مندرجات کا رخ کریں

"محمد بن امام علی نقیؑ" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 51: سطر 51:
حرم سید محمد کی ابتدائی تعمیر کے بارے میں دقیق معلومات میسر نہیں؛ لیکن سنہ 1379 سے 1384ھ تک میں آپ کے مرقد کی تعمیراتی کاموں سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی تعمیر چوتھی صدی ہجری میں [[آل بویہ]] کے حکمران [[عضدالدولہ دیلمی]] کے دور میں ہوئی تھی۔<ref> فقیہ بحر العلوم و خامہ‌ یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۰۔</ref> دوسری بار اس کی تعمیر دسویں صدی ہجری میں فتح بغداد کے بعد [[شاہ اسماعیل صفوی]] کے حکم سے ہوئی ہے۔<ref> فقیہ بحر العلوم و خامہ‌یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۱-۵۲۰۔</ref> سنہ 1189ھ میں بھی آپ کے روضے کی تعمیر کے بارے میں حکایت ہوئی ہے۔<ref> فقیہ بحرالعلوم و خامہ‌یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۱-۵۲۰۔</ref>  
حرم سید محمد کی ابتدائی تعمیر کے بارے میں دقیق معلومات میسر نہیں؛ لیکن سنہ 1379 سے 1384ھ تک میں آپ کے مرقد کی تعمیراتی کاموں سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی تعمیر چوتھی صدی ہجری میں [[آل بویہ]] کے حکمران [[عضدالدولہ دیلمی]] کے دور میں ہوئی تھی۔<ref> فقیہ بحر العلوم و خامہ‌ یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۰۔</ref> دوسری بار اس کی تعمیر دسویں صدی ہجری میں فتح بغداد کے بعد [[شاہ اسماعیل صفوی]] کے حکم سے ہوئی ہے۔<ref> فقیہ بحر العلوم و خامہ‌یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۱-۵۲۰۔</ref> سنہ 1189ھ میں بھی آپ کے روضے کی تعمیر کے بارے میں حکایت ہوئی ہے۔<ref> فقیہ بحرالعلوم و خامہ‌یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۱-۵۲۰۔</ref>  


اسی طرح زین‌العابدین بن محمد سلماسی (متوفی 1266ھ) جو [[سید محمد مہدی بحرالعلوم|سید بحر العلوم]] کے شاگرد رہے ہیں نے سنہ 1208 ھ میں امیر حسین خان سردار کے حکم سے سید محمد کے مرقد پر گچ اور اینٹ سے ایک عمارت اور زائرین کے لئے ایک زائر سرا تعمیر کروایا۔<ref> بداوی، سبع الجزیرہ، مرکز سبع الدجیل للتبلیغ و الارشاد، ص۸۔</ref> سنہ 1244ھ کو ملا محمد صالح قزوینی حائری نے پرانی عمارتوں کو خراب کر کے نئی عمارتیں بنانا شروع کیا جو سنہ 1250ھ میں اختتام کو مکمل ہوئی۔<ref> فقیہ بحرالعلوم و خامہ‌یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۱۔</ref> اسی طرح [[میرزای شیرازی]] (1230-1312ھ) نے سامرا میں سکونت اختیار کرنے کے بعد اور میرزا محمد تہرانی عسکری نے بھی حرم سید محمد کی تعمیراتی امور انجام دئے اور اس میں نئے کمروں کا اضافہ کیا۔<ref> فقیہ بحرالعلوم و خامہ‌یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۱۔</ref> [[آقا بزرگ تہرانی]] کے مطابق [[میرزا حسین نوری]](1254-1320ھ) نے بھی سنہ 1317ھ میں اس کی تعمیر کی ہیں۔<ref> آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، ۱۴۰۸ق، ج۱۷، ص۲۸۹۔</ref>
اسی طرح زین‌ العابدین بن محمد سلماسی (متوفی 1266ھ) جو [[سید محمد مہدی بحر العلوم|سید بحر العلوم]] کے شاگرد رہے ہیں نے سنہ 1208 ھ میں امیر حسین خان سردار کے حکم سے سید محمد کے مرقد پر گچ اور اینٹ سے ایک عمارت اور زائرین کے لئے ایک زائر سرا تعمیر کروایا۔<ref> بداوی، سبع الجزیرہ، مرکز سبع الدجیل للتبلیغ و الارشاد، ص۸۔</ref> سنہ 1244ھ کو ملا محمد صالح قزوینی حائری نے پرانی عمارتوں کو خراب کر کے نئی عمارتیں بنانا شروع کیا جو سنہ 1250ھ میں اختتام کو مکمل ہوئی۔<ref> فقیہ بحرالعلوم و خامہ‌یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۱۔</ref> اسی طرح [[میرزای شیرازی]] (1230-1312ھ) نے سامرا میں سکونت اختیار کرنے کے بعد اور میرزا محمد تہرانی عسکری نے بھی حرم سید محمد کی تعمیراتی امور انجام دئے اور اس میں نئے کمروں کا اضافہ کیا۔<ref> فقیہ بحرالعلوم و خامہ‌یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۱۔</ref> [[آقا بزرگ تہرانی]] کے مطابق [[میرزا حسین نوری]](1254-1320ھ) نے بھی سنہ 1317ھ میں اس کی تعمیر کی ہیں۔<ref> آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، ۱۴۰۸ق، ج۱۷، ص۲۸۹۔</ref>


[[شیعہ]] [[مرجع تقلید]] [[آقا حسین قمی]] کے فرزند سید محمد طباطبایی نے اپنے والد کی [[مرجعیت]] کے دور میں حرم سید محمد کے لئے جمع شدہ اموال سے سنہ 1379-1384ھ میں جدید تعمیرات انجام دیئے جس میں 150 مربع میٹر پر مشتمل صحن، گنبد، مینار اور [[ضریح]] نصب کیا گیا۔<ref> فقیہ بحر العلوم و خامہ‌ یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۲۔</ref>  
[[شیعہ]] [[مرجع تقلید]] [[آقا حسین قمی]] کے فرزند سید محمد طباطبایی نے اپنے والد کی [[مرجعیت]] کے دور میں حرم سید محمد کے لئے جمع شدہ اموال سے سنہ 1379-1384ھ میں جدید تعمیرات انجام دیئے جس میں 150 مربع میٹر پر مشتمل صحن، گنبد، مینار اور [[ضریح]] نصب کیا گیا۔<ref> فقیہ بحر العلوم و خامہ‌ یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۲۔</ref>  
گمنام صارف