"عبد اللہ بن حسن مثنی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←زندگی نامہ) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 40: | سطر 40: | ||
آپ کا مدفن [[عراق]] کے صوبہ دیوانیہ کے شہر شنافیہ کے مغرب میں [[نجف]] سے 70 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور یہاں پر ان کا مزار عبداللہ ابونجم کے نام سے معروف ہے۔<ref>[http://burathanews۔com/news/50715۔html «محافظ النجف الاشرف يزور مرقد (عبد اللہ ابو نجم) (رض) ويتابع مع سدنتہ مشاريع الاعمار والتاہيل»]۔</ref> | آپ کا مدفن [[عراق]] کے صوبہ دیوانیہ کے شہر شنافیہ کے مغرب میں [[نجف]] سے 70 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور یہاں پر ان کا مزار عبداللہ ابونجم کے نام سے معروف ہے۔<ref>[http://burathanews۔com/news/50715۔html «محافظ النجف الاشرف يزور مرقد (عبد اللہ ابو نجم) (رض) ويتابع مع سدنتہ مشاريع الاعمار والتاہيل»]۔</ref> | ||
===اولاد=== | ===اولاد=== | ||
عبداللہ بن حسن مثنی کے بہت سارے اولاد کا نام تاریخی منابع میں آیا ہے؛ من جملہ ان میں محمد جو [[نفس زکیہ]] کے نام سے مشہور تھے، نے [[مدینہ]] میں [[بنی عباس]] کے خلاف قیام کیا جس کے نتیجے میں وہ اپنے اکثر ساتھیوں سمیت مارا گیا۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۷، ص۵۹۰۔</ref> ابراہیم جو قتیل باخمرا کے نام سے جانے جاتے تھے، نے اپنے بھائی نفس زکیہ کے بعد [[بصرہ]] میں قیام کیا۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۷، ص۶۲۲۔</ref> ان کے اس قیام میں بعض مشہور [[فقیہ|فقہاء]] نے بھی شرکت کی اور [[ابوحنیفہ]] افراد نے بھی اس قیام کی حمایت کی،<ref> ذہبی، العبر، دار الکتب العلمیہ، ج۱، ص۱۵۵-۱۵۶۔</ref> لیکن آخر کار یہ قیام بھی اپنی منقطی انجام تک نہیں پہنچا اور ابراہیم [[کوفہ]] کے نزدیک [[باخمرا]] نامی جگہے پر قتل ہوئے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۳۷۸۔</ref> | |||
[[ادریس بن عبداللہ بن حسن مثنی|ادریس]] | عبداللہ محض کے ایک اور بیٹے [[ادریس بن عبداللہ بن حسن مثنی|ادریس]] جو [[واقعہ فخ]] میں شریک تھے، [[مراکش]] چلے گئے اور وہاں پر شیعہ حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوئے جو تاریخ میں [[حکومت ادریسی]] کے نام سے مشہور ہے۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۴۰۶-۴۰۸۔</ref> ان کے [[سلیمان بن عبداللہ بن حسن مثنی|سلیمان]] [[واقعہ فخ]] میں شہید ہوئے۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۳۶۵۔</ref> [[یحیی بن عبداللہ بن حسن مثنی|یحیی]]<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۳۸۸۔</ref> [[قیام فخ]] میں شرکت کے بعد [[ایران]] فرار کر گئے اور وہاں سے مخفیانہ طور پر [[دیلم]] چلے گئے اور وہیں پر قیام پذیر ہوئے اور لوگوں کو اپنی [[امامت]] کی دعوت دینے لگے<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۳۹۰-۴۳۳۔</ref> یوں وہ اپنے اردگرد کچھ لوگوں کو جمع کرنے میں کامیاب ہو گئے لیکن آخر کار وہ بھی شکست سے دوچار ہوئے اور [[ہارون الرشید]] کے حکم سے انہیں جیل بھیج دیا گیا اور سنہ 176ھ کو [[بغداد]] میں اس دنیا سے رخصت ہوئے۔<ref>ابنعنبہ، عمدۃ الطالب، ۱۳۸۳ش، ص۱۳۶-۱۳۷۔</ref> | ||
== | ==نفس زکیہ کیلئے بیعت مانگنا==<!-- | ||
بنابر گزارشہای تاریخی، عبداللہ بن حسن مثنی ابتدا تمایلی بہ روش [[زید بن علی]] در قیام علیہ بنیامیہ نداشتہ و پیش از [[قیام زید بن علی]] در [[کوفہ]]، او را از فریفتہ شدن بہ وعدہہای کوفیان برحذر داشتہ است۔<ref>صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۷۰، بہ نقل از ابن اثیر، الکامل، ج۵، ص۱۴۳۔</ref> منابع ہمچنین از اختلاف عبداللہ محض با زید بن علی، دربارہ صدقات [[امیرالمؤمنین]](ع) سخن گفتہاند۔<ref>بلاذری، أنسابالأشراف، ۱۳۹۴ق، ج۲، ص۱۹۹۔</ref> با این حال، عبداللہ پس از شہادت زید، بہ اندیشہہای او تمایل یافت و پسران خویش را آمادہ قیام کرد۔<ref>صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۷۰۔</ref> | بنابر گزارشہای تاریخی، عبداللہ بن حسن مثنی ابتدا تمایلی بہ روش [[زید بن علی]] در قیام علیہ بنیامیہ نداشتہ و پیش از [[قیام زید بن علی]] در [[کوفہ]]، او را از فریفتہ شدن بہ وعدہہای کوفیان برحذر داشتہ است۔<ref>صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۷۰، بہ نقل از ابن اثیر، الکامل، ج۵، ص۱۴۳۔</ref> منابع ہمچنین از اختلاف عبداللہ محض با زید بن علی، دربارہ صدقات [[امیرالمؤمنین]](ع) سخن گفتہاند۔<ref>بلاذری، أنسابالأشراف، ۱۳۹۴ق، ج۲، ص۱۹۹۔</ref> با این حال، عبداللہ پس از شہادت زید، بہ اندیشہہای او تمایل یافت و پسران خویش را آمادہ قیام کرد۔<ref>صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۷۰۔</ref> | ||