گمنام صارف
"ابراہیم بن ادہم" کے نسخوں کے درمیان فرق
←مقام و منزلت
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 48: | سطر 48: | ||
==مقام و منزلت== | ==مقام و منزلت== | ||
ابراہیم ادہم [[حسن بصری]] (متوفی | ابراہیم ادہم [[حسن بصری]] (متوفی 110 ھ)، مالک دینار، [[رابعہ عدویہ]]، [[شقیق بلخی]] اور [[معروف کرخی]] (متوفی 200 ھ) کے ساتھ [[اسلام|اسلامی]] عرفان و تصوف کے پہلے طبقے میں شامل ہیں۔<ref> احمد پور، کتاب شناخت اخلاق اسلامی، گزارش تحلیلی میراث مکاتب اخلاق اسلامی، ۱۳۸۵ش، ص۳۷۔</ref> {{نوٹ|اگرچہ بعض اس بات کے معتقد ہیں کہ امام علیؑ کے بعض [[اصحاب]] جیسے [[سلمان فارسی]]، [[اویس قرنی]]، [[کمیل بن زیاد]]، [[رشید ہجری]] اور [[میثم تمار]] عرفان و تصوف کے پہلے طبقے میں ہیں اور عرفاء نے امام علیؑ کے بعد ان کی پیروی کی ہیں؛(طباطبایی، شیعہ در اسلام، ۱۳۷۸ش، ص۱۱۰۔)}} بعض معتقد ہیں کہ [[صوفی]] کا نام ہی ابراہیم ادہم کے زمانے سے رائج ہوا۔<ref> احمد پور، کتاب شناخت اخلاق اسلامی، گزارش تحلیلی میراث مکاتب اخلاق اسلامی، ۱۳۸۵ش، ص۳۷</ref> | ||
بلخ کے صوفی من جملہ ابراہیم ادہم مکتب [[بصرہ]] سے متأثر تھے اس بنا پر [[زہد]]، [[عبادت]]، خوف اور [[فقیر|فقر]] میں بہت زیادہ شدت اختیار کرتے تھے۔<ref>سلمی، مجموعۃ آثار أبوعبد الرحمن سلمی، ۱۳۶۹ش، ج۲، ص۳۵۸۔</ref> ابراہیم ادہم اسی طرح تصوف و عرفان کے چیدہ اشخاص من جملہ حسن بصری اور [[سفیان ثوری]] سے بھی متأثر تھے۔<ref>کانون نشر و ترویج فرہنگ اسلامی حسنات اصفہان، سیری در سپہر اخلاق، ۱۳۸۹ش، ج۱، ص۱۰۷۔</ref> لیکن [[شام]] کا مکتب تصوف کافی حد تک خود ابراہیم ادہم سے متأثر تھے<ref>کانون نشر و ترویج فرہنگ اسلامی حسنات اصفہان، سیری در سپہر اخلاق، ۱۳۸۹ش، ج۱، ص۱۰۷۔</ref> اور زہد اور عبادت نیز صوفیانہ ریاضتوں میں ابراہیم ادہم سے متأثر تھے۔<ref>کانون نشر و ترویج فرہنگ اسلامی حسنات اصفہان، سیری در سپہر اخلاق، ۱۳۸۹ش، ج۱، ص۱۰۷۔</ref> | بلخ کے صوفی من جملہ ابراہیم ادہم مکتب [[بصرہ]] سے متأثر تھے اس بنا پر [[زہد]]، [[عبادت]]، خوف اور [[فقیر|فقر]] میں بہت زیادہ شدت اختیار کرتے تھے۔<ref> سلمی، مجموعۃ آثار أبوعبد الرحمن سلمی، ۱۳۶۹ش، ج۲، ص۳۵۸۔</ref> ابراہیم ادہم اسی طرح تصوف و عرفان کے چیدہ اشخاص من جملہ حسن بصری اور [[سفیان ثوری]] سے بھی متأثر تھے۔<ref> کانون نشر و ترویج فرہنگ اسلامی حسنات اصفہان، سیری در سپہر اخلاق، ۱۳۸۹ش، ج۱، ص۱۰۷۔</ref> لیکن [[شام]] کا مکتب تصوف کافی حد تک خود ابراہیم ادہم سے متأثر تھے<ref> کانون نشر و ترویج فرہنگ اسلامی حسنات اصفہان، سیری در سپہر اخلاق، ۱۳۸۹ش، ج۱، ص۱۰۷۔</ref> اور زہد اور عبادت نیز صوفیانہ ریاضتوں میں ابراہیم ادہم سے متأثر تھے۔<ref> کانون نشر و ترویج فرہنگ اسلامی حسنات اصفہان، سیری در سپہر اخلاق، ۱۳۸۹ش، ج۱، ص۱۰۷۔</ref> | ||
ابراہیم ادہم من جملہ [[محدثین]] میں بھی شمار ہوتے ہیں<ref>دائرہ المعارف بزرگ اسلامی، ج۱، ذیل واژہ ابراہیم ادہم، ص۴۰۵</ref> اور [[اہل سنت]] کتب رجال میں ان کی بہت زیادہ مدح کی گئی ہے اور انہیں [[ | ابراہیم ادہم من جملہ [[محدثین]] میں بھی شمار ہوتے ہیں<ref> دائرہ المعارف بزرگ اسلامی، ج۱، ذیل واژہ ابراہیم ادہم، ص۴۰۵</ref> اور [[اہل سنت]] کتب رجال میں ان کی بہت زیادہ مدح کی گئی ہے اور انہیں [[ابو حنیفہ]] اور [[سفیان ثوری]] کے اصحاب میں شمار کرتے ہیں۔<ref> شیروانی، ریاض السیاحۃ، ۱۳۶۱ش، ج۱، ص۱۲۔</ref> مذہب [[حنفی|حنفیہ]] کے امام ابو حنیفہ <ref> عطار نیشابوری، تذکرہ الأولیاء، ۱۹۰۵م، ص۸۶۔</ref> اور [[جنید بغدادی]] انہیں نہایت قابل احترام القاب کے ساتھ یاد کرتے ہیں؛<ref> عطار نیشابوری، تذکرہ الأولیاء، ۱۹۰۵م، ص۸۵۔</ref> یہاں تک کہ یہ یالقاب عرفانی اشعار میں بھی استعمال ہوئے ہیں۔<ref> اسیری لاہیجی، أسرار الشہود فی معرفہ الحق المعبود، بیتا، ص۱۸۲۔</ref> صوفی شاعر اور قلم کار زین العابدین شیروانی (1194-1253 ھ) کے مطابق متقدم [[شیعہ]] کتب رجال میں ابراہیم ادہم کا نام ذکر نہیں ہوا ہے۔<ref> شیروانی، ریاض السیاحہ، ۱۳۶۱ش، ج۱، ص۱۱۔</ref> شیعہ فقیہ سید محسن اعرجی کاظمی (1130-1227 ھ) ابراہیم ادہم کو [[کمیل بن زیاد]]، [[بشر بن حارث مروزی]] اور [[بایزید بسطامی]] کے ساتھ شیعہ [[صوفی|صوفیوں]] میں سے قرار دیتے ہیں۔<ref> اعرجی کاظمی، عدۃ الرجال، ۱۴۱۵ق، ج۲، ص۶۰۔</ref> | ||
آپ کو بعض صوفی طریقت کے سربراہ مانے جاتے ہیں؛<ref>شیروانی، ریاض السیاحہ، ۱۳۶۱ش، ج۱، ص۷؛ میرزا شیرازی، مناہج أنوار المعرفۃ فی شرح مصباح الشریعۃ، ۱۳۶۳ش، ج۱، ص۶۴۵۔</ref> اس بنا پر طریقت [[ادہمیہ]]<ref>گولپینارلی، مولانا جلال الدین، ۱۳۶۳ش، ص۲۴۶؛ مشکور، فرہنگ فرق اسلامی، ۱۳۷۲ش، ص۳۰۹۔</ref> اور [[نقشبندیہ]] خود کو ابراہیم ادہم کے توسط سے [[امام سجاد علیہالسلام|امام سجادؑ]] سے متصل قرار دیتے ہیں۔<ref>میرزا شیرازی، مناہج أنوار المعرفۃ فی شرح مصباح الشریعۃ، ۱۳۶۳ش، ج۱، ص۶۴۵۔</ref> {{نوٹ|بعض اس بات کے معتقد ہیں کہ ابراہیم ادہم طریقت میں فضیل عیاض کے توسط سے اور وہ | آپ کو بعض صوفی طریقت کے سربراہ مانے جاتے ہیں؛<ref> شیروانی، ریاض السیاحہ، ۱۳۶۱ش، ج۱، ص۷؛ میرزا شیرازی، مناہج أنوار المعرفۃ فی شرح مصباح الشریعۃ، ۱۳۶۳ش، ج۱، ص۶۴۵۔</ref> اس بنا پر طریقت [[ادہمیہ]]<ref> گولپینارلی، مولانا جلال الدین، ۱۳۶۳ش، ص۲۴۶؛ مشکور، فرہنگ فرق اسلامی، ۱۳۷۲ش، ص۳۰۹۔</ref> اور [[نقشبندیہ]] خود کو ابراہیم ادہم کے توسط سے [[امام سجاد علیہالسلام|امام سجادؑ]] سے متصل قرار دیتے ہیں۔<ref> میرزا شیرازی، مناہج أنوار المعرفۃ فی شرح مصباح الشریعۃ، ۱۳۶۳ش، ج۱، ص۶۴۵۔</ref> {{نوٹ|بعض اس بات کے معتقد ہیں کہ ابراہیم ادہم طریقت میں فضیل عیاض کے توسط سے اور وہ عبد الواحد بن زید کے توسط سے اور وہ کمیل بن زیاد کے توسط سے امیرالمومنینؑ سے متصل ہیں۔(شیروانی، ریاض السیاحہ، ۱۳۶۱ش، ج۱، ص۳۸۔) سلسلہ چشتیہ اس سلسلہ کو مانتے ہیں؛(شیروانی، ریاض السیاحہ، ۱۳۶۱ش، ج۱، ص۴۰۔) اگرچہ بعض معتقد ہیں کہ ادہمیہ اور چشتیہ ابراہیم ادہم کے توسط سے امام باقرؑ سے متصل ہیں(شیروانی، ریاض السیاحۃ، ۱۳۶۱ش، ج۱، ص۳۸؛ شیروانی، بستان السیاحہ، ۱۳۱۵ش، ص۳۴۷۔) اسی طرح سلسلہ حسینیہ بھی ابراہیم ادہم کے توسط سے امام باقرؑ تک پہنچتے ہیں۔( شیروانی، بستان السیاحہ، ۱۳۱۵ش، ص۳۴۶۔)}} | ||
=== معصومینؑ سے ارتباط === | === معصومینؑ سے ارتباط === | ||
ابراہیم ادہم [[امام سجادؑ]]، [[امام باقرؑ]] اور [[امام صادقؑ]] کے ہم عصر تھے اور ان ہستیوں کے ساتھ ان کے ارتباط کے بارے میں منابع میں آیا ہے۔ بعض منابع میں آیا ہے کہ آپ امام سجاد کے ملازم تھے۔<ref>شیروانی، ریاض السیاحہ، ۱۳۶۱ش، ج۱، ص۱۹۰۔</ref> ابراہیم ادہم اور امام سجادؑ کی ملاقات اور [[امامت|امام]] کی طرف سے کئے جانے والے نصایح بھی شیعہ منابع میں ذکر | ابراہیم ادہم [[امام سجادؑ]]، [[امام باقرؑ]] اور [[امام صادقؑ]] کے ہم عصر تھے اور ان ہستیوں کے ساتھ ان کے ارتباط کے بارے میں منابع میں آیا ہے۔ بعض منابع میں آیا ہے کہ آپ امام سجاد کے ملازم تھے۔<ref> شیروانی، ریاض السیاحہ، ۱۳۶۱ش، ج۱، ص۱۹۰۔</ref> ابراہیم ادہم اور امام سجادؑ کی ملاقات اور [[امامت|امام]] کی طرف سے کئے جانے والے نصایح بھی شیعہ منابع میں ذکر ہوئے ہیں۔<ref> نمازی شاہرودی، مستدرکات علم رجال الحدیث، ۱۴۱۴ق، ج۱، ص۱۱۸؛ قمی، سفینۃ البحار، ۱۴۱۴ق، ج۱، ص۲۸۹۔</ref> | ||
زین العابدین شیروانی ابراہیم ادہم اور [[امام باقر]] کی ملاقات کا ذکر کرتے ہیں<ref>شیروانی، ریاض السیاحہ، ۱۳۶۱ش، ج۱، ص۱۹۰۔</ref> اور عصر [[قاجار]] کے شاعر اور صوفی | زین العابدین شیروانی ابراہیم ادہم اور [[امام باقر]] کی ملاقات کا ذکر کرتے ہیں<ref> شیروانی، ریاض السیاحہ، ۱۳۶۱ش، ج۱، ص۱۹۰۔</ref> اور عصر [[قاجار]] کے شاعر اور صوفی محمد کاظم اسرار تبریزی (1265-1315 ھ) انہیں امام محمد باقر کے مریدوں میں شمار کرتے ہیں۔<ref> تبریزی، منظر الأولیاء، ۱۳۸۸ش، ص۱۴۰۔</ref> ان کے توسط سے امام باقرؑ سے بعض احادیث بھی حدیثی آثار میں ذکر ہوئی ہیں۔<ref> ابن طاووس، مہج الدعوات و منہج العبادات، ۱۴۱۱ق، ص۷۵۔</ref> | ||
کتاب [[سفینۃ البحار و مدینۃ الحکم و الآثار (کتاب)|سفینۃ البحار]] اور دیگر منابع میں آیا ہے کہ [[امام صادقؑ]] کے [[کوفہ]] سے [[مدینہ]] کی طرف ہجرت کے موقع پر ابراہیم ادہم بھی آپ کے مشایعت کرنے والوں میں سے تھے<ref> قمی، سفینۃ البحار، ۱۴۱۴ق، ج۱، ص۲۸۹؛ ابن شہر آشوب، مناقب آل أبی طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۴۱۔</ref> اور بعض منابع میں ابراہیم ادہم کو امام صادقؑ کا خادم قرار دیا ہے۔<ref> جزائری، ریاض الأبرار فی مناقب الأئمۃ الأطہار، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص۱۳۶؛ ابن شہر آشوب، مناقب آل أبی طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۴۸؛ مجلسی، زندگانی حضرت امام جعفر صادق(ع)، ۱۳۹۸ق، ص۲۲۔</ref> | |||
== اساتید اور شاگرد == | == اساتید اور شاگرد == | ||
ابراہیم ادہم نے [[امام باقرؑ]]، [[محمد بن زیاد جمحی]]، [[ابی اسحاق]]، [[مالک بن دینار]]، [[اعمش]] اور اپنے والد سے احادیث نقل کی ہیں۔<ref>ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۱۳ق، ج۱۰، ص۴۴۔</ref> | ابراہیم ادہم نے [[امام باقرؑ]]، [[محمد بن زیاد جمحی]]، [[ابی اسحاق]]، [[مالک بن دینار]]، [[اعمش]] اور اپنے والد سے احادیث نقل کی ہیں۔<ref>ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۱۳ق، ج۱۰، ص۴۴۔</ref> |