مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ بن حسن مثنی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 11: سطر 11:
  | جائے پیدائش  =  
  | جائے پیدائش  =  
  | وفات        =  
  | وفات        =  
  |شہادت        =145 ھ
  |شہادت        =سنہ 145 ھ
  |وجہ شہادت    =
  |وجہ شہادت    =
  |قاتل          =
  |قاتل          =
سطر 38: سطر 38:
عبداللہ بن حسن مثنی نوجوانی میں [[امام سجادؑ]] کے درس میں شرکت کرتے تھے۔<ref> اربلی، کشف الغمۃ، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص۸۴؛ قرشی، حیاۃ الامام زین العابدین، ۱۴۰۸ق، ج۲، ص۲۶۴۔</ref> اس سلسلے میں وہ خود کہتے تھے میری والدہ [[فاطمہ بنت امام حسینؑ]] ہمیشہ مجھے میرے ماموں امام سجادؑ کے دروس میں شرکت کرنے کی سفارش کرتی تھیں اور ہر جلسے میں خدا کی نسبت میرے علم اور خوف میں اضافہ ہوتا تھا۔<ref> اربلی، کشف الغمۃ، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص۸۴؛ قرشی، حیاۃ الامام زین العابدین، ۱۴۰۸ق، ج۲، ص۲۶۴۔</ref> [[ابو الفرج اصفہانی]] عبداللہ محض کو خاندان [[بنی‌ ہاشم]] کا بزرگ اور صاحب علم و فضل قرار دیتے ہوئے<ref> ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۶۷۔</ref> کہتے ہیں کہ [[بنی امیہ]] کے آٹھویں حکمراں [[عمر بن عبدالعزیز]] کے یہاں بھی وہ خاص احترام کے حامل تھے۔<ref> ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۷۰۔</ref>
عبداللہ بن حسن مثنی نوجوانی میں [[امام سجادؑ]] کے درس میں شرکت کرتے تھے۔<ref> اربلی، کشف الغمۃ، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص۸۴؛ قرشی، حیاۃ الامام زین العابدین، ۱۴۰۸ق، ج۲، ص۲۶۴۔</ref> اس سلسلے میں وہ خود کہتے تھے میری والدہ [[فاطمہ بنت امام حسینؑ]] ہمیشہ مجھے میرے ماموں امام سجادؑ کے دروس میں شرکت کرنے کی سفارش کرتی تھیں اور ہر جلسے میں خدا کی نسبت میرے علم اور خوف میں اضافہ ہوتا تھا۔<ref> اربلی، کشف الغمۃ، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص۸۴؛ قرشی، حیاۃ الامام زین العابدین، ۱۴۰۸ق، ج۲، ص۲۶۴۔</ref> [[ابو الفرج اصفہانی]] عبداللہ محض کو خاندان [[بنی‌ ہاشم]] کا بزرگ اور صاحب علم و فضل قرار دیتے ہوئے<ref> ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۶۷۔</ref> کہتے ہیں کہ [[بنی امیہ]] کے آٹھویں حکمراں [[عمر بن عبدالعزیز]] کے یہاں بھی وہ خاص احترام کے حامل تھے۔<ref> ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۷۰۔</ref>


عبداللہ بن حسن مثنی [[سنہ 145 ہجری قمری|145ھ]]، 75 سال کی عمر میں [[کوفہ]] کے ہاشمیہ قید خانے<ref> ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۷۱۔</ref> یا دوسرے قول کی بنا پر [[بغداد]] میں قتل کئے گئے۔<ref> صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۷۰، بہ نقل از تاریخ بغداد، ج۹، ص۴۳۱-۴۳۳ و تاریخ الیعقوبی، ج۲، ص۳۶۰</ref> سبط بن جوزی کے مطابق وہ [[عید قربان]] کے دن قتل ہوئے ہیں۔<ref> سبط بن الجوزي، تذكرۃ الخواص، ۱۴۱۸ق، ص۲۰۷۔</ref> اسی طرح ابو الفرج اصفہانی لکھتے ہیں کہ عبداللہ کو ان کے اوپر چھت گرا کر قتل کیا گیا۔<ref> ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۲۰۲-۲۰۳۔</ref>
عبداللہ بن حسن مثنی [[سنہ 145 ھ]] 75 سال کی عمر میں [[کوفہ]] کے ہاشمیہ قید خانے<ref> ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۷۱۔</ref> یا دوسرے قول کی بنا پر [[بغداد]] میں قتل کئے گئے۔<ref> صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۷۰، بہ نقل از تاریخ بغداد، ج۹، ص۴۳۱-۴۳۳ و تاریخ الیعقوبی، ج۲، ص۳۶۰</ref> سبط بن جوزی کے مطابق وہ [[عید قربان]] کے دن قتل ہوئے ہیں۔<ref> سبط بن الجوزي، تذكرۃ الخواص، ۱۴۱۸ق، ص۲۰۷۔</ref> اسی طرح ابو الفرج اصفہانی لکھتے ہیں کہ عبداللہ کو ان کے اوپر چھت گرا کر قتل کیا گیا۔<ref> ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۲۰۲-۲۰۳۔</ref>


آپ کا مدفن [[عراق]] کے صوبہ دیوانیہ کے شہر شنافیہ سے 9 کلومیٹر کے فاصلے پر مغرب میں جبکہ [[نجف]] سے 70 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور یہاں پر آپ کا مزار عبداللہ ابو نجم کے نام سے معروف ہے۔<ref>[http://burathanews۔com/news/50715۔html «محافظ النجف الاشرف يزور مرقد (عبد اللہ ابو نجم) (رض) ويتابع مع سدنتہ مشاريع الاعمار والتاہيل»]۔</ref> مصر کے شہر قاہرہ میں بھی عبداللہ محض کے نام سے ایک بارگاہ پائی جاتی ہے۔<ref>[http://www.akhbarak.net/articles/26147075-%D8%A7%D9%84%D9%85%D9%82%D8%A7%D9%84-%D9%85%D9%86-%D8%A7%D9%84%D9%85%D8%B5%D8%AF%D8%B1-%D9%85%D9%86%D8%B7%D9%82%D8%AA%D9%8A-%D9%85%D9%84%D9%81%D8%A7%D8%AA-%D9%87%D9%84-%D8%AD%D9%82%D9%8B%D8%A7 موقع "أخبارك"]</ref>
آپ کا مدفن [[عراق]] کے صوبہ دیوانیہ کے شہر شنافیہ سے 9 کلومیٹر کے فاصلے پر مغرب میں جبکہ [[نجف]] سے 70 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور یہاں پر آپ کا مزار عبداللہ ابو نجم کے نام سے معروف ہے۔<ref>[http://burathanews۔com/news/50715۔html «محافظ النجف الاشرف يزور مرقد (عبد اللہ ابو نجم) (رض) ويتابع مع سدنتہ مشاريع الاعمار والتاہيل»]۔</ref> مصر کے شہر قاہرہ میں بھی عبداللہ محض کے نام سے ایک بارگاہ پائی جاتی ہے۔<ref>[http://www.akhbarak.net/articles/26147075-%D8%A7%D9%84%D9%85%D9%82%D8%A7%D9%84-%D9%85%D9%86-%D8%A7%D9%84%D9%85%D8%B5%D8%AF%D8%B1-%D9%85%D9%86%D8%B7%D9%82%D8%AA%D9%8A-%D9%85%D9%84%D9%81%D8%A7%D8%AA-%D9%87%D9%84-%D8%AD%D9%82%D9%8B%D8%A7 موقع "أخبارك"]</ref>


===اولاد===
===اولاد===
عبداللہ بن حسن مثنی کے بہت سارے اولاد کا نام تاریخی منابع میں آیا ہے؛ من جملہ ان میں محمد جو [[نفس زکیہ]] کے نام سے مشہور تھے، نے [[مدینہ]] میں [[بنی عباس]] کے خلاف قیام کیا جس کے نتیجے میں وہ اپنے اکثر ساتھیوں سمیت مارا گیا۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۷، ص۵۹۰۔</ref> ابراہیم جو قتیل باخمرا کے نام سے جانے جاتے تھے، نے اپنے بھائی نفس زکیہ کے بعد [[بصرہ]] میں قیام کیا۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۷، ص۶۲۲۔</ref> ان کے اس قیام میں بعض مشہور [[فقیہ|فقہاء]] نے بھی شرکت کی اور [[ابوحنیفہ]] افراد نے بھی اس قیام کی حمایت کی،<ref> ذہبی، العبر، دار الکتب العلمیہ، ج۱، ص۱۵۵-۱۵۶۔</ref> لیکن آخر کار یہ قیام بھی اپنی منقطی انجام تک نہیں پہنچا اور ابراہیم [[کوفہ]] کے نزدیک [[باخمرا]] نامی جگہے پر قتل ہوئے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۳۷۸۔</ref>  
عبداللہ بن حسن مثنی کے بہت سارے بیٹوں کے نام اور ان کی سوانح تاریخی منابع میں ذکر ہوئے ہے؛ من جملہ ان میں محمد جو [[نفس زکیہ]] کے نام سے مشہور تھے، نے [[مدینہ]] میں [[بنی عباس]] کے خلاف قیام کیا جس کے نتیجے میں وہ اپنے اکثر ساتھیوں سمیت قتل کر دیئے گئے۔<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۷، ص۵۹۰۔</ref> ابراہیم جو قتیل باخمرا کے نام سے جانے جاتے تھے، نے اپنے بھائی نفس زکیہ کے بعد [[بصرہ]] میں قیام کیا۔<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۷، ص۶۲۲۔</ref> ان کے اس قیام میں بعض مشہور [[فقیہ|فقہاء]] نے بھی شرکت کی اور [[ابو حنیفہ]] جسیے افراد نے بھی اس قیام کی حمایت کی،<ref> ذہبی، العبر، دار الکتب العلمیہ، ج۱، ص۱۵۵-۱۵۶۔</ref> لیکن آخر کار یہ قیام بھی اپنے نتیجہ تک نہیں پہنچا اور ابراہیم [[کوفہ]] کے نزدیک [[باخمرا]] نامی جگہ پر قتل کر دیئے گئے۔<ref> یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۳۷۸۔</ref>  


عبداللہ محض کے ایک اور بیٹے [[ادریس بن عبداللہ بن حسن مثنی|ادریس]] جو [[واقعہ فخ]] میں شریک تھے، [[مراکش]] چلے گئے اور وہاں پر شیعہ حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوئے جو تاریخ میں [[حکومت ادریسی]] کے نام سے مشہور ہے۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۴۰۶-۴۰۸۔</ref> ان کے [[سلیمان بن عبداللہ بن حسن مثنی|سلیمان]] [[واقعہ فخ]] میں شہید ہوئے۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۳۶۵۔</ref> [[یحیی بن عبداللہ بن حسن مثنی|یحیی]]<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۳۸۸۔</ref> [[قیام فخ]] میں شرکت کے بعد [[ایران]] فرار کر گئے اور وہاں سے مخفیانہ طور پر [[دیلم]] چلے گئے اور وہیں پر قیام پذیر ہوئے اور لوگوں کو اپنی [[امامت]] کی دعوت دینے لگے<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۳۹۰-۴۳۳۔</ref> یوں وہ اپنے اردگرد کچھ لوگوں کو جمع کرنے میں کامیاب ہو گئے لیکن آخر کار وہ بھی شکست سے دوچار ہوئے اور [[ہارون الرشید]] کے حکم سے انہیں جیل بھیج دیا گیا اور سنہ 176ھ کو [[بغداد]] میں اس دنیا سے رخصت ہوئے۔<ref>ابن‌عنبہ، عمدۃ الطالب، ۱۳۸۳ش، ص۱۳۶-۱۳۷۔</ref>
عبداللہ محض کے ایک اور بیٹے [[ادریس بن عبداللہ بن حسن مثنی|ادریس]] جو [[واقعہ فخ]] میں شریک تھے، [[مراکش]] چلے گئے اور وہاں پر شیعہ حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوئے جو تاریخ میں [[حکومت ادریسی]] کے نام سے مشہور ہے۔<ref> ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۴۰۶-۴۰۸۔</ref> ان کے بیٹے [[سلیمان بن عبداللہ بن حسن مثنی|سلیمان]] [[واقعہ فخ]] میں [[شہید]] ہوئے۔<ref> ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۳۶۵۔</ref> [[یحیی بن عبداللہ بن حسن مثنی|یحیی]]<ref> ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۳۸۸۔</ref> [[قیام فخ]] میں شرکت کے بعد [[ایران]] فرار کر گئے اور وہاں سے مخفیانہ طور پر [[دیلم]] چلے گئے اور وہیں پر قیام پذیر ہوئے اور لوگوں کو اپنی [[امامت]] کی دعوت دینے لگے<ref> ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۳۹۰-۴۳۳۔</ref> یوں وہ اپنے اردگرد کچھ لوگوں کو جمع کرنے میں کامیاب ہو گئے لیکن آخر کار وہ بھی شکست سے دوچار ہوئے اور [[ہارون الرشید]] کے حکم سے انہیں جیل بھیج دیا گیا اور سنہ 176 ھ کو [[بغداد]] میں اس دنیا سے رخصت ہوئے۔<ref> ابن‌ عنبہ، عمدۃ الطالب، ۱۳۸۳ش، ص۱۳۶-۱۳۷۔</ref>


==نفس زکیہ کیلئے بیعت مانگنا==
==نفس زکیہ کیلئے بیعت مانگنا==
گمنام صارف