مندرجات کا رخ کریں

"دجال" کے نسخوں کے درمیان فرق

1,453 بائٹ کا اضافہ ،  3 ستمبر 2020ء
سطر 16: سطر 16:


دجال کا لفظ عبرانی زبان اور یہودیت میں خدا کے دشمن کو کہا جاتا ہے اور دو لفظ "دج" یعنی دشمن اور "ال" یعنی خدا کی ترکیب سے وجود میں آیا ہے۔<ref>محمدپور، «بررسی تطبیقی دجال در ادیان ایران باستان و ادیان ابراہیمی»، ص۸۴-۸۵ و ۹۱؛ خزائلی، اعلام قرآن، ۱۳۸۷ش، ص۴۷۸-۴۷۹۔</ref>
دجال کا لفظ عبرانی زبان اور یہودیت میں خدا کے دشمن کو کہا جاتا ہے اور دو لفظ "دج" یعنی دشمن اور "ال" یعنی خدا کی ترکیب سے وجود میں آیا ہے۔<ref>محمدپور، «بررسی تطبیقی دجال در ادیان ایران باستان و ادیان ابراہیمی»، ص۸۴-۸۵ و ۹۱؛ خزائلی، اعلام قرآن، ۱۳۸۷ش، ص۴۷۸-۴۷۹۔</ref>
== نوعیت==
دجال ایک فرد ہے یا تحریک اس سلسلے میں دو نظریے پائے جاتے ہیں۔ شیعہ مرجع تقلید [[سید محمد صدر]] (شہادت ۱۳۷۷ش) اپنی کتاب [[موسوعۃ الامام المہدی (کتاب)|تاریخ الغیبۃ الکبری]] میں کہتے ہیں کہ دوسرے نظریے کے مطابق دجال ایک علامتی لفظ ہے جو ہر کفر آمیز اور سیاسی و اقتصادی منحرف تحریک کی طرف اشارہ ہے۔ انہوں نے دجال کی عمر کی طرف اشارہ کرنے والی احادیث کو اس نظریے پر دلیل قرار دیتے ہیں۔<ref>صدر، موسوعۃ الامام المہدی(ع)، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۴۸۴۔</ref> اسی طرح شیعہ مرجع تقلید [[آیت‌ اللہ مکارم شیرازی]] کے مطابق دجال کسی خاص فرد میں منحصر نہیں بلکہ دجال ایک کلی عنوان ہے جو ہر اس منافق اور دھوکہ باز شخص کو شامل کرتا ہے جو لوگوں کی توجہ مرکوز کرنے کے لئے ہر قسم کے ذرایع استعمال کرتا ہے۔ آپ کے مطابق یہ مطلب لفظ دجال کے لغوی معنی اور بعد حدیثی منابع سے سمجھ میں آتا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، حکومت جہانی مہدی(عج)، ۱۳۸۶ش، ص۱۷۱-۱۷۲۔</ref>


==حوالہ جات ==
==حوالہ جات ==
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم