مندرجات کا رخ کریں

"مسجد نبوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 98: سطر 98:
*محراب فاطمہ(س)؛ یہ محراب، محراب تہجّد کے جنوب یا حضرت فاطمہ(س) کے دولت سرا میں واقع تھی جو بعد میں مسجد میں شامل کیا گیا۔ احادیث میں اس محراب کا تذکرہ ملتا ہے؛ من جملہ یہ کہ [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسن مجتبیؑ]] فرماتے ہیں: "میری والدہ گرامی حضرت فاطمہ(س) کو ایک دفعہ شب جمعہ کو صبح تک محراب میں کھڑی ہو کر مومن مردوں اور عورتوں کیلئے نام لے کر دعا کرتے ہوئے دیکھا۔ میں نے پوچھا آپ کیوں اپنے لئے دعا نہیں کرتیں؟ اس وقت آپ(س) نے فرمایا: بیٹا پہلے ہمسایوں کیلئے پھر اہل خانہ کے لئے"۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۸۶، ص۳۱۳۔</ref>
*محراب فاطمہ(س)؛ یہ محراب، محراب تہجّد کے جنوب یا حضرت فاطمہ(س) کے دولت سرا میں واقع تھی جو بعد میں مسجد میں شامل کیا گیا۔ احادیث میں اس محراب کا تذکرہ ملتا ہے؛ من جملہ یہ کہ [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسن مجتبیؑ]] فرماتے ہیں: "میری والدہ گرامی حضرت فاطمہ(س) کو ایک دفعہ شب جمعہ کو صبح تک محراب میں کھڑی ہو کر مومن مردوں اور عورتوں کیلئے نام لے کر دعا کرتے ہوئے دیکھا۔ میں نے پوچھا آپ کیوں اپنے لئے دعا نہیں کرتیں؟ اس وقت آپ(س) نے فرمایا: بیٹا پہلے ہمسایوں کیلئے پھر اہل خانہ کے لئے"۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۸۶، ص۳۱۳۔</ref>


===گنبد نبوی===<!--
===گنبد نبوی===
در سال ۶۷۸ق نخستین گنبد توسط سلطان قلاوون مملوکی، روی مرقد مطہر بنا شد۔ در سال ۸۸۷ق سلطان قایتبای گنبد را کہ در اثر آتش‌سوزی آسیب دیدہ بود، از نو بنا کرد۔ ہمچنین در سال ۱۲۳۳ق در روزگار سلطان محمود عثمانی، گنبد بازسازی شد۔ در زمان سلطان عبدالحمید عثمانی، رنگ گنبد کہ تا آن زمان کبود بود بہ سبز تغییر پیدا کرد‌ و از آن پس، بہ «[[قُبۃ الخضراء]]» شہرت یافت۔ طبق سنت، ہر از چند سال، رنگی روی رنگ پیشین می‌کشند۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۳۵۔</ref>
سنہ 678ھ کو پہلی مرتبہ سلطان قلاوون مملوکی کے توسط سے مرقد پیغمیرؐ پر گنبد تعمیر کیا گیا۔ سنہ 884 ھ کو سلطان قایتبای جس نے مسجد نبوی میں لگنے والی آگ میں گنبد کو ہونے والے نقصان کا مشاہدہ کیا تھا، نے اسے نئے سرے سے دوبارہ تعمیر کرایا۔ اسی طرح سنہ1233ھ کو سلطان محمود عثمانی کی دور میں اس گنبد کی مرمت کی گئی۔ سلطان عبدالحمید عثمانی نے اس گنبد کا رنگ جو اس وقت تک نیلا تھا کو سبز رنگ میں تبدیل کیا جس کے بعد یہ گنبد، [[گنبد خضراء]] کے نام سے مشہور ہوا۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۳۵۔</ref>


==کتاب‌شناسی==
==کتاب‌شناسی==
آثار دربارہ مسجد نبوی را می‌توان دو دستہ دانست، آثاری کہ بہ گونہ مستقل بہ معرفی این مسجد پرداختہ‌اند و آثاری کہ ضمن پرداختن بہ موضوعاتی دیگر مانند شہر مدینہ، مباحثی را نیز بہ مسجدالنبی اختصاص دادہ‌اند۔
مسجد نبوی سے متعلق موجود قلمی آثار کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، وہ آثار جو مستقل طور پر مسجد نبوی کے بارے میں لکھی گیئ ہیں جبکہ دوسری قسم ان آثار کی ہیں جن میں دوسرے موضوعات کے ضمن میں مسجد نبوی سے متعلق بحث کی گئی ہیں۔


* ''اخبار المدینۃ'' نوشتہ ابن زَبالہ(م۔حدود۲۰۰ق۔بہ ظاہر، نخستین کتابی است کہ در بخش ہایی بہ معرفی مسجدالنبی پرداختہ است۔ ابن زبالہ در این کتاب، گزارش‌ہایی را از تاریخ مسجد و ساخت و ساز آن نقل کردہ است۔ او ہمچنین مساحت مسجد و شرحی از وضعیت بناہا و خانہ‌ہای پیرامونی آن را نوشتہ است۔
* ''اخبار المدینۃ'' تحریر، ابن زَبالہ(پیدائش تقریبا 200ھظاہرا یہ پہلی کتاب ہے جس میں مسجد نبوی سے متعلق بحث کی گئی ہے۔ ابن زبالہ اس  کتاب میں مسجد نبوی کی تاریخ اور اس کی تعمیر و توسیع سے متعلق بحث کی ہیں۔ اسی طرح مصنف اس کتاب میں مسجد نبوی کی مساحت اور اس کے اطراف میں موجود مکانات سے متعلق بھی بحث کی ہیں۔
* ''تاریخ المدینۃ المنورۃ'' نوشتہ ابن شبّہ(م ۲۶۲ق)۔ مؤلف در این کتاب بہ معرفی شہر مدینہ در سہ دورہ حیات پیامبر(ص) ، خلیفہ دوم و خلیفہ سوم پرداختہ است۔<ref>ابن شبّہ، تاریخ مدینہ منورہ، ۱۳۸۰ش، ص۲۔</ref> ابن شبہ در ذیل مباحث مربوط بہ شہر مدینہ، بہ معرفی مسجد نبوی و آداب مربوط بہ آن نیز پرداختہ است۔
* ''تاریخ المدینۃ المنورۃ'' تحریر، ابن شبّہ(پیدائش 262ھ)، مؤلف نے اس کتاب میں پیغمبر اکرمؐ، خلیفہ دوم اور خلیفہ سوم کے دور میں شہر مدینہ کا تعارف کیا ہے۔<ref>ابن شبّہ، تاریخ مدینہ منورہ، ۱۳۸۰ش، ص۲۔</ref> ابن شبہ شہر مدینہ سے مربوط مباحث کے ذیل میں مسجد نبوی کا تعارف کرتے ہوئے اس سے متعلق آداب بھی ذکر کیا ہے۔
*''آثار اسلامی مکہ و مدینہ'' نوشتہ رسول جعفریان۔
*''آثار اسلامی مکہ و مدینہ'' تحریر، رسول جعفریان۔
*''تاریخ المسجد النبوی الشریف'' نوشتہ محمد الیاس عبدالغنی۔ مؤلف در این کتاب بہ طور مستقل مسجد نبوی را مورد بررسی قرار دادہ است۔
*''تاریخ المسجد النبوی الشریف'' تحریر، محمد الیاس عبدالغنی، مؤلف نے اس کتاب میں مستقل طور پر مسجد نبوی کے بارے میں بحث کی ہیں۔
-->


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم