مندرجات کا رخ کریں

"ہند بنت عتبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 52: سطر 52:


==اسلام قبول کرنا==
==اسلام قبول کرنا==
[[فتح مکہ]] کے موقع پر اپنے شوہر ابوسفیان کے اسلام لانے کے بعد ہند نے بھی اسلام قبول کی۔<ref>ابن اثیر، أسدالغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۲۹۲۔</ref> اسی بنا پر انہیں بھی [[صحابہ]] کے زمرے میں شمار کیا جاتا ہے۔<ref>ابن اثیر، أسدالغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۲۹۳؛ ابونعیم اصفہانی، معرفۃ الصحابۃ، ۱۴۱۹ق، ج۶، ص۳۴۶۰۔</ref>اگرچہ بعض مآخذ میں اس بات پر شک و تردید پایا جاتا ہے کہ انہوں نے حقیقی طور پر اسلام قبول کی تھی یا نہیں۔<ref>شوشتری، قاموس الرجال، ۱۴۱۰ق، ج۱۲،‌ ص۳۵۰۔</ref> ہند نقاب پہن کر پیغمبر اکرمؐ کے پاس گئی اور آپ پر ایمان لے آنے کے بعد چہرے سے نقاب اتار پھینکی۔<ref>مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ق، ج۱۳، ص۳۸۹۔</ref> اس سے پہلے پیغمبر اکرمؐ نے انہیں [[مہدور الدم]] ٹہرایا تھا۔<ref>دیار بکری، تاریخ الخمیس، دار صادر، ج۲، ص۹۴۔</ref>  
[[فتح مکہ]] کے موقع پر اپنے شوہر ابو سفیان کے [[اسلام]] لانے کے بعد ہند نے بھی اسلام قبول کیا۔<ref>ابن اثیر، أسد الغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۲۹۲۔</ref> اسی بنا پر انہیں بھی [[صحابہ]] کے زمرے میں شمار کیا جاتا ہے۔<ref>ابن اثیر، أسد الغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۲۹۳؛ ابو نعیم اصفہانی، معرفۃ الصحابۃ، ۱۴۱۹ق، ج۶، ص۳۴۶۰۔</ref>اگرچہ بعض مآخذ میں اس بات پر شک و تردید پایا جاتا ہے کہ انہوں نے حقیقی طور پر اسلام قبول کیا تھا یا نہیں۔<ref>شوشتری، قاموس الرجال، ۱۴۱۰ق، ج۱۲،‌ ص۳۵۰۔</ref> ہند نقاب پہن کر پیغمبر اکرمؐ کے پاس گئی اور آپ پر ایمان لے آنے کے بعد چہرے سے نقاب اتار پھینکی۔<ref>مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ق، ج۱۳، ص۳۸۹۔</ref> اس سے پہلے پیغمبر اکرمؐ نے انہیں [[مہدور الدم]] ٹہرایا تھا۔<ref>دیار بکری، تاریخ الخمیس، دار صادر، ج۲، ص۹۴۔</ref>  


ابن عساکر کے مطابق جب ہند اسلام لے آئی تو پیغمبر اکرمؐ نے اس سے فرمایا خدا کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹہراؤ، [[زنا]] مت کرو، [[چوری]] مت کرو۔ ہند نے کہا: مگر کوئی آزاد انسان بھی زنا کا مرتکب ہوتا ہے؟ اسی طرح پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا: اپنی اولاد کو قتل مت کرو۔ ہند نے جواب دیا: ہم نے تو اپنی اولاد کو بڑی کی تھیں لیکن آپ نے جنگ بدر میں انہیں قتل کر دئے ہیں۔ پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا انہیں خدا نے قتل کیا ہے۔<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۴۰۲ق، ج۷۰، ص۱۷۸۔</ref> بعض مآخذ کے مطابق ہند [[مکہ]] میں زنا میں مشہور تھی،<ref>ابن أبی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق،‌ ج۱،‌ ص۳۳۶۔</ref> لیکن اس بات پر کوئی قرائن و شواہد ان مآخذ میں ذکر نہیں ہے۔<ref>مہدی بن رزق‌اللہ، مزاعم و أخطاء۔۔۔، مجمع الملک فہد، ج۱، ص۵۴۔</ref>
ابن عساکر کے مطابق جب ہند اسلام لے آئی تو پیغمبر اکرمؐ نے اس سے فرمایا خدا کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹہراؤ، [[زنا]] مت کرو، [[چوری]] مت کرو۔ ہند نے کہا: مگر کوئی آزاد انسان بھی زنا کا مرتکب ہوتا ہے؟ اسی طرح پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا: اپنی اولاد کو قتل مت کرو۔ ہند نے جواب دیا: ہم نے تو اپنی اولاد کو بڑی کیا تھا لیکن آپ نے جنگ بدر میں انہیں قتل کر دیا۔ پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا انہیں خدا نے قتل کیا ہے۔<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۴۰۲ق، ج۷۰، ص۱۷۸۔</ref> بعض مآخذ کے مطابق ہند [[مکہ]] میں زنا میں مشہور تھی،<ref>ابن أبی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق،‌ ج۱،‌ ص۳۳۶۔</ref> لیکن اس بات پر کوئی قرائن و شواہد ان مآخذ میں ذکر نہیں ہے۔<ref>مہدی بن رزق‌اللہ، مزاعم و أخطاء۔۔۔، مجمع الملک فہد، ج۱، ص۵۴۔</ref>


اسی طرح مسلمان ہونے کے بعد جب پیغمبر اکرمؐ نے ہند سے اسلام کے متعلق سوال کیا تو اس نے اسلام کی تعریف کی سوائے تین چیزوں کے: رکوع، دوپٹہ اور کالے غلام کا [[خانہ کعبہ]] کی چھت پر چڑھ کر فریاد کرنا ([[بلال حبشی]] کی اذان کی طرف اشارہ ہے)۔ پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا رکوع کے بغیر نماز مکمل نہیں ہوتی، وہ کالا غلام خدا کا نیک بندہ ہے، اور پردہ کے لئے دوپٹہ سے بہتر اور کیا چیز ہو سکتی ہے؟<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۴۰۲ق، ج۷۰، ص۱۸۲۔</ref>
اسی طرح مسلمان ہونے کے بعد جب پیغمبر اکرمؐ نے ہند سے اسلام کے متعلق سوال کیا تو اس نے اسلام کی تعریف کی سوائے تین چیزوں کے: رکوع، دوپٹہ اور کالے غلام کا [[خانہ کعبہ]] کی چھت پر چڑھ کر فریاد کرنا ([[بلال حبشی]] کی اذان کی طرف اشارہ ہے)۔ پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا رکوع کے بغیر نماز مکمل نہیں ہوتی، وہ کالا غلام خدا کا نیک بندہ ہے، اور پردہ کے لئے دوپٹہ سے بہتر اور کیا چیز ہو سکتی ہے؟<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۴۰۲ق، ج۷۰، ص۱۸۲۔</ref>


ہند نے ابوسفیان کے ساتھ [[جنگ یرموک]] میں شرکت کی اور مسلمانوں کو رومیوں کے ساتھ جنگ کی ترغیب دلائی۔<ref>ابن اثیر، أسدالغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۲۹۳۔</ref>
ہند نے ابو سفیان کے ساتھ [[جنگ یرموک]] میں شرکت کی اور مسلمانوں کو رومیوں کے ساتھ جنگ کی ترغیب دلائی۔<ref>ابن اثیر، أسد الغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۲۹۳۔</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف