"طوفان نوح" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 16: | سطر 16: | ||
[[سید محمدحسین طباطبائی|علامہ طباطبایی]] اس طوفان کی عالمگیریت کو ثابت کرنے کیلئے [[سورہ ہود]] کی آیت نمبر 43، [[سورہ نوح]] کی آیت نمبر 26 اور [[سورہ صافات]] کی آیت نمبر 77 سے استناد کرتے ہیں۔<ref>طباطبایی، ترجمہ تفسیر المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۰، ص۲۹۳۔</ref> علامہ طباطبائی کے بقول ماہرین ارضیات(geologist) کی تحقیق بھی اس طوفان کے عالمگیر ہونے کو ثابت کرتی ہیں۔<ref>طباطبایی، ترجمہ تفسیر المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۰، ص۲۹۶۔ النجار، قصص الانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۳۶۔</ref> [[آیت اللہ]] [[ناصر مکارم شیرازی|مکارم شیرازی]] بھی اس بارے میں کہتے ہیں کہ زمین شناسی کی تاریخ میں بعض ادوار کو سیلابی بارشوں سے نام سے یاد کرتے ہیں اگر ان ادوار کو زمین پر جانداروں کی پیدائش سے پهلے کا حساب نہ کریں تو یہ ادوار طوفان نوح پر قابل انطباق ہیں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۹، ص۱۰۳۔</ref> اس کے مقابلے میں بعض لوگوں اس طوفان کے عالمگیر ہونے کو رد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ: آثار قدیمہ کے کتیبوں من جملہ [[سومری]]، [[بابلی]] اور [[یہود|یہودی]] آثار کے مطالعے سے اس طوفان کے عالمگیر نہ ہونا ثابت ہوتا ہے۔<ref> بیومی مہرام، بررسی تاریخی قصص القرآن، ۱۳۸۹، ج۴، ص۷۸-۹۱۔</ref> | [[سید محمدحسین طباطبائی|علامہ طباطبایی]] اس طوفان کی عالمگیریت کو ثابت کرنے کیلئے [[سورہ ہود]] کی آیت نمبر 43، [[سورہ نوح]] کی آیت نمبر 26 اور [[سورہ صافات]] کی آیت نمبر 77 سے استناد کرتے ہیں۔<ref>طباطبایی، ترجمہ تفسیر المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۰، ص۲۹۳۔</ref> علامہ طباطبائی کے بقول ماہرین ارضیات(geologist) کی تحقیق بھی اس طوفان کے عالمگیر ہونے کو ثابت کرتی ہیں۔<ref>طباطبایی، ترجمہ تفسیر المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۰، ص۲۹۶۔ النجار، قصص الانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۳۶۔</ref> [[آیت اللہ]] [[ناصر مکارم شیرازی|مکارم شیرازی]] بھی اس بارے میں کہتے ہیں کہ زمین شناسی کی تاریخ میں بعض ادوار کو سیلابی بارشوں سے نام سے یاد کرتے ہیں اگر ان ادوار کو زمین پر جانداروں کی پیدائش سے پهلے کا حساب نہ کریں تو یہ ادوار طوفان نوح پر قابل انطباق ہیں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۹، ص۱۰۳۔</ref> اس کے مقابلے میں بعض لوگوں اس طوفان کے عالمگیر ہونے کو رد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ: آثار قدیمہ کے کتیبوں من جملہ [[سومری]]، [[بابلی]] اور [[یہود|یہودی]] آثار کے مطالعے سے اس طوفان کے عالمگیر نہ ہونا ثابت ہوتا ہے۔<ref> بیومی مہرام، بررسی تاریخی قصص القرآن، ۱۳۸۹، ج۴، ص۷۸-۹۱۔</ref> | ||
=== کعبہ اور طوفان نوح === | === کعبہ اور طوفان نوح === | ||
بعض [[روایات]] میں آیا ہے کہ اس طوفان کے وقت [[خانہ کعبہ]] کی زمین واحد جگہ تھی جو اس طوفان سے محفوط رہ گئی تھی۔<ref>بیومی مہرام، بررسی تاریخی قصص القرآن، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۷۴-۷۶۔</ref> کہا جاتا ہے کہ کعبہ کو اس طوفان سے محفوظ رہنے کی وجہ سے [[بیت العتیق]] کا نام دیا گیا تھا۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۵۲ش، ج،۲ ص۵۶۔</ref> بعض منابع میں یہ بھی آیا ہے کہ [[جبرئیل]] نے خدا کے حکم سے خانہ کعبہ کو اس طوفان سے محفوظ رکھنے کیلئے چوتھے آسمان پر لے گیا۔<ref>بیومی مہرام، بررسی تاریخی قصص القرآن، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۷۴-۷۶۔</ref> | |||
==طوفان | ==پرانے منابع میں طوفان نوح کا تذکرہ==<!-- | ||
داستان طوفان نوح(ع) از جملہ داستانہایی است کہ بہ گزارش جیمز فریزر در میان ملل و اقوام مختلف جہان از جملہ خاور نزدیک، [[ہند]]، [[میانمار|برمہ]]، [[چین]]، [[مالدیو]]، [[استرالیا]]، جزایر اقیانوس آرام و در جوامع سرخ پوست رواج داشتہ است کہ البتہ روایات آنہا با ہمدیگر بسیار اختلاف دارد۔<ref>بیومی مہرام، بررسی تاریخی قصص القرآن، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۹۱-۹۵۔</ref> | داستان طوفان نوح(ع) از جملہ داستانہایی است کہ بہ گزارش جیمز فریزر در میان ملل و اقوام مختلف جہان از جملہ خاور نزدیک، [[ہند]]، [[میانمار|برمہ]]، [[چین]]، [[مالدیو]]، [[استرالیا]]، جزایر اقیانوس آرام و در جوامع سرخ پوست رواج داشتہ است کہ البتہ روایات آنہا با ہمدیگر بسیار اختلاف دارد۔<ref>بیومی مہرام، بررسی تاریخی قصص القرآن، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۹۱-۹۵۔</ref> | ||