confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←شام جلا وطنی) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 26: | سطر 26: | ||
| تالیفات = | | تالیفات = | ||
}} | }} | ||
'''جُنْدَب بْن جُنادَہ غفاری''' (متوفی 32 ھ)، '''ابوذر غفاری''' کے نام سے مشہور ہیں۔ آپ کا شمار [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر | '''جُنْدَب بْن جُنادَہ غفاری''' (متوفی 32 ھ)، '''ابوذر غفاری''' کے نام سے مشہور ہیں۔ آپ کا شمار [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] کے ان بزرگ صحابیوں، اور [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] کے ان اصحاب میں سے ہوتا ہے جن کے بارے میں [[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] دونوں فرقوں کے علماء بہت سارے صفات و فضائل و مناقب بیان کرتے ہیں۔ علمائے علم رجال انہیں ارکان اربعہ [[شیعہ]] میں شمار کرتے ہیں۔ تیسرے خلیفہ [[عثمان]] کی کارکردگی پر معترض ہونے کی وجہ سے آپ شام جلا وطن ہوئے اور پھر وہاں سے [[ربذہ]] بھیجا گیا اور وہیں پر ہی دنیا سے چل بسے۔ | ||
{{Quote box | {{Quote box | ||
سطر 59: | سطر 59: | ||
|سمت=دایاں | |سمت=دایاں | ||
|چوڑائی=220px | |چوڑائی=220px | ||
|مآخذ کی سمت =left | |مآخذ کی سمت =left | ||
|مآخذ کی سٹائل = | |مآخذ کی سٹائل = | ||
سطر 106: | سطر 96: | ||
===شام جلا وطنی=== | ===شام جلا وطنی=== | ||
ابن ابی الحدید کا کہنا ہے کہ عثمان کی طرف سے [[مروان بن حکم]]، [[زید بن ثابت]] اور چند دوسرے لوگوں کو بیت المال سے مال دینے اور اس پر ابوذر کی مخالفت اور احتجاج باعث بنا کہ انہیں شام جلا وطن کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ ابوذر گلی کوچوں میں علنی طور اعتراض کرتے تھے اسی وجہ سے عثمان نے انہیں مدینہ سے شام جلاوطن کردیا۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج ۸، ص ۲۵۶۔ </ref>لیکن ابوذر شام میں معاویہ کے کاموں پر اعتراض کرتے تھے اور ایک دن معاویہ نے 300 دینار ابوذر کے لیے بھیج دیا تو ابوذر نے دینار لانے والے سے کہا: اگر یہ بیت المال سے میرا اس سال کا حصہ ہے جو اب تک نہیں دیا تھا تو میں اسے رکھ دیتا ہوں لیکن اگر ہدیہ ہے تو اس کی مجھے کوئی ضرورت نہیں ہے اور اسے واپس کر دیا۔ جب [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] نے دمشق میں قصر خضراء بنایا تو ابوذر نے کہا: اے معاویہ! اگر اس قصر کو بیت المال کے پیسوں سے بنایا ہے تو خیانت ہے اور اگر اپنے پیسوں سے بنایا ہے تو اسراف ہے۔ | ابن ابی الحدید کا کہنا ہے کہ عثمان کی طرف سے [[مروان بن حکم]]، [[زید بن ثابت]] اور چند دوسرے لوگوں کو بیت المال سے مال دینے اور اس پر ابوذر کی مخالفت اور احتجاج باعث بنا کہ انہیں شام جلا وطن کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ ابوذر گلی کوچوں میں علنی طور اعتراض کرتے تھے اسی وجہ سے عثمان نے انہیں مدینہ سے شام جلاوطن کردیا۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج ۸، ص ۲۵۶۔ </ref>لیکن ابوذر شام میں معاویہ کے کاموں پر اعتراض کرتے تھے اور ایک دن معاویہ نے 300 دینار ابوذر کے لیے بھیج دیا تو ابوذر نے دینار لانے والے سے کہا: اگر یہ بیت المال سے میرا اس سال کا حصہ ہے جو اب تک نہیں دیا تھا تو میں اسے رکھ دیتا ہوں لیکن اگر ہدیہ ہے تو اس کی مجھے کوئی ضرورت نہیں ہے اور اسے واپس کر دیا۔ جب [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] نے دمشق میں قصر خضراء بنایا تو ابوذر نے کہا: اے معاویہ! اگر اس قصر کو بیت المال کے پیسوں سے بنایا ہے تو خیانت ہے اور اگر اپنے پیسوں سے بنایا ہے تو اسراف ہے۔ | ||
اس طرح سے ہمیشہ معاویہ سے کہتا تھا: خدا کی قسم تم نے ایسے کام انجام دیا ہے جنہیں میں نہیں جانتا ہوں؛ اور خدا کی قسم! ایسے کام نہ تو [[قرآن کریم|اللہ کی کتاب]] میں ہیں اور نہ ہی پیغمبر | اس طرح سے ہمیشہ معاویہ سے کہتا تھا: خدا کی قسم تم نے ایسے کام انجام دیا ہے جنہیں میں نہیں جانتا ہوں؛ اور خدا کی قسم! ایسے کام نہ تو [[قرآن کریم|اللہ کی کتاب]] میں ہیں اور نہ ہی پیغمبر اکرمؐ ؐکی سنت میں؛ میں ایسے حق کو دیکھ رہا ہوں جو بجھا جا رہا ہے اور ایسے باطل کو دیکھ رہا ہوں جو زندہ ہو رہا ہے، سچ کو دیکھ رہا ہوں جسے جھٹلایا جا رہا ہے ۔۔۔ یہاں تک کہ ابوذر کی انہی باتوں کی وجہ سے ایک دن معاویہ نے ان کی گرفتاری کا حکم دیا اور انہیں اللہ اور اس کے رسول کا دشمن ٹھہرایا۔ ابوذر نے بھی جواب میں کہہ دیا: میں نہ تو اللہ کا دشمن ہوں اور نہ ہی اللہ کے رسول کا، اللہ اور اس کے رسول کے دشمن تو تم اور تمہارا باپ ہے جنہوں نے دکھاوے کے طور پر اسلام قبول کیا لیکن دل میں [[کفر]] چھپا رکھا اور اللہ کے رسول نے یقینا تم پر لعنت کی اور کئی بار تمہیں بد دعا کی کہ تمہارا پیٹ کبھی نہ بھرے۔ معاویہ نے کہا: وہ شخص میں نہیں ہوں۔ تو ابوذر نے کہا: کیوں نہیں تم ہی وہ شخص ہو؛ میں رسول اللہ کے پاس تھا آپ نے مجھ سے ہی کہا اور میں نے خود سنا ہے کہ فرماتے تھے: یا اللہ اس (معاویہ) پر لعنت بھیج اور اس کا پیٹ کبھی نہ بھرے مگر مٹی سے۔ یہ سن کر معاویہ نے ابوذر کو جیل بھیجنے کا حکم دیا۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ۱۳۷۸ق، ج۸، صص ۲۵۶-۲۵۸.</ref> <ref>امین، اعیان الشیعہ، ج۴، ص۲۳۷.</ref> | ||
اور اسی طرح کہا گیا ہے کہ ابوذر شام میں لوگوں کو پیغمبرؐ اور [[اہل بیت (ع)|اہل بیتؑ]] کے فضائل بیان کرنے کی تلقین کرتا تھا۔ اسی لیے [[معاویہ]] نے لوگوں کو اس کی محفل میں شرکت کرنے سے منع کر دیا، اور [[عثمان]] کو خط لکھ کر ابوذر کے کاموں سے آگاہ کیا اور عثمان کے جواب ملنے کے بعد معاویہ نے ابوذر کو [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کی جانب روانہ کر دیا۔<ref>امین، اعیان الشیعہ، ج ۴، ص ۲۳۷۔ </ref> | اور اسی طرح کہا گیا ہے کہ ابوذر شام میں لوگوں کو پیغمبرؐ اور [[اہل بیت (ع)|اہل بیتؑ]] کے فضائل بیان کرنے کی تلقین کرتا تھا۔ اسی لیے [[معاویہ]] نے لوگوں کو اس کی محفل میں شرکت کرنے سے منع کر دیا، اور [[عثمان]] کو خط لکھ کر ابوذر کے کاموں سے آگاہ کیا اور عثمان کے جواب ملنے کے بعد معاویہ نے ابوذر کو [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کی جانب روانہ کر دیا۔<ref>امین، اعیان الشیعہ، ج ۴، ص ۲۳۷۔ </ref> | ||
سطر 124: | سطر 114: | ||
:: تم جنگل میں مر جاؤ گے اور میرے پاس تمہیں [[کفن]] دینے کے لئے کوئی کپڑا تک نہیں، تو ابوذر کہتے تھے: تم رونا مت بلکہ تم خوش رہو کیونکہ ایک دن [[رسول اللہ|رسول خداؐ]] نے لوگوں کے درمیان جہاں میں بھی موجود تھا، فرمایا: تم میں سے ایک فرد جنگل میں اس دنیا سے جائے گا اور مومنین کی ایک جماعت اسے دفن کرے گی۔ اور اب وہ تمام لوگ جو میرے اس وقت میرے ہمراہ اس محفل میں تھے وہ شہر میں اور تمام لوگوں کے سامنے اس دنیا سے رخصت ہوئے ہیں اور اس سے معلوم ہوتا ہے جو کچھ پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا تھا وہ میرے بارے میں فرمایا ہے۔<ref>امین عاملی، اعیان الشیعہ، ج ۴، ص ۲۴۱۔ </ref> | :: تم جنگل میں مر جاؤ گے اور میرے پاس تمہیں [[کفن]] دینے کے لئے کوئی کپڑا تک نہیں، تو ابوذر کہتے تھے: تم رونا مت بلکہ تم خوش رہو کیونکہ ایک دن [[رسول اللہ|رسول خداؐ]] نے لوگوں کے درمیان جہاں میں بھی موجود تھا، فرمایا: تم میں سے ایک فرد جنگل میں اس دنیا سے جائے گا اور مومنین کی ایک جماعت اسے دفن کرے گی۔ اور اب وہ تمام لوگ جو میرے اس وقت میرے ہمراہ اس محفل میں تھے وہ شہر میں اور تمام لوگوں کے سامنے اس دنیا سے رخصت ہوئے ہیں اور اس سے معلوم ہوتا ہے جو کچھ پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا تھا وہ میرے بارے میں فرمایا ہے۔<ref>امین عاملی، اعیان الشیعہ، ج ۴، ص ۲۴۱۔ </ref> | ||
پھر اس کے بعد [[عبداللہ بن مسعود]] اور اس کے بعض دوسرے ساتھیوں کا وہاں سے گزر ہوا جس میں حجر بن ادبر، [[مالک اشتر]] اور [[انصار]] کے بعض دوسرے جوان بھی تھے انہوں نے [[غسل]] اور [[کفن]] دیا اور عبداللہ بن مسعود نے [[نماز جنازہ]] پڑھائی۔<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۲۵۳.؛ ابن خیاط، طبقات خلیفہ، ۱۴۱۴ق، ص۷۱.؛ ابن حبان، الثقات، ۱۳۹۳ق، ج۳، ص۵۵.</ref> تاریخ یعقوبی کے مطابق جلیل القدر [[حذیفہ بن یمانی]] بھی تدفین کرنے والوں میں شامل تھے۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ترجمہ آیتی، ج۲، ص۶۸.</ref> | پھر اس کے بعد [[عبداللہ بن مسعود]] اور اس کے بعض دوسرے ساتھیوں کا وہاں سے گزر ہوا جس میں حجر بن ادبر، [[مالک اشتر]] اور [[انصار]] کے بعض دوسرے جوان بھی تھے انہوں نے [[غسل]] اور [[کفن]] دیا اور عبداللہ بن مسعود نے [[نماز جنازہ]] پڑھائی۔<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۲۵۳.؛ ابن خیاط، طبقات خلیفہ، ۱۴۱۴ق، ص۷۱.؛ ابن حبان، الثقات، ۱۳۹۳ق، ج۳، ص۵۵.</ref> تاریخ یعقوبی کے مطابق جلیل القدر [[حذیفہ بن یمانی]] بھی تدفین کرنے والوں میں شامل تھے۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ترجمہ آیتی، ج۲، ص۶۸.</ref> | ||
اور تمام منابع کے مطابق، ابوذر کی قبر ربذہ میں ہے۔<ref>حموی، معجم البلدان، ۱۳۹۹ھ، ج۳، ص۲۴؛ طریحی، مجمع البحرین، ۱۳۶۷ش، ج۲، ص۱۳۱.</ref> تیسری صدی کے حنبلی عالم حربی نے اپنی کتاب المناسک میں ذکر کیا ہے کہ ربذہ میں ایک [[مسجد]] پیغمبر | اور تمام منابع کے مطابق، ابوذر کی قبر ربذہ میں ہے۔<ref>حموی، معجم البلدان، ۱۳۹۹ھ، ج۳، ص۲۴؛ طریحی، مجمع البحرین، ۱۳۶۷ش، ج۲، ص۱۳۱.</ref> تیسری صدی کے حنبلی عالم حربی نے اپنی کتاب المناسک میں ذکر کیا ہے کہ ربذہ میں ایک [[مسجد]] پیغمبر اکرمؐ کے صحابی ابوذر کے نام تھی اور کہا گیا ہے کہ ابوذر کی قبر بھی اسی مسجد میں ہے۔<ref>حربی، المناسک، ۱۹۶۹ء، ص۳۲۷.</ref> | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== |