مندرجات کا رخ کریں

"صارف:Hkmimi/تمرین" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
==معنا==
'''زَیْنُ الْعابدین''' شیعوں کے چوتھے امام، علی بن الحسینؑ کے مشہور القاب میں سے ایک ہے۔
مسافر کا کسی جگہ پورے دس دن رہنے کے ارادے کو قصد اقامت کہا جاتا ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۱۴، ۳۰۳.</ref> رہنے کا قصد متحقق ہونے اور اس کے احکام لاگو ہونے کے لیے کسی خاص نیت کی بھی ضرورت نہیں ہے بلکہ مسافر کو یہ یقین ہو کہ اس جگہ پورے دس دن رہنا ہے تو یہی کافی ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۱۴، ۳۰۳.</ref>اسی طرح اس جگہ اپنی مرضی سے رہنا بھی ضروری نہیں بلکہ اگر اسے یہ معلوم ہو کہ کسی جگہ اسے دس دن زبردستی رکھا جائے گا تو بھی رہنے کا قصد ثابت ہوتا ہے اور اس کے احکام لاگو ہونگے۔<ref>توضیح المسائل مراجع، ۱۳۹۲ش، ج۱، ص۹۱۴.</ref>
==دس دن سے مراد==
دس دن سے مراد یہ ہے کہ مسلسل دس دن اور نو راتیں رہنے کا ارادہ کرے جن کے درمیان کوئی فاصلہ نہ ہو۔ لہذا اگر کوئی شخص پہلے دن سے دسویں دن کے آخر تک رہنے کا ارادہ کرے تو اقامت کا قصد کرسکتا ہے۔<ref>یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۱۴۴.</ref>اگر کسی نے پہلے دن کے آغاز سے رہنے کا ارادہ نہیں کیا ہے تو وہ کسی بھی ٹائم ارادہ کرسکتا ہے مثال کے طور پر اگر پہلے دن کے ظہر سے اقامت کا ارادہ کرے تو اس صورت میں گیارہویں دن کے ظہر تک رہنے کا ارادہ کرے تاکہ دس دن پورے ہوسکیں۔<ref>یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۱۴۴.</ref>
 
==احکام==
توضیح المسائل کے مطابق قصدِ اقامت کے بعض احکام مندرجہ ذیل ہیں:
* جو مسافر کسی جگہ دس دن رہنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس جگہ اسے نماز پوری پڑھنی چاہئے<ref>توضیح المسائل مراجع، ۱۳۹۲ش، ج۱، ص۹۱۴.</ref> اور روزہ بھی صحیح ہے۔<ref>توضیح المسائل مراجع، ۱۳۹۲ش، ج۱، ص۱۱۹۵.</ref>
* کسی جگہ دس دن رہنے کا ارادہ کرنے کے بعد اس شرط کے ساتھ وہاں نماز پوری پڑھ سکتا ہے کہ پورے دس دن اسی ایک ہی جگہ رہنے کا قصد رکھتا ہو۔ لہذا اگر کسی نے دس دن نجف اور کوفہ دونوں میں رہنے کا ارادہ کرے تو نماز کو قصر پڑھنا ہوگا۔<ref>توضیح المسائل، ج۱، ص۹۱۵، ۹۱۶.</ref>
* قصدِ اقامت یقینی ہو؛ مثال کے طور پر مسافر یوں ارادہ کرے کہ اگر کوئی مناسب جگہ ملے تو وہاں دس دن ٹھہرے گا تو ایسی صورت میں نماز قصر پڑھے۔<ref>توضیح المسائل مراجع، ۱۳۹۲ش، ج۱، ص۹۱۸.</ref>
 
===قصد اقامت سے انصراف===
جس نے دس دن رہنے کا ارادہ کیا ہے اور اب اپنے قصد سے منصرف ہوجائے یا دس دن تک رہنے یا نہ رہنے میں شک ہو تو نماز قصر پڑھنا ہوگا اور روزہ بھی نہیں رکھ سکتا ہے؛ لیکن اگر ایک چار رکعتی نماز پڑھنے کے بعد منصرف ہوجائے یا مردد ہوجائے تو ایسی صورت میں جب تک اس جگہے پر ہے تب تک نماز پوری پڑھے اور روزہ بھی وہاں پر صحیح ہے۔<ref>توضیح المسائل مراجع، ۱۳۹۲ش، ج۱، ص۹۱۹، ۹۲۰.</ref>
 
==بلاد کبیرہ اور قصدِ اقامت==
{{اصلی مضمون|بلاد کبیرہ}}
بِلاد کبیرہ ایک فقہی اصطلاح ہے اس سے مراد عام بڑے شہر ہیں۔<ref>مؤسسہ دایرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، ۱۳۹۲ش، ج۲، ص۱۲۶.</ref>بڑے شہروں میں اقامت کے ارادہ کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اکثر فقہاء کہ کہنا ہے کہ بڑے شہروں کے جس علاقے میں بھی رہیں سب ایک ہی جگہ شمار ہوتے ہیں؛<ref>نجفی، جواہر الکلام، ج۱۴، ص۳۰۷، ۳۰۸.</ref> جبکہ [[امام خمینی]] جیسے بعض فقہا کا کہنا ہے کہ بلاد کبیرہ میں دس یا دس سے زیادہ دن رہنے کے قصد کے لیے وہی محلہ معتبر ہے جس میں رہنے کا قصد کیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: امام خمینی، استفتائات، ۱۴۲۲ق، ص۲۱۳.</ref>


آپ کے اس  لقب کی وجہ آپ کی کثرت زہد اور عبادت قرار دیا گیا ہے۔<ref>قرشی، حیاۃ الامام زین‌العابدین، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۱۴۵و۱۴۶.</ref> [[کشف الغمۃ|کشف الغمّۃ]] میں اس لقب کے سبب کو یوں بیان کیا ہے کہ ایک رات امام سجادؑ محراب عبادت میں تہجد پڑھ رہے تھے تو شیطان سانپ کی شکل میں ظاہر ہوا تاکہ آپؑ کو عبادت سے منصرف کرے لیکن امام نے اس کی طرف توجہ نہیں کی، سانپ نے آپ کے پاؤں کے انگوٹھے کو کاٹ لیا، حضرت پھر بھی متوجہ نہیں ہوئے۔ اور جب نماز ختم ہوئی تو پتہ چلا کہ وہ شیطان تھا اور اس پر لعنت کی اسے تکلیف دیا اور پھر سے عبادت میں مشغول ہوئے۔ اس کے بعد ایک غیبی منادی نے تین مرتبہ ندا بلند کی:
أنْتَ زَینُ الْعابدین، «تم ہی ہو عابدوں کی زینت»۔ اس کے بعد سے لوگوں میں بھی اسی لقب سے مشہور ہوئے<ref>اربلی، کشف الغمۃ، ۱۴۲۱ق، ج۲، ص۶۱۹.</ref>
منقول ہے کہ علی بن الحسینؑ کے علاوہ تاریخ اسلام میں کسی کو بھی زین العابدین کا لقب نہیں ملا ہے۔<ref>قرشی، حیاۃ الامام زین‌العابدین، ۱۴۰۹، ج۱، ص۱۸۷.</ref>{{سخ}}
==متعلقہ مضامین==
*[[ذو الثفنات]]
* [[سید الساجدین]]
==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات2}}
{{حوالہ جات2}}
==مآخذ==
*قرشی، باقر شریف، حیاۃ الامام زین العابدین، بیروت، دارالاضواء، ۱۴۰۹ق.
*اربلی، علی بن عیسی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الأئمۃ، رضی، ۱۴۲۱ق.


==مآخذ==
{{امام سجادؑ}}
* امام خمينى، سيدروح‌الله، استفتائات، قم، ‌دفتر انتشارات اسلامى، چاپ پنجم، ۱۴۲۲ق.‌
* توضیح المسائل  مراجع، تحقیق سيدمحمدحسين بنى‌هاشمى خمينى‌، قم، ‌دفتر انتشارات اسلامى، چاپ هشتم، ۱۳۹۲ق.‌
* مؤسسه دایرة المعارف فقه اسلامی، فرهنگ فقه مطابق با مذهب اهل بیت علیهم السلام، چاپ اول، ۱۳۹۲ش.
* نجفی، محمدحسن، جواهر الکلام فی شرح شرایع الاسلام، بیروت، دار احیاء التراث العربی، الطبعة السابعة، بی تا.
* یزدی، سیدمحمدکاظم، العروة الوثقی (المُحَشّیٰ)، تحقیق احمد محسنی سبزواری، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ اول، ۱۴۱۹ق.
{{احکام مسافر}}


[[en:Intention of staying ten days]]
[[ar:زين العابدين]]
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,755

ترامیم