مندرجات کا رخ کریں

"عمرو بن عبدود" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>S.J.Mosavi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 23: سطر 23:
| دینی                  =
| دینی                  =
}}
}}
'''عمرو بن عبدوُد''' یا '''عمرو بن عبددِوَد''' (سال قتل [[سنہ |پانچ ہجری]])، [[قریش]] کے برترین جنگجوؤں میں سے تھا کہ جو [[جنگ خندق]] میں [[امام علیؑ]] کے ہاتھوں قتل ہوا۔ بعض روایات کے مطابق، [[پیغمبرؐ]] نے اس جنگ میں [[علی بن ابی طالبؑ]] کی عمرو بن عبدود پر ضرب کو تمام [[جنوں]] اور انسانوں کی [[عبادت]] سے افضل قرار دیا ہے۔ [[سلفی]] تفکر کے بانی، [[اہل سنت]] عالم [[ابن تیمیہ]] نے عمرو بن عبدود کے وجود کا انکار کیا ہے۔ بعض محققین نے ابن تیمیہ کا ہدف امام علیؑ کے فضائل کا انکار قرار دیا ہے۔
'''عمرو بن عبدوُد''' یا '''عمرو بن عبددِوَد''' (سال قتل [[سنہ 5 ھ|پانچ ہجری]])، [[قریش]] کے برترین جنگجوؤں میں سے تھا کہ جو [[جنگ خندق]] میں [[امام علیؑ]] کے ہاتھوں قتل ہوا۔ بعض روایات کے مطابق، [[پیغمبرؐ]] نے اس جنگ میں [[علی بن ابی طالبؑ]] کی عمرو بن عبدود پر ضرب کو تمام [[جنوں]] اور انسانوں کی [[عبادت]] سے افضل قرار دیا ہے۔ [[سلفی]] تفکر کے بانی، [[اہل سنت]] عالم [[ابن تیمیہ]] نے عمرو بن عبدود کے وجود کا انکار کیا ہے۔ بعض محققین نے ابن تیمیہ کا ہدف امام علیؑ کے فضائل کا انکار قرار دیا ہے۔
[[مولوی]] کی مثنوی کے ایک شعر میں آیا ہے کہ امام علیؑ کیساتھ جنگ کے دوران جب عمرو بن عبدود نے آپؑ کے چہرے پر تھوکا تو آپؑ چند لمحات کیلئے اس سے الگ ہو گئے، اپنا غصہ ٹھنڈا کیا اور پھر عمرو کو قتل کیا۔ کچھ لوگوں نے اس روایت کو جعلی قرار دیا ہے اس کے باوجود، [[ابن شہر آشوب]] ([[588۔488ھ]]) نے اپنی کتاب [[مناقب آل ابی طالب]] میں مذکورہ روایت کو نقل کیا ہے۔  
[[مولوی]] کی مثنوی کے ایک شعر میں آیا ہے کہ امام علیؑ کیساتھ جنگ کے دوران جب عمرو بن عبدود نے آپؑ کے چہرے پر تھوکا تو آپؑ چند لمحات کیلئے اس سے الگ ہو گئے، اپنا غصہ ٹھنڈا کیا اور پھر عمرو کو قتل کیا۔ کچھ لوگوں نے اس روایت کو جعلی قرار دیا ہے اس کے باوجود، [[ابن شہر آشوب]] (588۔488ھ) نے اپنی کتاب [[مناقب آل ابی طالب]] میں مذکورہ روایت کو نقل کیا ہے۔  
== جنگ خندق میں قتل ==   
== جنگ خندق میں قتل ==   
عمرو بن عبدود کی ولادت اور زندگی نامے کے بارے میں تاریخی اور روائی منابع میں معلومات موجود نہیں ہیں سوائے اس بات کے کہ وہ [[قریش]] کی شاخ بنی عامر بن لؤی سے تھا۔<ref>بطور نمونہ ملاحظہ کیجئے: ابن هشام الحمیری، سیرة النبی، 1383شمسی، ج3، ص732؛ ابن عساکر، تاریخ مدینة دمشق، 1415ھ،ج42، ص78؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، 1385شمسی،ج2، ص181۔</ref> شیعہ سنی منابع کی نقل کے مطابق [[سنہ پانچ ہجری قمری]]، کی [[جنگ احزاب]] (خندق) میں اس نے [[عکرمۃ بن ابی جهل، هبیرة بن ابی وهب، نوفل بن عبدالله بن مغیرة اور ضرار بن خطاب]] کے ہمراہ مسلمانوں کی کھودی ہوئی خندق بمشکل پار کی۔<ref> طبری، تاریخ الطبری، 1387 شمسی،ج2، ص573-574؛ شیخ مفید، الإرشاد، 1413ھ،ج1، ص100۔</ref> عمرو بن عبدود جو قریش کا تیسرا جنگجو<ref>الحاکم النیسابوری، المستدرک علی الصحیحین، 1411ھ،ج3، ص34، ح4329۔</ref> اور ہزار جنگجوؤں کے برابر سمجھا جاتا تھا۔<ref>ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی طالب، 1375 شمسی،ج2، ص324۔</ref> مقابلے کیلئے للکارتا رہا اور مسلمانوں کی توہین کرتا رہا یہاں تک کہ کہنے لگا: «و لقد بححت من النداء بجمعهم هل من مبارز»؛<ref>شیخ مفید، الإرشاد، 1413ھ،ج1، ص100۔</ref> یعنی میں نے انہیں مقابلے کیلئے اس قدر للکارا ہے کہ میری آواز بیٹھ گئی ہے۔<ref>شیخ مفید، ترجمہ ارشاد شیخ مفید، 1388شمسی، ص92۔</ref> ایک نقل کے مطابق [[علی بن ابی طالبؑ]] عمرو بن عبدود کی ہر للکار پر کھڑے ہوتے تھے مگر پیغمبرؐ کے حکم پر بیٹھ جاتے تھے یہاں تک کہ پیغمبرؐ نے [[امام علیؑ]] کو مقابلے کی اجازت دی۔ اپنا [[عمامہ]] آپؑ کے سر پر رکھ دیا اور اپنی تلوار انہیں عطا کی تاکہ عمرو کے ساتھ جنگ کریں۔<ref>شیخ مفید، الإرشاد، 1413ھ،ج1، ص100۔</ref>
عمرو بن عبدود کی ولادت اور زندگی نامے کے بارے میں تاریخی اور روائی منابع میں معلومات موجود نہیں ہیں سوائے اس بات کے کہ وہ [[قریش]] کی شاخ بنی عامر بن لؤی سے تھا۔<ref>بطور نمونہ ملاحظہ کیجئے: ابن هشام الحمیری، سیرة النبی، 1383شمسی، ج3، ص732؛ ابن عساکر، تاریخ مدینة دمشق، 1415ھ،ج42، ص78؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، 1385شمسی،ج2، ص181۔</ref> شیعہ سنی منابع کی نقل کے مطابق [[سنہ پانچ ہجری قمری]]، کی [[جنگ احزاب]] (خندق) میں اس نے [[عکرمۃ بن ابی جهل، هبیرة بن ابی وهب، نوفل بن عبدالله بن مغیرة اور ضرار بن خطاب]] کے ہمراہ مسلمانوں کی کھودی ہوئی خندق بمشکل پار کی۔<ref> طبری، تاریخ الطبری، 1387 شمسی،ج2، ص573-574؛ شیخ مفید، الإرشاد، 1413ھ،ج1، ص100۔</ref> عمرو بن عبدود جو قریش کا تیسرا جنگجو<ref>الحاکم النیسابوری، المستدرک علی الصحیحین، 1411ھ،ج3، ص34، ح4329۔</ref> اور ہزار جنگجوؤں کے برابر سمجھا جاتا تھا۔<ref>ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی طالب، 1375 شمسی،ج2، ص324۔</ref> مقابلے کیلئے للکارتا رہا اور مسلمانوں کی توہین کرتا رہا یہاں تک کہ کہنے لگا: «و لقد بححت من النداء بجمعهم هل من مبارز»؛<ref>شیخ مفید، الإرشاد، 1413ھ،ج1، ص100۔</ref> یعنی میں نے انہیں مقابلے کیلئے اس قدر للکارا ہے کہ میری آواز بیٹھ گئی ہے۔<ref>شیخ مفید، ترجمہ ارشاد شیخ مفید، 1388شمسی، ص92۔</ref> ایک نقل کے مطابق [[علی بن ابی طالبؑ]] عمرو بن عبدود کی ہر للکار پر کھڑے ہوتے تھے مگر پیغمبرؐ کے حکم پر بیٹھ جاتے تھے یہاں تک کہ پیغمبرؐ نے [[امام علیؑ]] کو مقابلے کی اجازت دی۔ اپنا [[عمامہ]] آپؑ کے سر پر رکھ دیا اور اپنی تلوار انہیں عطا کی تاکہ عمرو کے ساتھ جنگ کریں۔<ref>شیخ مفید، الإرشاد، 1413ھ،ج1، ص100۔</ref>
گمنام صارف