مندرجات کا رخ کریں

"ابراہیم بن ادہم" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 62: سطر 62:


کتاب [[سفینۃ البحار و مدینۃ الحکم و الآثار (کتاب)|سفینۃ البحار]] اور دیگر منابع میں آیا ہے کہ [[امام صادقؑ]] کا کوفہ سے [[مدینہ]] کی طرف ہجرت کے موقع پر ابراہیم ادہم بھی آپ کے مشایعت‌ کرنے والوں میں سے تھے<ref>قمی، سفینۃ البحار، ۱۴۱۴ق، ج۱، ص۲۸۹؛ ابن شہر آشوب، مناقب آل أبی طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۴۱۔</ref> اور بعض منابع میں ابراہیم ادہم کو امام صادقؑ کا خادم قرار دیا ہے۔<ref>جزائری، ریاض الأبرار فی مناقب الأئمۃ الأطہار، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص۱۳۶؛ ابن شہر آشوب، مناقب آل أبی طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۴۸؛ مجلسی، زندگانی حضرت امام جعفر صادق(ع)، ۱۳۹۸ق، ص۲۲۔</ref>
کتاب [[سفینۃ البحار و مدینۃ الحکم و الآثار (کتاب)|سفینۃ البحار]] اور دیگر منابع میں آیا ہے کہ [[امام صادقؑ]] کا کوفہ سے [[مدینہ]] کی طرف ہجرت کے موقع پر ابراہیم ادہم بھی آپ کے مشایعت‌ کرنے والوں میں سے تھے<ref>قمی، سفینۃ البحار، ۱۴۱۴ق، ج۱، ص۲۸۹؛ ابن شہر آشوب، مناقب آل أبی طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۴۱۔</ref> اور بعض منابع میں ابراہیم ادہم کو امام صادقؑ کا خادم قرار دیا ہے۔<ref>جزائری، ریاض الأبرار فی مناقب الأئمۃ الأطہار، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص۱۳۶؛ ابن شہر آشوب، مناقب آل أبی طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۴۸؛ مجلسی، زندگانی حضرت امام جعفر صادق(ع)، ۱۳۹۸ق، ص۲۲۔</ref>
== اساتید اور شاگرد ==
ابراہیم ادہم نے [[امام باقرؑ]]، [[محمد بن زیاد جمحی]]، [[ابی اسحاق]]، [[مالک بن دینار]]، [[اعمش]] اور اپنے والد سے احادیث نقل کی ہیں۔<ref>ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۱۳ق، ج۱۰، ص۴۴۔</ref>
ان کا سب سے معروف‌ شاگرد [[شقیق بلخی]] ہیں جو بزرگ عرفاء اور [[امام کاظمؑ]] کے شاگردوں میں سے تھے<ref>سجادی، فرہنگ معارف اسلامی، ۱۳۷۳ش، ج۲، ص۱۰۶۸</ref> اور مشہور کے مطابق آپ <ref>فقیر اصطہباناتی، خرابات، ۱۳۷۷ش، ص۱۲۴۔</ref> ابراہیم ادہم کے مرید اور تربیت‌یافتہ<ref>صفی علی شاہ، عرفان الحق، ۱۳۷۱ش، ص۱۲۱؛ مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۷۷ش، ص۴۸.</ref> یا ساتھی اور ہم صحبت تھے۔<ref>سلمی، طبقات الصوفیۃ انصاری، ۱۴۲۴ق، ص۱۸۔</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
confirmed، templateeditor
8,601

ترامیم