مندرجات کا رخ کریں

"حضرت ایوب" کے نسخوں کے درمیان فرق

2,398 بائٹ کا اضافہ ،  6 جولائی 2020ء
سطر 68: سطر 68:
حضرت ایوب نے قاسم کھائی کہ جب بھی بیماری سے افاقہ ملے تو اپنی بیوی کو 100 کوڑے ماریں گے؛<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۲۱۰۔</ref> لیکن جب بیماری سے نجات ملی تو بیماری کے دوران اپنی زوجہ کی خدمات اور وفاداری کو دیکھ کر اسے معاف کرنے کا فیصلہ کیا لیکن قسم اس چیز میں مانع بن رہی تھی۔<ref>مکارم، تفسیر نمونہ،۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۲۹۹۔</ref> اس بنا پر خدا کی طرف سے [[وحی]] ہوئی  کہ لکڑیوں کے ایک نازک گچھے کے ذریعے اپنی بیوی کو ماریں تاکہ قسم کی مخالفت نہ ہو۔<ref>سورہ ص، آیہ ۴۴؛ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۲۱۰۔</ref>
حضرت ایوب نے قاسم کھائی کہ جب بھی بیماری سے افاقہ ملے تو اپنی بیوی کو 100 کوڑے ماریں گے؛<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۲۱۰۔</ref> لیکن جب بیماری سے نجات ملی تو بیماری کے دوران اپنی زوجہ کی خدمات اور وفاداری کو دیکھ کر اسے معاف کرنے کا فیصلہ کیا لیکن قسم اس چیز میں مانع بن رہی تھی۔<ref>مکارم، تفسیر نمونہ،۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۲۹۹۔</ref> اس بنا پر خدا کی طرف سے [[وحی]] ہوئی  کہ لکڑیوں کے ایک نازک گچھے کے ذریعے اپنی بیوی کو ماریں تاکہ قسم کی مخالفت نہ ہو۔<ref>سورہ ص، آیہ ۴۴؛ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۲۱۰۔</ref>


حضرت ایوب کے قسم کی علت کے بارے میں مفسرین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے: پہلی صدی ہچری کے مفسر قرآن [[ابن عباس]] سے نقل ہوا ہے کہ [[شیطان]] حضرت ایوب کی زوجہ سے پاس آیا اور کہا: میں تمہارے شوہر کا علاج کرتا ہوں لیکن ایک شرط ہے وہ یہ کہ ان کی صحت یابی کے بعد ان سے کہیں کہ انہیں بیماری سے نجات دینے والا فقط میں(شیطان) ہوں۔ حضرت ایوب کی زوجہ جو اپنے شوہر کی بیماری سے تنگ آ چکی تھی، نے شیطان کی بات قبول کی۔ اس بنا پر حضرت ایوب نے ا­نہیں 100 کوڑے مارنے کی قسم کھائی۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۲۹۹؛ جزایری، قصص‌الانبیاء، ۱۴۰۴ق، ص۱۹۸۔</ref> بعض کہتے ہیں کہ حضرت ایوب نے اپنی بیوی کو کسی کام کے لئے بھیجا، آپ کی بیوی نے واپس آنے میں دیر کی، چونکہ حضرت ایوب بیماری کی وجہ سے سخت تکلیف میں تھا اپنی بیوی سے سخت ناراض ہو گیا اور یہ قسم کھائی۔<ref>نگاہ کنید بہ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۲۹۹۔</ref> اسی طرح بعض کہتے ہیں کہ حضرت ایوب اور ان کی بیوی کے درمیان کوئی مسئلہ پیش آیا<ref>مغنیہ، تفسیرالکاشف، ۱۴۲۴ق، ج۶، ص۳۸۲۔</ref> اور آپ کی بیوی نے آپ کو اپنی باتوں کے ذریعے بہت تکلیف پہنچائی جس پر آپ نے یہ قسم کھائی۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۸، ص۷۴۶۔ </ref>
حضرت ایوب کے قسم کی علت کے بارے میں مفسرین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے: پہلی صدی ہچری کے مفسر قرآن [[ابن عباس]] سے نقل ہوا ہے کہ [[شیطان]] حضرت ایوب کی زوجہ سے پاس آیا اور کہا: میں تمہارے شوہر کا علاج کرتا ہوں لیکن ایک شرط ہے وہ یہ کہ ان کی صحت یابی کے بعد ان سے کہیں کہ انہیں بیماری سے نجات دینے والا فقط میں(شیطان) ہوں۔ حضرت ایوب کی زوجہ جو اپنے شوہر کی بیماری سے تنگ آ چکی تھی، نے شیطان کی بات قبول کی۔ اس بنا پر حضرت ایوب نے ا­نہیں 100 کوڑے مارنے کی قسم کھائی۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۲۹۹؛ جزایری، قصص‌الانبیاء، ۱۴۰۴ق، ص۱۹۸۔</ref> بعض کہتے ہیں کہ حضرت ایوب نے اپنی بیوی کو کسی کام کے لئے بھیجا، آپ کی بیوی نے واپس آنے میں دیر کی، چونکہ حضرت ایوب بیماری کی وجہ سے سخت تکلیف میں تھا اپنی بیوی سے سخت ناراض ہو گیا اور یہ قسم کھائی۔<ref>ملاحظہ کریں: مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۲۹۹۔</ref> اسی طرح بعض کہتے ہیں کہ حضرت ایوب اور ان کی بیوی کے درمیان کوئی مسئلہ پیش آیا<ref>مغنیہ، تفسیرالکاشف، ۱۴۲۴ق، ج۶، ص۳۸۲۔</ref> اور آپ کی بیوی نے آپ کو اپنی باتوں کے ذریعے بہت تکلیف پہنچائی جس پر آپ نے یہ قسم کھائی۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۸، ص۷۴۶۔ </ref>
 
ایک حدیث کے مطابق حضرت ایوب نے بیماری سے نجات پانے کے بعد قسم کھائی: حضرت ایوب بیماری کی حالت میں شہر اور آبادی سے باہر زندگی گزارتے تھے، آپ کی بیوی کھانا لانے کے لئے شہر گئی اور کھانا خریدنے کے لئے اپنی گیسو فروخت کی۔ جب وہ حضرت ایوب کے پاس آئی تو اس وقت حضرت ایوب بیماری سے شفا پا چکے تھے اور جب ان کو اپنی بیوی کے گیسو فروخت کرنے کے معاملے کا پتہ چلا تو ان کو 100 کوڑے مارنے کی قسم کھائی؛ لیکن جب اس کام کی علت سے آگاہ ہوئے تو پشیمان ہوئے۔<ref> قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۲۳۹-۲۴۲؛ مجلسی، حیاۃ القلوب، ۱۳۸۴ش، ج۱، ص۵۵۶۵-۵۵۹۔</ref> البتہ اس حدیث کے معتبر ہونے میں تردید پایا جاتا ہے کیونکہ یہ حدیث ایک تو [[عصمت انبیاء]] کے بارے میں شیعہ اعتقادات کے منافی ہے،<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۳، ص۲۱۳؛ سبحانی، منشور عقاید امامیہ، مؤسسۃ الامام الصادق، ص۱۱۴۔</ref>، اسی طرح یہ حدیث دوسری احادیث کے ساتھ بھی منافات رکھتی ہے،<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۲۱۴-۲۱۷۔</ref> اسی طرح اس حدیث میں حضرت ایوب کی جلد بازی(اپنی بیوی سے پوچھے بغیر ان سے بدگمان‌ ہونا اور کے لئے سزا تعیین کرنا) کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جو ایک پیغمبر سے بعید ہے نیز اس حدیث کا ایک راوی بھی مجہول‌ ہے۔<ref> کلباسی، «نقد و بررسی آرای مفسران در تفسیر آیہ ۴۴ سورہ ص و تازیانہ زدن ایوب بہ ہمسرش»، ص۱۱۷۔</ref> 
 
اہل‌ سنت بعض مفسرین نے حضرت ایوب کے قسم کھانے کی داستان سے یہ استنباط کیا ہے کہ شوہر اپنی بیوی کی تأدیب کی خاطر اسے مار سکتا ہے۔<ref>جصاص، احکام القرآن، ۱۴۰۵ق، ج۵، ص۲۶۰۔</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم