"ابراہیم بن ادہم" کے نسخوں کے درمیان فرق
←زندگینامہ
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 32: | سطر 32: | ||
== زندگینامہ == | == زندگینامہ == | ||
ابراہیم بن ادہم بن سلیمان بن منصور بلخی دوسری صدی ہجری کے [[زاہد]]<ref>سہرودی، عوارف المعارف، ۱۳۷۵ش، ص۴۔</ref> اور [[عرفاء]] میں سے تھے۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، ۱۳۷۸ش، ص۱۱۰۔</ref> آپ کی کنیت ابواسحاق<ref>سلمی، طبقات الصوفیۃ، ۱۴۲۴ق، ص۱۵؛ ہجویری، کشف المحجوب، ۱۳۷۵ش، ص۱۲۸۔</ref> | |||
اور آپ کو "العجلی" نیز کہا جاتا تھا۔<ref>ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، ۱۴۰۷، ج۱۰، ص۱۳۵۔</ref> ابراہیم ادہم [[سنہ ۸۰ ہجری قمری|۸۰ھ]]<ref>فقیر اصطہباناتی، خرابات، ۱۳۷۷ش، ص۱۲۹۔</ref> یا [[سنہ ۱۰۰ ہجری قمری|۱۰۰ھ]]<ref>ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۰۶ق، ج۷، ص۳۸۷-۳۸۸۔</ref> کو شہر [[بلخ]] کہ اس وقت خراسان کا حصہ تھا میں ایک ایرانی <ref>پیرجمال اردستانی، مرآت الأفراد، ۱۳۷۱ش، ص۳۳۲۔</ref> یا عرب خاندان [[بنی تمیم]]<ref>ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۱۳ق، ج۱۰، ص۴۴؛ فقیر اصطہباناتی، خرابات، ۱۳۷۷ش، ص۱۲۹۔</ref> میں پیدا ہوئے۔<ref>سلمی، طبقات الصوفیہ، ۱۴۲۴ق، ص۱۵۔</ref> کتاب تاریخ اسلام کے مولف ذہبی اس بات کے معتقد ہیں کہ ابراہیم ادہم ان کے والدین کے سفر [[حج]] کے دوران [[مکہ]] میں پیدا ہوئے تھے۔<ref>ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۱۳ق، ج۱۰، ص۴۵۔</ref> | |||
ابراہیم اور ان کے باپ دادا شہر بلخ کے امراء<ref>سلمی، طبقات الصوفیۃ، ۱۴۲۴ق، ص۱۵۔</ref> حاکم<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۷۷ش، ص۴۸۔</ref> اور اشراف میں سے تھے،<ref>ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۱۳ق، ج۱۰، ص۴۵؛ خوارزمی، ینبوع الأسرار، ۱۳۸۴ش، ج۱، ص۳۷۷۔</ref> لیکن تاریخی منابع کے مطابق انہوں نے تاج و تخت اور زرق و برق کی زندگی کو خیرباد کہہ کر [[زہد]] اور [[فقر]] کی زندگی گزارنی شروع کی اور عرفان و [[سلوک]] اور صوفی طرز زندگی اپنائی۔<ref>سجادی، فرہنگ معارف اسلامی، ۱۳۷۳ش، ج۱، ص۱۲۶؛ مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۷۷ش، ص۲۳۷۔</ref> | |||
مختلف کتابوں من جملہ عرفانی آثار میں ان کی زندگینامہ، کردار و گفتار اور نصایح سے متعلق مختلف مطالب ذکر کرتے ہیں۔<ref>نمونہ کے لئے ملاحظہ کریں: عطار نیشابوری، تذکرہ الأولیاء، ۱۹۰۵م، ص۹۴؛ قشیری، رسالہ قشیریہ، ۱۳۷۴ش، ص۳۴۵، ۴۳۰، ۴۵۵؛ ہجویری، کشف المحجوب، ۱۳۷۵ش، ص۱۲۹؛ مستملی بخاریی، شرح التعرف لمذہب التصوف، ۱۳۶۳ش، ج۱، ص۲۲۶؛ نسفی، راز ربانی اسرار الوحی سبحانی، ۱۳۷۸ش، ص۱۲۷، ۱۶۳؛ سہروردی، عوارف المعارف، ۱۳۷۵ش، ص۳؛ غزالی، ترجمہ احیاء علوم الدین، ۱۳۸۶ش، ج۳، ص۱۸۵؛ سلمی، مجموعۃ آثار السلمی، ۱۳۶۹ش، ج۱، ص۳۶۶؛ غزالی، کیمیای سعادت، ۱۳۸۳ش، ج۱، ص۳۶۳؛ میبدی، کشف الأسرار و عدۃ الأبرار، ۱۳۷۱ش، ج۵، ص۴۵۱؛ سمعانی، روح الأرواح فی شرح أسماء الملک الفتاح، ۱۳۸۴ش، ص۱۶۹، ۵۱۳؛ انصاریان، عرفان اسلامی، ۱۳۸۶ش، ج۲، ص۴۶۲؛ مشکینی، نصایح و سخنان چہاردہ معصوم(ع) و ہزار و یک سخن، ۱۳۸۲ش، ص۱۶۵؛ فقیر اصطہباناتی، خرابات، ۱۳۷۷ش، ص۹۲؛ فیض کاشانی، راہ روشن، ۱۳۷۲ش، ج۵، ص۲۲۰؛ دیلمی، ترجمہ إرشاد القلوب دیلمی، ۱۳۴۹ش، ج۲، ص۲۷۷؛ کراجکی، نزہۃ النواظر در ترجمہ معدن الجواہر، تہران، ص۷۷؛ جامی، نفحات الأنس، ۱۸۵۸م، ص۴</ref>بعد منابع مانند [[تذکرۃ الاولیاء (کتاب)|تذکرۃ الاولیای عطار نیشابوری]] میں ان کی [[خضر نبی]] کے ساتھ ملاقات اور [[اسم اعظم|خدا کے اسم اعظم]] سے ان کی آگاہی کے بارے میں بھی لکھتے ہیں۔<ref>عطار نیشابوری، تذکرہ الأولیاء، ۱۹۰۵م، ص۸۸؛ شیروانی، ریاض السیاحہ، ۱۳۶۱ش، ج۱، ص۱۱؛ ابن خمیس الموصلی، مناقب الأبرار و محاسن الأخیار فی طبقات الصوفیۃ، ۱۴۲۷ق، ج۱، ص۵۱۔ </ref> | |||
== حوالہ جات == | |||
{{حوالہ جات2}} | |||
[[fa:ابراهیم بن ادهم]] | [[fa:ابراهیم بن ادهم]] | ||
[[ar:إبراهيم بن أدهم]] | [[ar:إبراهيم بن أدهم]] | ||
[[en:Ibrahim b. Adham]] | [[en:Ibrahim b. Adham]] |