مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ بن حسن مثنی" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 48: سطر 48:


==نفس زکیہ کیلئے بیعت مانگنا==
==نفس زکیہ کیلئے بیعت مانگنا==
تاریخی شواہد کے مطابق عبداللہ بن حسن مثنی نے شروع میں بنی امیہ کے خلاف [[زید بن علی]] کے قیام میں کوئی دلچسپی نہیں لی اور قیام سے پہلے جب کوفہ میں [[زید بن علی]] سے ملے تو انہیں [[کوفہ]] والوں کے وعدوں پر زیادہ اعتماد نہ کرنے کی نصیحت بھی کی۔<ref>صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۷۰، بہ نقل از ابن اثیر، الکامل، ج۵، ص۱۴۳۔</ref> اسی طرح تاریخ منابع سے پتہ چلتا ہے کہ امیر المؤمنین حضرت علیؑ کے صدقات کے بارے میں عبداللہ محض اور زید بن علی کے درمیان اختلاف بھی وجود میں آگیا تھا۔<ref>بلاذری، أنساب‌الأشراف، ۱۳۹۴ق، ج۲، ص۱۹۹۔</ref> لیکن زید بن علی کی شہادت کے بعد عبداللہ ان کے نظریات میں دلچسپی لینے لگا اور اپنے بیٹوں کو بنی امیہ کے خلاف قیام کیلئے تیار کرنے لگا۔<ref>صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۷۰۔</ref>
تاریخی شواہد کے مطابق عبداللہ بن حسن مثنی نے شروع میں [[بنی امیہ]] کے خلاف [[زید بن علی]] کے قیام میں کوئی دلچسپی نہیں لی اور قیام سے پہلے جب کوفہ میں [[زید بن علی]] سے ملے تو انہیں [[کوفہ]] والوں کے وعدوں پر زیادہ اعتماد نہ کرنے کی نصیحت بھی کی۔<ref> صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۷۰، بہ نقل از ابن اثیر، الکامل، ج۵، ص۱۴۳۔</ref> اسی طرح سے منابع میں امیر المؤمنین حضرت علیؑ کے صدقات کے بارے میں عبداللہ محض اور زید بن علی کے درمیان اختلاف بھی ذکر ہوا ہے۔<ref> بلاذری، أنساب‌الأشراف، ۱۳۹۴ق، ج۲، ص۱۹۹۔</ref> لیکن زید بن علی کی شہادت کے بعد عبداللہ ان کے نظریات کی طرف متمایل ہوگئے اور اپنے بیٹوں کو بنی امیہ کے خلاف قیام کیلئے تیار کرنے لگے۔<ref> صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۷۰۔</ref>


[[بنی امیہ]] کے دور حکومت کے اواخر میں جب [[بنی ہاشم]] [[ابواء]] نامی مقام پر اپنے درمیان کسی کی [[بیعت]] کرنے کیلئے جع ہو گئے تو  
[[بنی امیہ]] کے دور حکومت کے اواخر میں جب [[بنی ہاشم]] [[ابواء]] نامی مقام پر اپنے درمیان کسی کی [[بیعت]] کرنے کیلئے جمع ہوئے تو عبداللہ محض نے اپنے بیٹے [[نفس زکیہ]] کو [[مہدی]] کے عنوان سے پیش کیا اور دوسروں کو ان کی بیعت کرنے کی دعوت دی<ref> ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۸۵-۱۸۶۔</ref> [[امام صادقؑ]] نے عبداللہ کے اس اقدام کی مخالفت کی جس سے عبداللہ سخت ناراض ہوئے۔<ref> ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۸۵-۱۸۶۔</ref> امام صادقؑ نے عبداللہ سے فرمایا مستقل میں خلافت پر سفاح اور اس کے بھائیوں اور بیٹوں کا قبضہ ہوگا نہ تمہارا اور تمہارے بیٹوں کا۔<ref> ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۸۵-۱۸۶۔</ref> [[مقاتل الطالبیین (کتاب)|مقاتل الطالبیین]] میں ذکر شدہ مطالب کے مطابق امام صادقؑ نے عبداللہ کو ان کے دو بیٹوں کے قتل کئے جانے کے بارے میں بھی آگاہ کیا تھا۔<ref> ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۸۵-۱۸۶۔</ref>
عبداللہ محض نے اپنے بیٹے [[نفس زکیہ]] کو [[مہدی]] کے عنوان سے پیش کیا اور دوسروں کو ان کی بیعت کرنے کی دعوت دی۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۸۵-۱۸۶۔</ref> [[امام صادقؑ]] نے عبداللہ کے اس اقدام کی مخالفت فرمائی اور ان کے اس اقدام سے آپؑ سخت ناراض بھی ہو گئے۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۸۵-۱۸۶۔</ref> امام صادقؑ نے عبداللہ سے فرمایا مستقل میں خلافت پر سفاح اور ان کے بھائی اور بیٹے کا قبضہ ہو گا نہ تم اور تمہارے بیٹوں کا۔<ref> ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۸۵-۱۸۶۔</ref> [[مقاتل الطالبیین (کتاب)|مقاتل الطالبیین]] میں ذکر شدہ مطالب کے مطابق امام صادقؑ نے عبداللہ ان کے دو بیٹوں کے قتل کئے جانے کے بارے میں بھی آگاہ فرمایا تھا۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۸۵-۱۸۶۔</ref>


معاصر مورخ [[رسول جعفریان]] [[امام حسنؑ]] اور [[امام حسینؑ]] کی اولاد میں اختلاف کا منشاء [[نفس زکیہ]] کو ان کے والد کی طرف سے [[قائم آل محمد]] کے عنوان سے معرفی کرنا قرار دیتے ہیں۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، ۱۳۸۷ش، ص۳۷۱۔</ref>
معاصر مورخ [[رسول جعفریان]] [[امام حسنؑ]] اور [[امام حسینؑ]] کی اولاد میں اختلاف کی بنیاد، عبد اللہ محض کی طرف سے اپنے بیٹے محمد [[نفس زکیہ]] کو [[قائم آل محمد]] کے عنوان سے پیش کرنا قرار دیتے ہیں۔<ref> جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، ۱۳۸۷ش، ص۳۷۱۔</ref>


==زندان بنی‌ عباس==
==زندان بنی‌ عباس==
گمنام صارف