مندرجات کا رخ کریں

"قرآن کریم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  22 اپريل 2017ء
م
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 1,279: سطر 1,279:
'''مفصل مضمون: ''[[ظواہر قرآن کی حجیت]]'''''
'''مفصل مضمون: ''[[ظواہر قرآن کی حجیت]]'''''


"ظواہر کتاب یا قرآن کی حجیت" ایک موضوع بحث اور ایک اصطلاح ہے جو عام طور پر [[علم اصول]] میں زیر بحث آتا ہے؛ اور اس سے مراد یہ ہے کہ کیا قرآن کے مخاطَبین ـ جو کسی حد تک تہذیب و ثقافت رکھتے ہیں اور عربی زبان سے واقف ہیں وہ ـ قرآن کو درست سمجھ سکتے ہیں؟ یا پھر انہین دوسرے منابع و مآخذ سے رجوع کرنا پڑتا ہے؟ [[آیت اللہ خوئی]] اسی سلسلے میں اپنے ایک مضمون میں رقمطراز ہیں: اس میں کوئی شک نہیں کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت رسول(ص)]] نے اپنے مقاصد کے افہام و تفہیم کے لئے کوئی خاص طریقہ وضع نہیں کیا تھا بلکہ آپ(ص) بلکہ اپنی قوم سے اسی تکلم اور افہام و تفہیم کی اسی روش سے تکلم فرماتے تھے جس سے افراد قوم واقفیت رکھتے تھے اور آپ(ص) ان کے لئے قرآن لارہے تھے تاکہ وہ اس کے معانی کو سمجھیں اور اس کی آیات میں غور و تدبر کریں اور اس کے اوامر پر عمل کریں اور اس کے نواہی سے باز رہیں۔ اور یہ موضوع قرآن کی متعدد آیات کریمہ میں آشکارا بیان ہوا ہے۔<ref>سورہ محمد(ص) آیت 24: '''"أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَى قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا"؛ (ترجمہ: تو کیا وہ قرآن میں غوروفکر سے کام نہیں لیتے یا کچھ دلوں پر ان کے قفل لگے ہوئے ہیں)۔'''</ref>۔<ref>سورہ زمر آیت 27: '''"وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِي هَذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ"۔ (ترجمہ: تو کیا پوچھنا اس کا جو اپنے کو بچائے عذاب کی برائی سے قیامت کے دن، اور کہا جائے گا ظالموں سے کہ چکھو اسے جو تم کرتوت کرتے تھے)۔'''</ref>۔<ref>سورہ شعراء آیات 192 تا 195: '''"وَإِنَّهُ لَتَنزِيلُ رَبِّ الْعَالَمِينَ ٭ نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ ٭ عَلَى قَلْبِكَ لِتَكُونَ مِنَ الْمُنذِرِينَ ٭ بِلِسَانٍ عَرَبِيٍّ مُّبِينٍ"۔ ترجمہ: اور بلاشبہ یہ اسی پروردگار عالمیان کی طرف سے اتاری ہوئی چیز ہے ٭ جسے روح الامین نے آپ کے دل پر اتارا ٭ تاکہ آپ عذاب الٰہی سے ڈرانے والوں میں ہوں ٭ کھلی ہوئی عربی زبان میں)۔'''</ref> اور دوسری آیات کریمہ جو قرآن کے مضامین پر عمل کو واجب سمجھتی ہیں اور ان مفاہیم کو اخذ کرنے کو لازمی سمجھتی ہیں جو اس کے ظاہری سے سمجھے جاتے ہیں۔<ref>خرمشاهی، دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج2، ص1639۔</ref>
"ظواہر کتاب یا قرآن کی حجیت" ایک موضوع بحث اور ایک اصطلاح ہے جو عام طور پر [[علم اصول]] میں زیر بحث آتا ہے؛ اور اس سے مراد یہ ہے کہ کیا قرآن کے مخاطَبین ـ جو کسی حد تک تہذیب و ثقافت رکھتے ہیں اور عربی زبان سے واقف ہیں وہ ـ قرآن کو درست سمجھ سکتے ہیں؟ یا پھر انہیں دوسرے منابع و مآخذ سے رجوع کرنا پڑتا ہے؟ [[آیت اللہ خوئی]] اسی سلسلے میں اپنے ایک مضمون میں رقمطراز ہیں: اس میں کوئی شک نہیں کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت رسول(ص)]] نے اپنے مقاصد کے افہام و تفہیم کے لئے کوئی خاص طریقہ وضع نہیں کیا تھا بلکہ آپ(ص) بلکہ اپنی قوم سے اسی تکلم اور افہام و تفہیم کی اسی روش سے تکلم فرماتے تھے جس سے افراد قوم واقفیت رکھتے تھے اور آپ(ص) ان کے لئے قرآن لارہے تھے تاکہ وہ اس کے معانی کو سمجھیں اور اس کی آیات میں غور و تدبر کریں اور اس کے اوامر پر عمل کریں اور اس کے نواہی سے باز رہیں۔ اور یہ موضوع قرآن کی متعدد آیات کریمہ میں آشکارا بیان ہوا ہے۔<ref>سورہ محمد(ص) آیت 24: '''"أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَى قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا"؛ (ترجمہ: تو کیا وہ قرآن میں غوروفکر سے کام نہیں لیتے یا کچھ دلوں پر ان کے قفل لگے ہوئے ہیں)۔'''</ref>۔<ref>سورہ زمر آیت 27: '''"وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِي هَذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ"۔ (ترجمہ: تو کیا پوچھنا اس کا جو اپنے کو بچائے عذاب کی برائی سے قیامت کے دن، اور کہا جائے گا ظالموں سے کہ چکھو اسے جو تم کرتوت کرتے تھے)۔'''</ref>۔<ref>سورہ شعراء آیات 192 تا 195: '''"وَإِنَّهُ لَتَنزِيلُ رَبِّ الْعَالَمِينَ ٭ نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ ٭ عَلَى قَلْبِكَ لِتَكُونَ مِنَ الْمُنذِرِينَ ٭ بِلِسَانٍ عَرَبِيٍّ مُّبِينٍ"۔ ترجمہ: اور بلاشبہ یہ اسی پروردگار عالمیان کی طرف سے اتاری ہوئی چیز ہے ٭ جسے روح الامین نے آپ کے دل پر اتارا ٭ تاکہ آپ عذاب الٰہی سے ڈرانے والوں میں ہوں ٭ کھلی ہوئی عربی زبان میں)۔'''</ref> اور دوسری آیات کریمہ جو قرآن کے مضامین پر عمل کو واجب سمجھتی ہیں اور ان مفاہیم کو اخذ کرنے کو لازمی سمجھتی ہیں جو اس کے ظاہری سے سمجھے جاتے ہیں۔<ref>خرمشاهی، دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج2، ص1639۔</ref>


== تفسیر و تأویل ==
== تفسیر و تأویل ==
گمنام صارف