مندرجات کا رخ کریں

"حضرت ہارون" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 50: سطر 50:
قرآن کی آیات کے مطابق [[بنی‌ اسرائیل]] کو گوسالہ‌‌ پرستی تک لے جانے میں اصل کردار سامری کا تھا اور حضرت ہارون نے اس کے ساتھ مقابلہ کیا،<ref>سورہ طہ، آیہ ۸۵۔</ref> لیکن یہودیوں کی مقدس کتاب توریت میں گوسالہ بنانے اور اس کی پرستش کی طرف دعوت دینے کی نسبت حضرت ہاروں کی طرف دی گئی ہے۔<ref>کتاب مقدس، کتاب خروج، باب ۳۲۔</ref> البتہ بعض یہودی مفسرین اس سلسلے میں توریت کے اس جملے کی توجیہ اور تأویل کرنے کی کوشش کی ہیں۔<ref>[http://www۔iranjewish۔com/Torah/Shemot_F32۔htm کتاب مقدس، کتاب خروج، باب ۳۲، آیہ ۲-۶۔]</ref>
قرآن کی آیات کے مطابق [[بنی‌ اسرائیل]] کو گوسالہ‌‌ پرستی تک لے جانے میں اصل کردار سامری کا تھا اور حضرت ہارون نے اس کے ساتھ مقابلہ کیا،<ref>سورہ طہ، آیہ ۸۵۔</ref> لیکن یہودیوں کی مقدس کتاب توریت میں گوسالہ بنانے اور اس کی پرستش کی طرف دعوت دینے کی نسبت حضرت ہاروں کی طرف دی گئی ہے۔<ref>کتاب مقدس، کتاب خروج، باب ۳۲۔</ref> البتہ بعض یہودی مفسرین اس سلسلے میں توریت کے اس جملے کی توجیہ اور تأویل کرنے کی کوشش کی ہیں۔<ref>[http://www۔iranjewish۔com/Torah/Shemot_F32۔htm کتاب مقدس، کتاب خروج، باب ۳۲، آیہ ۲-۶۔]</ref>


==امام علیؑ کے ساتھ شباہت==<!--
==امام علیؑ کے ساتھ شباہت==
{{اصلی| حدیث منزلت}}
{{اصلی| حدیث منزلت}}
در حدیثی از پیامبر اکرم، جایگاہ [[امام علی(ع)]] نسبت بہ [[پیامبر اکرم(ص)]] ہمانند جایگاہ ہارون نسبت بہ موسی معرفی شدہ است<ref>بخاری، صحیح بخاری، ۱۴۰۱ق، ج۴، ص۲۰۸۔</ref> این حدیث در منابع شیعہ<ref>برای نمونہ نگاہ کنید بہ:‌ مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۴، ص۱۴۔</ref> و [[سنی]]<ref>برای نمونہ نگاہ کنید بہ:‌ بخاری، صحیح بخاری، ۱۴۰۱ق، ج۴، ص۲۰۸؛ نیشابوری، صحیح مسلم، دار الجیل/دار الأفاق الجدیدۃ، ج۷، باب من فضائل علی بن ابی‌طالب، ص۱۲۰۔</ref> نقل شدہ و بہ حدیث منزلت شناختہ می‌شود۔ بر اساس این حدیث پیامبر اکرم(ص) خطاب بہ علی(ع) فرمود: «أنتَ مِنّی بِمَنزلۃِ ہارونَ مِنْ مُوسی؛ تو نسبت بہ من بہ منزلہ ہارون ہستی نسبت بہ موسی با این تفاوت کہ پس از من پیامبری نیست۔»<ref>نیشابوری، صحیح مسلم، دار الجیل/دار الأفاق الجدیدۃ، ج۷، باب من فضائل علی بن ابی‌طالب، ص۱۲۰؛ مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۴، ص۱۴۔</ref>  
پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث میں [[پیغمبر اکرمؐ]] کے ساتھ [[امام علیؑ]] کی نسبت کو حضرت موسی کے ساتھ حضرت ہارون کی نسبت سے تشبیہ دی گئی ہے۔<ref>بخاری، صحیح بخاری، ۱۴۰۱ق، ج۴، ص۲۰۸۔</ref> یہ حدیث شیعہ<ref>بطور مثال رجوع کریں:‌ مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۴، ص۱۴۔</ref> اور [[اہل سنت]]<ref>بطور مثال رجوع کریں:‌ بخاری، صحیح بخاری، ۱۴۰۱ق، ج۴، ص۲۰۸؛ نیشابوری، صحیح مسلم، دار الجیل/دار الأفاق الجدیدۃ، ج۷، باب من فضائل علی بن ابی‌طالب، ص۱۲۰۔</ref> مآخذ میں نقل ہوئی ہے اور [[حدیث منزلت]] کے نام سے مشہور ہے۔ اس حدیث کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نے حضرت علیؑ سے مخاطب ہو کر فرمایا: {{حدیث|أنتَ مِنّی بِمَنزلۃِ ہارونَ مِنْ مُوسی|ترجمہ=آپ میری نسبت وہی مقام رکھتے ہو جو ہارون حضرت موسی کے ساتھ رکھتے تھے صرف یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔}}<ref>نیشابوری، صحیح مسلم، دار الجیل/دار الأفاق الجدیدۃ، ج۷، باب من فضائل علی بن ابی‌طالب، ص۱۲۰؛ مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۴، ص۱۴۔</ref>  


== درگذشت و آرامگاہ==
== وفات اور مدفن==<!--
[[پروندہ:قبر منسوب بہ حضرت ہارون در کاترین۔jpg|بندانگشتی|قبر منسوب بہ حضرت ہارون در روستای کاترین اردن]]
[[پروندہ:قبر منسوب بہ حضرت ہارون در کاترین۔jpg|بندانگشتی|قبر منسوب بہ حضرت ہارون در روستای کاترین اردن]]
بنا بہ گفتہ [[یعقوبی]]، ہارون در ۱۲۳ سالگی و در زمان حیات موسی از دنیا رفتہ است۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۱، ص۴۱۔</ref> ہر چند سن او بہ ہنگام مرگ ۱۳۳ سال نیز گفتہ‌اند۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳‌ق، ج۱۳، ص۳۷۰۔</ref> بر پایہ روایتی، موسی ہارون را بہ کوہ [[طور سینا]] برد و در آنجا [[عزرائیل|ملک الموت]] او را [[قبض روح]] کرد۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳‌ق، ج۱۳، ص۳۶۸۔</ref> مطابق حدیث مذکور، موسی با ہارون بہ طور سینا رفتند و در آنجا اتاقی را دیدند کہ بر درختی دو لباس آویزان است، موسی بہ ہارون گفت: «جامہ‌ات را بیرون آر و این دو جامہ را بپوش و داخل اتاق شو و روی تختی کہ در آن قرار دارد بخواب» چون ہارون روی تخت خوابید مرگش فرا رسید۔ موسی بہ نزد بنی‌اسرائیل بازگشت و خبر مرگ ہارون را بہ آنہا داد۔ بنی ‌اسرائیل موسی را تکذیب کردند و گفتند: تو او را کشتہ‌ای۔ خدا بہ فرشتگان دستور داد جنازہ ہارون را روی تختی در ہوا حاضر کردند و بنی اسرائیل او را دیدند و دانستند کہ ہارون از دنیا رفتہ است۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳‌ق، ج۱۳، ص۳۶۸۔</ref> بنا بہ گزارش یعقوبی، الیعازر فرزند ہارون نیز در جریان مرگ پدرش بہ ہمراہ موسی بودہ است۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۱، ص۴۱۔</ref>
بنا بہ گفتہ [[یعقوبی]]، ہارون در ۱۲۳ سالگی و در زمان حیات موسی از دنیا رفتہ است۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۱، ص۴۱۔</ref> ہر چند سن او بہ ہنگام مرگ ۱۳۳ سال نیز گفتہ‌اند۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳‌ق، ج۱۳، ص۳۷۰۔</ref> بر پایہ روایتی، موسی ہارون را بہ کوہ [[طور سینا]] برد و در آنجا [[عزرائیل|ملک الموت]] او را [[قبض روح]] کرد۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳‌ق، ج۱۳، ص۳۶۸۔</ref> مطابق حدیث مذکور، موسی با ہارون بہ طور سینا رفتند و در آنجا اتاقی را دیدند کہ بر درختی دو لباس آویزان است، موسی بہ ہارون گفت: «جامہ‌ات را بیرون آر و این دو جامہ را بپوش و داخل اتاق شو و روی تختی کہ در آن قرار دارد بخواب» چون ہارون روی تخت خوابید مرگش فرا رسید۔ موسی بہ نزد بنی‌اسرائیل بازگشت و خبر مرگ ہارون را بہ آنہا داد۔ بنی ‌اسرائیل موسی را تکذیب کردند و گفتند: تو او را کشتہ‌ای۔ خدا بہ فرشتگان دستور داد جنازہ ہارون را روی تختی در ہوا حاضر کردند و بنی اسرائیل او را دیدند و دانستند کہ ہارون از دنیا رفتہ است۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳‌ق، ج۱۳، ص۳۶۸۔</ref> بنا بہ گزارش یعقوبی، الیعازر فرزند ہارون نیز در جریان مرگ پدرش بہ ہمراہ موسی بودہ است۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۱، ص۴۱۔</ref>
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم