"حضرت ایوب" کے نسخوں کے درمیان فرق
←قسم کی داستان
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 73: | سطر 73: | ||
اہل سنت بعض مفسرین نے حضرت ایوب کے قسم کھانے کی داستان سے یہ استنباط کیا ہے کہ شوہر اپنی بیوی کی تأدیب کی خاطر اسے مار سکتا ہے۔<ref>جصاص، احکام القرآن، ۱۴۰۵ق، ج۵، ص۲۶۰۔</ref> | اہل سنت بعض مفسرین نے حضرت ایوب کے قسم کھانے کی داستان سے یہ استنباط کیا ہے کہ شوہر اپنی بیوی کی تأدیب کی خاطر اسے مار سکتا ہے۔<ref>جصاص، احکام القرآن، ۱۴۰۵ق، ج۵، ص۲۶۰۔</ref> | ||
==عصمت== | |||
بعض مفسرین سورہ ص کی آیت: {{قرآن کا متن|واذْكُرْ عَبْدَنَا أَيُّوبَ إِذْ نَادَىٰ رَبَّہُ أَنِّي مَسَّنِيَ الشَّيْطَانُ بِنُصْبٍ وَعَذَابٍ}}<ref>سورہ ص، آیہ۴۱۔</ref> جس میں حضرت ایوب کا [[شیطان]] سے متأثر ہونے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، سے استناد کرتے ہوئے آپ کی عصمت میں تردیک کی ہیں۔ ان کی دلیل یہ ہے کہ مذکور آیت کی بنا پر حضرت ایوب شیطان کی وجہ سے مصیبت میں گرفتار ہو گیا تھا اور شیطان سے متأثر ہونا عصمت کے ساتھ منافات رکھتا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: نصری، مبانی رسالت انبیاء در قرآن ۱۳۸۸ش، ص۲۶۰-۲۶۱۔</ref> اس کے جواب میں کہا گیا ہے کہ شیطان حضرت ایوب کے نفس پر مسلط نہیں ہوا تھا اگر ایسا ہوتا تو ان کی عصمت میں خللی آ جاتا؛ بلکہ شیطان ان کے بدن میں اثر انداز ہوا تھا؛<ref>طباطبایی، المیزان، ج۱۷، ص۲۰۹۔</ref> کیونکہ قرآن کریم کی آیت: {{قرآن کا متن|"إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْہِمْ سُلْطَانٌ؛|ترجمہ= بتحقیق تم(شیطان) کو میرے بندوں پر کوئی تسلط نہیں ہے"،<ref>سورہ اسراء، آیہ ۶۵۔</ref> کے مطابق شیطان کو خدا کے بندوں پر کوئی تسلط حاصل نہیں ہے اور [[سورہ ص]] کی آیت نمبر 41 کے مطابق حضرت ایوب خدا کا نیک بندہ ہے۔<ref>نصری، مبانی رسالت انبیاء در قرآن ۱۳۸۸ش، ص۲۶۰-۲۶۱۔</ref> | |||
کتاب [[تنزیہ الانبیاء (کتاب)|تنزیہ الانبیاء]] جو [[عصمت انبیاء|انبیاء کی عصمت]] کے بارے میں لکھی گیئ ہے، میں حضرت ایوب کی عصمت کے بارے میں بھی بحث کی گئی ہے۔<ref>سید مرتضی، تنزیہ الانبیاء، ۱۲۵۰ق، ص۵۹-۶۴۔</ref> | |||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == |