اپنے ہاتھوں اور پیروں کے بیچ میں اور آپ کے احکام کی جو نیکی کے ساتھ ہوں گے نافرمانی نہیں کریں گی تو ان سے بیعت لے لیجئے اور ان کے لئے اللہ سے دعائے مغفرت کیجئے۔ یقینا اللہ بخشنے والا ہے، بڑا مہربان۔
::ترجمہ: اے پیغمبر! جب آپ کے پاس ایمان لانے والی عورتیں بیعت کرنے کے لئے آئیں، ان شرائط پر کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کریں گی اور چوری نہیں کریں گی اور زناکاری نہیں کریں گی اور اپنی اولاد کی جان نہیں لیں گی اور کوئی بہتان نہیں باندھیں گی اپنے ہاتھوں اور پیروں کے بیچ میں اور آپ کے احکام کی جو نیکی کے ساتھ ہوں گے نافرمانی نہیں کریں گی تو ان سے بیعت لے لیجئے اور ان کے لئے اللہ سے دعائے مغفرت کیجئے۔ یقینا اللہ بخشنے والا ہے، بڑا مہربان۔
سطر 47: سطر 47:
[[ابن ابی الحدید]] کہتے ہیں: "فاطمہ بنت اسد پہلی خاتون تھیں جنہوں نے [[رسول اللہ|پیغمبر(ص)]] کے ہاتھ پر [[بیعت]] کی<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغه، ج1، ص14۔</ref> [[ابن عباس]] کہتے ہیں کہ یہ آیت فاطمہ بنت اسد کی شان میں نازل ہوئی ہے۔<ref>ابن جوزی، تذکرة الخواص، ص10۔</ref>
[[ابن ابی الحدید]] کہتے ہیں: "فاطمہ بنت اسد پہلی خاتون تھیں جنہوں نے [[رسول اللہ|پیغمبر(ص)]] کے ہاتھ پر [[بیعت]] کی<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغه، ج1، ص14۔</ref> [[ابن عباس]] کہتے ہیں کہ یہ آیت فاطمہ بنت اسد کی شان میں نازل ہوئی ہے۔<ref>ابن جوزی، تذکرة الخواص، ص10۔</ref>


==پاورقی حاشیے==  
==اولاد==
فاطمہ بنت اسد کئی فرزندوں کی ماں ہیں: [[طالب بن ابی طالب|طالب]]، [[عقیل بن ابی طالب|عقیل]]، [[جعفر بن ابی طالب|جعفر]]، [[امیرالمؤمنین|علی بن ابی طالب(ع)]]، [[ہند بنت ابی طالب|ہند]] یا [[ام ہانی]]، [[جمانہ بنت ابی طالب|جمانہ]]، [[ریطہ بنت ابی طالب|ریطہ]] یا ام طالب اور [[اسماء بنت ابی طالب|اسماء]]۔<ref>مجلسی، ج 19، ص57۔</ref>
 
==وفات==
ابن جوزی کہتے ہیں کہ فاطمہ بنت اسد [[چوتھی صدی ہجری]] میں [[مدینہ]] میں دنیا سے رخصت ہوئی؛<ref>ابن جوزی، تذکرة الخواص، ص6۔</ref> تاہم اگر وہ روایات کے مطابق، پہلی خاتون ہوں جنہوں نے [[سورہ ممتحنہ]] کی بارہویں آیت کے نزول کے بعد [[رسول اللہ]](ص) کے ہاتھ پر [[بیعت]] کی تھی تو وہ واقعہ [[فتح مکہ]] کا ہے اور [[فتح مکہ]] سنہ آٹھ ہجری میں وقوع پذیر ہوئی ہے لہذا ابن جوزی کی روایت درست نہیں ہوسکتی۔
 
[[رسول اللہ]](ص) نے اپنے پیراہن سے انہیں کفن دیا<ref>المتقی الهندی، کنزالعمال، ج6، ص228۔</ref> اور فرمایا: "[[جبرائیل نے مجھے خبر دی کہ وہ جنتی خاتون ہیں اور خداوند متعال نے ستر ہزار فرشتوں کو حکم دیا ہے کہ ان کی نیابت میں [[نماز]] بجا لایا کریں"۔<ref>حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، ج3، ص108۔</ref> بعدازاں [[رسول اللہ|پیغمبر(ص)]] نے ان پر [[نماز میت]] ادا کی اور ان کے جنازے میں شرکت کی حتی کہ میت [[جنۃ البقیع]] میں ان کی قبر تک پہنچی۔<ref>اسکداری، ترغیب اهل المودة و الوفاء، ص94۔</ref>  [[رسول اللہ|پیغمبر اسلام(ص)]] قبر میں اترے اور لحد میں داخل ہوکر لیٹ گئے اور اپنے میت خود اپنے ہاتھ میں لے کر قبر میں رکھ لی۔<ref>ابن شبه نمیری، تاریخ المدینه، ج 1، ص124۔</ref>
 
==بیرونی ربط==
* [http://bit.ly/1pAtpjS فاطمه بنت اسد(علیها السلام)؛ پیشگام در عرصه ایمان و هجرت]
* دانشنامه رشد [http://daneshnameh.roshd.ir/mavara/mavara-index.php?page=%D9%81%D8%A7%D8%B7%D9%85%D9%87+%D8%A8%D9%86%D8%AA+%D8%A7%D8%B3%D8%AF&SSOReturnPage=Check&Rand=0  فاطمه بنت اسد]۔
* پژوهشکده باقر العلوم علیه السلام: [www.pajoohe.com/fa/index.php?Page=definition&UID=35852  فاطمه بنت اسد]۔
*  دانشنامه اسلامی: [wiki.ahlolbait.com/index.php/  فاطمه_بنت_اسد]۔
*  وکی فقه: [http://wikifeqh.ir/%D9%81%D8%A7%D8%B7%D9%85%D9%87_%D8%A8%D9%86%D8%AA_%D8%A7%D8%B3%D8%AF  فاطمه_بنت_اسد]۔
*  اسلام پیڈیا: [http://islampedia.ir/fa/1392/04/%D9%81%D8%A7%D8%B7%D9%85%D9%87-%D8%A8%D9%86%D8%AA-%D8%A7%D8%B3%D8%AF/  فاطمه بنت اسد]۔
 
 
==پاورقی حاشیے==
{{حوالہ جات|2}}
{{حوالہ جات|2}}


سطر 56: سطر 73:
== مآخذ ==
== مآخذ ==
{{ستون آ|2}}
{{ستون آ|2}}
* آیتی، محمدابراهیم، تاریخ پیامبر اسلام، تجدید نظر و اضافات از: ابوالقاسم گرجی، تهران: انتشارات دانشگاه تهران، 1378ہجری شمسی۔  
* آیتی، محمدابراهیم، تاریخ پیامبر اسلام، تجدید نظر و اضافات از: ابوالقاسم گرجی، تهران: انتشارات دانشگاه تهران، 1378ہجری شمسی۔
* ابن أبی الحدید، شرح نهج البلاغة، ج 1، تحقیق : محمد أبو الفضل إبراهیم، دار إحیاء الکتب العربیة - عیسی البابی الحلبی وشرکاه، 1378 ہجری قمری- 1959 عیسوی۔  
* ابن أبی الحدید، شرح نهج البلاغة، ج 1، تحقیق : محمد أبو الفضل إبراهیم، دار إحیاء الکتب العربیة - عیسی البابی الحلبی وشرکاه، 1378 ہجری قمری- 1959 عیسوی۔
* ابن جوزی، یوسف بن قزاوغلی، ''تذکرة الخواص''، مکتبه الثقافه الدینیه، قاهره.
* ابن جوزی، یوسف بن قزاوغلی، ''تذکرة الخواص''، مکتبه الثقافه الدینیه، قاهره.
* ابن شبه نمیری، ''تاریخ المدینه''، تحقیق فهیم محمد شلتوت، دارالفکر، قم.
* ابن شبه نمیری، ''تاریخ المدینه''، تحقیق فهیم محمد شلتوت، دارالفکر، قم.
سطر 63: سطر 80:
* اسکداری، ''ترغیب اهل المودة و الوفاء'' تحقیق عادل ابوالمنعم ابوالعباس، مکتبة الثقافة، مدینه منوره.
* اسکداری، ''ترغیب اهل المودة و الوفاء'' تحقیق عادل ابوالمنعم ابوالعباس، مکتبة الثقافة، مدینه منوره.
* امینی، ''الغدیر''، دارالکتاب العربی، بیروت.
* امینی، ''الغدیر''، دارالکتاب العربی، بیروت.
* شهیدی، سیدجعفر، تاریخ تحلیلی اسلام، تهران: مرکز نشر دانشگاهی، 1390 ہجری شمسی۔  
* شهیدی، سیدجعفر، تاریخ تحلیلی اسلام، تهران: مرکز نشر دانشگاهی، 1390 ہجری شمسی۔
* حاکم نیشابوری، ''المستدر ک علی الصحیحین''، تصحیح عبدالسلام بن محمد علّوش، دارالمعرفه، بیروت.
* حاکم نیشابوری، ''المستدر ک علی الصحیحین''، تصحیح عبدالسلام بن محمد علّوش، دارالمعرفه، بیروت.
* طباطبایی، محمد حسین، ''المیزان فی تفسیر القرآن''، قم، اسماعیلیان، 1371 ہجری شمسی۔  
* طباطبایی، محمد حسین، ''المیزان فی تفسیر القرآن''، قم، اسماعیلیان، 1371 ہجری شمسی۔
* کلینی، ''کافی''، تصحیح علی اکبر غفاری، دارالکتب الاسلامیه، تهران.
* کلینی، ''کافی''، تصحیح علی اکبر غفاری، دارالکتب الاسلامیه، تهران.
* مجلسی، ''بحارالانوار''، الوفاء، بیروت.
* مجلسی، ''بحارالانوار''، الوفاء، بیروت.
گمنام صارف