مندرجات کا رخ کریں

"سعد بن معاذ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 52: سطر 52:
[[سید جعفر شہیدی]] نے بعض قرائن و شواہد کی بنا پر بنی قریظہ سے متعلق مذکورہ حکم کے بارے میں تردید کا اظہار کیا ہے۔<ref>شہیدی، تاریخ تحلیلی اسلام، ص ۹۰ـ۸۸۔</ref>
[[سید جعفر شہیدی]] نے بعض قرائن و شواہد کی بنا پر بنی قریظہ سے متعلق مذکورہ حکم کے بارے میں تردید کا اظہار کیا ہے۔<ref>شہیدی، تاریخ تحلیلی اسلام، ص ۹۰ـ۸۸۔</ref>


==وفات==<!--
==وفات==
[[سانہ 5 ہجری قمری]] کو غزوۀ خندق میں مسلمان سپاہیوں میں سے پانچ افراد شہید ہو گئے۔ سعد بن معاذ بھی اس جنگ میں شدید زخمی ہوگئے تھے۔پنج نفر از مسلمین شہید شدند، سعد ہم زخمی شد و یکی از رگ‌ہای او قطع شد، سپس او را بہ شہر آوردند و آن طوری کہ ابن سعد می‌گوید، ہمین کہ رسول خدا(ص) سعد را دید، فرمودند: «‌برخیزید و سرور خود را پیادہ کنید، سپس در کنار مسجد خیمہ‌ای برپاکردند و او را تحت معالجہ قرار دادند۔ اما مؤثر واقع نشد و بعد از مدتی وفات کرد۔ وی بہ ہنگام مرگ ۳۷ سال داشت۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۴۳۳؛ ابن حجر، تقریب التہذیب، ص۲۸۲؛ ابوحاتم، کتاب الثقات، ج۳، صص۱۴۶-۱۴۷؛ ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، صص۴۱۸؛ بخاری، کتاب التاریخ الکبیر، ج۴، ص۴۳؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۸؛ زرکلی، الاعلام، ج۳، ص۸۸۔</ref>
[[سانہ 5 ہجری قمری]] کو غزوۀ خندق میں مسلمان سپاہیوں میں سے پانچ افراد شہید ہو گئے۔ سعد بن معاذ بھی اس جنگ میں شدید زخمی ہوگئے تھے۔ زخمی ہونے کے بعد اسے مدینہ لایا گیا اور ابن سعد کے بقول جیسے ہی پیغمبر اکرمؐ نے سعد کو دیکھا تو فرمایا: اٹھو اور اپنے سردار کو گھوڑے سے نیچے اتارو۔ اس کے بعد آپ نے مسجد نبوی کے ساتھ ایک خیمہ نصب کروا کر سعد کا علاج شروع کروایا۔ لیکن یہ معالجہ موثر واقع نہیں ہوا یوس کچھ مدت بعد سعد اس دنیا سے چل بسا۔ وفات کے وقت ان کی عمر 37 سال تھی۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۴۳۳؛ ابن حجر، تقریب التہذیب، ص۲۸۲؛ ابوحاتم، کتاب الثقات، ج۳، صص۱۴۶-۱۴۷؛ ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، صص۴۱۸؛ بخاری، کتاب التاریخ الکبیر، ج۴، ص۴۳؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۸؛ زرکلی، الاعلام، ج۳، ص۸۸۔</ref>


در منابع [[اہل سنت]] آمدہ کہ پیامبر(ص) در مورد مقام و منزلت سعد در درگاہ الہی فرمود: «‌[[عرش]] از مرگ سعد بن معاذ بہ لرزہ درآمد۔‌» <ref>اسد الغابۃ، ج۲، صص۳۱۵-۳۱۶؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۴۳۴؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۳۰۲؛ ابوحاتم، کتاب الثقات، ج۳، ص۱۴۶؛ ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، صص۴۱۸؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، صص۱۶۸-۱۶۹؛ ابن عبد ربہ، العقد الفرید، ج۳، ص۲۸۵، ۳۲۷۔</ref> اما [[شیخ صدوق]] در کتاب [[معانی الاخبار]] در این بارہ چنین نقل کردہ است: «‌بہ [[امام صادق|حضرت صادق]](ع) عرض کردند کہ عامہ معتقدند کہ [[عرش]] رحمان از مرگ سعد بن معاذ بہ لرزہ درآمدہ است۔ حضرت(ع) فرمود: پیامبر(ص) فرمود کہ عرشی [تختی] کہ سعد بر آن بود بہ لرزہ افتاد اما ایشان توہم کردند کہ منظور پیامبر(ص) [[عرش الہی]] بودہ است۔<ref>ابن بابویہ، معانی الاخبار، ج۱، ص۳۸۸، نوادر الاخبار، ح۲۵؛ تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۶۸۔</ref>
[[اہل سنت]] میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ نے خدا کے ہاں ان کے مقام و منزلت کے بارے میں فرمایا: "سعد بن معاذ کی موت سے [[عرش]] الہی کو زلزلہ آیا۔"<ref>اسد الغابۃ، ج۲، صص۳۱۵-۳۱۶؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۴۳۴؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۳۰۲؛ ابوحاتم، کتاب الثقات، ج۳، ص۱۴۶؛ ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، صص۴۱۸؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، صص۱۶۸-۱۶۹؛ ابن عبد ربہ، العقد الفرید، ج۳، ص۲۸۵، ۳۲۷۔</ref> لیکن [[شیخ صدوق]] نے کتاب [[معانی الاخبار]] میں اس حوالے سے یوں نقل کیا ہے: "[[امام صادقؑ]] سے پوچھا گیا کہ اہل سنت کہتے ہیں کہ سعد بن معاذ کی موت سے عرش الہی کو زلزلہ آیا کیا یہ بات درست ہے؟ اس پر امامؑ نے فرمایا: پیغمبر اکرمؐ کی مراد عرش سے وہ تختہ تھا جس پر سعد کو رکھا گیا تھا یعنی وہ تختہ جس پر سعد کو رکھا گیا تھا اس کی موت سے یہ تختہ لرزنے لگا تھا اور لوگوں نے یہ گمان کیا کہ عرش سے مراد عرش الہی ہے۔<ref>ابن بابویہ، معانی الاخبار، ج۱، ص۳۸۸، نوادر الاخبار، ح۲۵؛ تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۶۸۔</ref>


===تشییع جنازہ===
===تشییع جنازہ===
زمانی کہ سعد بن معاذ وفات کرد، پیامبر(ص) بہ غسل دادن سعد امر کرد و بہ دنبال جنازہ بدون کفش و ردا حرکت می‌کرد و سمت چپ و سمت راست تابوت را می‌گرفت۔<ref>رکـ: ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۴۲۹-۴۳۳؛ تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۶۶۔</ref>
جب سعد بن معاذ کی وفات ہوئی تو پیغمبر اکرمؐ نے انہیں غسل دینے کا حکم دیا اور ان کے جنازے میں ننگے پاؤوں شرکت فرمائی اور بار بار ان کی تابوت کے دائیں اور بائیں طرف کو اٹھاتے تھے۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۴۲۹-۴۳۳؛ تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۶۶۔</ref>


روایت کردہ‌اند زمانی کہ جنازۀ سعد را بیرون آوردند، گروہی از منافقین گفتند کہ جنازہ‌اش چقدر سبک است! پیامبر(ص) فرمود: «‌ہفتاد ہزار فرشتہ برای تشییع جنازہ و تابوت سعد بہ زمین آمدہ‌اند کہ تاکنون نیامدہ بودند۔‌» <ref>طبقات، ابن سعد، ج۳، ص۳۲۸؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۲، ص۳۱۶؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۴۲۸ و ۴۲۹؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۳۰۲؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۸۔</ref>
کہا جاتا ہے کہ جب ان کے جنازے کو باہر لایا گیا تو بعض منافقین نے کہا کہ ان کا جنازہ کتنا ہلکا ہے؟ اس پر پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا: "70 ہزار فرشتے ان کے جنازے میں شرکت کرنے اور ان کی تابوت اٹھانے کیلئے زمین پر آگئے ہیں جبکہ اس سے پہلے انتی کثیر تعداد میں فرشتے زمین پر نہیں آئے تھے"۔<ref>طبقات، ابن سعد، ج۳، ص۳۲۸؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۲، ص۳۱۶؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۴۲۸ و ۴۲۹؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۳۰۲؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۸۔</ref>


علاوہ بر این امام صادق(ع) فرمود: «‌پیامبر (ص) بر سعد بن معاذ نماز خواند و [[جبرئیل|جبرائیل]] را دید کہ با فرشتگان زیادی بر جنازہ نماز می‌خوانند۔ سپس فرمود:‌ای جبرئیل برای چہ حقی بر او نماز می‌خوانید؟ جبرئیل گفت: بہ خاطر خواندن [[سورہ اخلاص|قل ہو اللہ احد]] در حال نشستہ، ایستادہ، سوارہ و۔۔۔‌» <ref>دایرۃ المعارف الشیعۃ العامۃ، ج۱۰، ص۳۶۵۔</ref>
اسی طرج ایک حدیث میں امام صادقؑ فرماتے ہیں: "پیغمبر اکرمؐ نے سعد کی نماز جنازہ پڑھائی اس وقت [[جبرئیل|جبرائیل]] کو دیکھا کہ کثیر تعداد فرشتوں کے ساتھ ان کی نماز جنازہ پڑھ رہے تھے۔ اس موقع پر پیغبر اکرمؐ نے فرمایا: اے جبرئیل کس وجہ سے ان کی نماز جنازہ میں شریک ہوئے ہو؟ جبرئیل نے جواب دیا وہ ہر وقت چاہے بیٹھے ہوئے ہوں یا کھڑے ہوں یا سواری کی حالت میں ہو [[سورہ اخلاص]] کی تلاوت کیا کرتے تھے اسی ہم اس کی نماز جنازہ میں شریک ہوئے ہیوں۔"<ref>دایرۃ المعارف الشیعۃ العامۃ، ج۱۰، ص۳۶۵۔</ref>


سرانجام بعد از دفن سعد، وقتی پیامبر (ص) و اصحابش از قبر سعد دور می‌شدند، مادر سعد گفت:‌ای سعد، [[بہشت]] بر تو گوارا باد! پیامبر (ص) در جواب وی فرمود:‌ای مادر سعد، سعد در آخرت با مشکل برخورد خواہد کرد، زیرا کہ اخلاقش با خانوادہ‌اش چنانکہ باید و شاید نبود۔<ref>تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۶۶۔</ref> قبرش در [[قبرستان بقیع]] کنار قبر [[فاطمہ بنت اسد]] قرار دارد۔
آخر میں جب سعد کو دفنا کر پیغمبر اکرم اور آپ کے اصحاب ان کی قبر سے اٹھنے لگے تو سعد کی والده نے کہا: اے سعد تمہیں [[بہشت]] مبارک ہو! اس پر پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا:‌ اے سعد کی ماں! وہ آخرت میں مشکلات میں گرفتار ہونگے کیونکہ ان کے گھر والوں کے ساتھ اس کا برتاؤ جتنا ہونا چاہئے تھا اچھا نہیں تھا۔<ref>تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۶۶۔</ref>ان کی قبر [[قبرستان بقیع]] میں [[فاطمہ بنت اسد]] کی قبر کے پاس ہے۔
-->


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم