مندرجات کا رخ کریں

"دجال" کے نسخوں کے درمیان فرق

20,184 بائٹ کا ازالہ ،  6 نومبر 2018ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 10: سطر 10:
احادیث کے مطابق دجال کا ظہور سختی اور قحطی کے زمانے میں ہو گا اور ایک جماعت کو فریب دے کر اپنے ساتھ ملا لے گا۔<ref>علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۲، ص۱۹۴ و ۳۰۸۔</ref> دجال کے خروج کی جگہ بعض غیرقطعی احادیث کے مطابق [[اصفہان]]<ref>علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۲، ص۱۹۴۔</ref> یا [[خراسان]]<ref>ابن طاووس، الملاحم و الفتن، ۱۴۱۶ق، ص۱۲۶۔</ref> ذکر کی گئی ہیں۔
احادیث کے مطابق دجال کا ظہور سختی اور قحطی کے زمانے میں ہو گا اور ایک جماعت کو فریب دے کر اپنے ساتھ ملا لے گا۔<ref>علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۲، ص۱۹۴ و ۳۰۸۔</ref> دجال کے خروج کی جگہ بعض غیرقطعی احادیث کے مطابق [[اصفہان]]<ref>علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۲، ص۱۹۴۔</ref> یا [[خراسان]]<ref>ابن طاووس، الملاحم و الفتن، ۱۴۱۶ق، ص۱۲۶۔</ref> ذکر کی گئی ہیں۔


==خصوصیات==<!--
==خصوصیات==
بنابر روایات اسلامی کہ بیشتر آنہا از راویان اہل سنت نقل شدہ، دجال [[ادعای الوہیت]] کردہ و موجب خونریزی و فتنہ در عالم می‌شود۔ چشم چپ او در میان پیشانی‌اش واقع شدہ و مانند ستارہ می‌درخشد و تکّہ‌خونی در چشم اوست۔ بسیار بزرگ و تنومند و دارای شکل عجیب و غریب و بسیار ماہر در سِحْر است۔ در جلو او کوہ سیاہی است کہ مردم آن را کوہ نان می‌بینند و در پشت سرش کوہ سفیدی کہ از سِحْر بہ نظر مردم آب‌ہای جاری می‌آید۔ او فریاد می‌زند: «بندگانم! من پروردگار بزرگ و والای شما ہستم»۔<ref>قمی، منتہی الآمال، ۱۳۷۸ش، باب ۱۴، فصل ۷، ص۸۷۳-۸۷۴</ref>
احادیث جن کی اکثریت اہل سنت راویوں کے توسط سے نقل ہوئی ہیں، میں آیا ہے کہ دجال [[الوہیت]] کا دعوا کریں گے جو قتل و غارت اور فتنہ و فساد کا موجب بنے گا۔ ان کی بائیں آنکھ پیشانی‌ کے درمیان میں ایک ستارے کی طرح چمکتی ہوئی ہو گی اور اس کے اندر خون کا ایک داغ ہو گا۔ وہ عظیم الجثہ، طاقتور، عجیب و غریب ہیکل کے مالک اور سِحْر اور جادو گری میں بہت ماہر ہونگے۔ ان کے سامنے ایک سیاہ پہاڑ ہو گا لیکن اسے روٹی کا پہاڑ دیکھیں گے اور اس کے پیچھے ایک سفید پہاڑ ہو گا جو جادو کی وجہ سے لوگوں کی آنکھوں میں بہتا ہوا پانی نظر آئیں گے۔ وہ زودار آوزا میں پکاریں گے: "اے میرے بندو! میں تمہارا عظیم و والا مقام پروردگار ہوں"۔<ref>قمی، منتہی الآمال، ۱۳۷۸ش، باب ۱۴، فصل ۷، ص۸۷۳-۸۷۴</ref>


بر اساس روایات، دجال در [[کوفہ]] یا جایی نزدیک [[بیت المقدس]] توسط [[امام زمان(ع)]] بہ دار آویختہ می‌شود۔<ref>حائری، الزام الناصب، ۱۴۲۲ق، ج۲، ص۱۷۲۔</ref> بنابر نقلی دیگر، دجال در [[شام]] ہلاک خواہد شد۔<ref>نوری، نجم الثّاقب، ۱۳۸۳ش، ص۱۸۵۔</ref>
احادیث کے مطابق دجال [[کوفہ]] یا [[بیت المقدس]] کے قریب [[امام زمانہؑ]] کے ہاتھوں تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔<ref>حائری، الزام الناصب، ۱۴۲۲ق، ج۲، ص۱۷۲۔</ref> ایک اور نقل کے مطابق دجال [[شام]] میں ہلاک ہو گا۔<ref>نوری، نجم الثّاقب، ۱۳۸۳ش، ص۱۸۵۔</ref>


واژۀ دجال در زبان عبری و در آموزہ‌ہای یہود، بہ معنای دشمن خداست و از ترکیب دو واژہ «دج» یعنی دشمن و ضد و «ال» یعنی خدا پدید می‌آید۔<ref>نگاہ کنید بہ: محمدپور، «بررسی تطبیقی دجال در ادیان ایران باستان و ادیان ابراہیمی»، ص۸۴-۸۵ و ۹۱؛ بہ نقل از: خزائلی، اعلام قرآن، ۱۳۸۷ش، ص۴۷۸-۴۷۹۔</ref>
دجال کا لفظ عبرانی زبان اور یہودیت میں خدا کے دشمن کو کہا جاتا ہے اور دو لفظ "دج" یعنی دشمن اور "ال" یعنی خدا کی ترکیب سے وجود میں آیا ہے۔<ref>محمدپور، «بررسی تطبیقی دجال در ادیان ایران باستان و ادیان ابراہیمی»، ص۸۴-۸۵ و ۹۱؛ خزائلی، اعلام قرآن، ۱۳۸۷ش، ص۴۷۸-۴۷۹۔</ref>
 
==دجال دوسرے ادیان میں==
 
===دجال عیسائیت میں===
[[عہد جدید]] میں صرف رسالۂ [[یوحنا]] میں لفظ '''دجال''' متعدد بار آیا ہے اور اس سے مقصود ایسا شخص ہے جو [[حضرت عیسی علیہ السلام|مسیح]] کی مخالفت و مزاحمت کرے گا؛ اور یہ دعوی کرے گا کہ وہ خود مسیح ہے۔<ref>قاموس کتاب مقدس، مسٹر هاکس۔</ref>
 
یوحنا کے مکتوب اول میں ہے: "جھوٹا کون ہے سوا اس شخص کے جو [[حضرت عیسی علیہ السلام|عیسی]] کے مسیح ہونے کا انکار کرے، وہ دجال ہے جو باپ بیٹے کا انکار کرتا ہے"۔ اسی رسالے میں مذکور ہے کہ "کیا تم نے سنا ہے کہ دجال آئے گا؛ اس وقت بھی بہت سے دجال ظاہر ہوچکے ہیں اور یہیں سے میں سمجھتا ہوں کہ یہ آخری گھڑی ہے"۔ اسی رسالے میں کہا گیا ہے: "جو شخص اس روح کا انکار کرے جو عیسی میں مجسم ہوا ہے اس کا خدا سے تعلق نہیں ہے اور یہی ہے دجال کی روح جس کے بارے میں تم نے سنا ہے کہ وہ آئے گا اور اس وقت بھی دنیا میں ہے"۔<ref>نامه اول یوحناFirst Epistle of John 4:3۔</ref> صاحب کتاب ''قاموس کتاب مقدس" سمیت بعض عیسائی علماء، دجال کو اسم عام سمجھتے ہیں اور ان کے خیال میں دجال وہ لوگ ہیں جو مسیح کو جھٹلاتے ہیں اور [[انجیل]] کی عبارات سے بھی یہی بات سامنے آتی ہے۔ نیز کہا گیا ہے کہ "دجال یا دشمنِ مسیح وہ شخص ہے جو [[آخر الزمان]] میں اٹھے گا اور [[مسیح]] [[رجعت]] کرے گا اور اس کو ہلاک کر ڈالے گا۔<ref>دوم تسالونیکیان 2:8۔</ref>
 
===دجال عبرانی زبان میں===
لفظ '''دجال''' عبرانی (یا عبری) نیز [[یہود|یہودی]] تعلیمات میں "دشمنِ خدا" کو کہا جاتا ہے اور دو الفاظ "دج" (دشمن، معاند اور ضد) اور "ال" (خدا) سے مرکب ہے۔ (عبری میں "ال" اور "ایل" کے معنی خدا کے ہیں بطور مثال لفظ "اسرائیل" کے معنی "خدا کا دوست" کے ہیں گوکہ یہودیوں کی تفسیر میں اس کے معنی "خدا پر غلبہ پانے والے شخص" کے بھی ہیں!)۔<ref>مرکز فرهنگ و معارف قرآن، اعلام قرآن، ص479۔</ref>۔<ref>پرتوی آملی، مہدی، ریشہ ھای تاریخی امثال و حکم، ج1، ص436۔</ref>
 
===دجال کتب مقدسہ میں===
دجال کی داستان [[عیسائیت|عیسائیوں]] کی مقدس کتابوں کے درمیان صرف مکتوبات یوحنا میں مذکور ہے۔ [[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا ہے کہ "دجال کا تذکرہ سابقہ امتوں  کے ہاں ہوا ہے لیکن وہ آئے گا مستقبل میں"؛ ان ہی روایات میں سے ایک یہ ہے جہاں آپ(ص) نے فرمایا ہے: "...'''<font color = blue>الدَّجَّالَ‏ اسْمُهُ فِی الْأَوَّلِینَ وَ یخْرُجُ فِی الْآخِرِینَ...'''... </font>"۔<ref>شیخ صدوق، الخصال، ج‏2، ص458۔</ref>
 
[[انجیل]] میں یہ لفظ [[یوحنا]] کے مکتوبات میں مذکور ہے اور کہا گیا ہے کہ جو شخص [[حضرت عیسی علیہ السلام|مسیح]] یا "باپ اور بیٹے" کا انکار کرے وہ دجال ہے۔ اسی بنا پر [[عیسائیت|عیسائیوں]] کی مقدس کتب کے انگریزی تراجم میں اس کو [antichrist] (دشمن مسیح) کے عنوان سے متعارف کرایا گیا ہے جو یونانی اصطلاح [antichristos] کا مترادف اور ہم معنی ہے۔ جیسا کہ [[یوحنا]] کے مکتوب اول آیت 18 میں کہا گیا ہے:
 
"اے بچو! یہ آخری گھڑی ہے اور جیسا کہ تم نے سنا ہے دجال آرہا ہے، فی الحال بھی بہت سے دجال ظاہر ہو چکے ہیں اور میں اس حقیقت کو جانتا ہوں کہ یہ آخری گھڑی ہے"۔ اسی رسالے کی آیات 22 اور 23 میں ہے کہ "اس شخص کے سوا کون جھوٹا ہے جو عیسی کے مسیح (نجات دہندہ) ہونے کا انکار کرے اور وہ دجال ہے جو باپ اور بیٹے کا انکار کرتا ہے"۔
 
===دجال اسلام میں، مغربی مآخذ کی روشنی میں===
اسلامی روایات اور [[رسول اللہ]](ص) سے منقول روایات میں [[ظہور امام مہدی(عج)]] اور [[آخر الزمان]] کی علامات میں سے ایک دجال کا خروج ہے۔ (اہل سنت کی) بعض روایات میں دجال کے خروج کو [[قیامت]] کی نشانی گردانا گیا ہے۔ دجال کی ظاہری صورت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ یک چشم (کانا) شخص ہے جو گنگریالے بالوں والا شخص ہے اور اس کے ماتھے پر لفظ "کافر" لکھا ہوا ہے۔ دجال [[آخر الزمان]] میں [[امام زمانہ(عج)]] کے ظہور سے قبل مشرق سے اور ایک احتمال کے مطابق [[خراسان]] (یا [[اصفہان]]) سے خروج کرے گا؛ حیرت انگیز اقدامات کے ذریعے بہت سوں کو دھوکا دے گا اور لوگوں کی بڑی تعداد کو اپنے گرد اکٹھا کرے گا۔ دجال یروشلم ([[بیت المقدس]]) میں الوہیت کا دعوی کرے گا۔ وہ چالیس دن یا چالیس سال تک حکومت کرے گا اور بحر ہند کے ایک جزیرے میں رہائش رکھے گا جہاں سے موسیقی کی صدا سنائی دیے گا۔ دوسری روایات کے مطابق وہ [[ہندوستان]] کے ایک جزیرے کے ایک پہاڑ میں رہائش پذیر ہے اور شیاطین اس کو کھانا کھلاتے ہیں۔ <ref name=Britannica>Dajjal, Encyclopedia of world religions, Britannica p.275, Date 2006۔</ref>
 
==دجال کی داستان اسلامی مآخذ میں==
[[اہل سنت]] کی بہت سی روایات میں دجال کا خروج [[قیامت]] کے بپا ہونے کی علامت قرار دیا گیا ہے۔ [[شیعہ]] کتب حدیث میں صرف چند روایات میں دجال کو [[امام مہدی علیہ السلام]] کے [[علائم ظہور مہدی(عج)]] کے زمرے میں شمار کیا گیا ہے جو سند کے لحاظ سے معتبر اور قابل قبول نہیں ہیں۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج52، ص193۔</ref>
 
 
===دجال اہل سنت کی روایات میں===
[[اہل سنت]] کی روایات میں خروج دجال کو قیامت کی نشانی قرار دیا گیا ہے اور دجال سے متعلق زیادہ تر روایات کو [[احمد بن حنبل]] نے اپنی کتاب ''[[مسند احمد بن حنبل|مسند]]'' میں، [[ترمذی]] نے اپنی کتاب ''سنن'' میں، [[ابن ماجہ قزوینی]] نے اپنی کتاب ''سنن'' میں، [[مسلم بن حجاج]] نے اپنی کتاب ''[[صحیح مسلم|صحیح]]'' میں<ref>ترمذی، سنن ترمذی، ج4، ص330۔</ref>۔<ref>ابن ماجه، سنن، ج2 ص1304۔</ref>۔<ref>مسلم نیسابوری، صحیح مسلم، ج2، ص96۔</ref> نیز [[ابن اثیر]] نے اپنی کتاب "النہایۃ في غریب الحدیث" میں [[عبداللہ بن عمر]]، [[ابو سعید خدری|ابو سعید خُدری]] اور [[جابر بن عبداللہ انصاری]] سے نقل کی ہیں۔
 
 
[[اہل سنت]] کی روایات میں دجال کے لئے یہ اوصاف بیان کئے گئے ہیں:
# ربوبیت اور الوہیت کا دعوی کرتا ہے۔<ref>ابن ماجه، سنن، ج2، ص1360۔</ref>
# طویل عمر کا مالک ہے۔<ref>قشیری نیسابوری، صحیح مسلم، ج8، ص205۔</ref>
# ان کی خواہش برآوردہ ہوتی ہے۔<ref>قشیری نیسابوری، وہی ماخذ، ج8، ص197۔</ref>
# اس کے پاس پانی اور آگ ہے اور اس کا پانی آگ ہے۔<ref>بخاری، صحیح، جلد4 ج7-9، ص60۔</ref>
# اندھے کو بصارت لوٹاتا ہے اور مبروص کو شفا دیتا ہے۔<ref>احمد بن حنبل، مسند، ج5، ص13۔</ref>
# اس کے پاس جنت اور آگ ہے اور وہ بارش برساتا ہے اور مردے کو زندہ کرتا ہے۔<ref>احمد بن حنبل، وہی ماخذ، ج5، ص435۔</ref>
# وہ لوگوں کو قتل کرتا ہے اور پھر زندہ کرتا ہے۔<ref>حاکم نیسابوری، المستدرک، ج4، ص 537۔</ref>
# اس کے پاس سفید پانی کی ایک نہر اور آگ کی ایک نہر ہے۔<ref>طبرانی، معجم الکبیر، ج2، ص56۔</ref>
 
===دجال شیعہ منابع و مآخذ میں===
دجال کے معنی جھوٹے اور مکار شخص کے ہیں۔ دجال کی اصل داستان [[عیسائیت|عیسائی]] مآخذ میں نقل ہوئی ہے۔ [[انجیل]] میں یہ لفظ بارہا استعمال ہوا ہے اور اس کا تذکرہ "مسیح کے دشمن" (= Antichrist) پر کیا گیا ہے۔ [[شیعہ]] میں اس کا تذکرہ بہت محدود ہے اور صرف چند ایک روایات میں اس کے خروج کو [[امام مہدی علیہ السلام]] کے [[ظہور]] کی ایک علامت گردانا گیا ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار, ج52, ص 181 اور بعد کے صفحات۔</ref> زیادہ تر [[شیعہ]] محققین نے یہ روایات [[اہل سنت]] کے مآخذ سے نقل کی ہیں۔
 
[[کامل سلیمان]] بھی [[خطیب بغدادی]] کی کتاب ''المتفق والمفترق" اور سیوطی کی ''الحاوی للفتاوی'' وغیرہ کے حوالے سے لکھتے ہیں: دجال کے بارے میں مجھے شک ہے کیونکہ اس کے بارے میں منقولہ روایات غیر معتبر ہیں اور ان کے درمیان ایسی چیزیں ہیں جن سے [[رسول اللہ]](ص) اور [[ائمہ]](ع) بری ہیں۔ ان کے درمیان موضوعہ روایات ہیں اور سازشی لوگوں نے ان میں اپنی ریشہ دوانیاں کی ہیں...<ref>کامل سلیمان، یوم الخلاص، ص711۔</ref>
 
[[شیعہ]] کتب حدیث میں دجال کے خروج اور امام زمانہ علیہ السلام کے [[ظہور]] سے قبل اس کے فتنوں کی طرف کوئی اشارہ نہیں ملتا؛ صرف ایک اشارہ پایا جاتا ہے اور وہ یہ کہ "دجال [[امام مہدی علیہ السلام]] کے ہاتھوں مارا جائے گا" اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ وہ [[حضرت عیسی علیہ السلام]] کے ہاتھوں ہلاک ہوگا۔ ان روایات میں دجال کے فتنے اور اسکے خدوخال یا اس کے پیروکاروں کی طرف کوئی اشارہ نہیں پایا جاتا۔
 
اگر دجال کی داستان صحیح ہو بھی تو اس کے لئے بیان ہونے والی اکثر خصوصیات افسانوں سے مشابہت رکھتی ہیں۔ [[قطب الدین راوندی]] نے [[اہل سنت|عامہ]] کے طرق سے نقل کیا ہے اور [[علامہ مجلسی]] نے بھی یہ روایت قطب راوندی سے نقل کی ہے<ref>بحارلانوارج52 ص195۔</ref>۔<ref>قطب راوندی، الخرائج والجرائح، ج3 ص1138۔</ref> اور یہی روایت [[کامل سلیمان]] بھی [[اہل سنت]] کے منابع ''الحاوی للفتاوی''، ''صحیح بخاری''، ''صحیح مسلم''، ''بشارۃ الاسلام'' اور دجال کے بارے میں روایت نقل کرنے والی کتب کے حوالے سے نقل کی ہے<ref>کامل سلیمان، یوم الخلاص، ص714۔</ref> جو کچھ یوں ہے: وایت یوں ہے کہ "[[عبداللہ بن عمر]] نے کہا ہے کہ [[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا: "[[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا: "[[حضرت نوح علیہ السلام|نوح]](ع) کے بعد ہر پیغمبر نے اپنی قوم کو دجال کے فتنے سے خبردار کیا ہے اور میں بھی تمہیں خبردار کرتا ہوں"۔
 
دجال کے لغوی معنی کو مد نظر رکھ کر ـ لگتا ہے کہ دجال ایک اسم خاص اور ایک خاص شخص کا نام نہیں ہے بلکہ ہر وہ شخص جو کھوکھلے دعوے کرے اور مختلف اسباب و وسائل بروئے کار لاکر لوگوں کو دھوکہ اور فریب دینا چاہے وہ دجال ہے۔ چنانچہ بہت سے مسلم دانشور اس لفظ کو ایک اصطلاح عام سمجھتے ہیں اور ہر اس شخص پر اس کا اطلاق کرتے ہیں جو دھوکا، فریب، مکاری اور عیاری کرتے ہیں، حق کو باطل میں مخلوط کرتے ہیں اور باطل کو حق کے لبادے میں لوگوں میں رائج کرتے ہیں اور اپنے شیطانی مقاصد کے حصول کی کوشش کرتے ہیں۔
 
اس لحاظ سے کہا جاسکتا ہے کہ دجال ایک فرد نہیں بلکہ کئی دجالوں کا ہونا ممکن ہے جو مختلف ادوار میں ظاہر ہوئے ہیں اور فتنہ انگیزیاں کرچکے ہیں اور سست ایمان کے حامل افراد کو حیرت سے دوچار کرچکے ہیں۔ جن روایات میں دجال کے خروج کی طرف اشارہ ہوا ہے ان سے معلوم ہوتا ہے کہ "دجال کے خروج سے قبل ستر دجال خروج کریں گے"۔<ref>متقی هندی، کنزالعمال، ج14، ص200۔</ref> اس لحاظ سے دجال کا مسئلہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ گویا [[امام زمانہ(عج)]] کے ظہور سے کچھ عرصہ قبل ایک مکار شخص جاہلی ثقافت کو زندہ رکھنے کی غرض سے اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لائے گا تاکہ مکر و فریب کے ذریعے لوگوں کو اس الہی اور آسمانی قیام و انقلاب اور اس کی حقیقت اور امام(عج) کی [[امامت]] کی استواری کی نسبت شک و شببہے سے دوچار کردے۔ دجال کے بارے میں افراد نے اپنے ذوق کے مطابق مختلف تجزیئے پیش کئے ہیں اور سب نے احتمال اور ظن و گمان کی بنیاد پر اس کے بارے میں بحث کی ہے۔
 
==دجال کا خروج==
[[علی کورانی]] اپنی کتاب ''[[معجم احادیث المہدی علیہ السلام]]'' میں [[خطیب بغدادی]] کی کتاب ''المتفق المفترق'' سے اور وہ سیوطی کی کتاب ''الحاوی للفتاوی'' سے اور وہ [[ابو ہریرہ]] سے نقل کرتے ہیں کہ [[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا: "جب [[قسطنطنیہ]] کے غنائم تقسیم ہونگے دجال کے خروج کی خبر [[امام مہدی علیہ السلام]] اور آپ(عج) کے انصار و اصحاب کو پہنچے گی"۔<ref>الکورانی، معجم احادیث الامام مهدی(عج)، ج2 ص50۔</ref>
 
[[شیخ حر عاملی]] [[سید ہبۃ اللہ موسوی]] کی کتاب ''[[مجموع الرائق]]'' کے حوالے سے اور وہ [[ابو سعید خدری]]، وہ [[جابر بن عبداللہ انصاری]] اور وہ [[امیرالمؤمنین]] علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ [[ظہور]] سے قبل بہت سی نشانیاں ظاہر ہونگی جن میں سے ایک دجال ہے۔<ref>حر عاملی، اثبات الهداة ج3، ص82 ح 804۔</ref>
 
==پیدائش==
بعض غیر قطعی و غیر یقینی روایات میں دجال کا مقام پیدائش [[اصفہان]] کا ایک قریہ ہے جس کا نام یہودیہ ہے</ref> بعض روایات میں ہے کہ یا [[سجستان]]<ref>صافی گلپایگانی، منتخب الاثر، ص430۔</ref> یا [[خراسان]]<ref>سید ابن طاؤس، الملاحم و الفتن، ص298۔</ref> میں پیدا ہوگا۔
 
==خصوصیات اور عقائد و افکار==
روایات میں [جن میں سے اکثر کا ماخذ [[اہل سنت]] کی کتب ہیں] منقول ہے کہ دجال الوہیت کا دعوی کرے گا اور اس کی وجہ سے دنیا میں فتنہ بپا ہوگا اور خونریزی واقع ہوگی۔ ان کتب میں مروی ہے کہ اس کی ایک آنکھ مَلی ہوئی اور ممسوح ہے اور اس کی بائیں آنکھ ماتھے کے بیچ میں واقع ہوئی ہے جو ستارے کی طرح چمکتی ہے اور خون کا ایک دھبہ اس کی آنکھ کے وسط میں ہے۔ وہ بہت ہی جسیم اور تناور ہے، اس کی شکل عجیب و غریب ہے اور سِحر میں بہت ماہر ہے۔ اس کے سامنے ایک سیاہ رنگ کا پہاڑ ہے جو لوگوں کو روٹی کے پہاڑ کی صورت، نظر آئے گا اور اس کے پیچھے سفید رنگ کا پہاڑ ہوگا جو اس کے سحر و جادو کی وجہ سے لوگوں کو صاف جاری پانی کی صورت، دکھائی دے گا۔ وہ چلا کر کہے گا: "اے میرے بندو میں تمہارا بڑا اور اعلی پروردگار ہوں"۔<ref>محدث قمی، منتهی الآمال، باب 14، فصل 7۔</ref>
 
دجال ہر جگہ پہنچے گا لیکن [[مکہ]]، [[مدینہ]] اور [[بیت المقدس]] میں داخل نہیں ہوسکے گا۔<ref>قطب راوندی، الخرائج و الجرائج، ج3، 1142۔۔</ref> اس کے بیشتر پیروکار زنا زادہ یہودی اور صحرا نشین عرب ہونگے جن کے سروں پر تاج ہیں۔<ref>مقدسی شافعی، عقد الدّرر، ص274۔</ref>
 
[[رسول اللہ|رسول اللہ الاعظم صلی اللہ علیہ و آلہ]] نے دجال کے بارے میں فرمایا: "مؤمنین میں سے جو بھی دجال کو دیکھے اس کے منہ پر تھوکیں اور [[سورہ فاتحہ|سورہ مبارکہ حمد]] کی تلاوت کرے تا کہ اس ملعون کا سحر باطل ہو"۔<ref>محدث قمی، منتهی الآمال، باب 14، فصل 7۔</ref>
 
طبق نقل امام صادق علیه‌السلام، امیر مؤمنان [[علی]] علیه‌السلام در ضمن [[خطبه]]‌ای طولانی فرمود: «حضرت مهدی (عج) با یارانش از مکّه به بیت المقدّس می‌آیند و در آنجا بین آن حضرت و دجّال و ارتش دجّال جنگ واقع می‌شود، دجال و ارتش او مفتضحانه شکست می‌خورند، به طوری که از اوّل تا آخر آنها به هلاکت می‌رسند و دنیا آباد می‌شود». <ref>حر عاملی، اثبات الهداة، ج7، ص176۔</ref>
 
آخر کار [[امام مہدی علیہ السلام|امام مہدی(عج)]] یا [[حضرت عیسی علیہ السلام|حضرت عیسی(ع)]] کے ہاتھوں ہلاک ہوجائے گا اور ایک روایت کے مطابق [[فلسطین]] میں [[بیت المقدس]] کے قریب "لد" کے دروازے کے قریب مارا جائے گا۔<ref>الزام الناصب، ج1ص307۔</ref> ایک روایت میں ہے کہ دجال [[شام]] کے علاقے "عقبہ افیق" میں ہلاک کیا جائے گا۔<ref>نوری طبرسی، نجم الثّاقب، ص400۔</ref>
-->


==حوالہ جات ==
==حوالہ جات ==
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم