گمنام صارف
"حضرت مریم" کے نسخوں کے درمیان فرق
←مسیحیت میں آپ کا مقام
imported>E.musavi (←مقام) |
imported>E.musavi |
||
سطر 84: | سطر 84: | ||
عیسائی عقیدہ اولوہیت میں حضرت مریم کو ایک خاص مقام حاصل ہے یہاں تک کہ ان کے عقیدہ الوہیت کا ایک حصہ مریولوجی (Mariology) کے نام سے موجود ہے جس میں حضرت مریم کی شخصیت اور آپ کے مقام و منزلت سے بحث کرتے ہے۔ | عیسائی عقیدہ اولوہیت میں حضرت مریم کو ایک خاص مقام حاصل ہے یہاں تک کہ ان کے عقیدہ الوہیت کا ایک حصہ مریولوجی (Mariology) کے نام سے موجود ہے جس میں حضرت مریم کی شخصیت اور آپ کے مقام و منزلت سے بحث کرتے ہے۔ | ||
حضرت مریم کی شخصیت پر قرون وسطی سے زیادہ اہمیت دینا شروع ہوا۔ اس دوران حضرت مریم کو الوہیت سے نیچے اور فرشتوں اور دیگر مقدس ہستیوں سے اوپر کا مقام دیا گیا۔ اس دور میں عام مسیحیوں کا عقیدہ یہ تھا کہ فرشتے اور دیگر مقدس ہستیاں حضرت مریم کے | حضرت مریم کی شخصیت پر قرون وسطی سے زیادہ اہمیت دینا شروع ہوا۔ اس دوران حضرت مریم کو الوہیت سے نیچے اور فرشتوں اور دیگر مقدس ہستیوں سے اوپر کا مقام دیا گیا۔ اس دور میں عام مسیحیوں کا عقیدہ یہ تھا کہ فرشتے اور دیگر مقدس ہستیاں حضرت مریم کے خدمت گزار ہیں۔<ref>- K. Flinn, Frank, Encyclopedia of Catholicism, p.442</ref> | ||
اس کے علاوہ بعض مقامات من جملہ [[جزیرۃ العرب]] کے عیسائی تثلیث کے قائل تھے اور خدا اور حضرت عیسی کے ساتھ حضرت مریم کی | اس کے علاوہ بعض مقامات من جملہ [[جزیرۃ العرب]] کے عیسائی تثلیث کے قائل تھے اور خدا اور حضرت عیسی کے ساتھ حضرت مریم کی بھی پرستش کرتے تھے۔<ref>مونتگمری وات، ویلیام، برخورد آرای مسلمانان و مسیحیان، ترجمہ محمد حسین آریا، ص۳۹</ref> کہا جاتا ہے کہ سولہویں صدی عیسوی تک یورپ کے بعض شہروں میں بھی باکرہ مریم کی پرستش کی جاتی تھی۔<ref>لین، تونی، تاریخ تفکر مسیحی، ترجمہ روبرت آسریان، ص۲۷۷ </ref> قرآن میں عیسائیوں کے اس عقیدے کی مذمت کی گئی ہے۔<ref>[[سورہ مائدہ]]، ۱۱۶</ref> | ||
اسی طرح قرون وسطی میں حضرت مریم کی [[عصمت]] کا مسئلہ | اسی طرح قرون وسطی میں حضرت مریم کی [[عصمت]] کا مسئلہ شروع ہوا اور سنہ ۱۸۵۴ء کو کیتھولک کلیسا نے اس عقیدے کو ایک خطا ناپذیر عقیدے کے عنوان سے قبول کر لیا۔<ref>K. Flinn, Frank, Encyclopedia of Catholicism, p.442</ref> لیکن اورتھوڈکس کلیسا حضرت مریم کی عصمت کے منکر ہیں۔<ref>مولند، اینار، جہان مسیحیت، ترجمہ محمد باقر انصاری و مسیح مہاجری، ص۵۳</ref> | ||
==ادب و فنون میں حضرت مریم کا تذکرہ== | ==ادب و فنون میں حضرت مریم کا تذکرہ== |