مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ بن حسن مثنی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 34: سطر 34:
عبداللہ محض کے والد [[حسن مثنی|حسن مثنیٰ]] شیعوں کے دوسرے امام، [[امام حسنؑ]] کے بیٹے اور ان کی والدہ [[فاطمہ بنت امام حسینؑ]] ہیں۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۴ق، ج۲، ص۱۹۸۔</ref>  عبداللہ محض کے نام سے مشہور ہونے کی وجہ بھی یہی ہے کہ ان کا نسب ماں اور باپ دونوں طرف سے [[رسول خداؐ]] تک پہنچتا ہے۔<ref>سجادی، «ابراہیم بن عبداللہ»، ج۲، ص۴۴۶۔</ref> ان سے یہ جملہ مشہور ہے کہ "میں دو دفعہ پیغمبر اکرمؐ سے متولد ہوا ہوں"۔<ref>وَلَّدَنی رَسولُ اللہِ مَرَّتَین (ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۶۸)۔</ref>
عبداللہ محض کے والد [[حسن مثنی|حسن مثنیٰ]] شیعوں کے دوسرے امام، [[امام حسنؑ]] کے بیٹے اور ان کی والدہ [[فاطمہ بنت امام حسینؑ]] ہیں۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۴ق، ج۲، ص۱۹۸۔</ref>  عبداللہ محض کے نام سے مشہور ہونے کی وجہ بھی یہی ہے کہ ان کا نسب ماں اور باپ دونوں طرف سے [[رسول خداؐ]] تک پہنچتا ہے۔<ref>سجادی، «ابراہیم بن عبداللہ»، ج۲، ص۴۴۶۔</ref> ان سے یہ جملہ مشہور ہے کہ "میں دو دفعہ پیغمبر اکرمؐ سے متولد ہوا ہوں"۔<ref>وَلَّدَنی رَسولُ اللہِ مَرَّتَین (ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۶۸)۔</ref>
{{خاندان رسالت}}
{{خاندان رسالت}}
عبداللہ بن حسن مثنی نوجوانی میں [[امام سجادؑ]] کے درس میں شرکت کرتے تھے۔<ref>اربلی، کشف الغمۃ، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص۸۴؛ قرشی، حیاۃ الامام زین العابدین، ۱۴۰۸ق، ج۲، ص۲۶۴۔</ref> اس سلسلے میں وہ خود کہتے تھے میری والدہ [[فاطمہ بنت امام حسینؑ]] ہمیشہ مجھ میرے ماموں امام سجادؑ کے درس میں شرکت کرنے کی سفارش کرتی تھی اور ہر جلسے میں خدا کی نسبت میرے علم اور خوف میں اضافہ ہوتا تھا۔<ref>اربلی، کشف الغمۃ، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص۸۴؛ قرشی، حیاۃ الامام زین العابدین، ۱۴۰۸ق، ج۲، ص۲۶۴۔</ref> [[ابوالفرج اصفہانی]] عبداللہ محض کو خاندان بنی‌ ہاشم کے بزرگوں اور علم و فضل میں صاحب کمالات قرار دیتے ہیں<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۶۷۔</ref> اور کہتے ہیں کہ بنی امیہ کے آٹھویں حکمراں [[عمر بن عبدالعزیز]] کے یہاں بھی وہ خاص احترام کے حامل تھے۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۷۰۔</ref>
عبداللہ بن حسن مثنی نوجوانی میں [[امام سجادؑ]] کے درس میں شرکت کرتے تھے۔<ref>اربلی، کشف الغمۃ، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص۸۴؛ قرشی، حیاۃ الامام زین العابدین، ۱۴۰۸ق، ج۲، ص۲۶۴۔</ref> اس سلسلے میں وہ خود کہتے تھے میری والدہ [[فاطمہ بنت امام حسینؑ]] ہمیشہ مجھے میرے ماموں امام سجادؑ کے دروس میں شرکت کرنے کی سفارش کرتی تھیں اور ہر جلسے میں خدا کی نسبت میرے علم اور خوف میں اضافہ ہوتا تھا۔<ref>اربلی، کشف الغمۃ، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص۸۴؛ قرشی، حیاۃ الامام زین العابدین، ۱۴۰۸ق، ج۲، ص۲۶۴۔</ref> [[ابوالفرج اصفہانی]] عبداللہ محض کو خاندان بنی‌ ہاشم کے بزرگ اور صاحب علم و فضل قرار دیتے ہوئے<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۶۷۔</ref> کہتے ہیں کہ بنی امیہ کے آٹھویں حکمراں [[عمر بن عبدالعزیز]] کے یہاں بھی وہ خاص احترام کے حامل تھے۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۷۰۔</ref>


عبداللہ بن حسن مثنی [[سنہ 145 ہجری قمری|145ھ]] کو 75 سال کی عمر میں [[کوفہ]] کے ہاشمیہ جیل خانے میں<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۷۱۔</ref> یا ایک اور قول کی بنا پر [[بغداد]] میں قتل ہوئے۔<ref>صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۷۰، بہ نقل از تاریخ بغداد، ج۹، ص۴۳۱-۴۳۳ و تاریخ الیعقوبی، ج۲، ص۳۶۰۔</ref> سبط بن جوزی کے مطابق وہ [[عید قربان]] کے دن قتل ہوئے ہیں۔<ref>سبط بن الجوزي، تذكرۃ الخواص، ۱۴۱۸ق، ص۲۰۷۔</ref> اسی طرح ابوالفرج اصفہانی لکھتے ہیں کہ عبداللہ کو ان کے اوپر چھت گرا کر قتل کئے گئے۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۲۰۲-۲۰۳۔</ref>
عبداللہ بن حسن مثنی [[سنہ 145 ہجری قمری|145ھ]] کو 75 سال کی عمر میں [[کوفہ]] کے ہاشمیہ جیل خانے<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۷۱۔</ref> یا دوسرے قول کی بنا پر [[بغداد]] میں قتل ہوئے۔<ref>صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۷۰، بہ نقل از تاریخ بغداد، ج۹، ص۴۳۱-۴۳۳ و تاریخ الیعقوبی، ج۲، ص۳۶۰۔</ref> سبط بن جوزی کے مطابق وہ [[عید قربان]] کے دن قتل ہوئے ہیں۔<ref>سبط بن الجوزي، تذكرۃ الخواص، ۱۴۱۸ق، ص۲۰۷۔</ref> اسی طرح ابوالفرج اصفہانی لکھتے ہیں کہ عبداللہ کو ان کے اوپر چھت گرا کر قتل کئے گئے۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۲۰۲-۲۰۳۔</ref>


آپ کا مدفن [[عراق]] کے صوبہ دیوانیہ کے شہر شنافیہ کے مغرب میں [[نجف]] سے 70 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور یہاں پر ان کا مزار عبداللہ ابونجم کے نام سے معروف ہے۔<ref>[http://burathanews۔com/news/50715۔html «محافظ النجف الاشرف يزور مرقد (عبد اللہ ابو نجم) (رض) ويتابع مع سدنتہ مشاريع الاعمار والتاہيل»]۔</ref>
آپ کا مدفن [[عراق]] کے صوبہ دیوانیہ کے شہر شنافیہ کے مغرب میں [[نجف]] سے 70 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور یہاں پر ان کا مزار عبداللہ ابونجم کے نام سے معروف ہے۔<ref>[http://burathanews۔com/news/50715۔html «محافظ النجف الاشرف يزور مرقد (عبد اللہ ابو نجم) (رض) ويتابع مع سدنتہ مشاريع الاعمار والتاہيل»]۔</ref>
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم