مندرجات کا رخ کریں

"دجال" کے نسخوں کے درمیان فرق

626 بائٹ کا ازالہ ،  1 فروری 2016ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Smnazem
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''دجال'''؛ ایک شخص یا ایک موجود کا نام ہے جو بعض [[احادیث]] کے مطابق [[امام مہدی علیہ السلام]] کے بڑے دشمنوں میں سے ہے۔ اسلامی [[حدیث|روایات]] میں منقول ہے کہ دجال [[اصفہان]] کے یہودیہ نامی قریے سے خروج کرے گا، دشواریوں اور قحط کے زمانے میں ظاہر ہوگا اور ایک جماعت کو دھوکا دے کر اپنی جانب مائل کرے گا اور آخر کار [[امام مہدی علیہ السلام]] کے ہاتھوں ختم ہوجائے گا۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج52 ص194 و308۔</ref> ابن کثیر کا کہنا ہے کہ اس کا ظہور اصفہان کے یہودی محلے سے ہوگا۔<ref>ابن کثیر، النهایة في الفتن و الملاحم، ج1 ص128۔</ref>
'''دجال'''؛ ایک شخص یا ایک موجود کا نام ہے جو بعض [[احادیث]] کے مطابق [[امام مہدی علیہ السلام]] کے بڑے دشمنوں میں سے ہے۔ اسلامی [[حدیث|روایات]] میں منقول ہے کہ دجال [[اصفہان]] کے یہودیہ نامی قریے سے خروج کرے گا، دشواریوں اور قحط کے زمانے میں ظاہر ہوگا اور ایک جماعت کو دھوکا دے کر اپنی جانب مائل کرے گا اور آخر کار [[امام مہدی علیہ السلام]] کے ہاتھوں ختم ہوجائے گا۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج52 ص194 و308۔</ref> ابن کثیر کا کہنا ہے کہ اس کا ظہور اصفہان کے یہودی محلے سے ہوگا۔<ref>ابن کثیر، النهایة في الفتن و الملاحم، ج1 ص128۔</ref>


لفظ '''مسیح دجال''' [عربی میں '''''المسیح الدجال''''' (= جھوٹا مسیح) طلوع اسلام سے 400 سال قبل سریانی کے لفظ "Mšīḥā Daggālā" سے عربی میں منتقل ہوا ہے جس کا یونانی مترادف لفظ "antichristos"  ہے جس کو فارسی میں '''ضِدِّ [[مسیح]]''' کہا جاتا ہے۔<ref>[//en.wikipedia.org/wiki/Dajjal English wikipedia]۔</ref> اسلامی روایات کے مطابق دجال [[آخر الزمان]] میں [[امام مہدی علیہ السلام]] کے ظہور قبل مشرق سے ظاہر ہوگا۔<ref>name="Britannica"۔</ref> وہ بعض حیرت انگیز افعال کے ذریعے بڑی تعداد میں لوگوں کو فریب دے گا۔ وہ [[بیت المقدس]] میں الوہیت کا دعوی کرے گا اور پھر چالیس دن یا چالیس سال تک حکمرانی کے بعد [[حضرت عیسی علیہ السلام|عیسی مسیح]] یا [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی]] یا ان دونوں کے ہاتھوں ہلاک ہوجائے گا۔.۔<ref>name="Britannica"۔</ref>
لفظ '''مسیح دجال''' [عربی میں '''''المسیح الدجال''''' (= جھوٹا مسیح) طلوع اسلام سے 400 سال قبل سریانی کے لفظ "Mšīḥā Daggālā" سے عربی میں منتقل ہوا ہے جس کا یونانی مترادف لفظ "antichristos"  ہے جس کو فارسی میں '''ضِدِّ [[مسیح]]''' کہا جاتا ہے۔<ref>[//en.wikipedia.org/wiki/Dajjal English wikipedia]۔</ref> اسلامی روایات کے مطابق دجال [[آخر الزمان]] میں [[امام مہدی علیہ السلام]] کے ظہور سے قبل مشرق سے ظاہر ہوگا۔<ref>name="Britannica"۔</ref> وہ بعض حیرت انگیز افعال کے ذریعے بڑی تعداد میں لوگوں کو فریب دے گا۔ وہ [[بیت المقدس]] میں الوہیت کا دعوی کرے گا اور پھر چالیس دن یا چالیس سال تک حکمرانی کے بعد [[حضرت عیسی علیہ السلام|عیسی مسیح]] یا [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی]] یا ان دونوں کے ہاتھوں ہلاک ہوجائے گا۔.۔<ref>name="Britannica"۔</ref>


[[شیعہ]] کتب حدیث میں دجال کے خروج اور [[ظہور]] سے قبل اس کے فتنوں کی طرف کوئی اشارہ نہیں کرتے؛ صرف ایک اشارہ پایا جاتا ہے اور وہ یہ کہ "دجال [[امام مہدی علیہ السلام]] کے ہاتھوں مارا جائے گا" اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ وہ [[حضرت عیسی علیہ السلام]] کے ہاتھوں ہلاک ہوگا۔ ان روایات میں دجال کے فتنوں، اس کے چہرے اور شکل و شباہت، اس کے پیروکاروں وغیرہ کی طرف کوئی اشارہ نہیں پایا جاتا۔


==لغوی معنی==
==لغوی معنی==
سطر 11: سطر 10:


===دجال عیسائیت میں===
===دجال عیسائیت میں===
[[عہدید جدید]] میں صرف رسالۂ [[یوحنا]] میں لفظ '''دجال''' متعدد بار آیا ہے اور اس سے مقصود ایسا شخص ہے جو [[حضرت عیسی علیہ السلام|مسیح]] کی مخالفت و مزاحمت کرے گا؛ اور دعوی کرے گا کہ وہ خود مسیح ہے۔<ref>قاموس کتاب مقدس، مسٹر هاکس۔</ref>
[[عہدید جدید]] میں صرف رسالۂ [[یوحنا]] میں لفظ '''دجال''' متعدد بار آیا ہے اور اس سے مقصود ایسا شخص ہے جو [[حضرت عیسی علیہ السلام|مسیح]] کی مخالفت و مزاحمت کرے گا؛ اور یہ دعوی کرے گا کہ وہ خود مسیح ہے۔<ref>قاموس کتاب مقدس، مسٹر هاکس۔</ref>


یوحنا کے مکتوب اول میں ہے: "جھوٹا کون ہے سوا اس شخص کہ جو [[حضرت عیسی علیہ السلام|عیسی]] کے مسیح ہونے کا انکار کرے، وہ دجال ہے جو باپ بیٹے کا انکار کرتا ہے"۔ اسی رسالے میں مذکور ہے کہ "کیا تم نے سنا ہے کہ دجال آئے گا؛ اس وقت بھی بہت سے دجال ظاہر ہوچکے ہیں اور یہیں سے میں سمجھتا ہوں کہ یہ آخری گھڑی ہے"۔ اسی رسالے میں کہا گیا ہے: "جو شخص اس روح کا انکار کرے جو عیسی میں مجسم ہوا ہے اس کا خدا سے تعلق نہیں ہے اور یہی ہے دجال کی روح جس کے بارے میں تم نے سنا ہے کہ وہ آئے گا اور اس وقت بھی دنیا میں ہے"۔<ref>نامه اول یوحناFirst Epistle of John 4:3۔</ref> صاحب کتاب ''قاموس کتاب مقدس" سمیت بعض عیسائی علماء، دجال کو اسم عام سمجھتے ہیں اور ان کے خیال میں دجال وہ لوگ ہیں جو مسیح کو جھٹلاتے ہیں اور [[انجیل]] کی عبارات سے بھی یہی بات سامنے آتی ہے۔ نیز کہا گیا ہے کہ "دجال یا دشمنِ مسیح وہ شخص ہے جو [[آخر الزمان]] میں اٹھے گا اور [[مسیح]] [[رجعت]] کرے گا اور اس کو ہلاک کر ڈالے گا۔<ref>دوم تسالونیکیان 2:8۔</ref>
یوحنا کے مکتوب اول میں ہے: "جھوٹا کون ہے سوا اس شخص کے جو [[حضرت عیسی علیہ السلام|عیسی]] کے مسیح ہونے کا انکار کرے، وہ دجال ہے جو باپ بیٹے کا انکار کرتا ہے"۔ اسی رسالے میں مذکور ہے کہ "کیا تم نے سنا ہے کہ دجال آئے گا؛ اس وقت بھی بہت سے دجال ظاہر ہوچکے ہیں اور یہیں سے میں سمجھتا ہوں کہ یہ آخری گھڑی ہے"۔ اسی رسالے میں کہا گیا ہے: "جو شخص اس روح کا انکار کرے جو عیسی میں مجسم ہوا ہے اس کا خدا سے تعلق نہیں ہے اور یہی ہے دجال کی روح جس کے بارے میں تم نے سنا ہے کہ وہ آئے گا اور اس وقت بھی دنیا میں ہے"۔<ref>نامه اول یوحناFirst Epistle of John 4:3۔</ref> صاحب کتاب ''قاموس کتاب مقدس" سمیت بعض عیسائی علماء، دجال کو اسم عام سمجھتے ہیں اور ان کے خیال میں دجال وہ لوگ ہیں جو مسیح کو جھٹلاتے ہیں اور [[انجیل]] کی عبارات سے بھی یہی بات سامنے آتی ہے۔ نیز کہا گیا ہے کہ "دجال یا دشمنِ مسیح وہ شخص ہے جو [[آخر الزمان]] میں اٹھے گا اور [[مسیح]] [[رجعت]] کرے گا اور اس کو ہلاک کر ڈالے گا۔<ref>دوم تسالونیکیان 2:8۔</ref>


===دجال عبرانی زبان میں===
===دجال عبرانی زبان میں===
سطر 19: سطر 18:


===دجال کتب مقدس میں===
===دجال کتب مقدس میں===
دجال کی داستان [[عیسائیت|عیسائیوں]] کی مقدس کتب کے درمیان صرف مکتوبات یوحنا میں مذکور ہے۔ [[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا ہے کہ "دجال کا تذکرہ سابقین کے ہاں ہوا ہے لیکن وہ آئے گا مستقبل میں"؛ ان ہی روایات میں سے ایک یہ ہے جہاں آپ(ص) نے فرمایا ہے: "...'''<font color = blue>الدَّجَّالَ‏ اسْمُهُ فِی الْأَوَّلِینَ وَ یخْرُجُ فِی الْآخِرِینَ...'''... </font>"۔<ref>شیخ صدوق، الخصال، ج‏2، ص458۔</ref>
دجال کی داستان [[عیسائیت|عیسائیوں]] کی مقدس کتابوں کے درمیان صرف مکتوبات یوحنا میں مذکور ہے۔ [[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا ہے کہ "دجال کا تذکرہ سابقہ امتوں  کے ہاں ہوا ہے لیکن وہ آئے گا مستقبل میں"؛ ان ہی روایات میں سے ایک یہ ہے جہاں آپ(ص) نے فرمایا ہے: "...'''<font color = blue>الدَّجَّالَ‏ اسْمُهُ فِی الْأَوَّلِینَ وَ یخْرُجُ فِی الْآخِرِینَ...'''... </font>"۔<ref>شیخ صدوق، الخصال، ج‏2، ص458۔</ref>


[[انجیل]] میں یہ لفظ [[یوحنا]] کے مکتوبات میں مذکور ہے اور کہا گیا ہے کہ جو شخص [[حضرت عیسی علیہ السلام|مسیح]] یا "باپ اور بیٹے" کا انکار کرے وہ دجال ہے۔ اسی بنا پر [[عیسائیت|عیسائیوں]] کی مقدس کتب کے انگریزی تراجم میں اس کو اینٹی کرسٹ [Antichrist] (= دشمن مسیح) کے عنوان سے متعارف کرایا گیا ہے جو یونانی اصطلاح اینٹی کرسٹوس[antichristos] کا مترادف اور ہم معنی ہے۔ جیسا کہ [[یوحنا]] کے مکتوب اول آیت 18 میں کہا گیا ہے:
[[انجیل]] میں یہ لفظ [[یوحنا]] کے مکتوبات میں مذکور ہے اور کہا گیا ہے کہ جو شخص [[حضرت عیسی علیہ السلام|مسیح]] یا "باپ اور بیٹے" کا انکار کرے وہ دجال ہے۔ اسی بنا پر [[عیسائیت|عیسائیوں]] کی مقدس کتب کے انگریزی تراجم میں اس کو [antichrist] (= دشمن مسیح) کے عنوان سے متعارف کرایا گیا ہے جو یونانی اصطلاح [antichristos] کا مترادف اور ہم معنی ہے۔ جیسا کہ [[یوحنا]] کے مکتوب اول آیت 18 میں کہا گیا ہے:


"اے بچو! یہ آخری گھڑی ہے اور جیسا کہ تم نے سنا ہے دجال آرہا ہے، فی الحال بھی بہت سے دجال ظاہر ہوچکے ہیں اور میں اس حقیقت کو جانتا ہے کہ یہ آخری گھڑی ہے"۔ اسی رسالے کی آیات 22 اور 23 میں ہے کہ "جھوٹا ہے سوا عیسی کے مسیح (= یعنی نجات دہندہ) ہونےکا انکار کرے اور وہ دجال ہے جو باپ اور بیٹے کا انکار کرتا ہے"۔
"اے بچو! یہ آخری گھڑی ہے اور جیسا کہ تم نے سنا ہے دجال آرہا ہے، فی الحال بھی بہت سے دجال ظاہر ہوچکے ہیں اور میں اس حقیقت کو جانتا ہوں کہ یہ آخری گھڑی ہے"۔ اسی رسالے کی آیات 22 اور 23 میں ہے کہ "اس شخص کے سوا کون جھوٹا ہے جو عیسی کے مسیح (= یعنی نجات دہندہ) ہونےکا انکار کرے اور وہ دجال ہے جو باپ اور بیٹے کا انکار کرتا ہے"۔


===دجال اسلام میں، مغربی مآخذ کی روشنی میں===
===دجال اسلام میں، مغربی مآخذ کی روشنی میں===
اسلامی روایات اور [[رسول اللہ]](ص) سے منقول روایات میں [[ظہور امام مہدی(عج)]] اور [[آخر الزمان]] کی علامات میں سے ایک دجال کا خروج ہے۔ (اہل سنت کی) بعض روایات میں دجال کے خروج کو [[قیامت]] کی نشانی گردانا گیا ہے۔ دجال کی ظاہری صورت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ یک چشم (= کانا) شخص ہے جو گنگریالے بالوں والا شخص ہے اور اس کے ماتھے پر لفظ "کافر" لکھا ہوا ہے۔ دجال [[آخر الزمان]] میں [[امام زمانہ(عج)]] کے ظہور سے قبل مشرق سے اور ایک احتمال کے مطابق [[خراسان]] (یا [[اصفہان]]) سے خروج کرے گا؛ حیرت انگیز اقدامات کے ذریعے بہت سوں کو دھوکا دے گا اور بڑی تعداد کو اپنے گرد اکٹھا کرے گا۔ دجال یروشلم (= [[بیت المقدس]]) میں الوہیت کا دعوی کرے گا۔ وہ چالیس دن یا چالیس سال تک حکومت کرے گا اور بحر ہند کے ایک جزیرے میں رہائش رکھے گا جہاں سے موسیقی کی صدا سنائی دیتی ہے۔ دوسری روایات کے مطابق وہ [[ہندوستان]] کے ایک جزیرے کے ایک پہاڑ میں رہائش پذیر ہے اور شیاطین اس کو کھانا کھلاتے ہیں۔ <ref name=Britannica>Dajjal, Encyclopedia of world religions, Britannica p.275, Date 2006۔</ref>
اسلامی روایات اور [[رسول اللہ]](ص) سے منقول روایات میں [[ظہور امام مہدی(عج)]] اور [[آخر الزمان]] کی علامات میں سے ایک دجال کا خروج ہے۔ (اہل سنت کی) بعض روایات میں دجال کے خروج کو [[قیامت]] کی نشانی گردانا گیا ہے۔ دجال کی ظاہری صورت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ یک چشم (= کانا) شخص ہے جو گنگریالے بالوں والا شخص ہے اور اس کے ماتھے پر لفظ "کافر" لکھا ہوا ہے۔ دجال [[آخر الزمان]] میں [[امام زمانہ(عج)]] کے ظہور سے قبل مشرق سے اور ایک احتمال کے مطابق [[خراسان]] (یا [[اصفہان]]) سے خروج کرے گا؛ حیرت انگیز اقدامات کے ذریعے بہت سوں کو دھوکا دے گا اور لوگوں کی بڑی تعداد کو اپنے گرد اکٹھا کرے گا۔ دجال یروشلم (= [[بیت المقدس]]) میں الوہیت کا دعوی کرے گا۔ وہ چالیس دن یا چالیس سال تک حکومت کرے گا اور بحر ہند کے ایک جزیرے میں رہائش رکھے گا جہاں سے موسیقی کی صدا سنائی دیے گا۔ دوسری روایات کے مطابق وہ [[ہندوستان]] کے ایک جزیرے کے ایک پہاڑ میں رہائش پذیر ہے اور شیاطین اس کو کھانا کھلاتے ہیں۔ <ref name=Britannica>Dajjal, Encyclopedia of world religions, Britannica p.275, Date 2006۔</ref>


==دجال کی داستان اسلامی مآخذ میں==
==دجال کی داستان اسلامی مآخذ میں==
[[اہل سنت]] کی بہت سے روایات میں دجال کا خروج [[قیامت]] کے بپا ہونے کی علامت قرار دیا گیا ہے۔ [[شیعہ]] کتب حدیث میں صرف چند روایات میں دجال کو [[امام مہدی علیہ السلام]] کے [[علائم ظہور مہدی(عج)]] کے زمرے میں شمار کیا گیا ہے جو سند کے لحاظ سے معتبر اور قابل قبول نہیں ہیں۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج52، ص193۔</ref>
[[اہل سنت]] کی بہت سی روایات میں دجال کا خروج [[قیامت]] کے بپا ہونے کی علامت قرار دیا گیا ہے۔ [[شیعہ]] کتب حدیث میں صرف چند روایات میں دجال کو [[امام مہدی علیہ السلام]] کے [[علائم ظہور مہدی(عج)]] کے زمرے میں شمار کیا گیا ہے جو سند کے لحاظ سے معتبر اور قابل قبول نہیں ہیں۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج52، ص193۔</ref>
 
 
===دجال اہل سنت کی روایات میں===
[[اہل سنت]] کی روایات میں خروج دجال کو قیامت کی نشانی قرار دیا گیا ہے اور دجال سے متعلق زیادہ تر روایات کو [[احمد بن حنبل]] نے اپنی کتاب ''[[مسند احمد بن حنبل|مسند]]'' میں، [[ترمذی]] نے اپنی کتاب ''سنن'' میں، [[ابن ماجہ قزوینی]] نے اپنی کتاب ''سنن'' میں، [[مسلم بن حجاج]] نے اپنی کتاب ''[[صحیح مسلم|صحیح]]'' میں<ref>ترمذی، سنن ترمذی، ج4، ص330۔</ref>۔<ref>ابن ماجه، سنن، ج2 ص1304۔</ref>۔<ref>مسلم نیسابوری، صحیح مسلم، ج2، ص96۔</ref> نیز [[ابن اثیر]] نے اپنی کتاب "النہایۃ في غریب الحدیث" میں [[عبداللہ بن عمر]]، [[ابو سعید خدری|ابو سعید خُدری]] اور [[جابر بن عبداللہ انصاری]] سے نقل کی ہیں۔
 


[[اہل سنت]] کی روایات میں دجال کے لئے یہ اوصاف بیان کئے گئے ہیں:
[[اہل سنت]] کی روایات میں دجال کے لئے یہ اوصاف بیان کئے گئے ہیں:
سطر 40: سطر 44:
# وہ لوگوں کو قتل کرتا ہے اور پھر زندہ کرتا ہے۔<ref>حاکم نیسابوری، المستدرک، ج4، ص 537۔</ref>
# وہ لوگوں کو قتل کرتا ہے اور پھر زندہ کرتا ہے۔<ref>حاکم نیسابوری، المستدرک، ج4، ص 537۔</ref>
# اس کے پاس سفید پانی کی ایک نہر اور آگ کی ایک نہر ہے۔<ref>طبرانی، معجم الکبیر، ج2، ص56۔</ref>
# اس کے پاس سفید پانی کی ایک نہر اور آگ کی ایک نہر ہے۔<ref>طبرانی، معجم الکبیر، ج2، ص56۔</ref>
===دجال اہل سنت کی روایات میں===
[[اہل سنت]] کی روایات میں خروج دجال کو قیامت کی نشانی قرار دیا گیا ہے اور دجال سے متعلق زیادہ تر روایات کو [[احمد بن حنبل]] نے اپنی کتاب ''[[مسند احمد بن حنبل|مسند]]'' میں، [[ترمذی]] نے اپنی کتاب ''سنن'' میں، [[ابن ماجہ قزوینی]] نے اپنی کتاب ''سنن'' میں، [[مسلم بن حجاج]] نے اپنی کتاب ''[[صحیح مسلم|صحیح]]'' میں<ref>ترمذی، سنن ترمذی، ج4، ص330۔</ref>۔<ref>ابن ماجه، سنن، ج2 ص1304۔</ref>۔<ref>مسلم نیسابوری، صحیح مسلم، ج2، ص96۔</ref> نیز [[ابن اثیر]] نے اپنی کتاب "النہایۃ في غریب الحدیث" میں [[عبداللہ بن عمر]]، [[ابو سعید خدری|ابو سعید خُدری]] اور [[جابر بن عبداللہ انصاری]] سے نقل کی ہیں۔


===دجال شیعہ منابع و مآخذ میں===
===دجال شیعہ منابع و مآخذ میں===
سطر 49: سطر 50:
[[کامل سلیمان]] بھی [[خطیب بغدادی]] کی کتاب ''المتفق والمفترق" اور سیوطی کی ''الحاوی للفتاوی'' وغیرہ کے حوالے سے لکھتے ہیں: دجال کے بارے میں مجھے شک ہے کیونکہ اس کے بارے میں منقولہ روایات غیر معتبر ہیں اور ان کے درمیان ایسی چیزیں ہیں جن سے [[رسول اللہ]](ص) اور [[ائمہ]](ع) بری ہیں۔ ان کے درمیان موضوعہ روایات ہیں اور سازشی لوگوں نے ان میں اپنی ریشہ دوانیاں کی ہیں...<ref>کامل سلیمان، یوم الخلاص، ص711۔</ref>
[[کامل سلیمان]] بھی [[خطیب بغدادی]] کی کتاب ''المتفق والمفترق" اور سیوطی کی ''الحاوی للفتاوی'' وغیرہ کے حوالے سے لکھتے ہیں: دجال کے بارے میں مجھے شک ہے کیونکہ اس کے بارے میں منقولہ روایات غیر معتبر ہیں اور ان کے درمیان ایسی چیزیں ہیں جن سے [[رسول اللہ]](ص) اور [[ائمہ]](ع) بری ہیں۔ ان کے درمیان موضوعہ روایات ہیں اور سازشی لوگوں نے ان میں اپنی ریشہ دوانیاں کی ہیں...<ref>کامل سلیمان، یوم الخلاص، ص711۔</ref>


[[شیعہ]] کتب حدیث میں دجال کے خروج اور [[ظہور]] سے قبل اس کے فتنوں کی طرف کوئی اشارہ نہیں ہے؛ صرف ایک اشارہ پایا جاتا ہے اور وہ یہ کہ "دجال [[امام مہدی علیہ السلام]] کے ہاتھوں مارا جائے گا" اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ وہ [[حضرت عیسی علیہ السلام]] کے ہاتھوں ہلاک ہوگا۔ ان روایات میں دجال کے فتنوں، اس کے چہرے اور شکل و شباہت، اس کے پیروکاروں وغیرہ کی طرف کوئی اشارہ نہیں پایا جاتا۔
[[شیعہ]] کتب حدیث میں دجال کے خروج اور امام زمانہ علیہ السلام کے [[ظہور]] سے قبل اس کے فتنوں کی طرف کوئی اشارہ نہیں ملتا؛ صرف ایک اشارہ پایا جاتا ہے اور وہ یہ کہ "دجال [[امام مہدی علیہ السلام]] کے ہاتھوں مارا جائے گا" اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ وہ [[حضرت عیسی علیہ السلام]] کے ہاتھوں ہلاک ہوگا۔ ان روایات میں دجال کے فتنے اور اسکے خدوخال یا اس کے پیروکاروں کی طرف کوئی اشارہ نہیں پایا جاتا۔


اگر دجال کی داستان صحیح ہو بھی تو اس کے لئے بیان ہونے والی اکثر خصوصیات افسانوں سے مشابہت رکھتی ہیں۔ [[قطب الدین راوندی]] نے [[اہل سنت|عامہ]] کے طرق سے نقل کیا ہے کہ اور [[علامہ مجلسی]] نے بھی یہ روایت قطب راوندی سے نقل کی ہے<ref>بحارلانوارج52 ص195۔</ref>۔<ref>قطب راوندی، الخرائج والجرائح، ج3 ص1138۔</ref> اور یہی روایت [[کامل سلیمان]] بھی [[اہل سنت]] کے منابع ''الحاوی للفتاوی''، ''صحیح بخاری''، ''صحیح مسلم''، ''بشارۃ الاسلام'' اور دجال کے بارے میں روایت نقل کرنے والی کتب کے حوالے سے نقل کی ہے<ref>کامل سلیمان، یوم الخلاص، ص714۔</ref> جو کچھ یوں ہے: وایت یوں ہے کہ "[[عبداللہ بن عمر]] نے کہا ہے کہ [[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا: "[[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا: "[[حضرت نوح علیہ السلام|نوح]](ع) کے بعد ہر پیغمبر نے اپنی قوم کو دجال کے فتنے سے خبردار کیا ہے اور میں بھی تمہیں خبردار کرتا ہوں"۔
اگر دجال کی داستان صحیح ہو بھی تو اس کے لئے بیان ہونے والی اکثر خصوصیات افسانوں سے مشابہت رکھتی ہیں۔ [[قطب الدین راوندی]] نے [[اہل سنت|عامہ]] کے طرق سے نقل کیا ہے اور [[علامہ مجلسی]] نے بھی یہ روایت قطب راوندی سے نقل کی ہے<ref>بحارلانوارج52 ص195۔</ref>۔<ref>قطب راوندی، الخرائج والجرائح، ج3 ص1138۔</ref> اور یہی روایت [[کامل سلیمان]] بھی [[اہل سنت]] کے منابع ''الحاوی للفتاوی''، ''صحیح بخاری''، ''صحیح مسلم''، ''بشارۃ الاسلام'' اور دجال کے بارے میں روایت نقل کرنے والی کتب کے حوالے سے نقل کی ہے<ref>کامل سلیمان، یوم الخلاص، ص714۔</ref> جو کچھ یوں ہے: وایت یوں ہے کہ "[[عبداللہ بن عمر]] نے کہا ہے کہ [[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا: "[[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا: "[[حضرت نوح علیہ السلام|نوح]](ع) کے بعد ہر پیغمبر نے اپنی قوم کو دجال کے فتنے سے خبردار کیا ہے اور میں بھی تمہیں خبردار کرتا ہوں"۔


دجال کے لغوی معنی کو مد نظر رکھ کر ـ لگتا ہے کہ دجال ایک اسم خاص اور ایک خاص شخص کا نام نہیں ہے بلکہ ہر وہ شخص جو کھوکھلے دعوے کرے اور مختلف اسباب و وسائل بروئے کار لاکر لوگوں کو دھوکہ اور فریب دینا چاہے وہ دجال ہے۔ چنانچہ بہت سے مسلم دانشور اس لفظ کو ایک اصطلاح عام سمجھتے ہیں اور ہر اس شخص پر اس کا اطلاق کرتے ہیں جو دھوکا، فریب، مکاری اور عیاری کرتے ہیں، حق کو باطل میں مخلوط کرتے ہیں اور باطل کو حق کے لبادے میں لوگوں میں رائج کرتے ہیں اور اپنے شیطانی مقاصد کے حصول کی کوشش کرتے ہیں۔
دجال کے لغوی معنی کو مد نظر رکھ کر ـ لگتا ہے کہ دجال ایک اسم خاص اور ایک خاص شخص کا نام نہیں ہے بلکہ ہر وہ شخص جو کھوکھلے دعوے کرے اور مختلف اسباب و وسائل بروئے کار لاکر لوگوں کو دھوکہ اور فریب دینا چاہے وہ دجال ہے۔ چنانچہ بہت سے مسلم دانشور اس لفظ کو ایک اصطلاح عام سمجھتے ہیں اور ہر اس شخص پر اس کا اطلاق کرتے ہیں جو دھوکا، فریب، مکاری اور عیاری کرتے ہیں، حق کو باطل میں مخلوط کرتے ہیں اور باطل کو حق کے لبادے میں لوگوں میں رائج کرتے ہیں اور اپنے شیطانی مقاصد کے حصول کی کوشش کرتے ہیں۔
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم