confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
|||
سطر 48: | سطر 48: | ||
میر شمس الدین عراقی نے [[کشمیر]] میں ثقافتی فعالیتیں انجام دیں۔ نقل ہوا ہے کہ شاہ میری سلسلہ (876۔889 ھ) کے شاہ حسن کے دور میں انہیں شیخ الاسلامی کا منصب عطا ہوا۔<ref> ریاحی، «نقش و تأثیر شخصیتہای ایرانی در کشمیر...»، ص۱۰.</ref> انہوں نے زمینہ فراہم کیا جس کے سبب کشمیر کی [[جامع مسجد]] اور دیگر [[مساجد]] میں خطبوں میں [[شیعہ]] [[ائمہ]] (ع) کے اسماء ذکر ہونے لگے۔<ref> بہارستان شاہی، ص۳۵۸، بہ نقل از متو، «نقش میر شمس الدین عراقی در ترویج تشیع در کشمیر»، ص۱۷۶.</ref> کشمیر میں ان کی بعض دیگر فعالیت ذیل میں ذکر کی جا رہی ہیں: | میر شمس الدین عراقی نے [[کشمیر]] میں ثقافتی فعالیتیں انجام دیں۔ نقل ہوا ہے کہ شاہ میری سلسلہ (876۔889 ھ) کے شاہ حسن کے دور میں انہیں شیخ الاسلامی کا منصب عطا ہوا۔<ref> ریاحی، «نقش و تأثیر شخصیتہای ایرانی در کشمیر...»، ص۱۰.</ref> انہوں نے زمینہ فراہم کیا جس کے سبب کشمیر کی [[جامع مسجد]] اور دیگر [[مساجد]] میں خطبوں میں [[شیعہ]] [[ائمہ]] (ع) کے اسماء ذکر ہونے لگے۔<ref> بہارستان شاہی، ص۳۵۸، بہ نقل از متو، «نقش میر شمس الدین عراقی در ترویج تشیع در کشمیر»، ص۱۷۶.</ref> کشمیر میں ان کی بعض دیگر فعالیت ذیل میں ذکر کی جا رہی ہیں: | ||
بعض کا کہناہے کہ میر شمس الدین عراقی نے شیعیت کے تعارف کو تین دوروں میں پیش کیا۔ پہلے مرحلے میں صوفی تعلیمات کا پہنچایا جو سید بلیل شاہ اور میر سید علی ہمدانی کا تسلسل تھا، دوسرے مرحلے میں نوربخشی تعلیمات کی ترویج کی اور آخری مرحلے میں بڑی تعداد میں ہندوؤں کو اسلام میں داخل کر کے اور مسلمانوں کی بیعت لے کر تشیع کو شناخت دی۔<ref> ڈاکٹر ذہین مقبول [https://www.easterntimes.pk/?p=1405 قرونِ وسطیٰ کے گلگت بلتستان اور کشمیر میں شیعیت]: ترجمہ: سید مرتضی حسین</ref> | |||
===کشمیر میں تشیع کی ترویج=== | ===کشمیر میں تشیع کی ترویج=== |