گمنام صارف
"حضرت مریم" کے نسخوں کے درمیان فرق
←نسب، القاب، پیدائش
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi |
||
سطر 32: | سطر 32: | ||
عیسائی منابع نیز [[قرآن]] و [[حدیث|احادیث]] میں حضرت مریم کی زندگی کے بارے میں مختصر مطالب موجود ہیں۔ | عیسائی منابع نیز [[قرآن]] و [[حدیث|احادیث]] میں حضرت مریم کی زندگی کے بارے میں مختصر مطالب موجود ہیں۔ | ||
===نسب، القاب، پیدائش=== | ===نسب، القاب، پیدائش=== | ||
آپ کے والد کا نام عیسائی منابع میں | آپ کے والد کا نام عیسائی منابع میں یواقیم<ref> The Protevangelium Of James-The gospel Of Pseudo-Matthew</ref> جبکہ قرآن<ref>[[سورہ آل عمران]]، ۳۵</ref> اور اسلامی احادیث میں عمران ذکر ہوا ہے۔ [[امام باقرؑ]] سے مروی ایک حدیث میں آیا ہے کہ عمران [[بنی اسرائیل]] کے [[انبیاء]] میں سے تھے۔<ref>مجلسی، بحار الأنوار،(۱۴۰۳ق)، ج۱۴، ص۲۰۲</ref> ابن اسحاق کے مطابق آپ کا نسب [[حضرت داوود]] تک پہنچتا ہے۔<ref>ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ج۲، ص۵۶</ref> عمران حضرت مریم کی ولادت سے پہلے فوت ہوئے۔<ref>مقدسی، البدء و التاریخ، ج۳، ص۱۱۹</ref> | ||
آپ کی والدہ کا نام | آپ کی والدہ کا نام حنۃ بنت فاقود بتایا گیا ہے۔<ref>تاریخ طبری، (۱۳۸۷ق)، ج۱، ص۵۸۵ ؛ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، (دار الفکر)، ج۲، ص۵۶</ref> | ||
عیسائی منابع میں آپ کے مختلف القاب ذکر ہوئے ہیں جن میں | عیسائی منابع میں آپ کے مختلف القاب ذکر ہوئے ہیں جن میں جدید حوا، مقدس باکرہ، مادر خدا، شفیعہ، مادر فیض الہی، قرارگاہ حکمت، آوند روحانی، پر اسرار گلاب، صندوق عہد، ملکہ فرشتگان اور مصیبتوں کی شہزادی شامل ہیں۔<ref>- K. Flinn, Frank, Encyclopedia of Catholicism, p.444</ref> | ||
اسلامی منابع میں بھی آپ کو | اسلامی منابع میں بھی آپ کو عذراء (پاکدامن) اور [[بتول]] کے القاب سے یاد کیا گیا ہے۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، (دار المعرفۃ)، ج۱، ص۳۳۷</ref> | ||
آپ کی ولادت کے بارے میں کہا جاتا کہ آپ حضرت عیسی کی ولادت سے 20 سال قبل پیدا ہوئیں لیکن آپ کے محل ولادت کے بارے میں کوئی معتبر ذرایع موجود نہیں ہیں۔<ref>- K. Flinn, Frank, Encyclopedia of Catholicism, p.441</ref> | آپ کی ولادت کے بارے میں کہا جاتا کہ آپ حضرت عیسی کی ولادت سے 20 سال قبل پیدا ہوئیں لیکن آپ کے محل ولادت کے بارے میں کوئی معتبر ذرایع موجود نہیں ہیں۔<ref>- K. Flinn, Frank, Encyclopedia of Catholicism, p.441</ref> |