مندرجات کا رخ کریں

"ابوذر غفاری" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
م (←‏جلا وطنی: تمیزکاری)
سطر 115: سطر 115:


==وفات==
==وفات==
پیغمبر (ص) نے فرمایا: اے ابوذر! تم اکیلے زندگی گزارو گے، اور اکیلے میں موت آئے گی، اور اکیلے مبعوث ہو گے اور اکیلے جنت میں داخل ہوگے۔ اور تمہاری وجہ سے، خوش قسمت ہوں گے [[عراق]] کے وہ لوگ جو تمہیں [[غسل]] و [[کفن]] اور دفن کریں گے۔<ref>تفسیر قمی، ج١، ص٢٩٥</ref>
{{نقل قول
ابوذر [[ذی الحجہ]] [[سنہ 32 ہجری]] اور عثمان کی دورہ خلافت کے زمانے میں ربذہ میں اس دنیا سے رخصت ہوئے۔<ref>تاریخ طبری، ج ۳، ص ۳۵۴۔</ref> ابن کثیر کہتا ہے: وفات کے وقت ان کی بیوی اور بچوں کے علاوہ کوئی ان کے پاس موجود نہ تھا۔<ref>البدایہ و النہایہ، ج ۷، ص ۱۸۵۔</ref> زرکلی کہتا ہے: ابوذر اس حال میں دنیا سے گئے کہ گھر میں انہیں کفن دینے کے لئے کچھ نہ تھا۔<ref>الاعلام، ج ۲، ص ۱۴۰۔</ref> مہران بن میمون بیان کرتا ہے: جو کچھ میں نے ابوذر کے گھر میں دیکھا اس کی قیمت دو درہم سے زیادہ نہ تھی۔<ref>اعیان الشیعہ، ج ۴، ص ۲۲۹۔ </ref> بیان ہوا ہے کہ جب ابوذر کی بیوی ام ذر روتے ہوئے کہتی تھیں کہ تم جنگل میں مر جاؤ گے اور میرے پاس تمہیں [[کفن]] دینے کے لئے کوئی کپڑا تک نہیں، تو ابوذر کہتے تھے: تم رونا مت بلکہ تم خوش رہو کیونکہ ایک دن [[رسول اللہ|رسول خدا (ص)]] نے لوگوں کے درمیان جہاں میں بھی موجود تھا، فرمایا: تم میں سے ایک فرد جنگل میں اس دنیا سے جائے گا اور مومنین کی ایک جماعت اسے دفن کرے گی۔ اور اب وہ تمام لوگ جو میرے اس وقت میرے ہمراہ اس محفل میں تھے وہ شہر میں اور تمام لوگوں کے سامنے اس دنیا سے رخصت ہوئے ہیں اور اس سے معلوم ہوتا ہے جو کچھ پیغمبر (ص) نے فرمایا تھا وہ میرے بارے میں فرمایا ہے۔<ref>اعیان الشیعہ، ج ۴، ص ۲۴۱۔ </ref>
|عنوان= پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا
پھر اس کے بعد [[عبداللہ بن مسعود]] اور اس کے بعض دوسرے ساتھیوں کا وہاں سے گزر ہوا جس میں حجر بن ادبر، [[مالک اشتر]] اور [[انصار]] کے بعض دوسرے جوان بھی تھے انہوں نے [[غسل]] اور [[کفن]] دیا اور عبداللہ بن مسعود نے [[نماز جنازہ]] پڑھائی۔<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۲۵۳.</ref> <ref>ابن خیاط، طبقات خلیفہ، ۱۴۱۴ق، ص۷۱.</ref> <ref>ابن حبان، الثقات، ۱۳۹۳ق، ج۳، ص۵۵.</ref> تاریخ یعقوبی کے مطابق جلیل القدر [[حذیفہ بن یمانی]] بھی تدفین کرنے والوں میں شامل تھے۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ترجمہ آیتی، ج۲، ص۶۸.</ref>
|نقل‌ قول=اے ابوذر! تم اکیلے زندگی گزارو گے، اور اکیلے میں موت آئے گی، اور اکیلے مبعوث ہو گے اور اکیلے جنت میں داخل ہوگے۔ اور تمہاری وجہ سے، خوش قسمت ہوں گے [[عراق]] کے وہ لوگ جو تمہیں [[غسل]] و [[کفن]] اور دفن کریں گے
الحلحال بْن دري الضبي کہتا ہے کہ ہم عبداللہ بن مسعود کے ساتھ [[حج]] پر جا رہے تھے کہ ہم نے ربذہ میں ابوذر کے جسد کو دیکھا تو ہم نے انہیں غسل و کفن دیا اور دفن کیا۔<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ج۱، ص۲۵۳؛ طبقات خلیفہ بن خیاط، ص ۷۱؛۔</ref>
|مآخذ=(تفسیر قمی، ج١، ص٢٩٥) |سمت=دایاں |چوڑائی=220px |حاشیہ= |فونٹ سائز= |مآخذ کی سمت =left}}
اور تمام منابع کے مطابق، ابوذر کی قبر ربذہ میں ہے۔<ref>معجم البلدان، ج ۳، ص ۲۴۔ مجمع البحرین، ج ۲، ص ۱۳۱۔</ref> تیسری صدی کے حنبلی عالم حربی نے اپنی کتاب المناسک میں ذکر کیا ہے کہ ربذہ میں ایک [[مسجد]] پیغمبر اکرم کے صحابی ابوذر کے نام تھی اور کہا گیا ہے کہ ابوذر کی قبر بھی اسی مسجد میں ہے۔<ref>حربی، المناسک، ۱۹۶۹م، ص۳۲۷.</ref>
 
ابوذر [[ذی الحجہ]] [[سنہ 32 ہجری]] اور عثمان کی دورہ خلافت کے زمانے میں ربذہ میں اس دنیا سے رخصت ہوئے۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج ۳، ص ۳۵۴۔</ref> ابن کثیر لکھتا ہے: وفات کے وقت ان کی بیوی اور بچوں کے علاوہ کوئی ان کے پاس موجود نہ تھا۔<ref>ابن کثیر، البدایۃ و النهایۃ، ۱۹۸۶م، ج۷، ۱۶۵.</ref> خیر الدین زرکلی کہتا ہے: «ابوذر اس حال میں دنیا سے گئے کہ گھر میں انہیں کفن دینے کے لئے کچھ نہ تھا۔»<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۰م، ج ۲، ص ۱۴۰. </ref> مہران بن میمون بیان کرتا ہے: «جو کچھ میں نے ابوذر کے گھر میں دیکھا اس کی قیمت دو درہم سے زیادہ نہ تھی۔»<ref>امین عاملی، اعیان الشیعۃ، دار التعارف، ج۴، ص۲۲۹.</ref>
<br />بیان ہوا ہے کہ ابوذر کی بیوی ام ذر روتے ہوئے کہتی تھیں
:: تم جنگل میں مر جاؤ گے اور میرے پاس تمہیں [[کفن]] دینے کے لئے کوئی کپڑا تک نہیں، تو ابوذر کہتے تھے: تم رونا مت بلکہ تم خوش رہو کیونکہ ایک دن [[رسول اللہ|رسول خدا (ص)]] نے لوگوں کے درمیان جہاں میں بھی موجود تھا، فرمایا: تم میں سے ایک فرد جنگل میں اس دنیا سے جائے گا اور مومنین کی ایک جماعت اسے دفن کرے گی۔ اور اب وہ تمام لوگ جو میرے اس وقت میرے ہمراہ اس محفل میں تھے وہ شہر میں اور تمام لوگوں کے سامنے اس دنیا سے رخصت ہوئے ہیں اور اس سے معلوم ہوتا ہے جو کچھ پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا تھا وہ میرے بارے میں فرمایا ہے۔<ref>امین عاملی، اعیان الشیعہ، ج ۴، ص ۲۴۱۔ </ref>
پھر اس کے بعد [[عبداللہ بن مسعود]] اور اس کے بعض دوسرے ساتھیوں کا وہاں سے گزر ہوا جس میں حجر بن ادبر، [[مالک اشتر]] اور [[انصار]] کے بعض دوسرے جوان بھی تھے انہوں نے [[غسل]] اور [[کفن]] دیا اور عبداللہ بن مسعود نے [[نماز جنازہ]] پڑھائی۔<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۲۵۳.؛ ابن خیاط، طبقات خلیفہ، ۱۴۱۴ق، ص۷۱.؛ ابن حبان، الثقات، ۱۳۹۳ق، ج۳، ص۵۵.</ref> تاریخ یعقوبی کے مطابق جلیل القدر [[حذیفہ بن یمانی]] بھی تدفین کرنے والوں میں شامل تھے۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ترجمہ آیتی، ج۲، ص۶۸.</ref>
اور تمام منابع کے مطابق، ابوذر کی قبر ربذہ میں ہے۔<ref>حموی، معجم البلدان، ۱۳۹۹ھ، ج۳، ص۲۴؛ طریحی، مجمع البحرین، ۱۳۶۷ش، ج۲، ص۱۳۱.</ref> تیسری صدی کے حنبلی عالم حربی نے اپنی کتاب المناسک میں ذکر کیا ہے کہ ربذہ میں ایک [[مسجد]] پیغمبر اکرم کے صحابی ابوذر کے نام تھی اور کہا گیا ہے کہ ابوذر کی قبر بھی اسی مسجد میں ہے۔<ref>حربی، المناسک، ۱۹۶۹ء، ص۳۲۷.</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم