مندرجات کا رخ کریں

"ابوذر غفاری" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
←‏جلا وطنی: تمیزکاری
م (←‏جلا وطنی: تمیزکاری)
سطر 104: سطر 104:
اور [[عمر|دوسرے خلیفہ]] کے دور میں ابوذر کا ان لوگوں میں سے شمار ہوتا تھا چنہوں نے خلیفہ کی طرف سے دیا ہوا تدوین حدیث کی ممنوعیت  کے حکم کو ماننے سے انکار کیا اور کہتا تھا خدا کی قسم اگر میری زبان پر تلوار رکھیں اور اور کہیں کہ میں [[رسول اللہ|پیغمبر اکرمؐ]] کی حدیث نقل نہ کروں تو میں اپنی زبان کٹوانے کو رسول اللہؐ کی احادیث بیان نہ کرنے پر ترجیح دیتا ہوں۔<ref>ابن سعد، طبقات کبری، ج ۲، ص ۳۵۴۔ </ref> اور اسی حدیث نقل کرنے کی وجہ سے عمر کے زمانے میں ابوذر دوسرے چند افراد کے ساتھ زندان میں رہا۔<ref>ابن حیان، المجروحین، ج ۱، ص ۳۵۔ </ref>
اور [[عمر|دوسرے خلیفہ]] کے دور میں ابوذر کا ان لوگوں میں سے شمار ہوتا تھا چنہوں نے خلیفہ کی طرف سے دیا ہوا تدوین حدیث کی ممنوعیت  کے حکم کو ماننے سے انکار کیا اور کہتا تھا خدا کی قسم اگر میری زبان پر تلوار رکھیں اور اور کہیں کہ میں [[رسول اللہ|پیغمبر اکرمؐ]] کی حدیث نقل نہ کروں تو میں اپنی زبان کٹوانے کو رسول اللہؐ کی احادیث بیان نہ کرنے پر ترجیح دیتا ہوں۔<ref>ابن سعد، طبقات کبری، ج ۲، ص ۳۵۴۔ </ref> اور اسی حدیث نقل کرنے کی وجہ سے عمر کے زمانے میں ابوذر دوسرے چند افراد کے ساتھ زندان میں رہا۔<ref>ابن حیان، المجروحین، ج ۱، ص ۳۵۔ </ref>


== جلا وطنی==
===شام جلا وطنی===
===شام===
ابن ابی الحدید کا کہنا ہے کہ عثمان کی طرف سے [[مروان بن حکم]]، [[زید بن ثابت]] اور چند دوسرے لوگوں کو بیت المال سے مال دینے اور اس پر ابوذر کی مخالفت اور احتجاج باعث بنا کہ انہیں شام جلا وطن کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ ابوذر گلی کوچوں میں علنی طور اعتراض کرتے تھے اسی وجہ سے عثمان نے انہیں مدینہ سے شام جلاوطن کردیا۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج ۸، ص ۲۵۶۔ </ref>لیکن ابوذر شام میں معاویہ کے کاموں پر اعتراض کرتے تھے اور ایک دن معاویہ نے 300 دینار ابوذر کے لیے بھیج دیا تو ابوذر نے دینار لانے والے سے کہا: اگر یہ بیت المال سے میرا اس سال کا حصہ ہے جو اب تک نہیں دیا تھا تو میں اسے رکھ دیتا ہوں لیکن اگر ہدیہ ہے تو اس کی مجھے کوئی ضرورت نہیں ہے اور اسے واپس کر دیا۔ جب معاویہ نے دمشق میں قصر خضراء بنایا تو ابوذر نے کہا: اے معاویہ! اگر اس قصر کو بیت المال کے پیسوں سے بنایا ہے تو خیانت ہے اور اگر اپنے پیسوں سے بنایا ہے تو اسراف ہے۔
ابن ابی الحدید کا کہنا ہے کہ عثمان کی طرف سے [[مروان بن حکم]]، [[زید بن ثابت]] اور چند دوسرے لوگوں کو بیت المال سے مال دینے اور اس پر ابوذر کی مخالفت اور احتجاج باعث بنا کہ انہیں شام جلا وطن کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ ابوذر گلی کوچوں میں علنی طور اعتراض کرتے تھے اسی وجہ سے عثمان نے انہیں مدینہ سے شام جلاوطن کردیا۔<ref>شرح نہج البلاغہ، ج ۸، ص ۲۵۶۔ </ref>لیکن ابوذر شام میں معاویہ کے کاموں پر اعتراض کرتے تھے اور ایک دن معاویہ نے 300 دینار ابوذر کے لیے بھیج دیا تو ابوذر نے دینار لانے والے سے کہا: اگر یہ بیت المال سے میرا اس سال کا حصہ ہے جو اب تک نہیں دیا تھا تو میں اسے رکھ دیتا ہوں لیکن اگر ہدیہ ہے تو اس کی مجھے کوئی ضرورت نہیں ہے اور اسے واپس کر دیا۔ جب معاویہ نے دمشق میں قصر خضراء بنایا تو ابوذر نے کہا: اے معاویہ! اگر اس قصر کو بیت المال کے پیسوں سے بنایا ہے تو خیانت ہے اور اگر اپنے پیسوں سے بنایا ہے تو اسراف ہے۔
اس طرح سے ہمیشہ معاویہ سے کہتا تھا: خدا کی قسم تم نے ایسے کام انجام دیا ہے جنہیں میں نہیں جانتا ہوں؛ اور خدا کی قسم! ایسے کام نہ تو اللہ کی کتاب میں ہیں اور نہ ہی پیغمبر اکرم کی سنت میں؛ میں ایسے حق کو دیکھ رہا ہوں جو بجھا جا رہا ہے اور ایسے باطل کو دیکھ رہا ہوں جو زندہ ہو رہا ہے، سچ کو دیکھ رہا ہوں جسے جھٹلایا جا رہا ہے ۔۔۔ یہاں تک کہ ابوذر کی انہی باتوں کی وجہ سے ایک دن معاویہ نے ان کی گرفتاری کا حکم دیا اور انہیں اللہ اور اس کے رسول کا دشمن ٹھہرایا۔ ابوذر نے بھی جواب میں کہہ دیا: میں نہ تو اللہ کا دشمن ہوں اور نہ ہی اللہ کے رسول کا، اللہ اور اس کے رسول کے دشمن تو تم اور تمہارا باپ ہے جنہوں نے دکھاوے کے طور پر اسلام قبول کیا لیکن دل میں کفر چھپا رکھا اور اللہ کے رسول نے یقینا تم پر لعنت کی اور کئی بار تمہیں بد دعا کی کہ تمہارا پیٹ کبھی نہ بھرے۔ معاویہ نے کہا: وہ شخص میں نہیں ہوں۔ تو ابوذر نے کہا: کیوں نہیں تم ہی وہ شخص ہو؛ میں رسول اللہ کے پاس تھا آپ نے مجھ سے ہی کہا اور میں نے خود سنا ہے کہ فرماتے تھے: یا اللہ اس (معاویہ) پر لعنت بھیج اور اس کا پیٹ کبھی نہ بھرے مگر مٹی سے۔ یہ سن کر معاویہ نے ابوذر کو جیل بھیجنے کا حکم دیا۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغہ، ۱۳۷۸ق، ج۸، صص ۲۵۶-۲۵۸.</ref> <ref>امین، اعیان الشیعہ، ج۴، ص۲۳۷.</ref>
اس طرح سے ہمیشہ معاویہ سے کہتا تھا: خدا کی قسم تم نے ایسے کام انجام دیا ہے جنہیں میں نہیں جانتا ہوں؛ اور خدا کی قسم! ایسے کام نہ تو اللہ کی کتاب میں ہیں اور نہ ہی پیغمبر اکرم کی سنت میں؛ میں ایسے حق کو دیکھ رہا ہوں جو بجھا جا رہا ہے اور ایسے باطل کو دیکھ رہا ہوں جو زندہ ہو رہا ہے، سچ کو دیکھ رہا ہوں جسے جھٹلایا جا رہا ہے ۔۔۔ یہاں تک کہ ابوذر کی انہی باتوں کی وجہ سے ایک دن معاویہ نے ان کی گرفتاری کا حکم دیا اور انہیں اللہ اور اس کے رسول کا دشمن ٹھہرایا۔ ابوذر نے بھی جواب میں کہہ دیا: میں نہ تو اللہ کا دشمن ہوں اور نہ ہی اللہ کے رسول کا، اللہ اور اس کے رسول کے دشمن تو تم اور تمہارا باپ ہے جنہوں نے دکھاوے کے طور پر اسلام قبول کیا لیکن دل میں کفر چھپا رکھا اور اللہ کے رسول نے یقینا تم پر لعنت کی اور کئی بار تمہیں بد دعا کی کہ تمہارا پیٹ کبھی نہ بھرے۔ معاویہ نے کہا: وہ شخص میں نہیں ہوں۔ تو ابوذر نے کہا: کیوں نہیں تم ہی وہ شخص ہو؛ میں رسول اللہ کے پاس تھا آپ نے مجھ سے ہی کہا اور میں نے خود سنا ہے کہ فرماتے تھے: یا اللہ اس (معاویہ) پر لعنت بھیج اور اس کا پیٹ کبھی نہ بھرے مگر مٹی سے۔ یہ سن کر معاویہ نے ابوذر کو جیل بھیجنے کا حکم دیا۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغہ، ۱۳۷۸ق، ج۸، صص ۲۵۶-۲۵۸.</ref> <ref>امین، اعیان الشیعہ، ج۴، ص۲۳۷.</ref>
اور اسی طرح کہا گیا ہے کہ ابوذر شام میں لوگوں کو پیغمبر (ص) اور [[اہل بیت (ع)]] کے فضائل بیان کرنے کی تلقین کرتا تھا۔ اسی لیے [[معاویہ]] نے لوگوں کو اس کی محفل میں شرکت کرنے سے منع کر دیا، اور [[عثمان]] کو خط لکھ کر ابوذر کے کاموں سے آگاہ کیا اور عثمان کے جواب ملنے کے بعد معاویہ نے ابوذر کو مدینہ کی جانب روانہ کر دیا۔<ref>اعیان الشیعہ، ج ۴، ص ۲۳۷۔ </ref>
اور اسی طرح کہا گیا ہے کہ ابوذر شام میں لوگوں کو پیغمبر (ص) اور [[اہل بیت (ع)]] کے فضائل بیان کرنے کی تلقین کرتا تھا۔ اسی لیے [[معاویہ]] نے لوگوں کو اس کی محفل میں شرکت کرنے سے منع کر دیا، اور [[عثمان]] کو خط لکھ کر ابوذر کے کاموں سے آگاہ کیا اور عثمان کے جواب ملنے کے بعد معاویہ نے ابوذر کو مدینہ کی جانب روانہ کر دیا۔<ref>امین، اعیان الشیعہ، ج ۴، ص ۲۳۷۔ </ref>


=== ربذہ===
=== ربذہ جلاوطنی===
ابوذر نے [[مدینہ]] میں [[عثمان]] سے ملاقات کی لیکن خلیفہ کی طرف سے دیے گئے دینار کو قبول نہیں کیا اور عثمان سے بھی ابوذر برداشت نہ ہوا اور  بدترین حالت میں [[ربذہ]] کی جانب جلا وطن کر دیا۔ ابوذر اور عثمان کے درمیان گفتگو اور اس کی ربذہ جلاوطنی کی تفصیل بہت سی تاریخی کتابوں میں ذکر ہوئی ہے۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج ۱، ص ۱۷۱ و ۱۷۲۔ طبقات ابن سعد، ج ۴، ص ۲۲۶ - ۲۲۹۔ تاریخ طبری، ج ۳، ص ۳۳۶۔ </ref>
ابوذر نے [[مدینہ]] میں [[عثمان]] سے ملاقات کی لیکن خلیفہ کی طرف سے دیے گئے دینار کو قبول نہیں کیا اور عثمان سے بھی ابوذر برداشت نہ ہوا اور  بدترین حالت میں [[ربذہ]] کی جانب جلا وطن کر دیا۔ ابوذر اور عثمان کے درمیان گفتگو اور اس کی ربذہ جلاوطنی کی تفصیل بہت سی تاریخی کتابوں میں ذکر ہوئی ہے۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۱، ص۱۷۱ و ۱۷۲؛ ابن سعد، طبقات ابن سعد، ج۴، ص۲۲۶ - ۲۲۹؛ طبری، تاریخ طبری، ۱۴۰۳ق، ج۳، ص۳۳۶.</ref>


عثمان نے ابوذر کو ربذہ بھیجتے وقت حکم دیا کہ کوئی ان کی ہمراہی نہ کرے اور [[مروان بن حکم]] کو حکم دیا کہ وہ ابوذر کو مدینے سے خارج کرے۔ اس طریقے سے، کسی نے اس کے ساتھ جانے کی جرات نہ کی، ایسے میں، امام علی (ع) اور آپ کے بھائی [[عقیل]] اور [[امام حسن]] و [[امام حسین|حسین (ع)]] اور عمار یاسر ان سے خدا حافظی کے لئے آئے اور انہیں الوداع کیا۔<ref>مسعودی، مروج الذہب، ج۱، ص۶۹۸۔</ref>
عثمان نے ابوذر کو ربذہ بھیجتے وقت حکم دیا کہ کوئی ان کی ہمراہی نہ کرے اور [[مروان بن حکم]] کو حکم دیا کہ وہ ابوذر کو مدینے سے خارج کرے۔ اس طریقے سے، کسی نے اس کے ساتھ جانے کی جرات نہ کی، ایسے میں، امام علیؑ اور آپ کے بھائی [[عقیل]] اور [[امام حسن]] و [[امام حسین|حسینؑ]] اور عمار یاسر ان سے خدا حافظی کے لئے آئے اور انہیں الوداع کیا۔<ref>مسعودی، مروج الذہب، ج۱، ص۶۹۸۔</ref>


==وفات==
==وفات==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم