مندرجات کا رخ کریں

"حدیث قرب نوافل" کے نسخوں کے درمیان فرق

مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 34: سطر 34:


بعض عرفا قرب فرائض کو قرب نوافل سے مرتبے میں اعلی سمجھتے ہیں۔ ان کی نظر میں قرب فرائض کا نتیجہ اللہ کی ذات میں فنا ہونا ہے اور قرب نوافل کا نتیجہ صفات الہی میں فنا ہونے کا نام ہے۔ اسی طرح ان کے عقیدے کے مطابق قرب فرائض کے مرحلے میں انسان عروج تک پہنچتا ہے لیکن قرب نوافل کے مرحلے میں اللہ تعالی نزول کرتا ہے۔<ref>صمدی آملی، شرح دفتر دل علامه حسن زاده آملی، ۱۳۷۹ش، ج۱، ص۳۴۵ تا ۳۴۸.</ref>
بعض عرفا قرب فرائض کو قرب نوافل سے مرتبے میں اعلی سمجھتے ہیں۔ ان کی نظر میں قرب فرائض کا نتیجہ اللہ کی ذات میں فنا ہونا ہے اور قرب نوافل کا نتیجہ صفات الہی میں فنا ہونے کا نام ہے۔ اسی طرح ان کے عقیدے کے مطابق قرب فرائض کے مرحلے میں انسان عروج تک پہنچتا ہے لیکن قرب نوافل کے مرحلے میں اللہ تعالی نزول کرتا ہے۔<ref>صمدی آملی، شرح دفتر دل علامه حسن زاده آملی، ۱۳۷۹ش، ج۱، ص۳۴۵ تا ۳۴۸.</ref>
===فقہا اور محدثین کا نظریہ===
بعض فقہا اور محدثین کا کہنا ہے کہ حدیث کے یہ الفاظ کنایہ اور مجاز ہیں لہذا ان الفاظ کی اس طرح سے تفسیر کی جائے کہ وحدت الوجود، حلول اور فنا کی بات پیش نہ آئے۔<ref>موحدی، «نردبان عروج؛ گذری بر حدیث قرب نوافل»، ص۱۷۴-۱۷۷؛ غزالی، احیاء العلوم، دارالکتاب العربی، ج۱۴، ص۶۱-۶۲.</ref>اسی لئے حدیث کے ان الفاظ کے لئے مختلف وجوہات پیش کئے ہیں؛<ref>مراجعہ کریں: مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۸۴، ص۳۱-۳۲؛ مجلسی، مرآة العقول، ۱۴۰۴ق، ج۱۰، ص۳۹۰-۳۹۳؛ حر عاملی، الفوائد الطوسیه، ۱۴۰۳ق، ص۸۱-۸۲.</ref>منجملہ [[شیخ حر عاملی]] نے مندرجہ ذیل وجوہات ذکر کیا ہے:
*اللہ کی رضا کے لئے انجام پانے والے امور میں مومن کے لئے الہی امداد
*مؤمن کے لیے اللہ کی مدد اس کے اعضا و جوارح کی مانند ہے
*مؤمن کے اعضا و جوارح کی مانند اللہ تعالی ان کے ہاں عزیز ہونا
*اللہ تعالی ہی مومن کے لئے تکیہ گاہ
*اللہ کا مومن سے قریب ہونا<ref>حر عاملی، الفوائد الطوسیه، ۱۴۰۳ق، ص۸۱-۸۲.</ref>
== سندِ حدیث==
حدیث قرب نوافل مختصر اختلاف کے ساتھ [[شیعہ]] اور [[سنی]] مآخذ میں پیغمبر اکرمؐ سے نقل ہوئی ہے۔ اس حدیث کو [[ابان بن تغلب|اَبان بن تَغلِب]] نے [[امام باقرؑ]] سے اور [[حماد بن بشیر]] نے [[امام صادقؑ]] سے ان دونوں اماموں نے [[پیغمبر اکرمؐ]] سے نقل کیا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۳۵۲.</ref>
[[اہل سنت]] کے مآخذ میں بعض راوی جیسے [[عایشہ]]،<ref>طبرانی، المعجم الاوسط، ۱۴۱۵ق، ج۹، ص۱۳۹.</ref> [[میمونہ بنت حارث بن حزن|میمونہ]]<ref>موصلی، مسند ابی‌یعلی، ۱۴۰۸ق، ج۱۲، ص۵۲۰.</ref>اور [[ابوہریرہ]]<ref>بخاری، صحیح البخاری، ۱۴۰۱ق، ج۷، ص۱۹۰.</ref> نے پیغمبر اکرمؐ سے نقل کیا ہے۔ یہ روایت مختلف اسناد کے ساتھ نقل ہوئے ہے جن میں سے بعض اسناد کو صحیح جبکہ بعض اسناد کو ضعیف قرار دیا ہے۔<ref>آذرخشی، «جایگاه حدیث قرب نوافل در منابع فریقین و بررسی تطبیقی رویکرد عرفا و محدثان نسبت به آن»، ص۱۸.</ref>
==حدیث کا متن اور ترجمہ==
{| class="mw-collapsible mw-collapsed wikitable" style="margin:auto;min-width:50%;"
!
{{ quote box
| title  = حدیث قرب نوافل
|bgcolor = #ecfcf4
|title_bg = Lavender
|  align = center
}}
||
{{quote box
| title = '''ترجمہ'''
||bgcolor= #ecfcf4
| title_bg = Lavender
|  align = center
}}
|-
|
{{quote box
| quote = :
{{حدیث
|لَمَّاأُسْرِی‏ بِالنَّبِی (ص‏) قَالَ یا رَبِّ مَا حَالُ اَلْمُؤْمِنِ عِنْدَک قَالَ یا مُحَمَّدُ مَنْ أَهَانَ لِی وَلِیاً فَقَدْ بَارَزَنِی بِالْمُحَارَبَةِ وَ أَنَا أَسْرَعُ شَی‏ءٍ إِلَى نُصْرَةِ أَوْلِیائِی وَ مَا تَرَدَّدْتُ عَنْ شَی‏ءٍ أَنَا فَاعِلُهُ کتَرَدُّدِی عَنْ وَفَاةِ اَلْمُؤْمِنِ یکرَهُ اَلْمَوْتَ وَ أَکرَهُ مَسَاءَتَهُ وَ إِنَّ مِنْ عِبَادِی اَلْمُؤْمِنِینَ مَنْ لاَ یصْلِحُهُ إِلاَّ اَلْغِنَى وَ لَوْ صَرَفْتُهُ إِلَى غَیرِ ذَلِک لَهَلَک وَ إِنَّ مِنْ عِبَادِی اَلْمُؤْمِنِینَ مَنْ لاَ یصْلِحُهُ إِلاَّ اَلْفَقْرُ وَ لَوْ صَرَفْتُهُ إِلَى غَیرِ ذَلِک لَهَلَک وَ مَا یتَقَرَّبُ إِلَیّ عَبْدٌ مِنْ عِبَادِی بِشَی‏ءٍ أَحَبَّ إِلَیَّ مِمَّا اِفْتَرَضْتُ عَلَیهِ وَ إِنَّهُ لَیتَقَرَّبُ إِلَیَّ بِالنَّافِلَةِ حَتَّى أُحِبَّهُ فَإِذَا أَحْبَبْتُهُ کنْتُ إِذاً سَمْعَهُ اَلَّذِی یَسْمَعُ بِهِ وَ بَصَرَهُ اَلَّذِی یَبْصِرُ بِهِ وَ لِسَانَهُ اَلَّذِی ینْطِقُ بِهِ وَ یدَهُ اَلَّتِی یبْطِشُ بِهَا إِنْ دَعَانِی أَجَبْتُهُ وَ إِنْ سَأَلَنِی أَعْطَیتُهُ.}}
| archive date =
||bgcolor= #ecfcf4
| title_bg = Lavender
|qalign =justify
| align = right
}}
|
{{quote box
| quote = :
جب پیغمبر اکرمؐ معراج پر تشریف لے گئے تو اس وقت فرمایا: اے میرے رب! تمہارے نزدیک مؤمن کی حالت کیسی ہے؟ اللہ تعالی نے کہا: اے محمد، جو بھی میرے کسی دوست کی توہین کرے گویا میرے ساتھ علنی جنگ کی اور میں اپنے دوست کی مدد کے لئے ہر چیز سے زیادہ تیزی کے ساتھ پہنچتا ہوں۔ میں جتنا مومن کی جان لینے میں تردید کرتا ہوں کسی اور کام میں نہیں؛ کیونکہ اسے موت پسند نہیں اور مجھے اس کی ناراحتی پسند نہیں؛ اور بتحقیق میرے مومن بندوں میں بعض ایسے ہیں جن کی اصلاح توانگری کے علاوہ کوئی اور چیز نہیں کرسکتی، اور اگر انہیں کسی اور حالت میں لے آؤں تو وہ ہلاک ہوجائیں گے۔ اور میرے مومن بندوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جن کی اصلاح فقر اور غربت کے علاوہ کوئی اور چیز نہیں کرسکتی ہے اور اگر انہیں کسی اور حالت میں لے آئیں تو نابود ہوجائیں گے؛ میرے بندوں میں سے کوئی بھی واجب سے بڑھ کر کسی اور عمل کے ذریعے میرا تقرب حاصل نہیں کرسکتا ہے؛ اور بےشک جب وہ نافلہ کے ذریعے سے میرا تقرب حاصل کرتا ہے یہاں تک کہ اسے میں پسند کرتا ہوں جب اسے چاہتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس ے وہ سنتا ہے اور اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے اور اس کی زبان بن جاتا ہوں جس سے وہ بولتا ہے اور اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے۔ جب وہ مجھے پکارے استجابت کرتا ہوں اور جب مجھ سے مانگے تو عطا کرتا ہوں۔
|archive date =
||bgcolor = #ecfcf4
| title_bg = Lavender
|qalign =justify
|  align = left
}}
|}


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم