"مصحف عثمانی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←صحابہ اور تابعین کا رد عمل
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 56: | سطر 56: | ||
اسی طرح مصحف عثمانی میں موجود بعض کلمات کے بارے میں بھی صحابہ کے اختلاف رائ رکھنے کے حوالے سے بھی بعض تاریخی شواہد موجود ہیں۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۶۹تا۳۷۳۔</ref> مثال کے طور پر "إنْ ہٰذَانِ لَسَاحِرَان" میں لفظ "ہَذَانِ"(یہ دو)،<ref>سورہ طہ، آیہ ۶۳۔</ref> عربی ادب کے قوعد و ضوابط کے مطابق "ہَذَیْنِ" ہونا چاہئے۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۶۹۔</ref> اس بنا پر بعض صحابہ من جملہ [[عایشہ]] اور [[سعید بن جبیر|سعید بن جُبَیر]] اسے غلط سمجھتے ہوئے "ہٰذَیْنِ" تلفظ کرتے تھے۔<ref>ثعلبی، الکشف و البیان عن تفسیر القرآن، ۱۴۲۲ق، ج۶، ص۲۵۰۔</ref> [[مجمع البیان]] میں [[فضل بن حسن طبرسی|طَبرِسی]] کے مطابق [[قراء سبعہ]] میں سے بعض قاری بھی "ہٰذَیْنِ" پڑھتے تھے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۲۴و۲۵۔</ref> کہا جاتا ہے کہ خود عثمان بھی اسے غلط سمجھتے تھے؛ لیکن چونکہ اس کی وجہ سے کوئی حلال [[حرام]] یا کوئی حرام [[حلال]] نہیں ہوتا اس وجہ سے اسے تبدیل نہیں کرنے دیا۔<ref>ثعلبی، الکشف و البیان عن تفسیر القرآن، ۱۴۲۲ق، ج۶، ص۲۵۰۔ </ref> | اسی طرح مصحف عثمانی میں موجود بعض کلمات کے بارے میں بھی صحابہ کے اختلاف رائ رکھنے کے حوالے سے بھی بعض تاریخی شواہد موجود ہیں۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۶۹تا۳۷۳۔</ref> مثال کے طور پر "إنْ ہٰذَانِ لَسَاحِرَان" میں لفظ "ہَذَانِ"(یہ دو)،<ref>سورہ طہ، آیہ ۶۳۔</ref> عربی ادب کے قوعد و ضوابط کے مطابق "ہَذَیْنِ" ہونا چاہئے۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۶۹۔</ref> اس بنا پر بعض صحابہ من جملہ [[عایشہ]] اور [[سعید بن جبیر|سعید بن جُبَیر]] اسے غلط سمجھتے ہوئے "ہٰذَیْنِ" تلفظ کرتے تھے۔<ref>ثعلبی، الکشف و البیان عن تفسیر القرآن، ۱۴۲۲ق، ج۶، ص۲۵۰۔</ref> [[مجمع البیان]] میں [[فضل بن حسن طبرسی|طَبرِسی]] کے مطابق [[قراء سبعہ]] میں سے بعض قاری بھی "ہٰذَیْنِ" پڑھتے تھے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۲۴و۲۵۔</ref> کہا جاتا ہے کہ خود عثمان بھی اسے غلط سمجھتے تھے؛ لیکن چونکہ اس کی وجہ سے کوئی حلال [[حرام]] یا کوئی حرام [[حلال]] نہیں ہوتا اس وجہ سے اسے تبدیل نہیں کرنے دیا۔<ref>ثعلبی، الکشف و البیان عن تفسیر القرآن، ۱۴۲۲ق، ج۶، ص۲۵۰۔ </ref> | ||
جامع البیان میں بھی [[امام علیؑ]] سے نقل ہوئی ہے کہ آپ "طَلْحٍ مَنْضُود"<ref>سورہ واقعہ، آیہ ۲۹۔</ref> (تہہ بہ تہہ کیلے)<ref>ترجمہ محمد حسین نجفی۔</ref> کی اصل تلفظ "طَلْعٍ مَنْضُود" ( | جامع البیان میں بھی [[امام علیؑ]] سے نقل ہوئی ہے کہ آپ "طَلْحٍ مَنْضُود"<ref>سورہ واقعہ، آیہ ۲۹۔</ref> (تہہ بہ تہہ کیلے)<ref>ترجمہ محمد حسین نجفی۔</ref> کی اصل تلفظ "طَلْعٍ مَنْضُود" (کھجور کے متراکم خوشے) سمجھتے تھے؛ لیکن اس کے باوجود اسے تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دیئے۔<ref>طبری، جامع البیان، ۱۴۱۲ق، ج۲۷، ص۱۰۴۔</ref> | ||
==شیعہ ائمہ کی رائے==<!-- | ==شیعہ ائمہ کی رائے==<!-- |