"طوفان نوح" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←تفصیلات
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←تفصیلات) |
||
سطر 6: | سطر 6: | ||
==تفصیلات== | ==تفصیلات== | ||
[[قرآن کریم]] طوفان نوح کو [[قوم نوح]] پر خدا کا [[عذاب الہی|عذاب]] قرار دیتے ہیں۔<ref>رک: سورہ اعراف، آیہ ۶۴؛ سورہ ہود، آیہ ۴۰-۴۱؛ سورہ انبیاء، آیہ ۷۱؛ سورہ نوح، آیہ ۲۵۔</ref> قرآن کریم کی رو سے قوم نوح "وُدّ"، "سواع"، "یغوثگ، "یعوق" اور "نسر" نامی بتوں کی پوجا کرتے تھے۔<ref>سورہ نوح، آیہ ۲۳۔</ref> قرآن کے مطابق حضرت نوح نے اپنی قوم کی [[ہدایت]] کیلئے کافی تلاش کی لیکن آپ اس کام میں کامیاب نہیں ہوئے<ref>سورہ نوح، آیہ ۵۔</ref> اور ایک طولانی مدت تبلیغ کے بعد صرف معدود افراد آپ پر ایمان لے آئے۔<ref>بیومی مہرام، بررسی تاریخی قصص قرآن، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۱۶۔</ref> قرآنی آیات سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کی قوم نے آپ پر جھوٹ کی تہمت لگاتے ہوئے آپ پر ایمان نہ لانے کیلئے مختلف دلائل پیش کرتے تھے۔ وہ کہتے تھے: آپ ہماری طرح ایک بشر کے سوا کچھ نہیں ہو، جو آپ پر ایمان لا چکے ہیں ان کی تعداد ہم سے کم ہیں اور یہ کہ قرابت داری میں آپ ہم پر کوئی برتری نہیں رکھتے۔<ref>سورہ ہود، آیہ ۲۷۔</ref> قرآن کریم کے مطابق حضت نوحؑ نے 950 سال اپنی قوم کو یکتا پرستی کی دعوت دی۔<ref>سورہ عنکبوت، آیہ ۱۴۔</ref> | [[قرآن کریم]] طوفان نوح کو [[قوم نوح]] پر خدا کا [[عذاب الہی|عذاب]] قرار دیتے ہیں۔<ref>رک: سورہ اعراف، آیہ ۶۴؛ سورہ ہود، آیہ ۴۰-۴۱؛ سورہ انبیاء، آیہ ۷۱؛ سورہ نوح، آیہ ۲۵۔</ref> قرآن کریم کی رو سے قوم نوح "وُدّ"، "سواع"، "یغوثگ، "یعوق" اور "نسر" نامی بتوں کی پوجا کرتے تھے۔<ref>سورہ نوح، آیہ ۲۳۔</ref> قرآن کے مطابق حضرت نوح نے اپنی قوم کی [[ہدایت]] کیلئے کافی تلاش کی لیکن آپ اس کام میں کامیاب نہیں ہوئے<ref>سورہ نوح، آیہ ۵۔</ref> اور ایک طولانی مدت تبلیغ کے بعد صرف معدود افراد آپ پر ایمان لے آئے۔<ref>بیومی مہرام، بررسی تاریخی قصص قرآن، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۱۶۔</ref> قرآنی آیات سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کی قوم نے آپ پر جھوٹ کی تہمت لگاتے ہوئے آپ پر ایمان نہ لانے کیلئے مختلف دلائل پیش کرتے تھے۔ وہ کہتے تھے: آپ ہماری طرح ایک بشر کے سوا کچھ نہیں ہو، جو آپ پر ایمان لا چکے ہیں ان کی تعداد ہم سے کم ہیں اور یہ کہ قرابت داری میں آپ ہم پر کوئی برتری نہیں رکھتے۔<ref>سورہ ہود، آیہ ۲۷۔</ref> قرآن کریم کے مطابق حضت نوحؑ نے 950 سال اپنی قوم کو یکتا پرستی کی دعوت دی۔<ref>سورہ عنکبوت، آیہ ۱۴۔</ref> | ||
جب خدا کی طرف سے حضرت نوح پر یہ [[وحی]] کی گئی کہ ان کی قوم ہرگز ان پر ایمان نہیں لائیں گے،<ref>سورہ ہود، آیہ ۳۶۔</ref> حضرت نوحؑ نے اپنی قوم پر نفرین کرتے ہوئے کہا: "خدایا کافروں میں سے حتی کوئی بھی جاندار زمین پر باقی نہ رکھ۔<ref>سورہ نوح، آیہ ۲۶۔</ref> مجمع البیان میں [[فضل بن حسن طبرسی]] نقل کرتے ہیں کہ حضرت نوح کی اس نفرین کی وجہ سے ان کی قوم کے سارے مرد اور عورتیں عقیم ہو گئے یوں چالیس سال تک کوئی بچہ پیدا نہیں ہوا۔ ہر جگہ قحطی نے گیر لیا اور جو کچھ ذخیرہ تھا سب ختم ہو کر بدبخت و بے چارہ ہو گئے۔<ref>طبرسی، ترجمہ تفسیر مجمع البیان، ۱۳۵۲ش، ج۹، ص۱۴۴-۱۴۵۔</ref> اس وقت حضرت نوح نے ان سے کہا: خدا طلب مغفرت کریں کیونکہ خدا نہایت بخشنے والا ہے۔<ref>سورہ نوح، آیہ ۱۰۔</ref> لیکن قوم نوح نے اس بار بھی ان کی دعوت کو قبول نہیں کیا اور ایک دوسرے کو اپنے خداؤوں کو فراموش نہ کرنے کی سفارش کرتے تھے۔ <ref>طبرسی، ترجمہ تفسیر مجمع البیان، ۱۳۵۲ش، ج۹، ص۱۴۴-۱۴۵۔</ref> اس کے بعد خدا نے حضرت نوح کی دعا کو قبول کرتے ہوئے ایک عظیم طوفان کے ذریعے تمام [[شرک|مشرکین]] کو نابود کر ڈالا۔<ref>رک: سورہ ہود، آیہ ۲۵-۴۹؛ سورہ نوح، آیہ ۱-۲۵۔</ref> | |||
قرآن کریم میں 12 دفعہ طوفان نوح کی طرف اشارہ ہوا ہے۔ قرآن کریم میں طوفان نوح کی داستان کو بھی دیگر [[قصص القرآن|قرآنی داستانوں]] کی مختلف حوالوں سے مکرر بیان کیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود مکمل تفصیلات کو ذکر نہیں ہوئی ہے۔<ref>بیومی مہرام، بررسی تاریخی قصص القرآن، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۷۰۔</ref> بعض محققین معتقد ہیں کہ تاریخی اور حدیثی منابع میں اس داستان کی تفصیلات میں مختلف اور متعدد چیزوں کا اضافہ کیا گیا ہے جن میں سے بہت ساری چیزیں خرافات کے علاوہ کچھ نہیں ہیں۔<ref>بیومی مہرام، بررسی تاریخی قصص القرآن، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۷۰۔</ref> | |||
== | ==طوفان کی وسعت==<!-- | ||
برخی از [[مفسر|مفسرین]] معتقدند با وجود اینکہ قرآن در خصوص منطقہای بودن یا جہانی بودن طوفان نص صریحی ندارد اما از ظاہر بسیاری از [[قرآن|آیات قرآن]] چنین فہمیدہ میشود كہ طوفان نوح(ع) جنبہ منطقہای نداشتہ است، بلكہ حادثہای بودہ است کہ برای کل زمین اتفاق افتادہ است<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۹، ص۱۰۳؛ بیومی مہرام، بررسی تاریخی قصص القرآن، ۱۳۸۹، ج۴، ص۷۸؛ النجار، قصص الانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۳۶۔</ref> آنہا معتقدند کلمہ ارض (زمین) در آیاتی کہ بہ طوفان نوح اشارہ شدہ است بہ طور مطلق ذكر شدہ و اختصاص بہ منطقہی خاصی ندارد۔<ref>رک: آیہ ۴۴ سورہ ہود؛ آیہ ۲۶ سورہ نوح۔</ref> ہمچنین آنہا عنوان کردہاند کہ سیاق آیات مبنی بر این مطلب كہ [[نوح (پیامبر)|نوح]] از حیوانات روی زمین نمونہہایی با خود برداشت نیز مؤید جہانی بودن طوفان است۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۹، ص۱۰۳</ref> | برخی از [[مفسر|مفسرین]] معتقدند با وجود اینکہ قرآن در خصوص منطقہای بودن یا جہانی بودن طوفان نص صریحی ندارد اما از ظاہر بسیاری از [[قرآن|آیات قرآن]] چنین فہمیدہ میشود كہ طوفان نوح(ع) جنبہ منطقہای نداشتہ است، بلكہ حادثہای بودہ است کہ برای کل زمین اتفاق افتادہ است<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۹، ص۱۰۳؛ بیومی مہرام، بررسی تاریخی قصص القرآن، ۱۳۸۹، ج۴، ص۷۸؛ النجار، قصص الانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۳۶۔</ref> آنہا معتقدند کلمہ ارض (زمین) در آیاتی کہ بہ طوفان نوح اشارہ شدہ است بہ طور مطلق ذكر شدہ و اختصاص بہ منطقہی خاصی ندارد۔<ref>رک: آیہ ۴۴ سورہ ہود؛ آیہ ۲۶ سورہ نوح۔</ref> ہمچنین آنہا عنوان کردہاند کہ سیاق آیات مبنی بر این مطلب كہ [[نوح (پیامبر)|نوح]] از حیوانات روی زمین نمونہہایی با خود برداشت نیز مؤید جہانی بودن طوفان است۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۹، ص۱۰۳</ref> | ||