مندرجات کا رخ کریں

"دجال" کے نسخوں کے درمیان فرق

5 بائٹ کا اضافہ ،  6 نومبر 2018ء
م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 8: سطر 8:
[[شیعہ]] حدیثی منابع میں امام مہدیؑ کے [[ظہور]] سے پہلے دجال کے خروج اور اس کے فتنوں کا کوئی ذکر موجود نہیں ہے بلکہ صرف [[امام زمانہؑ]] یا حضرت عیسی کے ہاتھوں اس کی ہلاکت کی بات ہوئی ہے۔<ref>علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۲، ص۱۹۴ و ۳۰۸۔</ref> ان احادیث میں [[اہل سنت]] احادیث میں مطرح مباحث من جملہ دجال کے فتنے، اس کا چہرہ اور اس کے پیروکاروں میں سے کسی ایک کی طرف بھی کوئی اشارہ نہیں کی گیا ہے۔ [[شیخ صدوق]] نے [[پیغمبر اکرمؐ]] سے ایک حدیث نقل کی ہے جس کے مطابق دجال کا ذکر گذشتہ امتوں میں ہو گا جبکہ اس کا وجود آئندہ زمانے میں ہو گا۔<ref>{{حدیث|الدَّجَّالَ اسْمُہُ فِی الْأَوَّلِینَ وَ یخْرُجُ فِی الْآخِرِینَ }}(شیخ صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۴۵۷-۴۵۸، ح۲)۔</ref>
[[شیعہ]] حدیثی منابع میں امام مہدیؑ کے [[ظہور]] سے پہلے دجال کے خروج اور اس کے فتنوں کا کوئی ذکر موجود نہیں ہے بلکہ صرف [[امام زمانہؑ]] یا حضرت عیسی کے ہاتھوں اس کی ہلاکت کی بات ہوئی ہے۔<ref>علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۲، ص۱۹۴ و ۳۰۸۔</ref> ان احادیث میں [[اہل سنت]] احادیث میں مطرح مباحث من جملہ دجال کے فتنے، اس کا چہرہ اور اس کے پیروکاروں میں سے کسی ایک کی طرف بھی کوئی اشارہ نہیں کی گیا ہے۔ [[شیخ صدوق]] نے [[پیغمبر اکرمؐ]] سے ایک حدیث نقل کی ہے جس کے مطابق دجال کا ذکر گذشتہ امتوں میں ہو گا جبکہ اس کا وجود آئندہ زمانے میں ہو گا۔<ref>{{حدیث|الدَّجَّالَ اسْمُہُ فِی الْأَوَّلِینَ وَ یخْرُجُ فِی الْآخِرِینَ }}(شیخ صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۴۵۷-۴۵۸، ح۲)۔</ref>


احادیث کے مطابق دجال کا ظہور سختی اور قحطی کے زمانے میں ہو گا، ایک جماعت کو فریب دے کر اپنے ساتھ ملا لے گا۔<ref>علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۲، ص۱۹۴ و ۳۰۸۔</ref> دجال کے خروج کی جگہ بعض غیرقطعی احادیث کے مطابق [[اصفہان]]<ref>علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۲، ص۱۹۴۔</ref> یا [[خراسان]]<ref>ابن طاووس، الملاحم و الفتن، ۱۴۱۶ق، ص۱۲۶۔</ref> ذکر کی گئی ہیں۔
احادیث کے مطابق دجال کا ظہور سختی اور قحطی کے زمانے میں ہو گا اور ایک جماعت کو فریب دے کر اپنے ساتھ ملا لے گا۔<ref>علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۲، ص۱۹۴ و ۳۰۸۔</ref> دجال کے خروج کی جگہ بعض غیرقطعی احادیث کے مطابق [[اصفہان]]<ref>علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۲، ص۱۹۴۔</ref> یا [[خراسان]]<ref>ابن طاووس، الملاحم و الفتن، ۱۴۱۶ق، ص۱۲۶۔</ref> ذکر کی گئی ہیں۔


==خصوصیات==<!--
==خصوصیات==<!--
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم