"حضرت ہارون" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←نبوت) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 45: | سطر 45: | ||
[[امام صادقؑ]] [[پیغمبر اکرمؐ]] سے نقل کرتے ہیں کہ [[معراج]] کے واقعے میں جب پیغمبر اکرمؐ کو پانچویں آسمان پر لے جایا گیا تو وہاں پر آپ نے ایک تنومند اور بڑی بڑی آنکھوں والے ایک شخص کو دیکھا جس کے ارد گرد آپ کی امت لوگ جمع تھے۔ پیغمبر اکرم کو ان کی کثرت پر تعجب ہوا اور جبرئیل سے پوچھا یہ شخص کون ہے؟ جبرئیل نے ہارون بن عمران کے نام سے ان کا تعارف کیا۔ اس کے بعد پیغمبر اکرمؐ نے ان کو سلام کیا اور ان کے حق میں استغفار فرمایا اور انہوں نے بھی پیغمبر اسلام کو سلام کیا اور آپ کے حق میں استغفار کیا۔<ref>مشایخ، قصص انبیاء، ۱۳۸۱ش، ص۳۳۰۔</ref> | [[امام صادقؑ]] [[پیغمبر اکرمؐ]] سے نقل کرتے ہیں کہ [[معراج]] کے واقعے میں جب پیغمبر اکرمؐ کو پانچویں آسمان پر لے جایا گیا تو وہاں پر آپ نے ایک تنومند اور بڑی بڑی آنکھوں والے ایک شخص کو دیکھا جس کے ارد گرد آپ کی امت لوگ جمع تھے۔ پیغمبر اکرم کو ان کی کثرت پر تعجب ہوا اور جبرئیل سے پوچھا یہ شخص کون ہے؟ جبرئیل نے ہارون بن عمران کے نام سے ان کا تعارف کیا۔ اس کے بعد پیغمبر اکرمؐ نے ان کو سلام کیا اور ان کے حق میں استغفار فرمایا اور انہوں نے بھی پیغمبر اسلام کو سلام کیا اور آپ کے حق میں استغفار کیا۔<ref>مشایخ، قصص انبیاء، ۱۳۸۱ش، ص۳۳۰۔</ref> | ||
== حضرت موسی کی جانشینی اور سامری کا واقعہ== | == حضرت موسی کی جانشینی اور سامری کا واقعہ== | ||
جب حضرت موسی [[الواح موسی|الواح]] کی دریافت کیلئے [[طور سیناء|کوہ طور]] پر گئے تو حضرت ہارون کو [[بنی اسرائیل]] کے درمیان اپنا جانشین مقرر کیا۔<ref>سورہ اعراف، آیہ ۱۴۲۔</ref> اسی دوران [[سامری]] نے اس سونے سے ایک گوسالہ بنایا جسے حضرت موسی کی قوم نے فرعونیوں کے پاس سے لے آئی تھی<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۴، ص۱۹۲۔</ref> اور اس نے قوم موسی کو اس گوسالے کی پرستش کی دعوت دی۔<ref>سورہ طہ، آیہ ۸۷۔</ref> گوسالے کی پرستش سے روکنے کے لئے حضرت ہاروں کی کوششیں ثمر آوری نہیں ہوئیں۔<ref>سورہ طہ، آیہ ۹۰-۹۱۔</ref> حضرت موسی نے کوہ طور سے واپسی پر حضرت ہاروں کے ساتھ سختی سے پیش آیا کہ انہوں نے کیوں ان کی قوم کو گوسالہ پرستی سے منع نہیں کیا۔ حضرت ہارون نے کہا قوم انہیں قتل کرنے کے لئے تیار تھی اور حضرت موسی سے درخواست کی کہ ان کے دشمنوں کو خوشی کا موقع فراہم نہ کریں اور ان کو ظالموں کے ساتھ یکساں نہ سمجھیں۔<ref>سورہ اعراف، آیہ ۱۵۰۔</ref> اس بنا پر حضرت موسی نے اپنے لئے اور اپنے بھائی ہاروں کے لئے خدا سے طلب بخشش کیا۔<ref>سورہ اعراف، آیہ ۱۵۱۔</ref> | |||
قرآن کی آیات کے مطابق [[بنی اسرائیل]] کو گوسالہ پرستی تک لے جانے میں اصل کردار سامری کا تھا اور حضرت ہارون نے اس کے ساتھ مقابلہ کیا،<ref>سورہ طہ، آیہ ۸۵۔</ref> لیکن یہودیوں کی مقدس کتاب توریت میں گوسالہ بنانے اور اس کی پرستش کی طرف دعوت دینے کی نسبت حضرت ہاروں کی طرف دی گئی ہے۔<ref>کتاب مقدس، کتاب خروج، باب ۳۲۔</ref> البتہ بعض یہودی مفسرین اس سلسلے میں توریت کے اس جملے کی توجیہ اور تأویل کرنے کی کوشش کی ہیں۔<ref>[http://www۔iranjewish۔com/Torah/Shemot_F32۔htm کتاب مقدس، کتاب خروج، باب ۳۲، آیہ ۲-۶۔]</ref> | |||
== | ==امام علیؑ کے ساتھ شباہت==<!-- | ||
{{ | {{اصلی| حدیث منزلت}} | ||
در حدیثی از پیامبر اکرم، جایگاہ [[امام علی(ع)]] نسبت بہ [[پیامبر اکرم(ص)]] ہمانند جایگاہ ہارون نسبت بہ موسی معرفی شدہ است<ref>بخاری، صحیح بخاری، ۱۴۰۱ق، ج۴، ص۲۰۸۔</ref> این حدیث در منابع شیعہ<ref>برای نمونہ نگاہ کنید بہ: مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۴، ص۱۴۔</ref> و [[سنی]]<ref>برای نمونہ نگاہ کنید بہ: بخاری، صحیح بخاری، ۱۴۰۱ق، ج۴، ص۲۰۸؛ نیشابوری، صحیح مسلم، دار الجیل/دار الأفاق الجدیدۃ، ج۷، باب من فضائل علی بن ابیطالب، ص۱۲۰۔</ref> نقل شدہ و بہ حدیث منزلت شناختہ میشود۔ بر اساس این حدیث پیامبر اکرم(ص) خطاب بہ علی(ع) فرمود: «أنتَ مِنّی بِمَنزلۃِ ہارونَ مِنْ مُوسی؛ تو نسبت بہ من بہ منزلہ ہارون ہستی نسبت بہ موسی با این تفاوت کہ پس از من پیامبری نیست۔»<ref>نیشابوری، صحیح مسلم، دار الجیل/دار الأفاق الجدیدۃ، ج۷، باب من فضائل علی بن ابیطالب، ص۱۲۰؛ مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۴، ص۱۴۔</ref> | در حدیثی از پیامبر اکرم، جایگاہ [[امام علی(ع)]] نسبت بہ [[پیامبر اکرم(ص)]] ہمانند جایگاہ ہارون نسبت بہ موسی معرفی شدہ است<ref>بخاری، صحیح بخاری، ۱۴۰۱ق، ج۴، ص۲۰۸۔</ref> این حدیث در منابع شیعہ<ref>برای نمونہ نگاہ کنید بہ: مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۴، ص۱۴۔</ref> و [[سنی]]<ref>برای نمونہ نگاہ کنید بہ: بخاری، صحیح بخاری، ۱۴۰۱ق، ج۴، ص۲۰۸؛ نیشابوری، صحیح مسلم، دار الجیل/دار الأفاق الجدیدۃ، ج۷، باب من فضائل علی بن ابیطالب، ص۱۲۰۔</ref> نقل شدہ و بہ حدیث منزلت شناختہ میشود۔ بر اساس این حدیث پیامبر اکرم(ص) خطاب بہ علی(ع) فرمود: «أنتَ مِنّی بِمَنزلۃِ ہارونَ مِنْ مُوسی؛ تو نسبت بہ من بہ منزلہ ہارون ہستی نسبت بہ موسی با این تفاوت کہ پس از من پیامبری نیست۔»<ref>نیشابوری، صحیح مسلم، دار الجیل/دار الأفاق الجدیدۃ، ج۷، باب من فضائل علی بن ابیطالب، ص۱۲۰؛ مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۴، ص۱۴۔</ref> | ||