"طوفان نوح" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 4: | سطر 4: | ||
طوفان نوح کی داستان من جملہ ان داستانوں میں سے ہے جو تقریبا دنیا کے تمام اقوام اور ملتوں میں مختصر اختلاف کے ساتھ بیان کی جاتی ہیں۔ قصہ سومری اس داستان کے منابع میں کہنترین منابع میں سے ہے جس میں اس داستان کی تفصیلات ذکر ہوئی ہیں۔ | طوفان نوح کی داستان من جملہ ان داستانوں میں سے ہے جو تقریبا دنیا کے تمام اقوام اور ملتوں میں مختصر اختلاف کے ساتھ بیان کی جاتی ہیں۔ قصہ سومری اس داستان کے منابع میں کہنترین منابع میں سے ہے جس میں اس داستان کی تفصیلات ذکر ہوئی ہیں۔ | ||
[[ملف:نوح و دعوت از قوم.jpg|تصغیر|<sup>حضرت نوح اور ان کی قوم - کتاب مرقع گلستان - گیارہویں صدی ہجری</sup>]] | [[ملف:نوح و دعوت از قوم.jpg|تصغیر|<sup>حضرت نوح اور ان کی قوم - کتاب مرقع گلستان - گیارہویں صدی ہجری</sup>]] | ||
==تفصیلات== | ==تفصیلات== | ||
[[قرآن کریم]] طوفان نوح کو [[قوم نوح]] پر خدا کا [[عذاب الہی|عذاب]] قرار دیتے ہیں۔<ref>رک: سورہ اعراف، آیہ ۶۴؛ سورہ ہود، آیہ ۴۰-۴۱؛ سورہ انبیاء، آیہ ۷۱؛ سورہ نوح، آیہ ۲۵۔</ref> قرآن کریم کی رو سے قوم نوح "وُدّ"، "سواع"، "یغوثگ، "یعوق" اور "نسر" نامی بتوں کی پوجا کرتے تھے۔<ref>سورہ نوح، آیہ ۲۳۔</ref> قرآن کے مطابق حضرت نوح نے اپنی قوم کی [[ہدایت]] کیلئے کافی تلاش کی لیکن آپ اس کام میں کامیاب نہیں ہوئے<ref>سورہ نوح، آیہ ۵۔</ref> اور ایک طولانی مدت تبلیغ کے بعد صرف معدود افراد آپ پر ایمان لے آئے۔<ref>بیومی مہرام، بررسی تاریخی قصص قرآن، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۱۶۔</ref> قرآنی آیات سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کی قوم نے آپ پر جھوٹ کی تہمت لگاتے ہوئے آپ پر ایمان نہ لانے کیلئے مختلف دلائل پیش کرتے تھے۔ وہ کہتے تھے: آپ ہماری طرح ایک بشر کے سوا کچھ نہیں ہو، جو آپ پر ایمان لا چکے ہیں ان کی تعداد ہم سے کم ہیں اور یہ کہ قرابت داری میں آپ ہم پر کوئی برتری نہیں رکھتے۔<ref>سورہ ہود، آیہ ۲۷۔</ref> قرآن کریم کے مطابق حضت نوحؑ نے 950 سال اپنی قوم کو یکتا پرستی کی دعوت دی۔<ref>سورہ عنکبوت، آیہ ۱۴۔</ref> | [[قرآن کریم]] طوفان نوح کو [[قوم نوح]] پر خدا کا [[عذاب الہی|عذاب]] قرار دیتے ہیں۔<ref>رک: سورہ اعراف، آیہ ۶۴؛ سورہ ہود، آیہ ۴۰-۴۱؛ سورہ انبیاء، آیہ ۷۱؛ سورہ نوح، آیہ ۲۵۔</ref> قرآن کریم کی رو سے قوم نوح "وُدّ"، "سواع"، "یغوثگ، "یعوق" اور "نسر" نامی بتوں کی پوجا کرتے تھے۔<ref>سورہ نوح، آیہ ۲۳۔</ref> قرآن کے مطابق حضرت نوح نے اپنی قوم کی [[ہدایت]] کیلئے کافی تلاش کی لیکن آپ اس کام میں کامیاب نہیں ہوئے<ref>سورہ نوح، آیہ ۵۔</ref> اور ایک طولانی مدت تبلیغ کے بعد صرف معدود افراد آپ پر ایمان لے آئے۔<ref>بیومی مہرام، بررسی تاریخی قصص قرآن، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۱۶۔</ref> قرآنی آیات سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کی قوم نے آپ پر جھوٹ کی تہمت لگاتے ہوئے آپ پر ایمان نہ لانے کیلئے مختلف دلائل پیش کرتے تھے۔ وہ کہتے تھے: آپ ہماری طرح ایک بشر کے سوا کچھ نہیں ہو، جو آپ پر ایمان لا چکے ہیں ان کی تعداد ہم سے کم ہیں اور یہ کہ قرابت داری میں آپ ہم پر کوئی برتری نہیں رکھتے۔<ref>سورہ ہود، آیہ ۲۷۔</ref> قرآن کریم کے مطابق حضت نوحؑ نے 950 سال اپنی قوم کو یکتا پرستی کی دعوت دی۔<ref>سورہ عنکبوت، آیہ ۱۴۔</ref> | ||
<!-- | |||
جب خدا کی طرف سے حضرت نوح پر یہ [[وحی]] کی گئی کہ ان کی قوم ہرگز ان پر ایمان نہیں لائیں گے،<ref>سورہ ہود، آیہ ۳۶۔</ref> حضرت نوحؑ نے اپنی قوم پر نفرین کرتے ہوئے کہا: "خدایا کافروں میں سے حتی کوئی بھی جاندار زمین پر باقی نہ رکھ۔<ref>سورہ نوح، آیہ ۲۶۔</ref> مجمع البیان میں [[فضل بن حسن طبرسی]] نقل کرتے ہیں کہ حضرت نوح کی اس نفرین کی وجہ سے ان کی قوم کے سارے مرد اور عورتیں عقیم ہو گئے یوں چالیس سال تک کوئی بچہ پیدا نہیں ہوا۔ ہر جگہ قحطی نے گیر لیا اور جو کچھ ذخیرہ تھا سب ختم ہو گئے اور در آوردہ، بر اثر این نفرین، زنان و مردان عقیم شدند و چہل سال کودکی متولد نشد و ہمہجا را قحطی فرا گرفت، تا اینكہ ہر چہ داشتند از بین رفت و بیچارہ و بدبخت شدند۔<ref>طبرسی، ترجمہ تفسیر مجمع البیان، ۱۳۵۲ش، ج۹، ص۱۴۴-۱۴۵۔</ref> در این ہنگام نوح بہ آنان گفت: از خداوند طلب آمرزش كنید كہ او آمرزندہ است۔<ref>سورہ نوح، آیہ ۱۰۔</ref> اما قوم نوح باز ہم دعوت او را اجابت نکردند و بہ یكدیگر سفارش میكردند كہ خدایان خود را فراموش نكنید۔<ref>طبرسی، ترجمہ تفسیر مجمع البیان، ۱۳۵۲ش، ج۹، ص۱۴۴-۱۴۵۔</ref> پس از این، خداوند با طوفان بزرگی ہمہ [[شرک|مشرکان]] را از بین برد و درخواست نوح(ع) را اجابت کرد۔<ref>رک: سورہ ہود، آیہ ۲۵-۴۹؛ سورہ نوح، آیہ ۱-۲۵۔</ref> | |||
قرآن کریم ۱۲ بار بہ طوفان نوح اشارہ کردہ است۔ رویکرد قرآن کریم دربارہ قصہ طوفان نوح، در چارچوب اہداف [[قصہ ہای قرآن|قصہہای قرآنی]] دانستہ شدہ است؛ چرا کہ با وجود تکرار، جزئیات آن بیان نشدہ است۔<ref>بیومی مہرام، بررسی تاریخی قصص القرآن، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۷۰۔</ref> برخی محققان معتقدند در منابع تاریخی و روایی، جزئیات مختلف و متعددی بہ قصہ طوفان نوح اضافہ شدہ کہ بسیاری از آن روایات خرافیاند۔<ref>بیومی مہرام، بررسی تاریخی قصص القرآن، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۷۰۔</ref> | قرآن کریم ۱۲ بار بہ طوفان نوح اشارہ کردہ است۔ رویکرد قرآن کریم دربارہ قصہ طوفان نوح، در چارچوب اہداف [[قصہ ہای قرآن|قصہہای قرآنی]] دانستہ شدہ است؛ چرا کہ با وجود تکرار، جزئیات آن بیان نشدہ است۔<ref>بیومی مہرام، بررسی تاریخی قصص القرآن، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۷۰۔</ref> برخی محققان معتقدند در منابع تاریخی و روایی، جزئیات مختلف و متعددی بہ قصہ طوفان نوح اضافہ شدہ کہ بسیاری از آن روایات خرافیاند۔<ref>بیومی مہرام، بررسی تاریخی قصص القرآن، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۷۰۔</ref> |