گمنام صارف
"قرآن کریم" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←تجوید اور ترتیل
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 1,320: | سطر 1,320: | ||
'''مفصل مضمون: ''[[ترتیل]]''''' | '''مفصل مضمون: ''[[ترتیل]]''''' | ||
سادہ سی تعریف یہ ہے کہ "تجوید" قرآن درست پڑھنے کا علم اور اس کے قواعد کا نام ہے اور "ترتیل" قرآن مجید کو درست پڑھنے کا فن یا ہنر ہے۔ تجوید شرعی اور قرآنی علوم میں سے ہے۔ اس کی تاریخ عصر نبوی جتنی پرانی ہے کیونکہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت رسول اکرم(ص)]] قرآنی کلمات کی درست قرائت کرنے کا خاص لحاظ رکھتے تھے اور دوسروں کو بھی صحیح تلاوت سکھا دیتے تھے۔ جس طرح کہ اسلامی امت قرآن کے معانی کے فہم و ادراک اور ان کی حدود کی رعایت کے پابند تھے، الفاظ کو درست پڑھنے ـ اور اصطلاحاً حروف کو بپا رکھنے کے لئے اسی طرح کوشاں تھے ـ جس طرح کہ وہ ائمۂ قرائت سے سیکھ لیا کرتے تھے۔ اور یہ زبانی اور شفاہی سینہ بہ سینہ سلسلہ تعلیم و تعلم قاریوں اور مقریوں کے توسط سے بالآخر [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] کی سنت و قرائت تک پہنچ جایا کرتی تھی جس کی مخالفت اور اس سے روگردانی جائز نہیں ہے اور اسی کی صحیح معنوں میں تقلید اور پیروی [[جوید]] کا مقصد اعلی ہے۔<ref>خرمشاهی، دانشنامه ...، ج2، ص1640۔</ref> | سادہ سی تعریف یہ ہے کہ "تجوید" قرآن درست پڑھنے کا علم اور اس کے قواعد کا نام ہے اور "ترتیل" قرآن مجید کو درست اور صحیح پڑھنے کا فن یا ہنر ہے۔ تجوید شرعی اور قرآنی علوم میں سے ہے۔ اس کی تاریخ عصر نبوی جتنی پرانی ہے کیونکہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت رسول اکرم(ص)]] قرآنی کلمات کی درست قرائت کرنے کا خاص لحاظ رکھتے تھے اور دوسروں کو بھی صحیح تلاوت سکھا دیتے تھے۔ جس طرح کہ اسلامی امت قرآن کے معانی کے فہم و ادراک اور ان کی حدود کی رعایت کے پابند تھے، الفاظ کو درست پڑھنے ـ اور اصطلاحاً حروف کو بپا رکھنے کے لئے اسی طرح کوشاں تھے ـ جس طرح کہ وہ ائمۂ قرائت سے سیکھ لیا کرتے تھے۔ اور یہ زبانی اور شفاہی سینہ بہ سینہ سلسلہ تعلیم و تعلم قاریوں اور مقریوں کے توسط سے بالآخر [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] کی سنت و قرائت تک پہنچ جایا کرتی تھی جس کی مخالفت اور اس سے روگردانی جائز نہیں ہے اور اسی کی صحیح معنوں میں تقلید اور پیروی [[جوید]] کا مقصد اعلی ہے۔<ref>خرمشاهی، دانشنامه ...، ج2، ص1640۔</ref> | ||
تجوید در اصل [[علم قرائت]] کا ایک شعبہ ہے اور قرائت کے ساتھ اس کا فرق یہ ہے کہ علم قرائت الفاظ قرآن کو صحیح ضبط و ثبت کرنے کی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر لئے ہوئے ہے، جس کا إعراب بھی صحیح ہو اور ثبت و ضبط الفاظ بھی صحیح ہو کہ مثلا "طلح" درست ہے یا "طلع" درست ہے۔ جبکہ تجوید علم قرائت کے بعد اور متن کو ضبط و ثبت کرنے کے بعد میدان میں آنے کے قابل ہوجاتی ہے۔ اس کا تعلق الفاظ کی صحیح زبانی ادائیگی سے ہے۔ [[ترتیل]] قرآن مجید کی صحیح، آہستہ آہستہ اور حسن و خوبصورت سے قرآن مجید کی تلاوت کا نام ہے جس کی قرآن نے ہمیں تلقین بھی کی ہے جیسا کہ [[سورہ مزمل]] میں ارشاد فرماتا ہے: '''"وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلاً"۔ (ترجمہ: اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پوری طرح واضح کرکے [اور خوبصورتی سے] پڑھا کیجئے)۔''' قرآن کی اس آیت کریمہ کے بارے میں [[امام علی علیہ السلام|حضرت امیرالمؤمنین(ع)]] سے سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: '''"الترتيل تجويد الحروف ومعرفة الوقوف"۔ (ترجمہ: ترتیل حروف کی صحیح ادائیگی اور قرآن کے وقوف [= جمع وقف] سے صحیح آگہی، کا نام ہے)۔'''<ref>النشر، ابن الجزری، ج209/1؛ بحوالۂ خرمشاهی، دانشنامه ...، ج2، ص1640۔</ref> ابن الجزری ترتیل کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "ترتیل قرآن کو بغیر عجلت کے، پیوستہ اور آہستہ پڑھنا ہے اور قرآن بغیر عجلت کے آہستہ آہستہ نازل ہوا ہے۔ [چنانچہ اس کو آہستہ آہستہ اور بغیر کسی عجلت کے پڑھنا چاہئے]۔<ref>النشر، ابن الجزری، ج207/1؛ بحوالۂ خرمشاهی، دانشنامه ...، ج2، ص1640۔</ref> | تجوید در اصل [[علم قرائت]] کا ایک شعبہ ہے اور قرائت کے ساتھ اس کا فرق یہ ہے کہ علم قرائت الفاظ قرآن کو صحیح ضبط و ثبت کرنے کی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر لئے ہوئے ہے، جس کا إعراب بھی صحیح ہو اور ثبت و ضبط الفاظ بھی صحیح ہو کہ مثلا "طلح" درست ہے یا "طلع" درست ہے۔ جبکہ تجوید علم قرائت کے بعد اور متن کو ضبط و ثبت کرنے کے بعد میدان میں آنے کے قابل ہوجاتی ہے۔ اس کا تعلق الفاظ کی صحیح زبانی ادائیگی سے ہے۔ [[ترتیل]] قرآن مجید کی صحیح، آہستہ آہستہ اور حسن و خوبصورت سے قرآن مجید کی تلاوت کا نام ہے جس کی قرآن نے ہمیں تلقین بھی کی ہے جیسا کہ [[سورہ مزمل]] میں ارشاد فرماتا ہے: '''"وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلاً"۔ (ترجمہ: اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پوری طرح واضح کرکے [اور خوبصورتی سے] پڑھا کیجئے)۔''' قرآن کی اس آیت کریمہ کے بارے میں [[امام علی علیہ السلام|حضرت امیرالمؤمنین(ع)]] سے سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: '''"الترتيل تجويد الحروف ومعرفة الوقوف"۔ (ترجمہ: ترتیل حروف کی صحیح ادائیگی اور قرآن کے وقوف [= جمع وقف] سے صحیح آگہی، کا نام ہے)۔'''<ref>النشر، ابن الجزری، ج209/1؛ بحوالۂ خرمشاهی، دانشنامه ...، ج2، ص1640۔</ref> ابن الجزری ترتیل کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "ترتیل قرآن کو بغیر عجلت کے، پیوستہ اور آہستہ پڑھنا ہے اور قرآن بغیر عجلت کے آہستہ آہستہ نازل ہوا ہے۔ [چنانچہ اس کو آہستہ آہستہ اور بغیر کسی عجلت کے پڑھنا چاہئے]۔<ref>النشر، ابن الجزری، ج207/1؛ بحوالۂ خرمشاهی، دانشنامه ...، ج2، ص1640۔</ref> |