مندرجات کا رخ کریں

"روح القدس" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 9: سطر 9:


== روح‌القدس کی حقیقت==
== روح‌القدس کی حقیقت==
روح‌القدس کی حقیقت اور ماہیت کے بارے میں مختلف احتمالات دئے گئے ہیں:
روح ‌القدس کی حقیقت اور ماہیت کے بارے میں مختلف احتمالات دیئے گئے ہیں:
* '''جبرئیل''': بعض [[مفسرین]] نے روح‌القدس سے مراد [[جبرئیل]] لئے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: طوسی، التبیان، بیروت، ج۱، ص۳۴۰؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۳۹۔</ref> جبرئیل کو روح‌القدس کہنا ان کی روحانیت اور قداست نیز دین کو زندہ رکھنے میں ان کے کردار کی وجہ سے ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: ابوحیان اندلسی، البحر المحیط، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۴۸۱؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۳۹۔</ref>
* '''جبرئیل''': بعض [[مفسرین]] نے روح‌ القدس سے مراد [[جبرئیل]] لئے ہیں۔<ref> ملاحظہ کریں: طوسی، التبیان، بیروت، ج۱، ص۳۴۰؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۳۹۔</ref> جبرئیل کو روح‌القدس کہنا ان کی روحانیت اور قداست نیز دین کو زندہ رکھنے میں ان کے کردار کی وجہ سے ہے۔<ref> ملاحظہ کریں: ابو حیان اندلسی، البحر المحیط، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۴۸۱؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۳۹۔</ref>
* '''[[عالم امر]] کا ایک موجود''': [[علامہ طباطبایی]] روح‌القدس کو [[ملائکہ]] کے علاوہ عالم امر کا ایک اور موجود قرار دیتے ہیں جو [[انبیاء]] تک [[وحی]] پهنچانے میں ملائکہ کا ساتھ دیتے تھے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ج۱۳، ص۱۹۶-۱۹۸۔</ref>
* '''[[عالم امر]] کی ایک مخلوق''': [[علامہ طباطبایی]] روح‌ القدس کو [[ملائکہ]] کے علاوہ عالم امر کا ایک اور موجود قرار دیتے ہیں جو [[انبیاء]] تک [[وحی]] پهنچانے میں ملائکہ کا ساتھ دیتے تھے۔<ref> طباطبایی، المیزان، ج۱۳، ص۱۹۶-۱۹۸۔</ref>
* '''فرشتوں کا سردار''': [[امام صادقؑ]] سے مروی ایک حدیث میں روح القدس کو جبرئیل اور [[میکائیل]] سے بڑا ایک فرشتہ قرار دیا گیا ہے جو [[پیغمبر اسلامؐ]] کے ساتھ ہوتے تھے اور پیغمبر اکرمؐ کے بعد [[ائمہ معصومینؑ]] کے ساتھ ہیں۔<ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۲۷۹۔</ref> بعض احادیث میں روح‌القدس کو وہی روح قرار دیتے ہیں جو قرآن کے مطابق<ref>سورہ قدر، آيہ۴۔</ref> [[شب قدر]] کے دن ملائکہ کے ساتھ نازل ہوتے ہیں۔<ref> مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۹۴، ص۱۴۔</ref>  
* '''بزرگ ملائکہ''': [[امام صادقؑ]] سے مروی ایک حدیث میں روح القدس کو جبرئیل اور [[میکائیل]] سے بڑا ایک فرشتہ قرار دیا گیا ہے جو [[پیغمبر اسلامؐ]] کے ساتھ ہوتے تھے اور پیغمبر اکرمؐ کے بعد [[ائمہ معصومینؑ]] کے ساتھ ہیں۔<ref> قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۲۷۹۔</ref> بعض احادیث میں روح‌القدس کو وہی روح قرار دیتے ہیں جو قرآن کے مطابق<ref> سورہ قدر، آيہ۴۔</ref> [[شب قدر]] کے دن ملائکہ کے ساتھ نازل ہوتے ہیں۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۹۴، ص۱۴۔</ref>  
* '''غیبی طاقت''': "روح‌القدس" اسم اعظم<ref>ابوحیان اندلسی، البحر المحیط، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۴۸۱۔</ref> یا غیبی طاقت<ref>ملاحظہ کریں: مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۳۹۔</ref> ہے جس کے توسط سے [[حضرت عیسی]] مردوں کو زندہ کرتے تھے۔ یہ غیبی طاقت کمزور شکل میں تمام مؤمنین کے ساتھ ہوتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں اور ان کو [[گناہ|گناہوں]] سے محفوظ رکھتے ہیں۔<ref>ملاظہ کریں: مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۳۹۔</ref>
* '''غیبی طاقت''': "روح‌ القدس" اسم اعظم<ref>ابو حیان اندلسی، البحر المحیط، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۴۸۱۔</ref> یا غیبی طاقت<ref> ملاحظہ کریں: مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۳۹۔</ref> ہے جس کے توسط سے [[حضرت عیسی]] مردوں کو زندہ کرتے تھے۔ یہ غیبی طاقت کمزور شکل میں تمام مؤمنین کے ساتھ ہوتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں اور ان کو [[گناہ|گناہوں]] سے محفوظ رکھتے ہیں۔<ref> ملاحظہ کریں: مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۳۹۔</ref>
*'''مخلوق اول''': سید حیدر آملی کے مطابق حکما اس بات پر اتفاق‌ نظر رکھتے ہیں کہ مخلوق اول عقل ہے البتہ اسے مختلف ناموں سے یاد کیا جاتا ہے من جملہ ان میں روح‌القدس اور عقل فعال بھی ہیں۔<ref>آملی، جامع الاسرار، ۱۳۴۷ش، ج۱، ص۶۸۸۔</ref>
*'''مخلوق اول''': سید حیدر آملی کے مطابق حکما اس بات پر اتفاق‌ نظر رکھتے ہیں کہ مخلوق اول عقل ہے البتہ اسے مختلف ناموں سے یاد کیا جاتا ہے من جملہ ان میں روح‌ القدس اور عقل فعال بھی ہیں۔<ref> آملی، جامع الاسرار، ۱۳۴۷ش، ج۱، ص۶۸۸۔</ref>
*'''روح الارواح''': بعض [[عرفان|عرفانی]] آثار میں روح‌القدس کو روح‌الارواح کے نام سے بھی یاد کیا گیا ہے جو خدا کا مخلوق نہیں بلکہ خدا تجلیوں میں سے ایک تجلی ہے جس کے ساتھ مخلوقات کی روح قائم ہے۔<ref> جیلی، الانسان الکامل فی معرفۃ الاواخر و الاوائل، ۱۴۱۸ق، ص۱۵۰۔</ref>
*'''روح الارواح''': بعض [[عرفان|عرفانی]] آثار میں روح‌ القدس کو روح‌ الارواح کے نام سے بھی یاد کیا گیا ہے جو خدا کا مخلوق نہیں بلکہ خدا تجلیوں میں سے ایک تجلی ہے جس کے ساتھ مخلوقات کی روح قائم ہے۔<ref> جیلی، الانسان الکامل فی معرفۃ الاواخر و الاوائل، ۱۴۱۸ق، ص۱۵۰۔</ref>


== وظایف ==
== وظایف ==
گمنام صارف