مندرجات کا رخ کریں

"ہند بنت عتبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 44: سطر 44:
{{شعر2|
{{شعر2|
{{حدیث|شفیت من حمزة نفسی بأحد}}|{{حدیث|حتی بقرت بطنه عن الکبد}}|
{{حدیث|شفیت من حمزة نفسی بأحد}}|{{حدیث|حتی بقرت بطنه عن الکبد}}|
{{حدیث|أذهب عنی ذاک ما کنت أجد}}|{{حدیث|من لذعة الحزن الشّدید المعتمد}}<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، دار المعرفۃ، ج۲، ص۹۲۔</ref>}}
میرے اندر جو حزن و اندوہ تھی وہ جنگ احد کے دن حمزہ کے ذریعے ختم ہوئی|جب میں نے ان کا پیٹ چاک کیا اور ان کا کلیجہ باہر نکالا |
"میرے اندر جو حزن و اندوہ تھی وہ جنگ احد کے دن حمزہ کے ذریعے ختم ہوئی۔ جب میں نے ان کا پیٹ چاک کیا اور ان کا کلیجہ باہر نکالا تو اس چیز نے میرے اندر موجود اس غم و اندوہ کو ختم کیا جس کی آگ مجھے اندر سے جلا رہی تھی"۔
{{حدیث|أذهب عنی ذاک ما کنت أجد}}|{{حدیث|من لذعة الحزن الشّدید المعتمد}}<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، دار المعرفۃ، ج۲، ص۹۲۔</ref>|
تو اس چیز نے میرے اندر موجود اس غم و اندوہ کو ختم کیا| جس کی آگ مجھے اندر سے جلا رہی تھی"۔}}


پیغمبر اکرمؐ نے انہیں حضرت حمزہ کا کلیچہ چبانے پر "آکلَۃَ الْأَکبَاد" یعنی جگر خوار کا نام دیا۔<ref>مجلسی،‌ بحار الأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۳۰، ص۲۹۶۔</ref> ان کی اولاد بھی (ابْن آکلَۃ الْأَکبَاد) جگر خور کی اولاد کے نام سے مشہور ہوئیں۔<ref>نصر بن مزاحم، وقعۃ صفین، ۱۴۰۴ق،‌ ص۱۷۹۔</ref>
پیغمبر اکرمؐ نے انہیں حضرت حمزہ کا کلیچہ چبانے پر "آکلَۃَ الْأَکبَاد" یعنی جگر خوار کا نام دیا۔<ref>مجلسی،‌ بحار الأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۳۰، ص۲۹۶۔</ref> ان کی اولاد بھی (ابْن آکلَۃ الْأَکبَاد) جگر خور کی اولاد کے نام سے مشہور ہوئیں۔<ref>نصر بن مزاحم، وقعۃ صفین، ۱۴۰۴ق،‌ ص۱۷۹۔</ref>
confirmed، templateeditor
9,239

ترامیم