"قرآن کریم" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←تفسیر
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←اعجاز القرآن) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←تفسیر) |
||
سطر 138: | سطر 138: | ||
تفسیر سے مراد وہ علم ہے جس میں قرآن کی آیات کی شرح و تبیین ہوتی ہے۔<ref>عباسی، تفسیر، ۱۳۸۲ش، ج۷، ص۶۱۹.</ref> قرآن کی تفسیر پیغمبر اکرم(ص) کے زمانے سے خود آپ(ص) کے توسط سے ہی شروع ہوا ہے۔<ref>معرفت، التفسیر والمفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۱۷۴.</ref> [[امام علی(ع)]]، [[ابن عباس]]، [[عبدالله بن مسعود]] اور اُبیّ بن کعب پیغمبر اکرم(ص) کے بعد سب سے پہلے مفسرین شمار ہوتے ہیں۔<ref>معرفت، التفسیر والمفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۲۱۰و۲۱۱.</ref> | تفسیر سے مراد وہ علم ہے جس میں قرآن کی آیات کی شرح و تبیین ہوتی ہے۔<ref>عباسی، تفسیر، ۱۳۸۲ش، ج۷، ص۶۱۹.</ref> قرآن کی تفسیر پیغمبر اکرم(ص) کے زمانے سے خود آپ(ص) کے توسط سے ہی شروع ہوا ہے۔<ref>معرفت، التفسیر والمفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۱۷۴.</ref> [[امام علی(ع)]]، [[ابن عباس]]، [[عبدالله بن مسعود]] اور اُبیّ بن کعب پیغمبر اکرم(ص) کے بعد سب سے پہلے مفسرین شمار ہوتے ہیں۔<ref>معرفت، التفسیر والمفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۲۱۰و۲۱۱.</ref> | ||
قرآن کی مختلف طریقوں اور روشوں سے تفسیر ہوئی ہے۔ تفسیر کی بعض روشیں کچھ یوں ہیں: [[تفسیر موضوعی]]، [[تفسیر ترتیبی]]، [[قرآن کے ذریعے قرآن کی تفسیر]]، [[تفسیر روایی]]، [[تفسیر علمی]]، [[تفسیر فقہی]]، [[تفسیر فلسفی]] اور [[تفسیر عرفانی]]۔<ref>معرفت، التفسیر والمفسرون، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۱۴تا۲۰، ۲۲، ۲۵، ۳۵۴، ۴۴۳، ۵۲۶.</ref> | قرآن کی مختلف طریقوں اور روشوں سے تفسیر ہوئی ہے۔ تفسیر کی بعض روشیں کچھ یوں ہیں: [[تفسیر موضوعی]]، [[تفسیر ترتیبی]]، [[قرآن کے ذریعے قرآن کی تفسیر]]، [[تفسیر روایی]]، [[تفسیر علمی]]، [[تفسیر فقہی]]، [[تفسیر فلسفی]] اور [[تفسیر عرفانی]]۔<ref>معرفت، التفسیر والمفسرون، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۱۴تا۲۰، ۲۲، ۲۵، ۳۵۴، ۴۴۳، ۵۲۶.</ref> | ||
===علوم قرآن=== | |||
{{اصلی|علوم قرآن}} | |||
قرآن کے بارے میں مختلف جہات سے بحث کی جا سکتی ہے ایسے علوم کو جو مختلف جہات سے قرآن کے بارے میں بحث کرتے ہیں، علوم قرآن کہا جاتا ہے۔ تاریخ قرآن، آیات الأحکام، علم لغات قرآن، علم اِعراب و بلاغت قرآن، [[اسباب النزول]]، [[قصص القرآن]]، [[اعجاز القرآن]]، علم قرائات، علم [[مکی و مدنی]]، علم [[محکم و متشابہ]] اور علم [[ناسخ و منسوخ]] علوم قرآن کی شاخوں میں سے ہیں۔ <ref>اسکندرلو، علوم قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۱۲.</ref> | |||
علوم قرآن کے بعض اہم مآخذ درج ذیل ہیں: | |||
{{ستون آ|3}} | |||
*[[التبیان]](مقدمہ کتاب) بقلم [[شیخ طوسی]](۴۵۶ق) | |||
*[[مجمع البیان]] (مقدمہ کتاب) بقلم [[علامہ طبرسی]](۵۴۸ق) | |||
*{{حدیث|إملاءُ ما مَنَّ بِه الرحمن ابوالبقاء عکبری}}(۶۱۶ق) | |||
*البرہان فی علوم القرآن (زرکشی)(۷۹۴ق) | |||
*الاتقان فی علوم القرآن (جلالالدین سیوطی)(۹۱۱ق) | |||
*{[[آلاء الرحمن فی تفسیر القرآن|آلاء الرحمان]](مقدمہ کتاب) بقلم [[محمدجواد بلاغی]](۱۳۵۲ق) | |||
*[[البیان فی تفسیر القرآن]] ( [[سید ابوالقاسم خوئی]])(۱۳۷۱ش) | |||
*قرآن در اسلام ( [[سیدمحمدحسین طباطبایی]])(۱۳۶۰ش) | |||
*[[التمہید فی علوم القرآن]] ( [[محمدہادی معرفت]])(۱۳۸۵ش)<ref>ہاشمزادہ، «کتابشناسی علوم قرآن»، ص۳۹۵، ۳۹۶، ۳۹۷، ۴۰۱، ۴۰۸؛ معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۱۱-۱۹.</ref> | |||
{{ستون خ}} | |||
== قرآن کا حادث یا قدیم ہونا == | == قرآن کا حادث یا قدیم ہونا == |